اعراب کے اصول

الف عین

لائبریرین
میں پچھلے ایک سال سے مائکرو سافٹ ورڈ کی اردو کی لغت بنا رہا ہوں ، یہ کام شروع کرنا تو بہت آسان ہے۔ایک خود کار نظام کے ذریعے کسی موجودہ تحریریں ( کتابیں، انٹر نیٹ پر کسی کے بلاگ یا فورم کی تحریریں وغیرہ) جمع کر کے ان کے الفاظ کی فہرست بنانا۔ یہ خود کار نظام الفاظ کو حروف تہجی کے حساب سے بھی ترتیب دے لیتا ہے، لیکن املا کی درستگی تو نہیں کر سکتا۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ جو کچھ دیکھنے میں درست ہے۔ وہ لفظ بھی درست ہی ہوگا۔ اردو کی املا میں کچھ حروف پچھلے حرف سے مل جاتے ہیں اور کچھ نہیں بھی ملتے۔ ایسے نہیں ملنے والے حروف کو اکثر دو مختلف الفاظ میں استعمال کیا جائے تو یہ دو الفاظ کا مجموعہ ایک لفظ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ "کرسکتاہے" یہاں ایک لفظ کے طور پر لکھا گیا ہے، یعنی درمیان میں سپیس (Space) نہیں دی گئی ہے۔ پڑھنے میں یہ غلط نہیں لگتا لیکن درست "کر سکتا ہے" یعنی "کر (Space)سکتا(Space)ہے"۔ لیکن یہ الفاظ کے درمیان سپیس نہ چھوڑنے کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ یہاں اعراب کی غلطیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے یعنی ہم لکھنے میں جو اعراب کی غلطیاں عام طور پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ ہاتھ سے لکھنے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے، کمپیوٹر پر ٹائپ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر آپ یہ رہنما اصول سمجھ لیں گے تو ہاتھ سے تحریر کرنے پر بھی ان غلطیوں کا امکان نہیں رہے گا۔

1۔ اعراب کا کہیں بھی لگا دینا۔ جب ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو زیر زبر پیش (اعراب) اکثر مکمل لفظ لکھنے کے بعد لگاتے ہیں۔ "گُل" لکھنا ہو تو پہلے "گل" لکھتے ہیں اور پھر لام کے بعد پیش لگاتے ہیں۔ "گلُ"۔ کچھ لوگوں کی عادت لفظ اعراب سے ہی شروع کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس لفظ کو پہلے پیش لگاتے ہیں، اور اس طرح لکھتے ہیں "ُگل"۔ یہ دیکھنے میں تو درست آتا ہے لیکن لفظ کی ہجے بدل جاتی ہے، اور جب الفاظ کی کوئی فہرست بنائی جاتی ہے تو یہ غلط لفظ بھی اس لغت میں شامل ہو جاتا ہے جس کی بنیاد پر کسی ورڈ پروسیسر کی لغت بنائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے، درست طریقہ صرف یہی ہے کہ جس حرف کے نیچے اعراب ہو، وہیں لگائیں، "گُل" کی ہجے "گاف پیش لام" ہے، یعنی "گُل" درست ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
2۔ کبھی اضافت استعمال کرتے وقت ہم درمیان میں سپیس دے دیتے ہیں۔ "گل ِ عبّاس" یہاں بھی دیکھنے میں درست نظر آتا ہے، اور کوئی پروف ریڈنگ کرنے والا اس کو آسانی سے چھوڑ دے گا، اور یہ غلط لفظ اس لغت میں جگہ پا جائے گا، اور آنے والے لوگوں کو بھی یہ غلطی دکھائی نہیں دے گی۔ درست یوں ہوگا۔۔ گلِ (سپیس) عبّاس

گل ِعبّاس

گل ِ عبّاس

گل ِعبّاس

گلِ عبّاس

یہ چاروں الفاظ ایک جیسے لگتے ہیں، لیکن محض چوتھا صحیح ہے۔

پہلا یوں لکھا گیا ہے۔ گل (Space) "زیر" عبّاس

دوسرا یوں۔ گل(Space) "زیر" (Space) عبّاس۔

تیسرا اس طرح:

گل (Space) ِعبّاس

اور چوتھا اور درست یوں:

گلِ (Space)عبّاس

یہاں اس پر بھی غور کیجئے کہ "عبّاس" کے "ب" پر تشدید ہے۔ یعنی عین بے تشدید الف سین۔
 

الف عین

لائبریرین
3۔ کھڑی زیر کا استعمال بھی اکثر غلط کیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ "تعالیٰ" میں "لا" کی آواز کے لئے لام کے بعد "یٰ" کی آواز ہے، اور یہاں "لیٰ" لکھنے کے لئے اس طرح لکھیں۔۔ لام، ی، کھڑی زبر۔ اکثر لوگ لام پر کھڑی زبر لگا دیتے ہیں۔ جو غلط ہے۔ لیکن "الٰہی" میں محض لام کے بعد یہ لگایا جاتا ہے۔ ا، ل، کھڑی زیر، ہ، ی
 

الف عین

لائبریرین
4۔ اب مرکّب حروف کے ساتھ اعراب کے اصول کی بات ہو جائے۔ یہ حروف ہیں بھ، پھ، تھ وغیرہ۔ اگرچہ یہ مرکّب حروف ہیں اور ب، پ، ت وغیرہ میں "ھ" ملا کر بنائے جاتے ہیں لیکن جب یہ بطور حرف کے استعمال ہو جائے تو اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے۔ چنانچہ اگر آپ "بھلانا" پر پیش لگانا چاہیں، تو یہ "ھ" پر لگایا جائے گا، "ب" پر نہیں، چنانچہ "بھُلانا" درست ہے اور "بُھلانا" ٖغلط۔ مزید مثالیں:

پ +ھ +ِ+ س+ل۔۔ پھِسل

گ+ھ+ َ+ر۔۔ گھَر

گ+ھ+ُ+س+ن+ا۔ گھُسنا
 

الف عین

لائبریرین
5۔ ایک بات تو ہم ہمیشہ ہی کہتے آئے ہیں، یہاں دہرا دیتے ہیں۔ وہ یہ کہ "ہ" پر ختم ہونے والے وہ الفاظ جن میں "ہ" کا تلفظ الف سے کیا جاتا ہے (پروانہ، نالہ، پردہ وغیرہ)، ان میں کسرِ اضافت نہیں لگتی۔ جو لوگ "نامہِ اعمال" لکھتے ہیں، وہ غلطی کرتے ہیں، یہ ہمزۂ اضافت کا محل ہے۔ یعنی "ۂ" کا۔ کچھ لوگ ہمزہ مفرد لگاتے ہیں اور اس کے بعد کسرہ (زیر) وہ بھی غلط ٹائپ کرتے ہیں۔ چنانچہ "نامۂِ اعمال" بھی غلط ہے، درست صرف اور صرف "نامۂ اعمال" ہے۔ "نامۂ" کے بعد سپیس دینا نہ بھولیں۔
 

arifkarim

معطل
بہت خوب اعجاز صاحب! لگتا ہے آفس 2007 کے اسپیل چیکر نے کافی مدد کی ہےاردو املاء کی غلطیاں پکڑنے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ یقین نہیں‌کر سکتے کہ جب میں انپیج میں لکھا متن کنورٹ کرکے ورڈ میں لیجاتا ہوں تو ورڈ صاحب اسکا کتنا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ ہر سطر میں‌سرخ نشانات کی ایک قطار ہمارا منہ چڑھا رہی ہوتی ہے۔ کیا یہ مثال کافی نہیں کہ مابدولت انپیج نے ہماری اردو املاء’’خراب‘‘ کرنے میں‌کتنا بڑا کردار ادا کیا ہے؟
کرسکتا، ہوگا، ۔۔۔۔ اور اس جیسے کئی الفاظ انپیج میں درست ظاہر ہونے کے سبب ’’عادتاً‘‘ ہمیں‌غلط اردو لکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس لئے ہمنے تنگ آکر امسال فیصلہ کیا ہے کہ یہاں کی پاک کمیونیٹی کے رسائل اور جریدے اب مائکروسافٹ ورڈ اور پبلشر میں ہی شائع ہوا کریں گے:)

پہلے ہمیں انپیج اور ورڈ کو الگ الگ استعمال کرنا پڑتا تھا۔ یعنی رسائل کا اردو حصہ انپیج اور لاطینی حصہ ورڈ میں بنتا تھا۔
 

فاتح

لائبریرین
انتہائی ضروری اور معلومات افزا مراسلے ہیں۔ تواتر کے ساتھ املا کے مسائل کی جانب توجہ دلانے پر بہت بہت شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب اعجاز صاحب! لگتا ہے آفس 2007 کے اسپیل چیکر نے کافی مدد کی ہےاردو املاء کی غلطیاں پکڑنے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ یقین نہیں‌کر سکتے کہ جب میں انپیج میں لکھا متن کنورٹ کرکے ورڈ میں لیجاتا ہوں تو ورڈ صاحب اسکا کتنا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ ہر سطر میں‌سرخ نشانات کی ایک قطار ہمارا منہ چڑھا رہی ہوتی ہے۔ کیا یہ مثال کافی نہیں کہ مابدولت انپیج نے ہماری اردو املاء’’خراب‘‘ کرنے میں‌کتنا بڑا کردار ادا کیا ہے؟
کرسکتا، ہوگا، ۔۔۔۔ اور اس جیسے کئی الفاظ انپیج میں درست ظاہر ہونے کے سبب ’’عادتاً‘‘ ہمیں‌غلط اردو لکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس لئے ہمنے تنگ آکر امسال فیصلہ کیا ہے کہ یہاں کی پاک کمیونیٹی کے رسائل اور جریدے اب مائکروسافٹ ورڈ اور پبلشر میں ہی شائع ہوا کریں گے:)

پہلے ہمیں انپیج اور ورڈ کو الگ الگ استعمال کرنا پڑتا تھا۔ یعنی رسائل کا اردو حصہ انپیج اور لاطینی حصہ ورڈ میں بنتا تھا۔
عارف تمہارا بھی شکریہ۔ تمہارے کھڑی زیر والے پیغام نے اس طرف توجہ دلائی۔ اس میں محض ان پیج کی غلطی نہیں ہے۔ ہم ہاتھ سے لکھتے ہوئے سپیس وغیرہ کا خیال کہاں رکھتے ہیں۔ اور وہی عادت کمپیوٹر میں بھی اردو ٹائپ کرتے ہوئے رہتی ہے۔
ورڈ میں ناقص لغت کی وجہ سے "آکر" "جاکر" جیسے دو الفاظ کا مجموعہ غلطی نہیں دکھاتا، "دردِدل" کو درست قرار دیتا ہے (بطور ایک سنگل لفظ) لیکن "دردِ " کو غلط۔ وجہِ؟ "دردِدل" کو بطور لفظ لغت میں شامل کرنا۔ اسی طرح "گل" ورڈ کی لغت میں درست ہے آپ نے "گُل" یا "گِل" لکھ دیا تو غلط ہے۔
اب یہ کر رہا ہوں کہ ہر ممکن لفظ کو شامل کر رہا ہوں۔"گل" کے ساتھ
گُل
گَل
گلِ
گُلِ
سب شامل کئے ہیں۔ اس کا یہ حل بھی غلط ہے کہ اعراب کو ہی اگنور کیا جائے۔
میں پہلے ورڈ کا پیراگراف کے نشان والا بٹن (show/hide ) والا بٹن آن کر دیتا تھا تاکہ سپیس کہاں ہے پتہ چلے۔ یا پھر میکرو بنا کر فائنڈ رپلیس کر دیتا تھا، ورڈ تو تھوڑی دیر بعد ہی سپیلنگ ایررس دکھانا بند کر دیتا تھا کہ اس ڈاکیومینٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔اپنی لٍغت کو
شامل کرنے کا تب احساس ہوا جب کسٹم ڈکشنری بہت بڑی ہونے لگی تو اس کو مین لغت شامل کرنے کا خیال آیا۔ اور تب یہ بھی پتہ چلا کہ اس کی انکوڈنگ محض یونی کوڈ ہے، utf-8نہیں۔ اسی وجہ سے پہلے میری فائل منظور نہیں ہوتی تھی۔
 

arifkarim

معطل
ورڈ میں ناقص لغت کی وجہ سے "آکر" "جاکر" جیسے دو الفاظ کا مجموعہ غلطی نہیں دکھاتا، "دردِدل" کو درست قرار دیتا ہے (بطور ایک سنگل لفظ) لیکن "دردِ " کو غلط۔ وجہِ؟ "دردِدل" کو بطور لفظ لغت میں شامل کرنا۔

اللہ جانے آپ کونسا آفس استعمال کر رہے ہیں۔ میرے آفس 2007 پر تو ہر ممکنہ غلطی کی نشاندہی ہو جاتی ہے:):
b084.gif


صرف ایک کمی اس اسپیل چیکر میں یہ رہ گئی ہے کہ اعراب کو اگنور نہیں کرتا :( باقی اسکی انکوڈنگ تو یونیکوڈ ہی ہے!
 

الف عین

لائبریرین
لیکن جو لنک تم نے دیا تھا، اس میں شاید لغت نہیں تھی۔ اور میں نے کرلپ کی لغت انسٹال کی تھی اس میں۔ اس میں ان دو الفاظ کے مجموعے کو بطور ایک لفظ کے قبول کر لیتا تھا۔ اس وقت تو میں سکرین شاٹ نہیں دے سکتا کہ ورڈ میری کسٹم ڈاٹ ڈِک فائل کو بھی استعمال کرتا ہے۔
اگر اعراب اگنور کئے جائیں تو اور بھی کنفیوژن پھیلے گا۔ اعراب کہیں بھی لگا دیں۔ وہ سب کو قبول کر لے گا۔
 

arifkarim

معطل
لیکن جو لنک تم نے دیا تھا، اس میں شاید لغت نہیں تھی۔ اور میں نے کرلپ کی لغت انسٹال کی تھی اس میں۔ اس میں ان دو الفاظ کے مجموعے کو بطور ایک لفظ کے قبول کر لیتا تھا۔ اس وقت تو میں سکرین شاٹ نہیں دے سکتا کہ ورڈ میری کسٹم ڈاٹ ڈِک فائل کو بھی استعمال کرتا ہے۔
اگر اعراب اگنور کئے جائیں تو اور بھی کنفیوژن پھیلے گا۔ اعراب کہیں بھی لگا دیں۔ وہ سب کو قبول کر لے گا۔

استاد محترم،
یہ تھریڈ دوبارہ ملاحظہ فرمائیں:
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=10916

یہاں میں نےعربی و اردو، دونوں کے اسپیل چیکر فراہم کیے ہیں۔ اور ان دونوں میں لغات بھی بلٹ ان ہیں۔بس الفاظ کی کمی ہے۔ اس اسپیل چیکر میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کرلپ کی لغت اس میں شامل نہیں کی جا سکتی۔کیونکہ اس لغت میں ایسے بہت سے الفاظ ہیں جو اس اسپیل چکر میں پہلے سے موجود ہیں۔ ان سب کو زبردستی شامل کرنے سے نقصان یہ ہوتا ہے کہ اسپیل چیکر کچھوے کی رفتار رینگنے لگتا ہے۔
 

سیپ مہر

محفلین
میں پچھلے ایک سال سے مائکرو سافٹ ورڈ کی اردو کی لغت بنا رہا ہوں ، یہ کام شروع کرنا تو بہت آسان ہے۔ایک خود کار نظام کے ذریعے کسی موجودہ تحریریں ( کتابیں، انٹر نیٹ پر کسی کے بلاگ یا فورم کی تحریریں وغیرہ) جمع کر کے ان کے الفاظ کی فہرست بنانا۔ یہ خود کار نظام الفاظ کو حروف تہجی کے حساب سے بھی ترتیب دے لیتا ہے، لیکن املا کی درستگی تو نہیں کر سکتا۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ جو کچھ دیکھنے میں درست ہے۔ وہ لفظ بھی درست ہی ہوگا۔ اردو کی املا میں کچھ حروف پچھلے حرف سے مل جاتے ہیں اور کچھ نہیں بھی ملتے۔ ایسے نہیں ملنے والے حروف کو اکثر دو مختلف الفاظ میں استعمال کیا جائے تو یہ دو الفاظ کا مجموعہ ایک لفظ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ "کرسکتاہے" یہاں ایک لفظ کے طور پر لکھا گیا ہے، یعنی درمیان میں سپیس (Space) نہیں دی گئی ہے۔ پڑھنے میں یہ غلط نہیں لگتا لیکن درست "کر سکتا ہے" یعنی "کر (Space)سکتا(Space)ہے"۔ لیکن یہ الفاظ کے درمیان سپیس نہ چھوڑنے کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ یہاں اعراب کی غلطیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے یعنی ہم لکھنے میں جو اعراب کی غلطیاں عام طور پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ ہاتھ سے لکھنے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے، کمپیوٹر پر ٹائپ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر آپ یہ رہنما اصول سمجھ لیں گے تو ہاتھ سے تحریر کرنے پر بھی ان غلطیوں کا امکان نہیں رہے گا۔

1۔ اعراب کا کہیں بھی لگا دینا۔ جب ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو زیر زبر پیش (اعراب) اکثر مکمل لفظ لکھنے کے بعد لگاتے ہیں۔ "گُل" لکھنا ہو تو پہلے "گل" لکھتے ہیں اور پھر لام کے بعد پیش لگاتے ہیں۔ "گلُ"۔ کچھ لوگوں کی عادت لفظ اعراب سے ہی شروع کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس لفظ کو پہلے پیش لگاتے ہیں، اور اس طرح لکھتے ہیں "ُگل"۔ یہ دیکھنے میں تو درست آتا ہے لیکن لفظ کی ہجے بدل جاتی ہے، اور جب الفاظ کی کوئی فہرست بنائی جاتی ہے تو یہ غلط لفظ بھی اس لغت میں شامل ہو جاتا ہے جس کی بنیاد پر کسی ورڈ پروسیسر کی لغت بنائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے، درست طریقہ صرف یہی ہے کہ جس حرف کے نیچے اعراب ہو، وہیں لگائیں، "گُل" کی ہجے "گاف پیش لام" ہے، یعنی "گُل" درست ہے۔
جہاں تک میرے علم میں ہے لفط
میں پچھلے ایک سال سے مائکرو سافٹ ورڈ کی اردو کی لغت بنا رہا ہوں ، یہ کام شروع کرنا تو بہت آسان ہے۔ایک خود کار نظام کے ذریعے کسی موجودہ تحریریں ( کتابیں، انٹر نیٹ پر کسی کے بلاگ یا فورم کی تحریریں وغیرہ) جمع کر کے ان کے الفاظ کی فہرست بنانا۔ یہ خود کار نظام الفاظ کو حروف تہجی کے حساب سے بھی ترتیب دے لیتا ہے، لیکن املا کی درستگی تو نہیں کر سکتا۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ جو کچھ دیکھنے میں درست ہے۔ وہ لفظ بھی درست ہی ہوگا۔ اردو کی املا میں کچھ حروف پچھلے حرف سے مل جاتے ہیں اور کچھ نہیں بھی ملتے۔ ایسے نہیں ملنے والے حروف کو اکثر دو مختلف الفاظ میں استعمال کیا جائے تو یہ دو الفاظ کا مجموعہ ایک لفظ کے طور پر سامنے آتا ہے۔ "کرسکتاہے" یہاں ایک لفظ کے طور پر لکھا گیا ہے، یعنی درمیان میں سپیس (Space) نہیں دی گئی ہے۔ پڑھنے میں یہ غلط نہیں لگتا لیکن درست "کر سکتا ہے" یعنی "کر (Space)سکتا(Space)ہے"۔ لیکن یہ الفاظ کے درمیان سپیس نہ چھوڑنے کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔ یہاں اعراب کی غلطیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے یعنی ہم لکھنے میں جو اعراب کی غلطیاں عام طور پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ ہاتھ سے لکھنے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے، کمپیوٹر پر ٹائپ کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر آپ یہ رہنما اصول سمجھ لیں گے تو ہاتھ سے تحریر کرنے پر بھی ان غلطیوں کا امکان نہیں رہے گا۔

1۔ اعراب کا کہیں بھی لگا دینا۔ جب ہم ہاتھ سے لکھتے ہیں تو زیر زبر پیش (اعراب) اکثر مکمل لفظ لکھنے کے بعد لگاتے ہیں۔ "گُل" لکھنا ہو تو پہلے "گل" لکھتے ہیں اور پھر لام کے بعد پیش لگاتے ہیں۔ "گلُ"۔ کچھ لوگوں کی عادت لفظ اعراب سے ہی شروع کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس لفظ کو پہلے پیش لگاتے ہیں، اور اس طرح لکھتے ہیں "ُگل"۔ یہ دیکھنے میں تو درست آتا ہے لیکن لفظ کی ہجے بدل جاتی ہے، اور جب الفاظ کی کوئی فہرست بنائی جاتی ہے تو یہ غلط لفظ بھی اس لغت میں شامل ہو جاتا ہے جس کی بنیاد پر کسی ورڈ پروسیسر کی لغت بنائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے، درست طریقہ صرف یہی ہے کہ جس حرف کے نیچے اعراب ہو، وہیں لگائیں، "گُل" کی ہجے "گاف پیش لام" ہے، یعنی "گُل" درست ہے۔
جہاں تک میرے علم میں ہے، لفظ “ درستگی “ بھی غلط ہے اور اس کی جگہ “ درستی “ آنا چاہیے۔
شکریہ
 

hiru

محفلین
4۔ اب مرکّب حروف کے ساتھ اعراب کے اصول کی بات ہو جائے۔ یہ حروف ہیں بھ، پھ، تھ وغیرہ۔ اگرچہ یہ مرکّب حروف ہیں اور ب، پ، ت وغیرہ میں "ھ" ملا کر بنائے جاتے ہیں لیکن جب یہ بطور حرف کے استعمال ہو جائے تو اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے۔ چنانچہ اگر آپ "بھلانا" پر پیش لگانا چاہیں، تو یہ "ھ" پر لگایا جائے گا، "ب" پر نہیں، چنانچہ "بھُلانا" درست ہے اور "بُھلانا" ٖغلط۔ مزید مثالیں:

پ +ھ +ِ+ س+ل۔۔ پھِسل

گ+ھ+ َ+ر۔۔ گھَر

گ+ھ+ُ+س+ن+ا۔ گھُسنا
دو چشمی حرف جب کسی دوسرے حرف کے ساتھ مل کر مرکب بنتا ہے تو اعراب دو چشمی سے پہلے آئیں گے کیونکہ اصل حرف پہلے ہے دو چشمی کو تو اس سے ملانا ہے مثلاً آپ نے بھلانا لکھا ہے اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ” بُ ھ +ل+ا+ن+ا “ اگر آپ ھ پر پیش ڈالیں تو اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ”ب+ ھُ+ل+ا+ن+ا“ یعنی ” بہُ لانا “ اس طرح یہ دو چشمی نہیں رہے گی۔ یعنی کبھی بھی دو چشمی ھ پر اعراب نہیں آتے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
مثلاً آپ نے بھلانا لکھا ہے اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ” بُ ھ +ل+ا+ن+ا “ اگر آپ ھ پر پیش ڈالیں تو اس کا تلفظ ملاحظہ ہو ”ب+ ھُ+ل+ا+ن+ا“ یعنی ” بہُ لانا “
ب اور ھ الگ الگ حروف نہیں ہیں بلکہ بھ ایک ہی حرف ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ یہ مفرد حرف نہیں بلکہ مرکب حرف ہے۔ اسے جہاں بھی استعمال کرنا ہے بھ ہی استعمال کرنا ہے توڑ کر ب اور ھ نہیں کرنا۔ اعراب بھ پر لگانے ہوں تو بھ کو پورا لکھنے کے بعد اس پر لگانے ہیں۔ دوسرے مرکب حروف کا بھی یہی معاملہ ہے چاہے وہ دکھنے میں دو الگ الگ حصوں میں نظر آئے جیسے دھ ۔ اور ٹائپ کرتے ہوئے بھی آپ کو اسی طریقے سے اعراب لگانا فطری لگے گا اور آسان بھی۔ اور اصول بھی یہی ہے۔
 

hiru

محفلین
bhey-1.jpg

یہ تین ڈکشنریوں کی تصاویر ہیں۔ اردو لغات تاریخی اصولوں پر۔ فرھنگِ آصفیہ۔ نور الغات۔
 

الف عین

لائبریرین
bhey-1.jpg

یہ تین ڈکشنریوں کی تصاویر ہیں۔ اردو لغات تاریخی اصولوں پر۔ فرھنگِ آصفیہ۔ نور الغات۔
شائع شدہ کتاب میں کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ کاتب نے زیر ب کے بعد لگایا یا ھ کے بعد؟ ہاتھ سے لکھنے سے تو اعراب ہمیشہ آخر میں ہی لگائے جاتے ہیں جب لفظ مکمل ہو جائے، اس وقت!
 
Top