تنگ مجھ کو حیات کیوں کرتی - سید کاشف

یاز

محفلین
اجنبی ہو کے بات کیوں کرتی
تنگ مجھ کو حیات کیوں کرتی

تم جو ہوتے تو زندگی ہم سے
تلخ لہجے میں بات کیوں کرتی

منتشر کر کے دل کی بستی کو
مسکرانے کی بات کیوں کرتی

حق ہمارا بھی گر خوشی پر تھا
دن ہمارے وہ رات کیوں کرتی

زندگی، جان سے گزرنے پر
آزمائش کی بات کیوں کرتی

ملتا پرتَو بھی اُس تلوّن کا
عقل پھر دل کو مات کیوں کرتی

زخم گر دل کے بھر گئے ہوتے
پھر نمائش کی بات کیوں کرتی

وہ محبت کا گر سمندر تھی
بوند بھر التفات کیوں کرتی

فکر اس کو اگر مری ہوتی
دور جانے کی بات کیوں کرتی

میرے نادار دل کے حصّے میں
غم کے لمحے ثبات، کیوں کرتی

تم نہ جاتے تو زندگی کاشف
رنج اور غم کی بات کیوں کرتی
(سید کاشف)
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top