وہ یہ جان کر حیرت زدہ ہوئی کہ اردو فکشن کے بڑے نام مقامی اردو بولنے والے نہیں تھے۔

ظفری

لائبریرین
کیا اردو کا فروغ بذریعہ اردو ویب ، اردو فونٹ ، اردو او سی آر اور اردو کمپیوٹنگ کے دیگر ٹولز تکنیکی سہولیات نہیں ہیں؟
کمال کرتے ہیں آپ بھی ، اردو تو تکنیکی وسائل استعمال کرے تو درست ، پنجابی کے لیے کیسے نا درست؟
جی بالکل، اردو نے تکنیکی سہولتوں سے بہت فائدہ اٹھایا ۔مگر صرف ٹولز سے نہیں، بلکہ جب اردو اسکولوں، عدالتوں، میڈیا اور سرکاری اداروں میں جگہ بنانے لگی،تب جا کے فروغ ہوا۔
پنجابی کے لیے بھی ٹولز موجود ہیں،مگر جب تک وہ عوامی اور ادارہ جاتی سطح پر عام نہیں ہوں گے،ہم صرف "دستیابی" کی بات کریں گے، "فروغ" کی نہیں۔
میری بات کا مطلب بھی صرف یہی تھا۔
باقی پنجابی اپنی جگہ، ساڈے ولوں عزت نال :D
جی موقوف رکھیے ، تب تک ہم اے آئی ٹولز کا استعمال کرتے ہیں۔
کیا کریں گےصرف کاپی پیسٹ کرکے کرکے۔ :ROFLMAO:
 

الف نظامی

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
انور مسعود۔
ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں
ربط
یہ ایک لیجنڈ شاعر کا شعر ہے، جو خود پنجابی ہے۔ جس نے پنجابی اور اردو، دونوں زبانوں میں شاعری کی ہوئی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
انور مسعود۔
ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں
ربط
یہ ایک لیجنڈ شاعر کا شعر ہے، جو خود پنجابی ہے۔ جس نے پنجابی اور اردو، دونوں زبانوں میں شاعری کی ہوئی ہے۔
یہ ایک مغالطہ ہے جب کہ مندرجہ ذیل شعر کے مفہوم پر مبنی شعر موجود نہیں:
ہاں مجھے اردو ہے سندھی / بلوچی / پشتو سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے شیخ ایاز/ عطا شاد/غنی خان مری سوچیں علاقائی نہیں

قومی زبان کی اپنی حیثیت ہے اور صوبائی زبان کی اپنی حیثیٹ دونوں کا ان کا حق دینا ضروری ہے۔
اردو قومی زبان ہونے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ پنجابی اپنی لسانی شناخت دفن کر دیں۔
لسانی شناخت بہت ضروری ہے ، یہی وجہ تھی کہ بنگالیوں نے اپنی لسانی شناخت کو ترجیح دی۔
اور اسی طرح سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا بھی اپنی لسانی شناخت زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ ایک مغالطہ ہے جب کہ مندرجہ ذیل شعر کے مفہوم پر مبنی شعر موجود نہیں:
ہاں مجھے اردو ہے سندھی / بلوچی / پشتو سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے شیخ ایاز/ عطا شاد/غنی خان مری سوچیں علاقائی نہیں

قومی زبان کی اپنی حیثیت ہے اور صوبائی زبان کی اپنی حیثیٹ دونوں کا ان کا حق دینا ضروری ہے۔
اردو قومی زبان ہونے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ پنجابی اپنی لسانی شناخت دفن کر دیں۔
لسانی شناخت بہت ضروری ہے ، یہی وجہ تھی کہ بنگالیوں نے اپنی لسانی شناخت کو ترجیح دی۔ اور اسی طرح سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا بھی اپنی لسانی شناخت زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ہم یہی کچھ آپ کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور آپ ناحق غصہ کر جاتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عزیزان محترم! سب زبانیں لائق تکریم ہیں۔ کسی زبان کو برا کہنے ، سمجھنے ، اس کا ٹھٹھا اڑانے کا ہمیں اختیار حاصل نہیں۔

یہ آپ کی "تہذیبی انا" ہوتی ہے کہ آپ دوسروں کی زبان کو برا جانتے ہیں۔

متعلقہ:
حتمی - جون ایلیا
 
Top