بوسٹن روڈ ٹرپ

زیک

فوٹوگرافر
واشنگٹن ڈی سی سے نکلے تو ہائی وے پر ٹول ہی ٹول آنے لگے۔ اکثر ٹول پے بائی پلیٹ تھے یعنی ہماری کار کی پلیٹ کی تصویر لے لیتے اور پھر بل بعد میں گھر بھیج دیا۔ لیکن پہلا مسئلہ ڈیلاویئر میں ہوا۔ وہاں پل کے ٹول پر صرف دو آپشن تھے: ایزی پاس ٹول ریسپانڈر یا کیش۔ میں ٹھہرا ماڈرن آدمی جیب میں پھوٹی کوڑی نہ تھی۔ میری فیملی بھی کیش کم ہی استعمال کرتی ہے۔ مرتا کیا نہ کرتا ٹول بوتھ پر violation کا ٹکٹ لے لیا۔ مہینہ بھر بعد جب گھر بل پہنچا تو ڈیلاویئر نے 4 ڈالر کے ٹول پر 50 ڈالر جرمانہ کیا ہوا تھا۔ ڈیالاویئر کے بعد نیوجرسی ٹرنپائیک پر بھی صرف ایزی پاس یا کیش کا معاملہ ملا۔ اس بار ایک سروس سینٹر پر رک کر میں نے اے ٹی ایم سے کچھ کیش نکلوا لیا اور کوئی جرمانہ نہ بھرنا پڑا۔
 
آخری تدوین:

زیک

فوٹوگرافر
اگلے دن صبح ٹی پر بوسٹن کامن پہنچے جو شاید امریکا کا سب سے پرانا شہری پارک ہے۔ وہاں پارکمین پلازا میں تین مجسمے ہیں:
 

یاز

محفلین
شام کو ہم کیمبرج پہنچے اور ایک اویغور ریستوران میں ڈنر کیا۔ اچھا کھانا تھا

اویغور ریسٹورنٹ میں آپ نے یہ والے skewers بھی ضرور کھائے ہوں گے۔
ہمیں تو سب سے لذیذ یہی لگے۔
images
 

زیک

فوٹوگرافر
ماساچوسیٹس کی 54تھ ریجمنٹ کا میموریل۔ یہ سول وار میں افریقی امریکی سپاہیوں پر مشتمل تھی۔ فلم گلوری انہی کی کہانی ہے
 

میری ڈائر کے بارے میں میری معلومات وکیپیڈیا کے لیول تک ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ مریم افتخار کو اس کے بارے جاننا پسند آئے گا
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں

ویسے میرے خیال میں آج بھی دین کے نام نہاد ٹھیکے داروں کا یہ حال ہے کہ کسی کے ڈائریکٹ خدا تک پہنچنے میں اپنےبنائے گئے پراسیس کی رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔ (اگر میں Mary کی سٹوری صحیح سمجھی ہوں تو)
 
آخری تدوین:
Top