لاہور میں سستی سبزی فروخت کرنے پر دکان دار گرفتار

عمران خان نے اپوزیشن کو شکست دے دی۔ اب اس کی بھرتی کی گئی بیروکریسی کی ہڈ حرامی اور شرارتوں سے لڑ رہا ہے۔ ایک دن اسے بھی شکست ہوگی۔
عمران خان باہمت شخص ہے اگر وہ اگلے پانچ سال اور وزیراعظم بن گیا تو کچھ نہ کچھ بھلا ہو ہی جائے گا ملک کا انشا اللہ
 

علی وقار

محفلین
لاہور میں سستی سبزی فروخت کرنے پر دکان دار گرفتار
ویب ڈیسک اتوار 27 جون 2021
2195175-subzilahore-1624805546-943-640x480.jpg

سبزی فروش کاشف بشیربھنڈی، ٹماٹر و دیگر سبزیاں سرکاری نرخ نامے سے کم پر فروخت کر رہا تھا، پرائس کنٹرول مجسٹریٹ.(فوٹو:فائل)

گرانفروشی پاکستان کا ایک المیہ ہے ہی لیکن اس کی روک تھام کے لیے سرکاری سطح پر کارروائی اور مقدمے درج کرنے کی شرح بہت کم ہے، لیکن لاہور پولیس نے سستی سبزی فروخت کرنے والے کو نہ صرف فوراً گرفتار کرلیا بلکہ اس ’ جرم ‘ میں ایف آئی آر بھی کاٹ دی۔

لاہور کی رائیونڈ پولیس نے ’سستی‘ سبزی فروخت کرنے پر دکان دار کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر بھی کاٹ دی ہے۔ سبزی سستی فروخت کرنے پر درج ہونے والی ایف آئی آر کے متن کے مطابق سبزی فروش کاشف بشیر ولد چوہدری محمد بشیر رائیونڈ روڈ پر سرکاری ریٹ لسٹ سے کم قیمت پر سبزی فروخت کر رہا تھا ۔ جس پر پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کی مدعیت میں اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس بارے میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ دوران چیکنگ سبزی فروش کے پاس ریٹ لسٹ موجود نہیں تھی اور وہ بھنڈی، ٹماٹر و دیگر سبزیاں سرکاری نرخ نامے سے کم پر فروخت کر رہا تھا۔

متن کے مطابق مذکورہ دکان دار نے ریٹ لسٹ نمایاں جگہ پر آویزاں نہیں کی ہوئی تھی اور بھنڈی95 روپے کے بجائے 73 روپے، ٹماٹر50 روپے کے بجائے25 روپے، بینگن 60روپے کے بجائے52روپے، کریلے 90 روپے کے بجائے 52 روپے اور پیاز 40 روپے کے بجائے 33 روپے فی کلو پرفروخت کر رہا تھا۔

susti-subzi-1624806456.jpg
اپنی نوعیت کا دلچسپ واقعہ ہے۔ بے چارہ دکان دار۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو ساڑھے بائیس توپوں کی سلامی۔ ڈیڑھ توپ یہ سچ بولنے پر کہ دکان دار سبزی سستی بیچ رہا تھا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اپنی نوعیت کا دلچسپ واقعہ ہے۔ بے چارہ دکان دار۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو ساڑھے بائیس توپوں کی سلامی۔ ڈیڑھ توپ یہ سچ بولنے پر کہ دکان دار سبزی سستی بیچ رہا تھا۔
کل ملا کے اکیس توپوں کی سلامی نہیں دی جاتی؟ تین اضافی کیوں بھلا؟
 
اس لئے اس ملکِ خدا داد میں ہر اچھے کام کرنے والے کے ساتھ یہ سلوک اور برُے باعزت برَی ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔
سیما بہن آج کا دور ایسا ہے کہ کوئی غریب اگر کہے کہ میرے پاس کپڑے نہیں ہیں میں بھوکا ہوں بس پھر آپ دیکھیں لوگ اُس کا کِس طرح فائدہ اُٹھاتے ہیں اُس کو اتنی حقارت کی نظر سے دیکھنے لگ جاتے ہیں بجائے مدد کرنے کے اُس کو ذلیل کرتے ہیں میں تو اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو یہ ہی مشورہ دونگا اپنی مدد آپ کریں دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے اچھا ہے کوئی حقیر کام کرکے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال لیں پر کسی کے سامنے اپنا دُکھڑا نہ سُنائیں!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کسی کے سامنے اپنا دُکھڑا نہ سُنائیں
ہم پر دکھڑے سنانا بس ذاتِ واحد کو روا ہیں
اس کو سنائیں، جی بھر کے سنائیں، ہر وقت سنائیں، ہر لحظہ سنائیں "ایاک نعبد و ایاک نستعین" اسی کی عبادت کریں اسی سے مدد مانگیں، ان شاءاللہ کبھی مایوسی نہ ہوگی
ہمارے سرائیکی کے ایک شاعر ہیں شاکر شجاع آبادی وہ کہتے ہیں
اے پوری تھیوے نہ تھیوے مگر بےکار نئیں ویندی
دعا شاکر تو منگی رکھ، دعا جانے، خدا جانے
یعنی دعا فوراً قبول ہو یا نہ ہو مگر کبھی بے کار نہیں جاتی (کیونکہ وہ آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے)
اے شاکر تو دعا مانگتا رہ، پھر دعا جانے یا خدا جانے (یعنی جو میرا کام تھا وہ تو میں نے کر دیا)
 

سیما علی

لائبریرین
دعا شاکر تو منگی رکھ، دعا جانے، خدا جانے
یعنی دعا فوراً قبول ہو یا نہ ہو مگر کبھی بے کار نہیں جاتی (کیونکہ وہ آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے)
اے شاکر تو دعا مانگتا رہ، پھر دعا جانے یا خدا جانے (یعنی جو میرا کام تھا وہ تو میں نے کر دیا)
بہت اعلیٰ بھیا ہمیں سرائیکی اتنی سمجھ نہیں آتی پر جتنی آتی ہے ضرور کوشش کرتے ہیں پڑھتے اور پھر شاکر شجاع آبادی تو بہت عمدہ شاعری کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت اعلیٰ بھیا ہمیں سرائیکی اتنی سمجھ نہیں آتی پر جتنی آتی ہے ضرور کوشش کرتے ہیں پڑھتے اور پھر شاکر شجاع آبادی تو بہت عمدہ شاعری کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
شاکر صاحب بہت کمال شاعری کرتے ہیں مگر ان سے اوپر ایک اور صاحب تھے "احمد خان طارق صاحب" کچھ سال ہوئے وہ فوت ہو چکے ہیں
انتہائی خالص سرائیکی میں فلسفیانہ شاعری کرتے تھے میری مادری زبان سرائیکی ہونے کے باوجود انہیں سمجھنے میں مجھے بہت مشکل ہوتی ہے لیکن جو سمجھ آتی ہے وہ انتہائی کمال درجے کی شاعری ہے سرائیکی شاعری میں سب سے اوپر خواجہ غلام فرید صاحب کی کافیاں ہیں اور ان کے بعد "احمد خان طارق" کے کلام کو تسلیم کیا جاتا ہے
 

علی وقار

محفلین
کل ملا کے اکیس توپوں کی سلامی نہیں دی جاتی؟ تین اضافی کیوں بھلا؟
اکیس اور ڈیڑھ ساڑھے بائیس ہوتے ہیں۔ اکیس توپوں کی سلامی تو دے دی گئی تھی۔ ڈیڑھ توپیں اضافی ہیں اور اسے سنجیدگی سے نہ لیجیے۔ وجہ بیان کر دی گئی تھی۔
 

ثمین زارا

محفلین
عمران خان نے اپوزیشن کو شکست دے دی۔ اب اس کی بھرتی کی گئی بیروکریسی کی ہڈ حرامی اور شرارتوں سے لڑ رہا ہے۔ ایک دن اسے بھی شکست ہوگی۔
ذرا ملاحظہ کیجیے کہ اگر عمران خان یا حکومت کے حوالے سے کوئی مستند ذرائع سے بھی اچھی خبر آئے تو لوگ کتنی بے یقینی ظاہر کرتے ہیں۔ میں نہ مانوں کی عملی تفسیر بن جاتے ہیں ۔ مگر ایسی بے تکی خبروں پر کتنا ایمان کی حد تک یقین لے آئے ہیں ۔ عمران خان نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بحال کیا۔ اربوں کی خریداری کی جاتی ہے وہاں سے اب۔ پہلے سب کرپشن کی نظر ہو جاتا تھا۔ اسی طرح رمضان مبارک میں پورے پنجاب میں سستے بازار لگائے گئے ۔ پناہ گاہیں بنائیں ۔ لنگر خانے بنائے ۔ سوا کروڑ لوگوں کو ماہانہ انکم سپورٹ دی جاتی ہے ۔ پہلے یہ تیس لاکھ تھی اس میں بھی لاکھوں سرکاری اور سیاسی لوگ شامل تھے ۔ ایسا وزیراعظم جو برملا خود کو غریبوں کا وزیراعظم کہے وہ یا اس کے لوگ یہ کام کروا سکتے ہیں بھلا؟؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ رائےونڈ کی ایک نادار خاتون جن کی لندن تو کیا پاکستان تک میں کوئی جائیداد نہیں اور جو غربت اور ناداری کے باعث اپنے والد صاحب کے یہاں مقیم ہیں تو وہ یہاں سے سبزی خریدتی ہوں اور یہ بات پی ٹی آئی کے پولیس افسر کو پتہ چل گئی ہو اور اس نے انتقامی کاروائی اپنے نمبرز بڑھوانے کے لیے کی ہو۔ تو شائد کچھ قابل یقین ہو ۔
 
ہم پر دکھڑے سنانا بس ذاتِ واحد کو روا ہیں
اس کو سنائیں، جی بھر کے سنائیں، ہر وقت سنائیں، ہر لحظہ سنائیں "ایاک نعبد و ایاک نستعین" اسی کی عبادت کریں اسی سے مدد مانگیں، ان شاءاللہ کبھی مایوسی نہ ہوگی
ہمارے سرائیکی کے ایک شاعر ہیں شاکر شجاع آبادی وہ کہتے ہیں
اے پوری تھیوے نہ تھیوے مگر بےکار نئیں ویندی
دعا شاکر تو منگی رکھ، دعا جانے، خدا جانے
یعنی دعا فوراً قبول ہو یا نہ ہو مگر کبھی بے کار نہیں جاتی (کیونکہ وہ آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے)
اے شاکر تو دعا مانگتا رہ، پھر دعا جانے یا خدا جانے (یعنی جو میرا کام تھا وہ تو میں نے کر دیا)
بے شک یہ بات بالکل درست ہے جب تک بندہ انسانوں سے اُمید لگائے رکھتا ہے وہ کمزور بھی ہوتا ہے اور ذلیل بھی لیکن جب اللہ پاک پر پورا توکل کرلیتا ہے تو اللہ اُسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اُس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور عزت بھی دیتا ہے کیونکہ وہ اب لینے والا نہیں بلکہ دینے والا کہلاتا ہے ۔
میں اپنی ڈیوٹی پر ہجام سے خط بنوارہا تھا ایک شخص آیا اور کہا کہ رشتے دار پیسوں والوں کی عزت کرتے ہیں چاہے آپ انہیں ایک روپیہ بھی نہ دو پر وہ آپ کو اچھی جگہ بیٹھائیں گے بھی اور دوسروں کو بھی بتائیں گے کہ یہ ہمارے رشتے دار ہیں فری کی عزت مِل جاتی ہے پیسا ہونے کے بعد
 
Top