مریم افتخار
محفلین
مقابلہ تو دِلِ ناتواں نے خوب کیا
اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
مقابلہ تو دِلِ ناتواں نے خوب کیا
پرنانی بھی ایک ہوتی ہے نا!پرنانی سے پوچھ لیجئیے
سلائی بنائی بھی سیکھ لی ہوتی تو آج پولنگ اسٹیشن پہ یہ نہ کرنا پڑ رہا ہوتا!سنسنی ہی ایسی تھی سنی سنائی باتوں میں
نہیں ۔ چُپکے چُپکے سے ۔ تاکہ کسی دوسرے تک آہ نہ پہنچے۔ اور اس کی واہ بنی رہےببانگِ دہل، دہلا ہو گا
تبھی فقیرانہ آئے اور صدا وغیرہ کر چلے؟ہمیں مربع سے مطلب نہیں کیونکہ ہم لکیر کے فقیر وغیرہ ہیں
چھاجوں مینہ برسا کیا؟محاوروں ہی کی تو برسات ہو رہی ہے۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیاپیچھے دیکھو پیچھے
نوری جام تماچی کی طرح وہیں مزار بنا کیا؟تو کیا وہیں رہ گئی
نہیں صرف اولے پڑے۔ وہ بھی کسی کے سر منڈوانے پر۔چھاجوں مینہ برسا کیا؟
ایسے میں لغات کی چھتری لے کے چلیںمحاوروں ہی کی تو برسات ہو رہی ہے۔
جی جی وہی جو زلف گرہ گیر ہیںیعنی خطِ افقی کے اسیر ہیں۔
کیا ہونا۔۔۔ ایک طرف کھائی ہو گی اور ایک طرف کنواں۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
جاگنے والے اسی بانگِ درا سے دل ہوںبانگ درا یاد کروا دی flow میں!
ساڈے ولوں وی کھا لیو۔ اسیں لنچ بخشوان گئے تے انٹرمٹنٹ گلے پڑ گیا۔۔۔تہانوں یاد کروائی تے اپنا کھانا بُھل گئے۔
جا کے آنے ہاں فیر۔
یہ ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئےیعنی خطِ افقی کے اسیر ہیں۔
نہیں بن بادل برسات میں بنا چھتری گھومئیےایسے میں لغات کی چھتری لے کے چلیں
چلو اچھا ہوا تم بھول گئے۔۔۔۔۔وہ تو بس نقار خانے میں
اس کھیت کے ہر سٹۂ مکئی کو جلا دو!چکن کارن سوپ ٹرائے کیا ہو گا
یہ لڑی چھوڑ ہی نہیں رہی۔۔۔ جائیں کیسے کچن تک۔ساڈے ولوں وی کھا لیو۔ اسیں لنچ بخشوان گئے تے انٹرمٹنٹ گلے پڑ گیا۔۔۔
جگنو کی روشنی ہے کاشانہ چمن میںوہ پیچھے تھا اور تیز چلتا نہ تھا
دیا اس کے ہاتھوں میں جلتا نہ تھا