ایس ایس ساگر
لائبریرین
قفس(میراسکول کا پہلا دن)
ایس ایس ساگرؔ
میں سکول جانے کی عمر کو پہنچا تو گھر والوں نے تمام نزدیکی انگلش میڈیم سکولز کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔ آخر کا ر ان کی نظر انتخاب ایک قریبی سکول پر آ ٹھہری۔ سکول میں داخلےکی خبرسنتے ہی میری حالت اس پریشر ککر جیسی ہو گئی جو پریشر کی وجہ سے پھٹنے کے قریب ہو۔ جسم پر لرزہ طاری ہو گیا۔ کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہوا۔ آنکھوں میں جیسے لوڈ شیڈنگ ہو گئی تھی۔ حلق میں کانٹے چبھنے لگے تھے۔ میں نے جھٹ پٹ پانی کا بھرا گلاس گلے میں انڈیل لیا۔ سکول سے خوفزدگی کی وجہ وہ داستان ستم تھی جسے میں اپنے اُن مظلوم دوستوں کی زبانی بارہا سن چکاتھا جنہیں چند روز پہلےزبردستی قید خانہ سکول کا اسیر بنا دیا گیا تھا۔
ساری رات ڈراؤنے خواب دیکھتے گزری۔ خوا ب میں ماسٹر صاحب خوفناک صورت لیے بید کا موٹا سا ڈنڈا لہراتے اپنی طرف بڑھتے دکھائی دئیے۔ کبھی اپنی پتلی سی گردن فولادی ہاتھوں میں جکڑی نظر آتی تو کبھی خود کو چلچلاتی دھوپ میں مرغا بنا دیکھتا۔ الغرض امی سے سنی ہوئی تمام خوفناک کہانیوں کے کردار ماسٹر صاحب کا روپ دھار کر خود پر یلغار کرتے دکھائی دیے۔
ساری رات ڈراؤنے خواب دیکھتے گزری۔ خوا ب میں ماسٹر صاحب خوفناک صورت لیے بید کا موٹا سا ڈنڈا لہراتے اپنی طرف بڑھتے دکھائی دئیے۔ کبھی اپنی پتلی سی گردن فولادی ہاتھوں میں جکڑی نظر آتی تو کبھی خود کو چلچلاتی دھوپ میں مرغا بنا دیکھتا۔ الغرض امی سے سنی ہوئی تمام خوفناک کہانیوں کے کردار ماسٹر صاحب کا روپ دھار کر خود پر یلغار کرتے دکھائی دیے۔
آخری تدوین: