واٹس ایپ سے درآمد سچ یا جھوٹ

‏انگلینڈ میں مقیم چند پاکستانی پیر صاحبان کی معلوم دولت کا تخمینہ
( آف شور دولت اور ٹرسٹ اس میں شامل نہیں )
نمبر 1۔ صوفی جنید نقشبندی Grandson صوفی عبداللہ نقشبندی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ گھمکول شریف ، برمنگھم 132 ملین پاؤنڈ۔ پاکستانی 290 ارب تقریباً

2۔ پیر سلطان نیاز ‏الحسن باہو ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سلطان باہو ، برمنگھم۔ 80 ملین پاؤنڈ ، 176 ارب روپے تقریباً

3۔ پیر سلطان فیاض الحسن باہو ، اسسٹنٹ سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سلطان باہو ، برمنگھم 83 ملین پاؤنڈ ، 183 ارب روپے تقریباً

4۔ پیر نورالعارفین صدیقی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ ‏نیریاں شریف ، برمنگھم ، 77 ملین پاؤنڈ ، 170 ارب روپے تقریباً

5۔ پیرزادہ امداد حسین ، مہتمم جامعہ الکرم نوٹنگھم ، 76 ملین پاؤنڈ ، 168 ارب روپے تقریباً

6۔ پیر معروف حسین شاہ نوشاہی ، آستانۂ عالیہ نوشاہیہ بریڈفورڈ ، 68 ملین پاؤنڈ ، 150 ارب روپے تقریباً ( پیر معروف حسین ‏صاحب برطانیہ میں وارد ہونے والے سب سے پہلے پیر ہیں ، موصوف اپریل 1961 میں برطانیہ تشریف لائے ، اور اون کی مل میں مزدوری شروع کی ، چند ماہ بعد بریڈ فورڈ میں تبلیغ الاسلام کے نام سے ایک مکان میں مسجد بنائی ، لیکن مریدین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اگلے 18 سال ملوں میں مزدوری ہی کرتے ‏رہے ، اس وقت بریڈفورڈ و گرد و نواح میں تیس سے زائد مکانات میں تبلیغ الاسلام کے نام سے مساجد بنا چکے ہیں ، اور ان تمام پراپرٹیز کے بلاشرکتِ غیرے مالک بھی ہیں ، لیکن ان مکانات کی مالیت 68 ملین پاؤنڈ میں شامل نہیں ، پیر صاحب اس لحاظ سے بھی بدقسمت ہیں کہ پاکستان میں کسی بڑی گدی کے ‏سجادہ نشین نہ ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں ان کے مریدین کی تعداد ابھی تک بیس ہزار سے کم ہے )

7۔ پیر سید عبدالقادر جیلانی سابق خطیب ٹنچ بھاٹہ راولپنڈی ، مہتمم دارالعلوم قادریہ جیلانیہ لندن ، 62 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 139 ارب روپے تقریباً

8۔ پیر منور حسین جماعتی سجادہ نشین ‏آستانۂ علیہ امیرِ ملت پیر جماعت علی شاہ برمنگھم ، 60 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 134 ارب روپے تقریباً

9۔ پیر حبیب الرحمن محبوب ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ ڈھانگری شریف ، بریڈفورڈ ، 32 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 71 ارب روپے تقریباً

10۔ پیرعرفان مشہدی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ بکھی ‏شریف بریڈفورڈ ، پیر عرفان شاہ صاحب ان پیروں میں سب سے غریب ترین پیر ہیں کیونکہ ان کی دولت 2 ملین پاؤنڈ یعنی پاکستانی صرف 44 کروڑ روپے ہے۔
تلک عشرة کاملة مندرجہ بالا تمام دس پیر صاحبان کا تعلق پاکستان و آزاد کشمیر سے ہے۔ جو برٹش نیشنیلٹی ہولڈر اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔

طاہر القادری ‏جوکہ دو نمبر ڈبہ پیر ہے جو مریدوں کے منہ سے نوالے بھی کھینچ لیتا ہے اور فوجی ٹاوٹ ہےسمیت وہ تمام پیر صاحبان جنہوں نے اپنی دولت ٹرسٹ ( این جی اوز ) کے پردے میں چھپائی ہوئی ہے۔ وہ اس لسٹ میں شامل نہیں۔نیز پاکستان میں مقیم جو پیر صاحبان سالانہ یہاں سے اربوں روپے کے نذرانے بٹورنے کے ‏لیے تشریف لاتے ہیں وہ بھی اس لسٹ میں شامل نہیں۔مندرجہ بالا دس پیر صاحبان کی اجتماعی دولت سے کئی گنا زیادہ دولت کے مالک “ پیر ہاشم الگیلانی البغدادی “ ہیں ، جو آستانۂ عالیہ شیخ عبدالقادر جیلانی رح بغداد کے گدی نشین ہیں ، یہ پیر صاحب بھی برٹش نیشنلیٹی ہولڈر اور مقیمِ برطانیہ ہیں۔
‏جیسے پاکستانی نژاد برطانوی پیر کبھی کبھی پاکستان دورہ پہ تشریف لے جاتے ہیں ، اسی طرح یہ بھی کبھی کبھی بغداد کے دورہ پہ تشریف لے جاتے ہیں۔یہ ساری دولت اس غریب ملک کے غریب عوام کی طرف سے اپنے دکھوں اور مصیبتوں کو کم کرنے کی نیت سے بطور چڑھاوا چڑھائی جاتی ہے جس سے اس عوام کی مشکلات ‏کم ہوتی ہیں یا نہیں. یہ اللہ تعالٰی کی ذات بہتر جانتی ہے لیکن ان پیروں کی نسلیں خاصی پھل پھول رہی ہیں ویسے میرے خیال میں جن کے ماں باپ زندہ ہوں اُنہیں کسی اور سے دعا کروانے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہیئے. اوّل و اوّل تو نیب یا کسی اور ملکی ادارے کی اوقات ہی نہیں کہ وہ ان پیروں کے ‏ذرائع آمدن پوچھ سکے یا یہ کہ یہ دولت ملک سے باہر کیسے گئی؟ اور اگر ایسا ارادہ کبھی بن بھی جائے تو یہی عوام (مُریدین) اپنے پیر کی دولت بچانے کے لیئے سر دھڑ کی بازی لگا دے گی اور اسے جنّت میں بطور شہید جانے کا آسان نسخہ ہاتھ آ جائے گا. یہی مُریدین اپنی غربت کا ذمّہ دار حکومت کو ‏ٹھہرا کر اپنے پیروں کو پتلی گلی سے نکال دیتے ہیں لیکن انکی طرف انگشت نمائی نہیں ہونے دیتے.
یہی کمزور عقیدہ لوگوں کا نسلی وطیرہ ہے.

یہ وٹس ایپ کارنامہ ہے. وما علینا...
 

جاسم محمد

محفلین
‏انگلینڈ میں مقیم چند پاکستانی پیر صاحبان کی معلوم دولت کا تخمینہ
( آف شور دولت اور ٹرسٹ اس میں شامل نہیں )
نمبر 1۔ صوفی جنید نقشبندی Grandson صوفی عبداللہ نقشبندی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ گھمکول شریف ، برمنگھم 132 ملین پاؤنڈ۔ پاکستانی 290 ارب تقریباً

2۔ پیر سلطان نیاز ‏الحسن باہو ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سلطان باہو ، برمنگھم۔ 80 ملین پاؤنڈ ، 176 ارب روپے تقریباً

3۔ پیر سلطان فیاض الحسن باہو ، اسسٹنٹ سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سلطان باہو ، برمنگھم 83 ملین پاؤنڈ ، 183 ارب روپے تقریباً

4۔ پیر نورالعارفین صدیقی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ ‏نیریاں شریف ، برمنگھم ، 77 ملین پاؤنڈ ، 170 ارب روپے تقریباً

5۔ پیرزادہ امداد حسین ، مہتمم جامعہ الکرم نوٹنگھم ، 76 ملین پاؤنڈ ، 168 ارب روپے تقریباً

6۔ پیر معروف حسین شاہ نوشاہی ، آستانۂ عالیہ نوشاہیہ بریڈفورڈ ، 68 ملین پاؤنڈ ، 150 ارب روپے تقریباً ( پیر معروف حسین ‏صاحب برطانیہ میں وارد ہونے والے سب سے پہلے پیر ہیں ، موصوف اپریل 1961 میں برطانیہ تشریف لائے ، اور اون کی مل میں مزدوری شروع کی ، چند ماہ بعد بریڈ فورڈ میں تبلیغ الاسلام کے نام سے ایک مکان میں مسجد بنائی ، لیکن مریدین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اگلے 18 سال ملوں میں مزدوری ہی کرتے ‏رہے ، اس وقت بریڈفورڈ و گرد و نواح میں تیس سے زائد مکانات میں تبلیغ الاسلام کے نام سے مساجد بنا چکے ہیں ، اور ان تمام پراپرٹیز کے بلاشرکتِ غیرے مالک بھی ہیں ، لیکن ان مکانات کی مالیت 68 ملین پاؤنڈ میں شامل نہیں ، پیر صاحب اس لحاظ سے بھی بدقسمت ہیں کہ پاکستان میں کسی بڑی گدی کے ‏سجادہ نشین نہ ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں ان کے مریدین کی تعداد ابھی تک بیس ہزار سے کم ہے )

7۔ پیر سید عبدالقادر جیلانی سابق خطیب ٹنچ بھاٹہ راولپنڈی ، مہتمم دارالعلوم قادریہ جیلانیہ لندن ، 62 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 139 ارب روپے تقریباً

8۔ پیر منور حسین جماعتی سجادہ نشین ‏آستانۂ علیہ امیرِ ملت پیر جماعت علی شاہ برمنگھم ، 60 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 134 ارب روپے تقریباً

9۔ پیر حبیب الرحمن محبوب ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ ڈھانگری شریف ، بریڈفورڈ ، 32 ملین پاؤنڈ ، پاکستانی 71 ارب روپے تقریباً

10۔ پیرعرفان مشہدی ، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ بکھی ‏شریف بریڈفورڈ ، پیر عرفان شاہ صاحب ان پیروں میں سب سے غریب ترین پیر ہیں کیونکہ ان کی دولت 2 ملین پاؤنڈ یعنی پاکستانی صرف 44 کروڑ روپے ہے۔
تلک عشرة کاملة مندرجہ بالا تمام دس پیر صاحبان کا تعلق پاکستان و آزاد کشمیر سے ہے۔ جو برٹش نیشنیلٹی ہولڈر اور برطانیہ میں مقیم ہیں۔

طاہر القادری ‏جوکہ دو نمبر ڈبہ پیر ہے جو مریدوں کے منہ سے نوالے بھی کھینچ لیتا ہے اور فوجی ٹاوٹ ہےسمیت وہ تمام پیر صاحبان جنہوں نے اپنی دولت ٹرسٹ ( این جی اوز ) کے پردے میں چھپائی ہوئی ہے۔ وہ اس لسٹ میں شامل نہیں۔نیز پاکستان میں مقیم جو پیر صاحبان سالانہ یہاں سے اربوں روپے کے نذرانے بٹورنے کے ‏لیے تشریف لاتے ہیں وہ بھی اس لسٹ میں شامل نہیں۔مندرجہ بالا دس پیر صاحبان کی اجتماعی دولت سے کئی گنا زیادہ دولت کے مالک “ پیر ہاشم الگیلانی البغدادی “ ہیں ، جو آستانۂ عالیہ شیخ عبدالقادر جیلانی رح بغداد کے گدی نشین ہیں ، یہ پیر صاحب بھی برٹش نیشنلیٹی ہولڈر اور مقیمِ برطانیہ ہیں۔
‏جیسے پاکستانی نژاد برطانوی پیر کبھی کبھی پاکستان دورہ پہ تشریف لے جاتے ہیں ، اسی طرح یہ بھی کبھی کبھی بغداد کے دورہ پہ تشریف لے جاتے ہیں۔یہ ساری دولت اس غریب ملک کے غریب عوام کی طرف سے اپنے دکھوں اور مصیبتوں کو کم کرنے کی نیت سے بطور چڑھاوا چڑھائی جاتی ہے جس سے اس عوام کی مشکلات ‏کم ہوتی ہیں یا نہیں. یہ اللہ تعالٰی کی ذات بہتر جانتی ہے لیکن ان پیروں کی نسلیں خاصی پھل پھول رہی ہیں ویسے میرے خیال میں جن کے ماں باپ زندہ ہوں اُنہیں کسی اور سے دعا کروانے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہیئے. اوّل و اوّل تو نیب یا کسی اور ملکی ادارے کی اوقات ہی نہیں کہ وہ ان پیروں کے ‏ذرائع آمدن پوچھ سکے یا یہ کہ یہ دولت ملک سے باہر کیسے گئی؟ اور اگر ایسا ارادہ کبھی بن بھی جائے تو یہی عوام (مُریدین) اپنے پیر کی دولت بچانے کے لیئے سر دھڑ کی بازی لگا دے گی اور اسے جنّت میں بطور شہید جانے کا آسان نسخہ ہاتھ آ جائے گا. یہی مُریدین اپنی غربت کا ذمّہ دار حکومت کو ‏ٹھہرا کر اپنے پیروں کو پتلی گلی سے نکال دیتے ہیں لیکن انکی طرف انگشت نمائی نہیں ہونے دیتے.
یہی کمزور عقیدہ لوگوں کا نسلی وطیرہ ہے.

یہ وٹس ایپ کارنامہ ہے. وما علینا...
واٹس ایپ جھوٹ پھیلانے کی فیکٹری ہے
 
Top