توہین رسالت کے بارے میں گفتگو

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کعنان

محفلین
توہین رسالت قرآن کی نظر میں

توہین رسالت اور توہین قرآن کی سزا اسلام میں کہاں بیان ہوئی ہے؟ کسی کے پاس قرآن و حدیث سے کوئی حوالہ ہے؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترم محسن حجازی

قرآن میں جو بیانات ہیں وہ آپکی نظر کر دیتا ہوں اس کے بعد احادیث مبارکہ سے بھی کچھ نقل کر دیا جائے گا


--------------------------------------------------------------------------------



توہین رسالت قرآن کی نظر میں

میں نے راہ رشد و ہدایت، وہ مقدس کتاب جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہوئی۔ جو دنیا وکائنات کی وہ واحد دستاویز ہے، جسے رب کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جسے جبرئیل امین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ وہ کتاب جس میں رہتی دنیا تک کے سارے معاملات لکھے ہیں۔ یہ زندگی گزارنے کا ڈھنگ بھی سکھاتی ہے اور روز قیامت کے حالات بھی بتاتی ہے۔ وہ کتاب جو پیدائش سے پہلے کے حال بھی بتاتی ہے اور آنے والے واقعات کی نشاندہی بھی کرتی ہے جو ہدایت کے نور سے لبالب ہے۔ آج تک ہرتشنہ لب روح کی تسکین ہے۔

میں نے سوچا، میں نے چاہا، توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ کیا احکامات دیتے ہیں اور قرآن ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے؟

سورہ احزاب کی آیت مبارک 6 نے آواز دی:
ترجمہ:
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) مومنوں کے لئے اپنی جانوں سے بڑھ کر عزیز ہیں۔


میں محبت سے سرشار، قرآن کی تلاوت کرتا چلا گیا تو آل عمران میں رب تعالیٰ نے فرمایا
ترجمہ:
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو محبت کے ساتھ میری پیروی کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔



اور پھر قرآن نے تو جیسے فیصلہ کن اعلان فرما دیا:
ترجمہ:
کہہ دیجئے اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ! اگر تمہارے باپ دادا اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے رشتہ دار اور وہ مال جو تم نے محنت سے کمائے ہیں۔ اور وہ تجارت جس میں خسارے سے تم ڈرتے ہو اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں۔ اگر تمہیں زیادہ محبوب ہیں، اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ میں جہاد سے تو انتظار کرو یہاں تک کہ لے آئے اللہ اپنا فیصلہ اور اللہ ایسے نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔



اور پھر قرآن میں اللہ تعالیٰ نے سورہ فرقان میں اعلان کردیا:
ترجمہ:
اور اسی طرح ہم نے مجرموں میں سے ہی نبی کے دشمن بنا دیئے اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کا رب ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے۔



اور اللہ نے نبی کو ستانے والوں سے سخت اظہار ناراضگی کیا اور فرمایا:
ترجمہ:
جو لوگ اللہ کو ناراض کرتے ہیں اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ستاتے ہیں۔ ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے۔ اور ان کے لئے اس نے رسوا کرنے والا عذاب تیار کررکھا ہے۔


سورة الانبیاء میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
ترجمہ:
اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ) جب بھی کافر آپ کو دیکھتے ہیں تو ہنسی کرتے ہیں کہ کیا یہی ہے وہ شخص جو تمہارے معبودوں کا ذکر (انکار) کیا کرتا ہے؟ حالانکہ وہ خود رحمن کے ذکر سے انکاری ہیں۔



سورہ زخرف میں ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور انہوں نے کہا کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (مکہ، طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل کیوں نہ کیا گیا؟



اور سورہ حجر میں رب تعالیٰ نے فرمایا:
ترجمہ:
اور انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو سمجھتا ہے کہ اس پر نصیحت نازل ہوئی بلاشبہ تم تو یقینا پاگل ہو۔



ارشاد باری تعالیٰ ہوا:
ترجمہ:
اور انہوں نے تعصب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک خبردار کرنے والا آیا اور کافر کہنے لگے یہ تو جادوگر ہے بہت بڑا جھوٹا۔



سورة النساء میں ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آواس کلام کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا اور رسول کی طرف تو آپ کو دیکھتے ہیں کہ منافق آپ کے پاس آنے سے کتراتے ہیں۔



ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہلکے کان کا ہے۔ آپ کہہ دیجیے وہ کان تمہارے بھلے کے لیے ہے۔ وہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہلِ ایمان ہیں یہ ان کے لیے رحمت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دکھ کی مار ہے۔



اور رب تعالیٰ نے سزا بھی سنائی گستاخان رسول کو کہ ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) خواہ آپ ان کے لئے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں اگر آپ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی بخشش مانگیں گے تب بھی اللہ ہرگز ان کو معاف نہ فرمائے گا۔



ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:
اور یہ جو یہودی ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے اصل محل ومقام سے بدل دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا۔ اور سنئے، نہ سننے والے ہوتے ہوئے اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (آپ کے گفتگو کے وقت) ”راعنا“ کہتے ہیں۔ اور اگر وہ یوں کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا کہتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ اوربات بھی بہت درست ہوتی لیکن اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کررکھی ہے۔ پس ایمان نہیں لائیںگے۔
(النسا:46 )




اور اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ، آپ کی شان میں گستاخیوں کے مرتکب ہونے والوں کو کتنی بڑی سزا دیتا ہے تو
سورہ لھب
کا مطالعہ فرمائیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:
ٹوٹ جائیں ابو لہب کے دونوں ہاتھ اور وہ ہلاک ہو۔ اور نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا تھا۔ وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔



اور اس کے بعد ام جمیل جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتی تھی اس کے انجام کا ذکر ہے۔ اس کی اولاد کے ساتھ جو کچھ ہوا تاریخ اس کی گوا ہے۔


جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شدید اذیتیں ڈھائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارگاہ ایزدی میں عرض کیا،
تو رب تعالیٰ کی طرف سے تسلی آئی اور ارشاد ہوا:

بیشک مذاق کرنے والوں (کو انجام تک پہنچانے) کے لئے ہم آپ کو کافی ہیں، جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بناتے ہیں سو وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے، اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ آپ کا سینۂ (اقدس) ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں، سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریں، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو (آپ کی شان کے لائق) مقامِ یقین مل جائے (یعنی انشراحِ کامل نصیب ہو جائے یا لمحۂ وصالِ حق)

(حجر95۔99 )




اور بخاری و مسلم کی متفقہ علیہ حدیث ہے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
” تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے محبوب نہ ہوجاؤں اس کے مال، اس کی اولاد اور یہاں تک کہ تمام انسانوں سے۔“


اور میں قرآن پاک کا مطالعہ کرنے کے بعد اسے شیلف میں رکھنے لگا تو مجھے یہ آیات پڑھ کر خیال آیا کہ توہین رسالت کی مذمت کرنا صرف آپ کا کام نہیں ہے بلکہ یہ تو سنت الٰہی ہے۔ رب خود اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کو مقدم جانتا ہے تو جو پھر جو آج اس قافلے کا حصہ ہیں وہ یقینا رب کی سنت پر عمل پیرا ہیں۔

(طارق حسین کا دھاگہ نقل کیا گیا ھے)
 

dxbgraphics

محفلین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترم محسن حجازی

قرآن میں جو بیانات ہیں وہ آپکی نظر کر دیتا ہوں اس کے بعد احادیث مبارکہ سے بھی کچھ نقل کر دیا جائے گا


--------------------------------------------------------------------------------



توہین رسالت قرآن کی نظر میں

میں نے راہ رشد و ہدایت، وہ مقدس کتاب جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہوئی۔ جو دنیا وکائنات کی وہ واحد دستاویز ہے، جسے رب کا کلام ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جسے جبرئیل امین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ وہ کتاب جس میں رہتی دنیا تک کے سارے معاملات لکھے ہیں۔ یہ زندگی گزارنے کا ڈھنگ بھی سکھاتی ہے اور روز قیامت کے حالات بھی بتاتی ہے۔ وہ کتاب جو پیدائش سے پہلے کے حال بھی بتاتی ہے اور آنے والے واقعات کی نشاندہی بھی کرتی ہے جو ہدایت کے نور سے لبالب ہے۔ آج تک ہرتشنہ لب روح کی تسکین ہے۔

میں نے سوچا، میں نے چاہا، توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ کیا احکامات دیتے ہیں اور قرآن ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے؟

سورہ احزاب کی آیت مبارک 6 نے آواز دی:
ترجمہ:
نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) مومنوں کے لئے اپنی جانوں سے بڑھ کر عزیز ہیں۔


میں محبت سے سرشار، قرآن کی تلاوت کرتا چلا گیا تو آل عمران میں رب تعالیٰ نے فرمایا
ترجمہ:
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو محبت کے ساتھ میری پیروی کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔



اور پھر قرآن نے تو جیسے فیصلہ کن اعلان فرما دیا:
ترجمہ:
کہہ دیجئے اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ! اگر تمہارے باپ دادا اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے رشتہ دار اور وہ مال جو تم نے محنت سے کمائے ہیں۔ اور وہ تجارت جس میں خسارے سے تم ڈرتے ہو اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں۔ اگر تمہیں زیادہ محبوب ہیں، اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ میں جہاد سے تو انتظار کرو یہاں تک کہ لے آئے اللہ اپنا فیصلہ اور اللہ ایسے نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔



اور پھر قرآن میں اللہ تعالیٰ نے سورہ فرقان میں اعلان کردیا:
ترجمہ:
اور اسی طرح ہم نے مجرموں میں سے ہی نبی کے دشمن بنا دیئے اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ کا رب ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے۔



اور اللہ نے نبی کو ستانے والوں سے سخت اظہار ناراضگی کیا اور فرمایا:
ترجمہ:
جو لوگ اللہ کو ناراض کرتے ہیں اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ستاتے ہیں۔ ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے۔ اور ان کے لئے اس نے رسوا کرنے والا عذاب تیار کررکھا ہے۔


سورة الانبیاء میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
ترجمہ:
اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ) جب بھی کافر آپ کو دیکھتے ہیں تو ہنسی کرتے ہیں کہ کیا یہی ہے وہ شخص جو تمہارے معبودوں کا ذکر (انکار) کیا کرتا ہے؟ حالانکہ وہ خود رحمن کے ذکر سے انکاری ہیں۔



سورہ زخرف میں ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور انہوں نے کہا کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (مکہ، طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل کیوں نہ کیا گیا؟



اور سورہ حجر میں رب تعالیٰ نے فرمایا:
ترجمہ:
اور انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو سمجھتا ہے کہ اس پر نصیحت نازل ہوئی بلاشبہ تم تو یقینا پاگل ہو۔



ارشاد باری تعالیٰ ہوا:
ترجمہ:
اور انہوں نے تعصب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک خبردار کرنے والا آیا اور کافر کہنے لگے یہ تو جادوگر ہے بہت بڑا جھوٹا۔



سورة النساء میں ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آواس کلام کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا اور رسول کی طرف تو آپ کو دیکھتے ہیں کہ منافق آپ کے پاس آنے سے کتراتے ہیں۔



ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہلکے کان کا ہے۔ آپ کہہ دیجیے وہ کان تمہارے بھلے کے لیے ہے۔ وہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہلِ ایمان ہیں یہ ان کے لیے رحمت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دکھ کی مار ہے۔



اور رب تعالیٰ نے سزا بھی سنائی گستاخان رسول کو کہ ارشاد ہوا:
ترجمہ:
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) خواہ آپ ان کے لئے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں اگر آپ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی بخشش مانگیں گے تب بھی اللہ ہرگز ان کو معاف نہ فرمائے گا۔



ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:
اور یہ جو یہودی ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے اصل محل ومقام سے بدل دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا۔ اور سنئے، نہ سننے والے ہوتے ہوئے اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (آپ کے گفتگو کے وقت) ”راعنا“ کہتے ہیں۔ اور اگر وہ یوں کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا کہتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ اوربات بھی بہت درست ہوتی لیکن اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کررکھی ہے۔ پس ایمان نہیں لائیںگے۔
(النسا:46 )




اور اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ، آپ کی شان میں گستاخیوں کے مرتکب ہونے والوں کو کتنی بڑی سزا دیتا ہے تو
سورہ لھب
کا مطالعہ فرمائیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:
ٹوٹ جائیں ابو لہب کے دونوں ہاتھ اور وہ ہلاک ہو۔ اور نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا تھا۔ وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔



اور اس کے بعد ام جمیل جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتی تھی اس کے انجام کا ذکر ہے۔ اس کی اولاد کے ساتھ جو کچھ ہوا تاریخ اس کی گوا ہے۔


جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شدید اذیتیں ڈھائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارگاہ ایزدی میں عرض کیا،
تو رب تعالیٰ کی طرف سے تسلی آئی اور ارشاد ہوا:

بیشک مذاق کرنے والوں (کو انجام تک پہنچانے) کے لئے ہم آپ کو کافی ہیں، جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بناتے ہیں سو وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے، اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ آپ کا سینۂ (اقدس) ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں، سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریں، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو (آپ کی شان کے لائق) مقامِ یقین مل جائے (یعنی انشراحِ کامل نصیب ہو جائے یا لمحۂ وصالِ حق)

(حجر95۔99 )




اور بخاری و مسلم کی متفقہ علیہ حدیث ہے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
” تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے محبوب نہ ہوجاؤں اس کے مال، اس کی اولاد اور یہاں تک کہ تمام انسانوں سے۔“


اور میں قرآن پاک کا مطالعہ کرنے کے بعد اسے شیلف میں رکھنے لگا تو مجھے یہ آیات پڑھ کر خیال آیا کہ توہین رسالت کی مذمت کرنا صرف آپ کا کام نہیں ہے بلکہ یہ تو سنت الٰہی ہے۔ رب خود اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کو مقدم جانتا ہے تو جو پھر جو آج اس قافلے کا حصہ ہیں وہ یقینا رب کی سنت پر عمل پیرا ہیں۔

(طارق حسین کا دھاگہ نقل کیا گیا ھے)

اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ اب میرے خیال میں اس پر مزید بحث کرنے کی گنجائش نہیں رہی۔
اور ان لوگوں کے لئے بھی دعا ہے جو توہین رسالت کے قانون کے خلاف ہیں اللہ ان کو ہدایت نصیب کرے۔
 

محسن حجازی

محفلین
مگر اس میں کہیں صریح حکم موجود نہیں کہ توہین کے مرتکب کو لازم ہلاک ہی کردیا جائے۔ اس طرح تو کچھ قرآن سے کچھ بھی ثابت کیا جا سکتا ہے۔
 

باسم

محفلین
جی ہاں انہوں نے سورت احزاب کی اس مضمون میں صریح آیات 57 یا 61 کا تذکرہ نہیں کیا
ان آیات کا مفہوم کبھی یہاں لکھا تھا
 

دوست

محفلین
اس سلسلے میں ہمیں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل بھی دیکھنا ہوگا اس وقت جب اسلام طاقت میں نہیں تھا یعنی مکی زندگی میں اور اس وقت بھی جب اسلامی ریاست قائم ہوچکی تھی یعنی مدنی زندگی میں۔ میرے خیال سے ایسے واضح واقعات موجود ہیں جب صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے گستاخ کو جہنم کا ٹکٹ کٹا دیا۔ کیا کوئی دوست بحوالہ ایسے واقعات نقل کرسکتا ہے؟
 

کعنان

محفلین
مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا
﴿٦١﴾
سورۃ الاحزاب:33 , آیت:61
لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کہیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔

میں دیا گیا۔

آپ نے کہا آیت

وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا
﴿٥٨﴾
سورۃ الاحزاب:33 , آیت:58
اور جو لوگ اذیت دیتے ہیں مومن مردوں اور مومن عورتوں کو (الزام لگاکر) ایسے (کاموں) کا جو نہیں کیے انہوں نے تو بے شک انہوں نے اٹھایا اپنے اوپر بوجھ بڑے بہتان کا اور کھلے گناہ کا۔


ام المومنین پر الزام و بہتان لگا کر، نعوذ باللہ ، اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دینے کے ضمن میں ہے۔
حالانکہ آیت مبارکہ میں ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر اذیت پہنچانے کا ذکر ہے!
جو یقینا اللہ تعالٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے کی کوشش سے ہوتی ہے
اور اس کی ایک صورت آپ نے بیان کی
مگر خود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شان میں گستاخی کرکے اذیت پہنچانا پہلی صورت سے زیادہ قبیح اور برا ہے۔
اور یہ ایمان والے مردوں اور عورتوں کو زیادہ اذیت پہنچانے والا ہے تو اس کی سزا میں یہ بھی شامل ہونگے۔

پھر اس آیت میں بھی دو بوجھوں کا ذکر ہے
ایک بہتان کا اور دوسرا گناہ کا
پہلے کا تعلق دنیا سے ہے اور دوسرے کا آخرت سے معلوم ہوا اس کی سزا دنیا اور آخرت میں ہوگی۔

اگلی آیت

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا
﴿٥٩﴾
سورۃ الاحزاب:33 , آیت:59
اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنے اوپر اپنی چادر کے پَلّو۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔

میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کو حکم ہے کہ وہ اپنی ازواج اور بنات مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنھن اور سب ایمان والوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ ان ملعونین کے ایذاء سے بچاؤ کی تدبیر کرلیں
آیت میں ایک اصول سمجھایا کہ ایمان والے ایسے انتظامات کرلیں کہ ان ملعونین کو ایذاء کا موقع ہی نہ ملے
اور اس سے پہلے جو ان انتظامات میں کوتاہی ہوئی اسے اللہ معاف فرمادیں گے۔

ایمان والوں کے بعد آیت

لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا
﴿٦٠﴾
سورۃ الاحزاب:33 , آیت:60
اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔


میں ان ملعون منافقین اور جن کے دلوں میں اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والے مردوں اور عورتوں کو اذیت دینے کا مرض ہے اور جو ہیجان انگیز جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں تنبیہ کی جارہی ہے اور ان کی دنیا میں سزا بیان کی جارہی ہے کہ وہ اب ان حرکات سے باز آجائیں اگر وہ اب بھی باز نہ آئے تو ہم آپ کو غلبہ دے کر انہیں مسلمانوں کے شہر مدینہ سے ذلیل کرکے ہابر نکال دیں گے اور یہ شہر میں بہت تھوڑا عرصہ ہی آپ کے ساتھ رہیں گے
اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے تسلی بھی ہے کہ آپ نے ان کی اذیتوں پر صبر کا حق ادا کردیا اب یہ مزید آپ کے ساتھ نہیں رہیں گے اور ہم انہیں دنیا میں سزا دیں گے۔

اگلی آیت

مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا
﴿٦١﴾
سورۃ الاحزاب:33 , آیت:61 لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کہیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔

میں ان کیلیے عام دنیاوی سزا کا بیان ہے کہ یہ ملعون جو اللہ کی رحمت سے بہت دور ہیں جہاں کہیں بھی پائے گئے، پکڑے جائیں گے اور بری طرح قتل کیے جائیں گے۔

اس اذیت کی دنیا میں سزا آپ نے خود تسلیم کی ہے اور اسے جنگ و قتال کے ساتھ بیان کیا ہے

آخری آیت میں صاف ذکر ہے کہ انہیں قتل کیا جائے گا جہاں کہیں پائے جائیں۔

اوپن برہان کے تقریبا سبھی اردو اور انگریزی مترجمین نے ترجمہ میں قتل اور اس کے ہم معنٰی الفاظ
killed killingly، slain، slaughter، murdered، put to death، done away with for good استعمال کیے ہیں۔

اور ساتھ ہی یہ بات بھی غور طلب ہے کہ سورۃ الاحزاب:33 , آیت:57 میں اللہ تعالٰی نے لعنت اور سزا کی نسبت اپنا نام لیکر اپنی طرف اور سورۃ الاحزاب:33 , آیت:60 میں جمع متکلم کا صیغہ لاکر اپنی طرف جبکہ سورۃ الاحزاب:33 , آیت:61 میں مجہول کا صیغہ لاکر غائب کی طرف نسبت کی ہے۔

لہذا قران کی واضح آیات سے ثابت ہے کہ ایسے ملزم کو اسلامی قانون کے مطابق قتل کی سزا ہوگی۔
اب یہ سزا اسلامی عدالت دے گی اسے ثابت کرنے کی ضرورت ہے


(شکریہ باسم)
 

محسن حجازی

محفلین
پیش کردہ آیات کا سیاق وسباق بھی پڑھ لیجئے یہ اس ذیل میں نہیں ہیں جس میں آپ سمجھ رہے ہیں۔
میری دانست میں قرآن کریم کی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنا اور اپنے موقف کی درستگی کے اثبات کے طور پر پیش کرنا حقیقی معنوں میں توہین قرآن کے مترادف ہے۔ میری طرف سے اس موضوع پر مزید خاموشی ہے۔
 

کعنان

محفلین
إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا
33:57

Tahir ul Qadri
بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اذیت دیتے ہیں اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے اور اُس نے ان کے لئے ذِلّت انگیز عذاب تیار کر رکھا ہے


Yousuf Ali
Those who annoy Allah and His Messenger - Allah has cursed them in this World and in the Hereafter, and has prepared for them a humiliating Punishment.


Ahmed Ali
جو لوگ الله اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر اللهنے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر کھا ہے
Ahmed Raza Khan بیشک جو ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ نے ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے


Shabbir Ahmed
بالشبہ جو لوگ اذیت دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو، لعنت بھیجی ہے ان پر اللہ نے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور تیار کررکھا ہے ان کے لیے رسوا کن عذاب۔


Fateh Muhammad Jalandhary
جو لوگ اللہ اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے


Mehmood Al Hassan
جو لوگ ستاتے ہیں اللہ کو اور اس کے رسول کو ان کو پھٹکارا اللہ نے دنیا میں اور آخرت میں اور تیار رکھا ہے ان کے واسطے ذلت کا عذاب




لَئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا
33:60

Tahir ul Qadri
اگر منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بُغض اور گستاخی کی) بیماری ہے، اور (اسی طرح) مدینہ میں جھوٹی افواہیں پھیلانے والے لوگ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذاء رسانی سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان پر ضرور مسلّط کر دیں گے پھر وہ مدینہ میں آپ کے پڑوس میں نہ ٹھہر سکیں گے مگر تھوڑے (دن)

Yousuf Ali
Truly, if the Hypocrites, and those in whose hearts is a disease, and those who stir up sedition in the City, desist not, We shall certainly stir thee up against them: Then will they not be able to stay in it as thy neighbours for any length of time:


Ahmed Ali
اگر منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں غلط خبریں اڑانے والے باز نہ آئیں گے تو آپ کوہم ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہ اس شہر میں تیرے پاس نہ ٹھیریں گے


Ahmed Raza Khan
اگر باز نہ آئے منافق اور جن کے دلوں میں روگ ہے اور مدینہ میں جھوٹ اڑانے والے تو ضرور ہم تمہیں ان پر شہ دیں گے پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن


Shabbir Ahmed
اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔


Fateh Muhammad Jalandhary
اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے شہر میں) بری بری خبریں اُڑایا کرتے ہیں (اپنے کردار) سے باز نہ آئیں گے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن


Mehmood Al Hassan
البتہ اگر باز نہ آئے منافق اور جن کے دل میں روگ ہے اور جھوٹی خبریں اڑانے والے مدینہ میں تو ہم لگا دیں گے تجھ کو ان کے پیچھے پھر نہ رہنے پائیں گے تیرے ساتھ اس شہر میں مگر تھوڑے دنوں






مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا
33:61
Tahir ul Qadri
(یہ) لعنت کئے ہوئے لوگ جہاں کہیں پائے جائیں، پکڑ لئے جائیں اور چُن چُن کر بری طرح قتل کر دیئے جائیں

Yousuf Ali
They shall have a curse on them: whenever they are found, they shall be seized and slain (without mercy)



Ahmed Ali
مگر بہت کم لعنت کیے گئے ہیں جہاں کہیں پائیں جائیں گے پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے


Ahmed Raza Khan
پھٹکارے ہوئے، جہاں کہیں ملیں پکڑے جائیں اور گن گن کر قتل کیے جائیں،


Shabbir Ahmed
لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔


Fateh Muhammad Jalandhary
(وہ بھی) پھٹکارے ہوئے۔ جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے


Mehmood Al Hassan
پھٹکارے ہوئے جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور مارے گئے جان سے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top