آپ نے مختصراً جو اپنے سفر کی روئیداد اور مشاہدات وتجربات کا ذکر کیا ہے ۔ حیرت انگیز طور پر میرے حالات سے بہت ملتے جلتے ہیں ۔ میں بھی جے ایف کے ائیر پورٹ پر 1992 میں آیا ، تین یا چار دن کے بعد گرے ہاؤنڈ لیکر شکا گو آیا ۔ شگاگو سے بہت انسیت رہی اور اب بھی ہے ۔ پہلے بھی میری لینڈ جا کر رہا مگر کچھ عرصہ بعد واپس شکاگو آگیا ۔ پھر بات ریٹائرمنٹ کی آگئی تو شکاگومیں ہی رہنے کا پلان بنایا ۔ مگر پھر میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ تھا کہ سردی اور برفباری سے اکتاہٹ ہوگئی ۔اسی وجہ سے تقریباً تین سال پہلے جنوب کی ایک ریاست کا انتخاب کیا ۔ ابھی تک یہیں مقیم ہوں ۔ مگر جیسا کہ پہلےکہا کہ اب سب دوبارہ یاد آتا ہے ۔ وہ یخ وبست ہوائیں ، نرم اور دبیز برف ، سرد ہواؤں میں جھومتی ہوئی پتوں سے محروم درخت کی برہنہ شاخیں، سرد شاموں میں تھرتھراتے ہوئے دیوان ایونیو پر کارپارکنگ ڈھونا ، کنگ سوئیٹ کی کشمیری چائے سے سموسوں کیساتھ لطف اندوز ہونا ۔ سب سے بڑھ کر جھیل مشی گن کا ساحل ، اور پھر سی ٹی اے کی ٹرینوں میں سفر ، ڈاؤن ٹاؤن کی سڑکوں پر آوار گردی ، دیوان ایو نیو پر دوستوں کے اپارٹمنٹ میں رات گئے کارڈز کھیلنا ، سب بے تحاشہ یاد آتا ہے ۔ گو کہ اب پہلے جیسے آزادی میسر ہے ، توسوچتا ہوں کہ پھر سے وہ وقت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کروں ۔ مگر لگتا ہے میں اب اس دنیا میں نہیں رہا ،اب خود کو اس نئے ٹائم فریم میں فٹ نہیں کر پارہا -ظفری بھائی، آپ کا یہ مراسلہ تو اب پڑھا۔ آپ کے مشاہدات اور رائے سے پورا اتفاق ہے۔ میں بھی سمجھتا ہوں کہ شکاگو میں ہر وہ چیز اور سہولت موجود ہے کہ جس کی آپ خواہش کرسکتے ہیں۔ 1992میں سب سے پہلے امریکا آیا تو جے ایف کے نیویارک سے نکل ، گرے ہاؤنڈ پکڑ کر دو دن بعد شکاگو میں قدم رکھ دیئے تھے۔ امریکا سے میرا پہلا تعارف اسی شہر کے توسط سے ہوا۔ اس شہر کی ایک خاص فضا ہے ۔میری بہت ساری خوبصورت یادیں اس سے وابستہ ہیں۔
ایک عرصے تک میرا بھی یہ ارادہ رہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی شکاگو میں گزاری جائے گی لیکن پھر مڈویسٹ کی سردی اور برفوں سے تنگ آگیا اور مستقبل کے مسائل کو سوچتے ہوئے دھوب اور گرم موسم کی خاطر تین سال پہلے جنوب کا رخ کرلیا۔ لیکن اب بھی ایک آدھ سال بعد ایک چکرشکاگو کا ضرور لگتا ہے کہ بہت سارے دوست ابھی بھی وہاں ہیں۔دیوان ایونیو کی بات کی تو وہاں کے ریستوران اور پُول کی میزیں یاد آگئیں۔ بلیئرڈ کے ایک اچھے پاکستانی کھلاڑی ہوا کرتے تھےوہاں اور انہوں نے مجھے پول کھیلنا سکھایا تھا۔ بے فکری اور آوارہ گردی کے وہ دن اب بھی یاد آتے ہیں۔
میں کئی بار پہلے بھی ڈیلاس آچکا ہوں ۔ پہلے سے کافی بہتر ہے ۔ گذشتہ دس سالوں میں یہاں خاصی ڈیویلمنٹ ہوئی ۔ مختلف ریاستوں سے بھی لوگوں کی نقل مکانی ہوئی ہے۔ پہلے چند ریسٹو رینٹس ہوا کرتے تھے ۔ اب بہت ہیں ۔ دیسی خاصی تعداد میں یہاں منتقل ہوئے ہیں ۔ مگر 80 سے 85 فیصد کا تعلق انڈیا سے ہے ۔ پاکستانی کا تناسب ان سے بہت کم ہے ۔شکاگو جیسے لائیولی شہر کے بعد ڈیلاس کیسا لگا؟