آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے «إن رحمتي تغلب غضبي» کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔

(صحیح بخاری حدیث نمبر ٧٤٠٤)
 

سیما علی

لائبریرین
DCeGHvO.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح مسلم ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 215

منافق کی خصلتوں کے بیان میں

راوی: عقبہ بن مکرم , یحیی بن محمد بن قیس , ابوزکیر , علاء بن عبدالرحمن

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُکْرَمٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ أَبُو زُکَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَائَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّی وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ

عقبہ بن مکرم، یحیی بن محمد بن قیس، ابوزکیر، علاء بن عبدالرحمن اس سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں اور اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔
 
‏نیکی کا حکم دینے کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"صحت اور فراغت دو نعمتیں ایسی ہیں، جن کے بارے میں بہت سے لوگ خسارے میں ہیں“
1f339.png
حدیث # 5155
1f339.png

2b50.png
مشکواۃ المصابیح
 
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ھو"
حدیث # 5678
صحیح بخاری
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نزولِ قرآن کے وقت قرآن جلدی جلدی پڑھنے کی کوشش کرتے تا کہ یاد رہے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (وحی یاد کرنے کے لئے)جلدی نہ کریں، قرآن کا آپ ﷺ کو یاد کرا دینا اور پڑھا دینا ہمارا کام ہے۔ ان آیتوں کے اترنے کے بعد جب جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آ کر قرآن سناتے تو آپ ﷺغور سے سنتے رہتے جب وہ چلے جاتے تو نبیﷺ اسی طرح قرآن پڑھتے جیسے جبریل علیہ السلام نے پڑھا تھا۔ (آغاز وحی، بخاری)
 

سیما علی

لائبریرین
اسلام کی کون سی خصلت بہتر ہے؟ آپﷺ کا جواب :کھانا کھلانا اور ہر مسلمان کو سلام کرنا خواہ آپ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔(کتاب الایمان ، بخاری)
 

سیما علی

لائبریرین
دوسروں کے لیے وہی پسند کرو، جو اپنے لیے کرتے ہو
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔(کتاب الایمان ، بخاری)
 

سیما علی

لائبریرین
عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِيْ وَقَّاصٍ رضی اللہ عنہ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ھَذِہِ الْآيَہُ (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَ نَا وَ اَبْنَآءَ کُمْ) آل عمران : 61، دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم عَلِيًّا وَ فَاطِمَہَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّھُمَّ ھَؤُلَاءِ اَھْلِيْ. رَوَاہُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ التِّرْمِذِيُّ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ ’’آپ فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

المسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابہ، 4 / 1871، الحديث رقم : 2404، الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ، 5 / 225، الحديث رقم : 2999، احمد بن حنبل في المسند، 1 / 185، الحديث رقم : 1608، النسائي في السنن الکبري، 5 / 107، الحديث رقم : 8399، الحاکم في المستدرک، 3 / 163، الحديث رقم : 4719.
 
جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
’’میرے بہت سے نام ہیں : میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں
میں ماحی ہوں اللہ میرے ذریعے کفر کو مٹا دےگا, میں حاشر ہوں کہ تمام لوگ میرے بعد اٹھائے جائیں گے ،
اور میں عاقب ہوں اور عاقب اسے کہتے ہیں جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو "۔
متفق علیہ
1f339.png
حدیث # 5776
2b50.png
مشکواۃ المصابیح
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا (حساب کتاب کے بعد) جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو پھر ایسے لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے وہ(جل کر) کوئلہ بن چکے ہوں گے پھر برساتی یا زندگی کی نہر میں ڈالے جائیں گے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کو شک ہے۔ وہ اس طرح (نئے سرے سے ) اُگیں گے جیسے دانہ ندی کے کنارے اُگتا ہے، کیا تو نہیں دیکھتا کیسے دانہ زردی مائل اگتا ہے وہیب نے کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے یہ حدیث بیان کی اس میں (حیا)کے بجائے (حیاۃ ، زندگی)او (خردل من ایمان) کے بجاے (خردل من خیر ) بیان کیاہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 22
 
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ، فَقَالَ : خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ ، فَتَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ ، فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ ، فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ ، وَالسَّابِعَةِ ، وَالْخَامِسَةِ .

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رحمت اللعالمین شفیع المذنبین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لیے تشریف لا رہے تھے کہ دو مسلمان آپس میں جھگڑا کرنے لگے۔ اس پر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں آیا تھا کہ تمہیں شب قدر بتا دوں لیکن فلاں فلاں نے آپس میں جھگڑا کر لیا۔ پس اس کا علم اٹھا لیا گیا اور امید یہی ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو گا۔ پس اب تم اس کی تلاش ( آخری عشرہ کی ) نو ، سات ، اور پانچ ( کی راتوں ) میں کرو۔

صحیح بخاری 2023
 
مدیر کی آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
نبی ﷺ کو قرآن یاد کرادینا اللہ کا کام
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نزولِ قرآن کے وقت قرآن جلدی جلدی پڑھنے کی کوشش کرتے تا کہ یاد رہے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: (وحی یاد کرنے کے لئے)جلدی نہ کریں، قرآن کا آپ ﷺ کو یاد کرا دینا اور پڑھا دینا ہمارا کام ہے۔ ان آیتوں کے اترنے کے بعد جب جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آ کر قرآن سناتے تو آپ ﷺغور سے سنتے رہتے جب وہ چلے جاتے تو نبیﷺ اسی طرح قرآن پڑھتے جیسے جبریل علیہ السلام نے پڑھا تھا۔
(آغاز وحی، بخاری)
 
Top