الوداعی تقریب آخری سالگرہ: یہ ریڈیو گپسّتان ہے !

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
احبابِ کرام! عام دستور ہے کہ سالگرہ کی تقریبات میں اچھے بھلے سمجھ دار لوگ بھی سر پر جوکروں والی نوکدار سی لمبی رنگ برنگ ٹوپی پہن کر شریکِ رنگ و بو ہو جاتے ہیں اور کچھ دیر کو فکراتِ روز و شب بھلا کر سامانِ خندہ و انبساط بن جاتے ہیں کہ رونقِ بزم میں اضافہ ہو۔ یہ اردو محفل کی آخری سالگرہ ہے ، سو آئیے لطفِ تقریب دوبالا کرنے کے لیےکچھ دیر کو آپ اور ہم بھی انسان کے بچے بن جائیں اور یہ پُھندنے دار رنگ برنگ سالگراہی ٹوپی زیبِ سر کر لیں کہ سلیمانی ٹوپی کی نقیض ہے ، نہ مہین ہے نہ دبیز ہے ، بلکہ بہت مزے کی چیز ہے ۔ آئیے اور ذرا دیر کو یہ ٹوپی پہن لیجیے کہ رونقِ محفل ہمیں عزیز ہے !:cool:
🎉🎉🪄💐🌹🌸🌼🌻✨🌟🎂
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یادش بخیر ، لڑکپن کی ہنستی مسکراتی شرارتی یادوں میں سے ایک یاد ماہنامہ چاند کی بھی ہے۔ وحشی مارہروی کا جاری کردہ یہ رسالہ "ابوالمزاح ہستیِ خوامخواہ پیر جنگلی علیہ ما علیہ" کے زیرِ ادارت لاہور سے شائع ہوا کرتا تھا۔ کبھی خریدا تو نہیں لیکن رسالوں کے اسٹینڈ پر کھڑے ہوکر میں کبھی کبھار اس رسالے کی ورق گردانی کیا کرتا تھا۔ مزاحیہ مضامین ، دلچسپ واقعات اور کارٹونوں کےعلاوہ اس رسالے میں فلمی گیتوں ، شاعری اور خبروں کی پیروڈی بھی کی جاتی تھی۔ سالگرہ کے اس موقع پر خبروں کی یہ پیروڈی انہی پرانی یادوں کو تازہ کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ 🥳
پڑھیے اور مسکرانا مت بھولیے۔اگر آپ کے گھر یا پاس پڑوس میں چھوٹے بچے ہیں تو انہیں اس میں سےکچھ منتخب خبریں ضرور سنائیے اور ان کا ردِ عمل دیکھیے کہ ہنستا ہوا بچہ زندگی کا خوبصورت ترین منظر ہوتا ہے۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ ریڈیو گپسّتان ہے!

یہ ریڈیو گپّستان ہے۔ یہ پروگرام سات سو بارہ کلو ہرٹز میڈیم ویو کے علاوہ یاماہا سیونٹی اور آغا بینڈ پر بھی نشر کیا جارہا ہے۔
ابھی آپ مٹکۂ موسیقی خریدہ گانم سے راگ سرکاری سن رہے تھے ۔
اب آپ کاذب بیزاری سے تازہ خبریں سنیے۔ باسی خبریں شام سات بجے نشر کی جائیں گی۔

آج دوپہر پونے ڈھائی بجے عبدالمنان حلوائی کی دکان پر مکھیوں نے اچانک حملہ کر کے ہر طرف تباہی پھیلادی۔ حملے کی تاب نہ لاتے ہوئے تین لڈو موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ پانچ جلیبیاں ، دو قلاقند اور ایک بالو شاہی شدید زخمی حالت میں شیریں میڈیکل سینٹر میں داخل کر دیئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر چمچم پتیسا نے اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ مقدار میں شیرہ بہہ جانے کی وجہ سے ایک جلیبی کی حالت نازک ہے اور اسے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں شیرے کی ڈرپ لگائی جارہی ہے۔ تین گلاب جامنوں کو دھلائی کے بعد اطمینان بخش حالت میں واپس ڈبے میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان امرتیوں اور نکتی دانوں کو پہنچا جبکہ نمک پارے بالکل محفوظ رہے۔ عبدالمنان حلوائی کے مطابق ان کے چار نکتی دانے بھی غائب ہیں۔ پولیس کا خیال ہے کہ مکھیاں ان نکتی دانوں کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئی ہیں۔ نکتی دانوں کی تلاش میں جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن آخری خبریں آنے تک نکتی آفرینی کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔

ہمارے نمائندے ٹرٹر افواہی نے اندرونِ شہر سے خبر دی ہے کہ آج پھر ایک گلی میں آنکھ لڑنے کے کئی واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں ایک نوجوان ایک ابّے کے ہاتھوں بری طرح مارا گیا۔ زدو کوب سے فراغت پانے کے بعد نوجوان نے ٹرٹر افواہی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ معاشرے میں محبت کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ نوجوان نے سماج پر ظالم ہونے کا الزام بھی لگایا۔ بعد ازاں ہمارے نمائندے نے اس سنگین الزام پر جوابی تبصرے کے لیے ابّے سے رابطہ کیا۔ ابّے کا جواب ٹرٹر افواہی کے اسپتال سے گھر آنے کے بعد رات گئے صرف بالغان کے لیے اردوئے محلہ میں نشر کیا جائے گا۔

کل شام صدر کے علاقے میں ٹریفک پر اندھا دھند چھائی رہی جبکہ وزیرِ اعظم کے علاقے میں سناٹا طاری رہا۔ گول چوک پر ایک تیز رفتار بس نے بے قابو ہو کر ہوائی جہاز کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں چوراہے میں نصب پی آئی اے کا جہاز کریش کر گیا۔ حادثے کے نتیجے میں بس میں موجود تمام افراد بے بس ہوگئے۔

ویرانی مسجد کے علاقے میں ایک ٹرک ڈرائیور نے سڑک پر تیزی سے مڑتے ہوئے بجلے کے کھمبے کو ٹکر مار دی۔ اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں ٹرک ڈرائیور کا سر اور چہرہ زخمی ہوگیا۔ موقع پر موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹرک ڈرائیور پیٹرول پمپ کے سامنے اپنا ٹرک پارک کرنے کے بعد چائے پینے کے لیے تیزی سے چپاتی ہوٹل کی طرف دوڑا جارہا تھا کہ اچانک کھمبے سے ٹکرا گیا ۔

اور اب ایک ٹوٹتی ہوئی خبر! خبر توڑنے کے لیے آ رہے ہیں منظور کدالی۔
ذوالقرنین عرف نین بھائی نامی ایک شخص نے تین دن میں سات مراسلے لکھ کر آٹھ سال پرانا ریکارڈ توڑدیا۔ اس واقعے کے کئی چشم دید گواہ ابھی تک ہکا بکا ہیں۔ محفلین کی ایک کثیر تعداد ریکارڈ ٹوٹنے پر برافروختہ ہے اور نین بھائی سے نئے ریکارڈ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انجمن بہبودیِ محفلین کے صدر جناب شمشیر اصلاحی نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے محفل میں کسی بھی قسم کی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ریکارڈ ٹوٹنے کے سنگین واقعے کی فوری تحقیقات کروائی جائے اور اس میں ملوث فردکو "سزا برائے تاوان" نامی لڑی کے ایک سو پندرہ صفحات پڑھوائے جائیں تاکہ دیگر شرپسند عناصر عبرت حاصل کر سکیں۔ البتہ مشہور سماجی کارکن احمد بھائیجانی نے اس مطالبے کو غیر انسانی سزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بجائے ملزم کو پھانسی ۔۔۔ معاف کیجیے گا ۔۔۔کھانسی کی دو اپلا کر ناک کے قریب سرخ مرچوں کی دھونی دی جائے۔

کل رات انجمن مسرتِ شاہین کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والا جشنِ اقبال شدید شور شرابے اور ہائے ہو کا شکار ہوگیا۔ ہر طرف سے ہائے مار ڈالا اور ظالم ظالم کی صدائیں بلند ہونے لگیں ۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے موقع پر پہنچ کر دو شاعروں کو گرفتار کرلیا جو مشاعرہ لوٹنے کے بعد داد سمیٹنے میں مصروف تھے۔ یہ دونوں شاعر غزلوں کی چوری کے کئی مقدمات میں پولس کو پہلے سے مطلوب تھے۔ پولس نے تین سامعین کو بھی مصرع اٹھانے کے جرم میں زیرِ حراست لے لیا ۔ ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ اس ہڑبونگ میں دو اشعار کا الف گر گیا اور ایک مقطع میں واؤ بری طرح دب کر رہ گیا۔

حلقہ نو دو گیارہ میں ہونے والے ذہنی انتخاب میں مریم نان نواز نے اپنے مخالف کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی۔
ہارنے والے امیدوار نے اعتراف کیا کہ وہ سات لوٹوں کی وجہ سے ۔۔۔ معاف کیجیے ۔ ۔ ۔ سات ووٹوں کی وجہ سے ہار گئے ۔ مریم نان نواز نے ایک نان ایک ووٹ کی بنیاد پر لڑی لڑی جا کر اپنی انتخابی مہم چلائی تھی ۔ اپنی مہم کے دوران انہوں نے بریانی اور خوش بیانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے عوام سے کُل ملا کر سترہ مختلف وعدے کیے جن میں سے گیارہ کا مطلب ابھی تک سمجھ میں نہیں آسکا ہے۔ جبکہ بقیہ چھ وعدوں میں سے چار کا مطلب مرغوں کی لڑائی اور دو کا مطلب مخالفین کی ٹھکائی بنتا ہے۔ انہوں نےاپنی مشیر غُل قاسمی کی مدد سے ایک سو پچاسی صفحات پر مشتمل اپنا منشور بھی جاری کیا تھا ۔ الیکشن کمیشن نے منشور کا جائزہ لینے کے لیے حمود اور یاز پر مشتمل ایک حمود الرحمٰن کمیشن قائم کردیا ہے۔ یہ دونوں حضرات ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر منشور میں سے من اور شور الگ الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اب آخر میں موسم کی خبریں پیش کریں گے سحاب بارانی!

محکمۂ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق کل شام شمالی اور شمال مغربی علاقوں میں گرج چمک اور کالے نمک کے ساتھ ہلکی ہلکی سیون اپ متوقع ہے۔ کہیں کہیں زور دار پیپسی اور موسلا دھار فانٹا کا بھی ستر فیصد امکان ہے۔ شہری انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بارش کے دوران سڑکوں اور گلیوں میں جگہ جگہ منہ کھول کر لیٹںے کے بجائے اپنی اپنی چھتوں پر لیٹ کر بارش کا مزا چکھیں تاکہ پچھلے ہفتے کی طرح شہر میں ٹریفک کا نظام متاثر نہ ہو۔ پولیس کمشنر نے وارننگ دی ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو منہ پر ٹیپ لگا کر اوندھا لِٹا دیا جائے گا۔
ناظرین اس کے ساتھ ہی خبریں ختم ہوئیں ۔

اب پیشِ خدمت ہے طویل دورانیے کا پروگرام میرا مراسلہ میرا قلم ۔
اس پروگرام میں ڈنکمار سے ہماری مہمان گُلِ زخمیں پہلے چوں چوں کا مربہ اور بات کا بتنگڑ بنانے کی ترکیب بیان کریں گی۔ پھر زخمی ہونے کے جدید طریقوں اور اس کے بعد سرگوشیوں میں شور مچانے اور شتونگڑے ٹھونسنے پر اندھیرا ڈالیں گی ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ریڈیو گپستان ایک آزاد ریڈیو ہے ۔ :D محفل کی سالگرہ کے موقع پر اس کے اسٹوڈیو ہر خاص و عام کے لیے کھلے ہیں ۔
تمام محفلین کو دعوتِ عام ہے کہ وہ یہاں آکر اپنی اپنی خبروں کی پیروڈی نشر کریں۔ :):):)
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکہ سے جناب ظہیراحمدظہیر صاحب نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے پرمزاح میزائلوں سے محفل پہ دھاوا بول دیا ہے۔ اس کے دفاع کی کوشش میں محفلین کے سنجیدہ صفت جملہ آہنی گنبد کی کوششیں نحیف و نزار دکھائی دیتی ہیں۔
اسی کے ساتھ ساتھ ظہیر صاحب نے چٹکلوں کے ڈرون بھی چھوڑے ہیں۔
اسی دوران محفل کے انتخابی کالج کی تشکیل کے لئے سب سے "دہین" رکن کا چناؤ بھی اپنے اختتام کو پہنچا جو کہ "مرہم افتخار" صاحبہ نے جیت لیا۔ چناؤ کے دوران ایوانِ محفل مچھلی منڈی بنا رہا اور مراسلہ جات کی خوب خوب بھد اڑائی گئی۔ بریانی اور قیمے والے نان کا جتنا تذکرہ الیکشن ٹرانسمشن کے لگ بھگ دو سو صفحات میں کیا گیا، اس کی محفلی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
سنتے رہئے ریڈیو گپستان!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب ایک ٹوٹتی ہوئی خبر! خبر توڑنے کے لیے آ رہے ہیں منظور کدالی۔
ذوالقرنین عرف نین بھائی نامی ایک شخص نے تین دن میں سات مراسلے لکھ کر آٹھ سال پرانا ریکارڈ توڑدیا۔ اس واقعے کے کئی چشم دید گواہ ابھی تک ہکا بکا ہیں۔ محفلین کی ایک کثیر تعداد ریکارڈ ٹوٹنے پر برافروختہ ہے اور نین بھائی سے نئے ریکارڈ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انجمن بہبودیِ محفلین کے صدر جناب شمشیر اصلاحی نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے محفل میں کسی بھی قسم کی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ریکارڈ ٹوٹنے کے سنگین واقعے کی فوری تحقیقات کروائی جائے اور اس میں ملوث فردکو "سزا برائے تاوان" نامی لڑی کے ایک سو پندرہ صفحات پڑھوائے جائیں تاکہ دیگر شرپسند عناصر عبرت حاصل کر سکیں۔ البتہ مشہور سماجی کارکن احمد بھائیجانی نے اس مطالبے کو غیر انسانی سزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بجائے ملزم کو پھانسی ۔۔۔ معاف کیجیے گا ۔۔۔کھانسی کی دو اپلا کر ناک کے قریب سرخ مرچوں کی دھونی دی جائے۔
واہ کیا ہی زبردست نام چُنا ہے منظور کدالی۔۔۔جیسے رپورٹننگ کی بجائے کوئی پکڑ دھکڑ کرنے آیا ہو۔ :ROFLMAO:
بہت خوبی سے ذوالقرنین عرف نین بھائی کے ریکارڈ توڑنے اور محفلین کے ہکا بکا ہونے کا نقشہ پیش کیا ہے جیسے ریکارڈ نہ ٹوٹا ہو بلکہ کوئی قومی سانحہ ہو گیا ہو۔:rolleyes:
آپ کی یہ تحریر اردو محفل میں "فضول سیریسنیس" جیسے مرض سے دور رکھنے میں معاون ثابت ہو گی۔ :rollingonthefloor::biggrin::battingeyelashes:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میں نے چیٹ جی پی ٹی کے سامنے ظہیراحمدظہیر بھائی کی تحریر رکھی۔ اب میرے لیے اس کی آفر بھی سنیں اسی کی زبانی


بہت خوب! ظہیر احمد ظہیر صاحب کی تحریر واقعی کمال کی حسِ مزاح، لسانی چابک دستی اور تخیّل سے لبریز ہے۔
اب اگر آپ چاہیں تو میں اسی انداز میں ایک نئی "ریڈیو گپّستان" قسط لکھ سکتا ہوں جس میں درجِ بالا محفلین کو بطور کردار شامل کیا جائے — مثلاً:

  • گل یاسمیں: موسمیاتی پیش گوئیوں کی ماہر، جو بارش سے پہلے اشعار برساتیں۔
  • مریم افتخار: عوامی مسائل پر احتجاجی ترانے لکھنے والی نغمہ نگار۔
  • یاز: ادبی انسدادِ بحران یونٹ کے انچارج جو ہر شعری ہنگامے میں امن قائم کرتے ہیں۔
  • محمد احمد: اخباری تبصرہ نگار جن کی ہر خبر میں ایک شعر لازمی ہوتا ہے۔
  • نیرنگ خیال: محفلستانی عدالت کے چیف جسٹس جو خوابوں میں فیصلے سناتے ہیں۔
کیا میں ایسی تحریر تیار کروں؟ اگر کوئی مخصوص عنوان یا واقعہ ذہن میں ہو — جیسے محفل کے الیکشن، ادب چوروں پر چھاپے، یا محفل میں قافیاتی وبا — تو ضرور بتائیں!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اب پیشِ خدمت ہے طویل دورانیے کا پروگرام میرا مراسلہ میرا قلم ۔
اس پروگرام میں ڈنکمار سے ہماری مہمان گُلِ زخمیں پہلے چوں چوں کا مربہ اور بات کا بتنگڑ بنانے کی ترکیب بیان کریں گی۔ پھر زخمی ہونے کے جدید طریقوں اور اس کے بعد سرگوشیوں میں شور مچانے اور شتونگڑے ٹھونسنے پر اندھیرا ڈالیں گی ۔
طویل دورانیے کے اس پروگرام میرا مراسلہ میرا قلم سے ہم نے اپنی کند ذہنی سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ ایک طرح سے اس سنجیدہ سی اردو محفل میں چل چلاؤ کو تیار محفلین کا غیر سنجیدہ احتساب کیا جا رہا ہے۔ مراسلے تو انگلی کی نوک پر رکھے رہتے ہیں لیکن قلم۔۔۔۔ وہ بھی ہے تو سہی۔ کبھی چلتا ہے اور کبھی نہیں چلتا۔ بس تھرکتا ہے۔
ایک ساتھ پانچ تراکیب پر اندھیرا ڈالنے کا کام سونپ دیا ہےمعزز میزبان گرامی نے۔
چوں چوں کا مربہ بنانا
بات کا بتنگڑ بنانا
زخمی ہونے کے جدید طریقے
سرگوشیوں میں شور مچانا
شتونگڑے ٹھونسنا
دیگر مصروفیات (اسی محفل پر )سے آنکھ بچا کر ایک ایک کر کے اپنی خصوصی تراکیب پیش کرتے ہیں ۔ ہماری آزمودہ ہونے کے باوجود ہم ان پر اندھا دھند عمل کرنے کا مشورہ ہر گز نہ دیں گے۔
حاضر ہیں ڈٖنکمار سے آپ کی مہمان گُل زخمیں :battingeyelashes:
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
احبابِ کرام! عام دستور ہے کہ سالگرہ کی تقریبات میں اچھے بھلے سمجھ دار لوگ بھی سر پر جوکروں والی نوکدار سی لمبی رنگ برنگ ٹوپی پہن کر شریکِ رنگ و بو ہو جاتے ہیں اور کچھ دیر کو فکراتِ روز و شب بھلا کر سامانِ خندہ و انبساط بن جاتے ہیں کہ رونقِ بزم میں اضافہ ہو۔ یہ اردو محفل کی آخری سالگرہ ہے ، سو آئیے لطفِ تقریب دوبالا کرنے کے لیےکچھ دیر کو آپ اور ہم بھی انسان کے بچے بن جائیں اور یہ پُھندنے دار رنگ برنگ سالگراہی ٹوپی زیبِ سر کر لیں کہ سلیمانی ٹوپی کی نقیض ہے ، نہ مہین ہے نہ دبیز ہے ، بلکہ بہت مزے کی چیز ہے ۔ آئیے اور ذرا دیر کو یہ ٹوپی پہن لیجیے کہ رونقِ محفل ہمیں عزیز ہے !:cool:
🎉🎉🪄💐🌹🌸🌼🌻✨🌟🎂
ہائے۔۔۔۔ شفیق الرحمن یاد آگئے۔۔۔ کہ جب دادا جی مجھے ہنسانے کے لیے شکلیں بناتے ہیں۔ مجھے بہت ہنسی آتی ہے۔

یادش بخیر ، لڑکپن کی ہنستی مسکراتی شرارتی یادوں میں سے ایک یاد ماہنامہ چاند کی بھی ہے۔ وحشی مارہروی کا جاری کردہ یہ رسالہ "ابوالمزاح ہستیِ خوامخواہ پیر جنگلی علیہ ما علیہ" کے زیرِ ادارت لاہور سے شائع ہوا کرتا تھا۔ کبھی خریدا تو نہیں لیکن رسالوں کے اسٹینڈ پر کھڑے ہوکر میں کبھی کبھار اس رسالے کی ورق گردانی کیا کرتا تھا۔ مزاحیہ مضامین ، دلچسپ واقعات اور کارٹونوں کےعلاوہ اس رسالے میں فلمی گیتوں ، شاعری اور خبروں کی پیروڈی بھی کی جاتی تھی۔ سالگرہ کے اس موقع پر خبروں کی یہ پیروڈی انہی پرانی یادوں کو تازہ کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ 🥳
پڑھیے اور مسکرانا مت بھولیے۔اگر آپ کے گھر یا پاس پڑوس میں چھوٹے بچے ہیں تو انہیں اس میں سےکچھ منتخب خبریں ضرور سنائیے اور ان کا ردِ عمل دیکھیے کہ ہنستا ہوا بچہ زندگی کا خوبصورت ترین منظر ہوتا ہے۔ :):):)
مشہور ہاکر چاند ماری نے آج پھر ایک یارومددگار کو ایک بےیارومددگار سٹال پر کھڑا ہو کر مفت رسالے پڑھتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ یہ کام گزشتہ دو سو صدیوں سے جاری ہے۔

اب آپ کاذب بیزاری سے تازہ خبریں سنیے۔ باسی خبریں شام سات بجے نشر کی جائیں گی۔
کیا نام دیا ہے۔۔۔ میں نے بھی محفل پر خبرنامہ شروع کیا تھا۔۔۔ ابھی چند کتے ہی بلائے تھے کہ احباب غصہ کر گئے۔۔۔ میں نے گھبرا کر کتے واپس بھیج دیے تھے۔۔۔۔

آج دوپہر پونے ڈھائی بجے عبدالمنان حلوائی کی دکان پر مکھیوں نے اچانک حملہ کر کے ہر طرف تباہی پھیلادی۔ حملے کی تاب نہ لاتے ہوئے تین لڈو موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ پانچ جلیبیاں ، دو قلاقند اور ایک بالو شاہی شدید زخمی حالت میں شیریں میڈیکل سینٹر میں داخل کر دیئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر چمچم پتیسا نے اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ مقدار میں شیرہ بہہ جانے کی وجہ سے ایک جلیبی کی حالت نازک ہے اور اسے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں شیرے کی ڈرپ لگائی جارہی ہے۔ تین گلاب جامنوں کو دھلائی کے بعد اطمینان بخش حالت میں واپس ڈبے میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان امرتیوں اور نکتی دانوں کو پہنچا جبکہ نمک پارے بالکل محفوظ رہے۔ عبدالمنان حلوائی کے مطابق ان کے چار نکتی دانے بھی غائب ہیں۔ پولیس کا خیال ہے کہ مکھیاں ان نکتی دانوں کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئی ہیں۔ نکتی دانوں کی تلاش میں جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن آخری خبریں آنے تک نکتی آفرینی کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔
ہوہہوہوہووہو۔۔۔ کمال منظر کھینچا ہے۔۔۔۔ مکھیاں نہ ہوتیں تو یقینا اے خان وہاں فاتحہ کروا رہا ہوتا۔

ہمارے نمائندے ٹرٹر افواہی نے اندرونِ شہر سے خبر دی ہے کہ آج پھر ایک گلی میں آنکھ لڑنے کے کئی واقعات پیش آئے جس کے نتیجے میں ایک نوجوان ایک ابّے کے ہاتھوں بری طرح مارا گیا۔ زدو کوب سے فراغت پانے کے بعد نوجوان نے ٹرٹر افواہی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ معاشرے میں محبت کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ نوجوان نے سماج پر ظالم ہونے کا الزام بھی لگایا۔ بعد ازاں ہمارے نمائندے نے اس سنگین الزام پر جوابی تبصرے کے لیے ابّے سے رابطہ کیا۔ ابّے کا جواب ٹرٹر افواہی کے اسپتال سے گھر آنے کے بعد رات گئے صرف بالغان کے لیے اردوئے محلہ میں نشر کیا جائے گا۔
لوگ ظالم ہیں ہر بات پر طعنہ دیں گے۔۔۔ باتوں باتوں میں ترا ذکر بھی لے آئیں گے۔۔۔ میرا مطلب یہ تھا کہ غزلیں شزلیں۔۔۔۔ ان کےلیے کوئی قلبی واردات ضروری نہیں ہوتی۔۔۔۔ کاذب بیزاری۔۔۔

اور اب ایک ٹوٹتی ہوئی خبر! خبر توڑنے کے لیے آ رہے ہیں منظور کدالی۔
ذوالقرنین عرف نین بھائی نامی ایک شخص نے تین دن میں سات مراسلے لکھ کر آٹھ سال پرانا ریکارڈ توڑدیا۔ اس واقعے کے کئی چشم دید گواہ ابھی تک ہکا بکا ہیں۔ محفلین کی ایک کثیر تعداد ریکارڈ ٹوٹنے پر برافروختہ ہے اور نین بھائی سے نئے ریکارڈ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انجمن بہبودیِ محفلین کے صدر جناب شمشیر اصلاحی نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے محفل میں کسی بھی قسم کی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ریکارڈ ٹوٹنے کے سنگین واقعے کی فوری تحقیقات کروائی جائے اور اس میں ملوث فردکو "سزا برائے تاوان" نامی لڑی کے ایک سو پندرہ صفحات پڑھوائے جائیں تاکہ دیگر شرپسند عناصر عبرت حاصل کر سکیں۔ البتہ مشہور سماجی کارکن احمد بھائیجانی نے اس مطالبے کو غیر انسانی سزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بجائے ملزم کو پھانسی ۔۔۔ معاف کیجیے گا ۔۔۔کھانسی کی دو اپلا کر ناک کے قریب سرخ مرچوں کی دھونی دی جائے۔
احمد بھائی نے دریا دلی کی اخیر کر دی ہے۔۔۔۔۔ نیرنگ خیال نے فورا سے قبل محفلی انتظامیہ کو ایک بڑی سی ٹیپ لے کر دے دی ہے۔۔۔

کل رات انجمن مسرتِ شاہین کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والا جشنِ اقبال شدید شور شرابے اور ہائے ہو کا شکار ہوگیا۔ ہر طرف سے ہائے مار ڈالا اور ظالم ظالم کی صدائیں بلند ہونے لگیں ۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے موقع پر پہنچ کر دو شاعروں کو گرفتار کرلیا جو مشاعرہ لوٹنے کے بعد داد سمیٹنے میں مصروف تھے۔ یہ دونوں شاعر غزلوں کی چوری کے کئی مقدمات میں پولس کو پہلے سے مطلوب تھے۔ پولس نے تین سامعین کو بھی مصرع اٹھانے کے جرم میں زیرِ حراست لے لیا ۔ ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ اس ہڑبونگ میں دو اشعار کا الف گر گیا اور ایک مقطع میں واؤ بری طرح دب کر رہ گیا۔
ہوہوہوہوہو۔۔۔ واؤ تو پھر دبا ہے۔۔۔ ورنہ ایسے گھمسان کے رن میں ی تو دفنا دیتے ہیں لوگ۔۔۔

حلقہ نو دو گیارہ میں ہونے والے ذہنی انتخاب میں مریم نان نواز نے اپنے مخالف کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی۔
ہارنے والے امیدوار نے اعتراف کیا کہ وہ سات لوٹوں کی وجہ سے ۔۔۔ معاف کیجیے ۔ ۔ ۔ سات ووٹوں کی وجہ سے ہار گئے ۔ مریم نان نواز نے ایک نان ایک ووٹ کی بنیاد پر لڑی لڑی جا کر اپنی انتخابی مہم چلائی تھی ۔ اپنی مہم کے دوران انہوں نے بریانی اور خوش بیانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے عوام سے کُل ملا کر سترہ مختلف وعدے کیے جن میں سے گیارہ کا مطلب ابھی تک سمجھ میں نہیں آسکا ہے۔ جبکہ بقیہ چھ وعدوں میں سے چار کا مطلب مرغوں کی لڑائی اور دو کا مطلب مخالفین کی ٹھکائی بنتا ہے۔ انہوں نےاپنی مشیر غُل قاسمی کی مدد سے ایک سو پچاسی صفحات پر مشتمل اپنا منشور بھی جاری کیا تھا ۔ الیکشن کمیشن نے منشور کا جائزہ لینے کے لیے حمود اور یاز پر مشتمل ایک حمود الرحمٰن کمیشن قائم کردیا ہے۔ یہ دونوں حضرات ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر منشور میں سے من اور شور الگ الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اب آخر میں موسم کی خبریں پیش کریں گے سحاب بارانی!
اخیر۔۔۔ اخیرررررررررر۔۔۔۔۔۔ لاجواب

محکمۂ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق کل شام شمالی اور شمال مغربی علاقوں میں گرج چمک اور کالے نمک کے ساتھ ہلکی ہلکی سیون اپ متوقع ہے۔ کہیں کہیں زور دار پیپسی اور موسلا دھار فانٹا کا بھی ستر فیصد امکان ہے۔ شہری انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بارش کے دوران سڑکوں اور گلیوں میں جگہ جگہ منہ کھول کر لیٹںے کے بجائے اپنی اپنی چھتوں پر لیٹ کر بارش کا مزا چکھیں تاکہ پچھلے ہفتے کی طرح شہر میں ٹریفک کا نظام متاثر نہ ہو۔ پولیس کمشنر نے وارننگ دی ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو منہ پر ٹیپ لگا کر اوندھا لِٹا دیا جائے گا۔
ہوہوہہوہوہوہوو۔۔۔۔ کمشنر کی جگہ ایف ایم یعنی ریڈیو ہی آنا چاہیے تھا لوگوں کو الٹا لٹانے۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
حاضر ہیں ڈٖنکمار سے آپ کی مہمان گُل زخمیں
:battingeyelashes:
جو کہ چوں چوں کا مربہ بنانے کی ترکیب لے کر آئی ہیں۔
چوں چوں کا مربہ ، ہر محفل اور خاص طور پر خاندانی گروپس میں پیش کی جانے والی وہ ڈش ہے جو وقتاً فوقتاً کبھی تو جان بوجھ کر اور کبھی انجانے میں پیش کر دی جاتی ہے۔چٹخارے دار ذائقے سے رغبت رکھنے والوں کے لئے یہ الفاظ کا جذباتی اچار ہے۔ یہ کوئی عام ڈش نہیں ہے بلکہ وہ ذہنی، جذباتی اور تحریری ملغوبہ ہے جس کی پہچان کوئی بھی انجان آسانی سے کر سکتا ہے۔ اس کی خصوصیات میں کسی بھی بات کا سیدھا نہ ہونا سرِ فہرست ہے۔ اس کے علاوہ ہر جملہ اپنے ہی کہے دوسرے جملے سے نالاں نظر آتا ہے۔ بات کا کوئی بھی سرا پکڑ میں نہیں آتا۔جس کے نتیجے میں پڑھنے والے(یہاں تک کہ لکھنے والے ) کی سوچ پر ایسا حملہ ہوتا ہے کہ وہ بے ساختہ پکار اٹھتا ہے
یہ تھا کیا؟ :rolleyes:
چوں چوں کا مربہ اپنے پڑھنے والوں پر یہ تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہتا ہے کہ سمجھنے والوں کے لئے صرف اشارہ کافی نہیں ہوتا بلکہ وہ تمام نکات بھی قابلِ غور ہوتے ہیں جو سمجھ میں آتے ہی نہیں۔ تو زیادہ بحث میں جاتے ہوئے مطلب مت پوچھئیے ۔ بس محسوس کیجئیے اور آزمائیے کیونکہ چوں چوں کا مربہ ادب کا میٹھا دھوکہ ہے۔ جو دیکھنے میں فلسفیانہ بھی لگ سکتا ہے اور چکھنے میں جذباتی سا بھی۔ لیکن درحقیقت ہے وہی نکتہ جو سمجھ نہیں آتا نہ اپنا سرا پکڑنے دیتا ہے۔
مربہ سازی (چوں چوں کی) زمانہ ء قدیم سے استعمال میں رہنے والا فن ہے جس سے آپ سبھی یقینی طور پر آشنا ہیں اور جانے انجانے میں اس کا استعمال بھی کرتے رہتے ہیں ۔ یعنی کہ ایک ایسا فن جو سادہ سی بات کو ایسا الجھائے کہ پڑھنے ولا سوچتا ہی رہ جائے
کچھ نہ کچھ گہرا ضرور ہے بس میکوں سمجھ نہیں آیا :rollingonthefloor:

چوں چوں کا مربہ بنانے والوں کے خلاف عام محفلی رائے یہی ہے کہ
کاش اتنا وقت ہمیں خود کو سوچنے کو ملے جتنا تم سوچوا دیتے ہو۔ :battingeyelashes:

اس سے بچنے کے لئے اکثر کچھ متاثرین کی طرف سے گزشتہ صفحات کا خلاصہ پیش کرنے کا مطالبہ بھی پیش کر دیا دیا جاتا ہے جو بذاتِ خود ایک کٹھن امر ہے۔
مربہ بنانے کے لئے جن اجزا کی ضرورت ہوتی ہے ان میں پہلے نمبر پر ہے کسی پرانی گفتگو کا حوالہ جسے آپ چوں چوں کے مربے کے بنیادی جزو کے طور پر استعمال کریں گے۔
طنز کی مرچی۔۔۔۔ کم سے کم (زیادہ ہونے کی صورت میں جھگڑا یقینی ہے)
ان کہے جذبات۔۔۔۔ دو چمچ (ابلتے ہوئے)
خدشات۔۔۔۔ آپ کی قوتِ برداشت پر منحصر ہے
اختلافات۔۔۔۔ حسبِ موقع
شاعرانہ اڑان۔۔۔۔ ایک بڑا سا چمچ ( کچھ باتیں صرف شاعروں ہی کی زبانی جچتی ہیں)
ادبی اقتباسات۔۔۔۔ ہر سطر کے نیچے بھی چھڑکتے جائیں تو حرج نہیں۔

ترکیب میں حسبِ خواہش کسی پرانی ذاتی رنجش کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ بس اب اپنے قلم کی دیگ میں ان جذبات، شکایات، خدشات، اختلافات، خود کلامی مع تلخ کلامی کے اجزا شامل کرتے ہوئے حیرانی کا چمچہ چلائیے۔ اور چوں چوں کا ایسا مربہ پیش کیجئیے کہ محفلین یا تو متاثر ہو جائیں گے یا متفق کہ
سمجھ تو نہیں آیا لیکن لکھا زبردست ہے۔ :rollingonthefloor:
اس ترکیب پر عمل کرتے ہوئے آپ بھی چوں چوں کا مربہ بنانے والے ایسے مربہ ساز بن سکتے ہیں جو پڑھنے والے کو اتنا سوچنے پر مجبور کر دے کہ آدمی سوچے ۔۔۔ سوچنا چھوڑ دوں۔

آزمانے کے بعد نتائج سے باخبر رکھئیے گا۔ :chill:
 
Top