انٹرویو محترم نوید احمد صاحب کا انٹرویو

نوید احمَد

محفلین
کچھ مزید سوالات
1) کوئی ایسی شخصیت یا شخصیات جن کی بابت آپ خود پہ فخر کر سکتے ہیں کہ آپ نے ان کو زندہ (بالمشافہ ضروری نہیں) دیکھا ہے یا یوں کہہ لیں کہ u feel proud to live in their era؟
2) کچھ ایسے لمحات و واقعات جن کے بارے میں خواہش ہو کہ کاش وقت واپس جائے اور آپ ان کو دوبارہ ہوتا دیکھیں؟
3) ذاتی عزیز و اقارب یا احباب کے علاوہ کوئی ایسی شخصیات جن کی وفات پہ آپ کو سب سے زیادہ دکھ یا افسوس ہوا ہو۔
1. رچرڈ ڈاکنز
2. دورِ کورونا
3.عاطف ہمارا پڑوسی اور وہ لڑکا جس کا بچپن ہمارے ہاتھوں میں گزرا، ان کے علاوہ مشہور شخصیات میں ہیتھ لیجر، عرفان خان، سوشانت سنگھ راجپوت وغیرہ
 

نوید احمَد

محفلین
کتنا عرصہ ٹیچنگ کر پائے اور کیا سبجیکٹس پڑھائے؟
محض خواہش ہی رہی۔
آج کل کیا سیکھ رہے ہیں؟
ویب ڈیولپمنٹ۔
اب دوبارہ کب پی ایچ ڈی کے لیے ایپلائے کریں گے؟ اگر خواہش ہے تو طریقے جاب کےساتھ بھی نکل آتے ہیں!
جی بالکل، لیکن اس بابت ہم مخمصے کا شکار رہے کہ جس فیلڈ میں شوق نہیں اس میں مزید سر کھپائی کا فائدہ؟ دوسرا عمر بھی اب چل گزری ہے۔
بچپنے سے نکلنا کیوں ضروری ہے؟ سائنس تو اپنے اندر کا بچہ (جس کے بہت سے سوالات ہوں)برقرار رکھنے سے زیادہ اچھی ہو پاتی ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
متفق ہوں۔
ہم تو وقت گزار رہے ہیں لیکن ملک نہیں سنورتا۔ کچھ قرض پاس تھا وہ ہمسائیوں کے آپریشنز میں لگ گیا۔ اب ہم کیا کریں کہ کچھ ملک سنورے!!!
مزید وقت گزاریں تاوقتیکہ ملک سنور جائے۔
ہاشم ندیم کے کوئی ڈرامے بھی دیکھے یا صرف کتابیں پڑھیں؟ ان کی کتابوں میں کچھ باتیں کامن ہوتی تھیں، جیسے ٹین کی چھت۔۔۔اور کیا کامن تھا؟
لڑکپن میں ان کے ناولز بہت دل چھو جانے والے لگتے تھے، شاید یہ عمر کا تقاضا تھا، ان کے تمام ناولز میں ٹین ایج کے احساسات کو بیان کرنے کی خوبی نمایاں ہے۔
آپ سائیکولوجی سٹوڈنٹ بھی ہیں اس لیے پوچھ رہی ہوں کہ کیا ممتاز مفتی نے بہت حد تک سب کانشئیس کو لکھنے کی کوشش کی ہے؟ اور کیا یہ کوشش ان کے ہم عصروں کی نسبت بڑے پیمانے پر تھی؟
مفتی صاحب کے اندر انسانی جذبات کے مظاہر کو سادہ الفاظ میں بیان کرنے کی بھرپور صلاحیت پائی جاتی تھی،میری دانست میں ان کے ہم عصر زیادہ تر مذہب فروش یا احساس محرومی کیش کروانے والے تھے یا اس genre سے تھے جن میں ہماری دلچسپی کا سامان زیادہ نہ تھا۔
 

نوید احمَد

محفلین
ان سب کا ایک ایک اچھا سا شعر ہو جائے؟
میں گردِ سفر بہتر، میں خاک سہی راحیلؔ
وہ بھی تو اڑائے گا، خود کیوں نہ بکھر جاؤں؟
(راحیل فاروق)

کہیں تھا میں، مجھے ہونا کہیں تھا
میں دریا تھا مگر صحرا نشیں تھا
(محمد احمد)

پھر تری یاد کے موسم نے جگائے محشر
پھر مرے دل میں اٹھا شور ہواؤں جیسا
(محسن نقوی)

ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقش ِپا پایا
(غالب)
 

نوید احمَد

محفلین
جب آپ کی سوچ منفرد ہوتی ہے اور آپ اسے عمل میں لانے کی کوشش کرتے ہیں تو معاشرے سے ریزسٹنس آتی ہے۔ اپنے بعد آنے والوں کو کیا بتائیں گے کہ اپنے راستے پر چلتے ہوئے معاشرتی مسائل کو کیسے ہینڈل کریں؟
انسان معاشرے سے ہے اور معاشرہ انسان سے۔ انسان کو لچکدار ہونا چاہیے۔ اگر معاشرے میں آپ کے خیالات جذب کرنے کی صلاحیت نہیں تو پھر یا تو وہ معاشرہ چھوڑ کر وہاں جا بسیں جہاں یہ کیپیسیٹی موجو ہو یا پھر اپنی تمام تر توانائیاں خود کو بہتر سے بہتر بنانے میں صرف کردیں۔ معاشرے کی ارتقائی رفتار بحیثیت مجموعی بہت سلو ہوتی ہے اس لیے ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور جتنا کچھ ممکن ہو کرتے رہنا چاہیے لیکن بحیثیت انسان بعض اوقات بہت فرسٹریٹ ہو جاتے ہیں۔ اپنے خیالات کی خاطر جان کا نذرانہ یا پھر زندگی کو آئسولیٹ یا تباہ کرنا میرے نزدیک بیوقوفی ہے کیونکہ خیالات خود بھی ارتقاء کے مراحل میں ہوتے ہیں اور بدلتے رہتے ہیں۔
 

نوید احمَد

محفلین
حساس ہیں؟ اگر رنج جلدی دیر پا ہوتا ہے تو کیا خوشی بھی ایسی دیر پا ہوتی ہے؟
زندگی جمود مخالف ہے اور کائنات جمود کا شکار ہے۔ اس لیے خوشی کے لمحات مختصر اور غم کے لمحات دائمی ہوتے ہیں۔
مختلف علوم کا آپس میں ربط کس حد تک جوڑ پاتے ہیں؟ انسانوں اور چیزوں کے کام کرنے کے طریقے میں کچھ جو آپ کو اپنی فیلڈ سے سمجھ آئی ہو تو ہمیں بھی بتائیں۔ یعنی کوئی ایک منفرد بات جو شاید ایک مکینیکل انجینئیر ہی بتا پائے؟
مشکل سوال ہے، سوچنا پڑے گا۔
نیند سے دوستی ہے یا دشمنی؟ جلدی آ جاتی ہے یا آ کے نہیں دیتی؟
کبھی جلدی، کبھی دیر سے، اس کا تعلق اندرونی کیفیت سے ہے۔
اگر ہم نے بھی اپلائی کرنا ہو تو بتائیں کوئی ایک بات جس سے اینگزائٹی بڑھنے سے پہلے کنٹرول ہو سکے۔
ویسے تو یہ سائیکالوجسٹ کا کام ہے لیکن سب سے آسان حل جو ہم نے ڈھونڈا وہ یہ کہ جب دل کی دھڑکن تیز ہو جائے تو اپنی سانسیں گننا شروع کر دیا جائے، نیند نہ آنے کی صورت میں بھی یہ نسخہ کار گر ہے۔:ڈ
 
انٹرویو ٹیم کی جانب سے "تقریبا" سوالات مکمل ہو چکے ہیں۔ بات سے بات نکل آئے تو اور بات ہے!
امید ہے ہمارے محفلین بھی خوب خوب سوال کریں گے۔
 

نوید احمَد

محفلین
واہ! یہ ہے وہ بات جس کے آگے پیچھے باقی سب سوال گھڑے۔ اس بات پہ ضرور روشنی ڈالیے گا اپنے پڑھنے والوں کے لیے۔ اور آپ نے پہلے بھی کافی مراسلہ جات میں بقا کا سائیکولوجی اور مذہب سے تعلق جوڑا، یہ بقا آخر ہے کیا بلا؟ کیا آپ سروائیول کی جنگ کی بات کر رہے ہیں؟
بقا، حیات کا کائناتی جمود کے خلاف جنگ کا نام ہے۔
کیا دونوں طرح کے لوگوں کی معاشرے کو ضرورت ہے؟
ہر انسان معاشرے کو کچھ نہ کچھ دے ہی رہا ہے لیکن بحیثیت والدین ہماری ہمہ دم یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہم معاشرے کو ایک ایسا صحت مند انسان دے جائیں جس سے معاشرے کو فائدہ زیادہ اور نقصان نہ ہونے کے برابر ہو۔
کوئی اچھے سے ہائیکنگ سپاٹس بتائیں اسلام آباد کے گرد و نواح میں۔
اس بابت تو آپ کو یاز بھائی زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں۔ہمیں تو بس ٹریل 1-6 پتہ ہیں اور چھٹا ہمارا فیورٹ ہے۔
بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالی بچوں کو خوشیوں سے مالا مال کریں اور آپ کو ہمیشہ ان کی خوشی میں خوش رکھیں۔ آمین
آمین ثم آمین۔
(لکھتے لکھتے زیادہ سوال ہوگئے شاید۔ سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے! دوسرے نمبر پر، ایک ہی دفعہ پریشر میں سارے جواب بے شک نہ دیں۔ تسلی سے ون بائے ون، جتنے دن مرضی لے لیں۔ تاکہ پڑھنے والوں کو بھی آپ سے سیکھنے کا موقع ملے)
امتحان جاری ہے؟ :waiting:
 

یاز

محفلین
انسان معاشرے سے ہے اور معاشرہ انسان سے۔ انسان کو لچکدار ہونا چاہیے۔ اگر معاشرے میں آپ کے خیالات جذب کرنے کی صلاحیت نہیں تو پھر یا تو وہ معاشرہ چھوڑ کر وہاں جا بسیں جہاں یہ کیپیسیٹی موجو ہو یا پھر اپنی تمام تر توانائیاں خود کو بہتر سے بہتر بنانے میں صرف کردیں۔ معاشرے کی ارتقائی رفتار بحیثیت مجموعی بہت سلو ہوتی ہے اس لیے ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور جتنا کچھ ممکن ہو کرتے رہنا چاہیے لیکن بحیثیت انسان بعض اوقات بہت فرسٹریٹ ہو جاتے ہیں۔ اپنے خیالات کی خاطر جان کا نذرانہ یا پھر زندگی کو آئسولیٹ یا تباہ کرنا میرے نزدیک بیوقوفی ہے کیونکہ خیالات خود بھی ارتقاء کے مراحل میں ہوتے ہیں اور بدلتے رہتے ہیں۔
بہت ہی بہترین بات انتہائی عمدہ الفاظ میں بیان کی جناب۔
 
Top