عامر گولڑوی
محفلین
یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں
یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں
بشر تو بن نہیں سکتے خدا بنے ہوئے ہیں
میں جانتا ہوں کچھ ایسے عظیم لوگوں کو
جو ظلم سہہ کے سراپا دعا بنے ہوئے ہیں
وہ مجھ سے ہاتھ چھڑا لے تو کچھ عجب بھی نہیں
اسے خبر ہے کہ حالات کیا بنے ہوئے ہیں
لڑھکتا جاؤں کہاں تک میں ساتھ ساتھ ان کے
مرے شریک سفر تو ہوا بنے ہوئے ہیں
تو خلوتوں میں انہیں دیکھ لے تو ڈر جائے
یہ جتنے لوگ یہاں پارسا بنے ہوئے ہیں
کبھی کبھار تو ایسا گماں گزرتا ہے
ہمارے ہاتھ کے ارض و سما بنے ہوئے ہیں
ہمیں سے ہو کے پہنچنا ہے تم کو منزل تک
گزر بھی جانا کہ ہم راستا بنے ہوئے ہیں
ہزاروں لوگ بچھڑتے رہے ہیں مل مل کر
سو زندگی میں بہت سے خلا بنے ہوئے ہیں
کسی سے مل کے بنے تھے جو زرد لمحوں میں
وہ سبز خواب مرا آسرا بنے ہوئے ہیں
سید انصر
یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں
بشر تو بن نہیں سکتے خدا بنے ہوئے ہیں
میں جانتا ہوں کچھ ایسے عظیم لوگوں کو
جو ظلم سہہ کے سراپا دعا بنے ہوئے ہیں
وہ مجھ سے ہاتھ چھڑا لے تو کچھ عجب بھی نہیں
اسے خبر ہے کہ حالات کیا بنے ہوئے ہیں
لڑھکتا جاؤں کہاں تک میں ساتھ ساتھ ان کے
مرے شریک سفر تو ہوا بنے ہوئے ہیں
تو خلوتوں میں انہیں دیکھ لے تو ڈر جائے
یہ جتنے لوگ یہاں پارسا بنے ہوئے ہیں
کبھی کبھار تو ایسا گماں گزرتا ہے
ہمارے ہاتھ کے ارض و سما بنے ہوئے ہیں
ہمیں سے ہو کے پہنچنا ہے تم کو منزل تک
گزر بھی جانا کہ ہم راستا بنے ہوئے ہیں
ہزاروں لوگ بچھڑتے رہے ہیں مل مل کر
سو زندگی میں بہت سے خلا بنے ہوئے ہیں
کسی سے مل کے بنے تھے جو زرد لمحوں میں
وہ سبز خواب مرا آسرا بنے ہوئے ہیں
سید انصر