اقتباسات لبیک

سیما علی

لائبریرین
ایک روز میں نے قدرت للہ سے پوچھا "یہ جو الله والے لوگ ہوتے ہیں‘ یہ عورت سے کیوں گھبراتے ہیں۔"
"زیادہ تر بزرگ تو عورتوں سے ملتے ہی نہیں۔ ان کے دربار میں عورتوں کا داخلہ ممنوع ہوتا ہے."
"یہ تو ہے." وہ بولے.
"سر راہ چلتے ہوئے کوئی عورت نظر آجائے تو گھبرا کر سر جھکا لیتے ہیں. ان کی اس گھبراہٹ میں خوف کا عنصر نمایاں ہوتا ہے. وہ عورت سے کیوں ڈرتے ہیں؟"
"شاید وہ اپنے آپ سے ڈرتے ہیں." قدرت نے کہا۔
"لیکن وہ تو اپنے آپ پر قابو پا چکے ہوتے ہیں‘ اپنی میں کو فنا کر چکے ہوتے ہیں."
"اپنے آپ پر جتنا زیادہ قابو پا لو اتنا ہی بے قابو ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے."
"آپ کا مطلب ہے شر کا عنصر کبھی پورے طور پر فنا نہیں ہوتا؟"
"شر کا عنصر پورے طور پر فنا ہو جائے تو نیکی کا وجود ہی نہ رہے۔ چراغ کے جلنے کے لئے پس منظر میں اندھیرا ضروری ہے۔"
"میں نہیں سمجھا. مجھے ان جملوں سے کتاب اور دانشوری کی بو آتی ہے۔"
"انسان میں جوں جوں نیکی کی صلاحیت بڑھتی ہے توں توں ساتھ ساتھ شر کی ترغیب بڑھتی ہے. شر کی ترغیب نہ بڑھے تو نیکی کی صلاحیت بڑھ نہیں سکتی."
"سیدھی بات کیوں نہیں کرتے آپ۔"
قدرت میری طرف دیکھنے لگے.
"کہ تمام قوت کا منبع شر ہے. نیکی میں قوت کا عنصر نہیں۔ الله کے بندوں کا کام ٹرانسفارمر جیسا ہے. شر کی قوت کا رخ نیکی کی طرف موڑ دو ."

"لبیک" ممتاز مفتی
 

ہانیہ

محفلین
اللہ والوں کی باتیں تو اللہ والے ہی جانیں لیکن جو عام مرد ہوتے ہیں ان کی سمجھ نہیں آتی ہے۔ مرد تو عورت سے زیادہ مذہبی طور پر برتر ہیں زیادہ طاقتور کہا گیا ہے انکو ہمارے مذہب میں تو یہ عورت کو ایک رنگین چادر اوڑھے ہوئے بھی کیوں برداشت نہیں کر پاتے ہیں؟ انکو عورت ٹینٹ جیسا برقعہ پہنی ہوئی کیوں چاہیے ہوتی ہے؟ اپنے اوپر بھروسہ کیوں نہیں ہے انکو حالانکہ یہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اللہ والوں کی باتیں تو اللہ والے ہی جانیں لیکن جو عام مرد ہوتے ہیں ان کی سمجھ نہیں آتی ہے۔ مرد تو عورت سے زیادہ مذہبی طور پر برتر ہیں زیادہ طاقتور کہا گیا ہے انکو ہمارے مذہب میں تو یہ عورت کو ایک رنگین چادر اوڑھے ہوئے بھی کیوں برداشت نہیں کر پاتے ہیں؟ انکو عورت ٹینٹ جیسا برقعہ پہنی ہوئی کیوں چاہیے ہوتی ہے؟ اپنے اوپر بھروسہ کیوں نہیں ہے انکو حالانکہ یہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں۔
مرد اور عورت دونوں کے لیے عزت و عصمت کی حفاظت ضروری ہے۔۔۔
اللہ اور رسول کے بتائے گئے ضابطہ کے مطابق دونوں احتیاط کریں گے تو موٹر وے جیسے سانحات وجود میں نہیں آئیں گے!!!
 

ہانیہ

محفلین
مرد اور عورت دونوں کے لیے عزت و عصمت کی حفاظت ضروری ہے۔۔۔
اللہ اور رسول کے بتائے گئے ضابطہ کے مطابق دونوں احتیاط کریں گے تو موٹر وے جیسے سانحات وجود میں نہیں آئیں گے!!!

جی وہ تو ضروری ہے۔ لیکن مرد تو زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

مرد مذہبی لحاظ سے بھی برتر ہے عورتوں کو تو کمزور کہا گیا ہے کہ یہ برائی کے اثر میں جلدی آجاتی ہیں لیکن مرد شر سے اپنے آپ کو زیادہ بہتر طریقے سے بچا سکتا ہے۔

تو پھر موٹروے والا واقعہ ہو یا کوئی اور، مرد ہی چور اور ڈاکو کیوں ہے؟
مرد ہی عزتیں کیوں لوٹتا پھرتا ہے سڑکوں پر؟
مردوں ہی کی حکومت ہے مرد ہی قانون کے رکھوالے ہیں۔ زیادہ مضبوط ہوتے ہوئے بھی جرائم کی روک تھام میں ناکام ہیں۔

اور سارا زور اس پر ہے کہ ایک عورت چادر سے ہی پردہ کیوں کرتی ہے؟ شٹل کاک والا برقعہ پہنے کیونکہ ان کو خود پر بھروسہ نہیں ہے۔

خود ایک ماسک نہیں پہن پاتے ہیں اور عورت پر سارا رعب ہے، آخر کیوں؟
 

سید عمران

محفلین
جی وہ تو ضروری ہے۔ لیکن مرد تو زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

مرد مذہبی لحاظ سے بھی برتر ہے عورتوں کو تو کمزور کہا گیا ہے کہ یہ برائی کے اثر میں جلدی آجاتی ہیں لیکن مرد شر سے اپنے آپ کو زیادہ بہتر طریقے سے بچا سکتا ہے۔

تو پھر موٹروے والا واقعہ ہو یا کوئی اور، مرد ہی چور اور ڈاکو کیوں ہے؟
مرد ہی عزتیں کیوں لوٹتا پھرتا ہے سڑکوں پر؟
مردوں ہی کی حکومت ہے مرد ہی قانون کے رکھوالے ہیں۔ زیادہ مضبوط ہوتے ہوئے بھی جرائم کی روک تھام میں ناکام ہیں۔

اور سارا زور اس پر ہے کہ ایک عورت چادر سے ہی پردہ کیوں کرتی ہے؟ شٹل کاک والا برقعہ پہنے کیونکہ ان کو خود پر بھروسہ نہیں ہے۔

خود ایک ماسک نہیں پہن پاتے ہیں اور عورت پر سارا رعب ہے، آخر کیوں؟
مردوں کو طاقت صحیح جگہ استعمال کرنی چاہیے، وہ غلط جگہ استعمال ہوگی تو جرائم پھیلیں گے۔۔۔
باقی کا مضمون مرد اور عورت کے فطری تقاضوں پر مبنی ہے کہ عورت کیوں پردہ کرے اور مرد کیوں نہیں؟؟؟
اس لیے کہ عورت کی فطرت میں خدا نے طبعی طور پر ایسی حیا اور پاکیزگی ودیعت کی ہے کہ وہ حسین سے حسین مرد کو دیکھ کر بھی جلدی گمراہ نہیں ہوتی۔۔۔
جبکہ مرد کا معاملہ اس کے برعکس ہے، اسے پھسلنے میں لمحہ بھر دیر نہیں لگتی۔۔۔
اب کوئی ہمت اور طاقت کام میں لائے اور نہیں پھسلے، یا جو پھسلتا ہے وہ کیوں پھسلتا ہے یہ الگ بحث ہے!!!
 

ہانیہ

محفلین
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مردوں میں شرم و حیا کم ہوتی ہے؟

مردوں کے "فطری تقاضوں" کے لئے چار کی اجازت ہے تو پھر کیوں یہ پھسلتے ہیں؟ محنت کریں زیادہ کمائیں چار کو رکھیں باہر دوسری عورتوں پر بری نگاھ ڈالتے پریشان کرتے ان کو برباد کیوں کرتے ہیں؟

پردہ نہ کرنے کی تو بات ہی نہیں کی ہے میں نے۔ میں تو یہ کہہ رہی ہوں کہ اگر عورت شٹل کاک والا برقعہ نہ پہنے بلکہ کوئی پرنٹ والی یا بیل بوٹے کی کڑھائی والی چادر سے اپنا جسم اچھی طرح چھپا لے پھر بھی اس پردے کو کیوں برا سمجھا جاتا ہے۔ کیوں؟

مرد تو زیادہ شر سے پچنے کی طاقت رکھتے ہیں نا تو ان کی پکڑ بھی زیادہ ہوگی۔ عورتوں کو مذہبی لحاظ سے کمزور کہا گیا ہے تو ان کو چھوٹ ملنے کے چانسز ہوں گے پھر؟ تو پھر ایک رنگین چادر کو ہمارے معاشرے میں برا کیوں سمجھا جاتا ہے؟
 

فاخر رضا

محفلین
عورت کو اس کی نیکی کی جزا ملے گی اور مرد کو اس کی. یہ قرآن میں لکھا ہے
آپ نے عورت کو کمزور کہاں پڑھ لیا
 

ہانیہ

محفلین
کتنے ہی مذہبی مضامین اور کتابوں میں مرد کو عورت سے افضل بتایا گیا ہے۔ مرد انبیاء رہے ہیں۔ امام مرد ہوتے ہیں۔ عورت کو حدیث میں ناقص دین ناقص عقل کہا گیا ہے۔ عورتوں کی گواہی آدھی ہے۔ اسلئے عورت کو کمزور ہی کہا جاتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
کتنے ہی مذہبی مضامین اور کتابوں میں مرد کو عورت سے افضل بتایا گیا ہے۔ مرد انبیاء رہے ہیں۔ امام مرد ہوتے ہیں۔ عورت کو حدیث میں ناقص دین ناقص عقل کہا گیا ہے۔ عورتوں کی گواہی آدھی ہے۔ اسلئے عورت کو کمزور ہی کہا جاتا ہے۔
معذرت کے ساتھ ایک مرتبہ پھر غیر متفق

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّ۔هَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّ۔هُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا – (33/55)
بے شک مسلمین اور مسلمات، مومنین اور مومنات، قناعت کرنے والے اور قناعت کرنے والیاں، صادقین اور صادقات صابرین اور صابرات، خاشعین اور خاشعات، متصدقین اور متصدقات، اور صائمین اور صائمات، اپنی عصمت کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں، اللہ کی نصیحت کثرت سے کرنے والے اور نصحیت کرنے والیاں، ان کے لئے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ رکھا ہے۔

وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّ۔هُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّ۔هَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّ۔هَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا (4/32)
اور تم مت تمنا کرو۔ جو اللہ نے تم میں سے بعض پر بعض کو اللہ نے اس کے ساتھ فضیلت دی۔ مردوں کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا اور نساء کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا۔ اور اللہ سے اس کے فضل میں سے سوال کرو۔ بے شک اللہ ہر شے کے ساتھ علیم ہے۔
 

سید عمران

محفلین
پردہ نہ کرنے کی تو بات ہی نہیں کی ہے میں نے۔ میں تو یہ کہہ رہی ہوں کہ اگر عورت شٹل کاک والا برقعہ نہ پہنے بلکہ کوئی پرنٹ والی یا بیل بوٹے کی کڑھائی والی چادر سے اپنا جسم اچھی طرح چھپا لے پھر بھی اس پردے کو کیوں برا سمجھا جاتا ہے۔ کیوں؟
کسی بھی ایسے کپڑے سے جسم ڈھک لیا جائے جو بری نگاہوں کے لیے کشش کا باعث نہ ہو۔۔۔
اس میں شٹل کاک یا کسی اور قسم کے برقع کا ذکر نہیں۔۔۔
صحابہ کے زمانہ میں موجودہ برقع نہیں ہوتا تھا!!!
 

سیما علی

لائبریرین
اس لیے کہ عورت کی فطرت میں خدا نے طبعی طور پر ایسی حیا اور پاکیزگی ودیعت کی ہے کہ وہ حسین سے حسین مرد کو دیکھ کر بھی جلدی گمراہ نہیں ہوتی۔۔۔
جبکہ مرد کا معاملہ اس کے برعکس ہے، اسے پھسلنے میں لمحہ بھر دیر نہیں لگتی۔۔۔
اب کوئی ہمت اور طاقت کام میں لائے اور نہیں پھسلے، یا جو پھسلتا ہے وہ کیوں پھسلتا ہے یہ الگ بحث ہے!!!
بالکل درست فرمایا آپ نے عورت کی فطرت میں پروردگار نے حیا رکھی ہے اور مرد میں بھی ؀
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
تو ایسے میں دونوں کا کام ہے اپنے نفس کی حفاظت کیونکہ تز کیۂ نفس جہاد ہے ،نفس کاتزکیہ ہو سکتا ہے لیکن شیطان کا تزکیہ ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اسی انسان کو کامیاب قرار دیا ہے جو نفس کا تزکیہ کرکے اِن امراض سے نجات حاصل کر لیتا ہے اور اُس کی عبادت ہی مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہے !!!!!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
اور تم مت تمنا کرو۔ جو اللہ نے تم میں سے بعض پر بعض کو اللہ نے اس کے ساتھ فضیلت دی۔ مردوں کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا اور نساء کے لئے ان کے نصیب میں وہ جو انہوں نے کمایا۔ اور اللہ سے اس کے فضل میں سے سوال کرو۔ بے شک اللہ ہر شے کے ساتھ علیم ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۴﴾ (سورہ اعلیٰ۔14)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾ (سورہ الشمس۔9)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
عورت کی مرد کے ساتھ۔ برابری کو نہ تو شریعت تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی عقل سلیم قبول کرتی ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے دونوں کی خلقت اور عقل اور بہت سے احکام میں بہت فرق رکھا ہے، اس نے مرد کو عورت کے مقابلہ میں افضل بنایا، اور اس پر اس کو قوام وحاکم بنایا، کیونکہ مرد کام کاج اور زندگی کی وہ تمام مشقتیں برداشت کرتا ہے جو عورت کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتی ، اور مرد کی عقل اس کی عقل کے مقابلہ میں کامل و مکمل ہے، اسی وجہ سے اللہ تعالی نے مرد کو عورت پر حاکم بنایا تاکہ وہ اس کی حفاظت کرے اور تکلیف دہ چیزوں سے اس کی حفاظت کرے ، اور اس کی عزت وآبرو کو پامال ہونے سے بچائے، اوراللہ تعالی نے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر رکھی کیونکہ مرد عقل وشعور کے اعتبار سے زیادہ مکمل ہوتا ہے، اور عورت کو مرد کی کھیتی بنایا اوراس کو حمل کی جگہ قرار دیا، لہذا ولادت اور رضاعت کا اس سے مطالبہ ہے جس کا مطالبہ مرد سے نہیں کیا جاسکتا، اور درحقیقت عورت ان تمام کاموں کو انجام دینے سے عاجز ہے جن کو مرد انجام دیتا ہے، کیونکہ حمل و ولادت اور بچوں کی تعلیم وتربیت نیز ان کو دودھ پلانے کے احکام اس کو مردوں کی طرح کام کاج کی انجام دہی سے باز رکھتے ہیں، لہذا آدمی کی شدید ترین ضرورت ہے کہ وہ عورت کو اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور اپنے گھرکے کام کاج کے لئے گھر ہی میں رکھے ، کیونکہ ہر آدمی کو ایسا کوئی نہیں ملتا جو اس کی بیوی کا کام انجام دے سکے ۔
اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَکّٰی ﴿ۙ۱۴﴾ (سورہ اعلیٰ۔14)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾ (سورہ الشمس۔9)
ترجمہ: فلاح پاگیا وہ جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کر لیا۔
عورت کی مرد کے ساتھ۔ برابری کو نہ تو شریعت تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی عقل سلیم قبول کرتی ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے دونوں کی خلقت اور عقل اور بہت سے احکام میں بہت فرق رکھا ہے، اس نے مرد کو عورت کے مقابلہ میں افضل بنایا، اور اس پر اس کو قوام وحاکم بنایا، کیونکہ مرد کام کاج اور زندگی کی وہ تمام مشقتیں برداشت کرتا ہے جو عورت کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتی ، اور مرد کی عقل اس کی عقل کے مقابلہ میں کامل و مکمل ہے، اسی وجہ سے اللہ تعالی نے مرد کو عورت پر حاکم بنایا تاکہ وہ اس کی حفاظت کرے اور تکلیف دہ چیزوں سے اس کی حفاظت کرے ، اور اس کی عزت وآبرو کو پامال ہونے سے بچائے، اوراللہ تعالی نے دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر رکھی کیونکہ مرد عقل وشعور کے اعتبار سے زیادہ مکمل ہوتا ہے، اور عورت کو مرد کی کھیتی بنایا اوراس کو حمل کی جگہ قرار دیا، لہذا ولادت اور رضاعت کا اس سے مطالبہ ہے جس کا مطالبہ مرد سے نہیں کیا جاسکتا، اور درحقیقت عورت ان تمام کاموں کو انجام دینے سے عاجز ہے جن کو مرد انجام دیتا ہے، کیونکہ حمل و ولادت اور بچوں کی تعلیم وتربیت نیز ان کو دودھ پلانے کے احکام اس کو مردوں کی طرح کام کاج کی انجام دہی سے باز رکھتے ہیں، لہذا آدمی کی شدید ترین ضرورت ہے کہ وہ عورت کو اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور اپنے گھرکے کام کاج کے لئے گھر ہی میں رکھے ، کیونکہ ہر آدمی کو ایسا کوئی نہیں ملتا جو اس کی بیوی کا کام انجام دے سکے ۔
اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔
جی بالکل، عورت کو مرد کے برابر معلوم نہیں کہاں لایا جارہا ہے، نہ تو وہ نیکر پہن کر مردوں کی طرح گٹر میں اتر سکتی ہے نہ مزدوروں کی طرح تہمند پہن کر عمارتیں بنا سکتی ہے، نہ جنگوں میں پیادہ پا دو بدو لڑ سکتی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
آج بھی جب عورت کا لباس کم کرکے اسے معاشرہ میں باہر لاکھڑا کردیا گیا ہے، اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے، تب بھی معاشِ دنیا میں مردوں کی نسبت اس کا کیا حصہ و کردار ہے؟؟؟
ہر ہوش مند شخص جانتا ہے سب شیطانی چالیں ہیں، عورت کو در بدر کرکے اپنے ہاتھوں کھلونا بنانا ہے جو مغرب میں ہورہا ہے۔ وہاں کی بوڑھی عورتوں سے پوچھیں کہ تم نے اپنی زندگی میں کیا کھویا، کیا پایا؟ وہاں کتنی عورتیں ہیں جو اپنا گھر جائیداد بنا کر عمر کا آخری حصہ سکون سے گزار رہی ہیں؟ کتنی عورتیں ہیں جو والدین، بہن بھائی، شوہر اور اولاد کے درمیان گھری مسکراہٹیں سمیٹ رہی ہیں؟؟؟
عمر بھر در بدر دوسرے مردوں کے رحم و کرم پر رہیں، آخر میں بوائے فرینڈ کے ہاتھوں موت ملی، خود کشی کی یا فٹ پاتھ پر ایڈز کے ہاتھوں مریں یا زیادہ سے زیادہ اولڈ ہومز میں تنہائی کے دن رات گزراتے، اپنی زندگی کا ماتم کرتے قبر کے اندھیروں میں جا اتریں۔۔۔
ساری عمر دنیا کے پیچھے بھاگیں، ساری عمر دنیا نہ ملی!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
مرد کا ایک میدان ہے وہ اس میں کامیاب ہے، عوت کا ایک میدان ہے وہ اس میں کامیاب ہے۔ جب دونوں ایک دوسرے کے میدان میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں تو منہ کی کھاتے ہیں۔ عورت کارِ جہاں مرد کی طرح احسن انداز میں نہیں چلاسکتی اور مرد گھر کی کائنات نہیں سنبھال سکتا۔
عورت کا جگرا ہے کہ بیک وقت شوہر، سسرال، میکہ، اولاد اور گھر کا پورا نظام چلالیتی ہے۔ کسی مرد کے حوالے عورت کے ایک ہفتہ کا انتظام کردیں تو اسے دانتوں پسینہ آجائے اور بہت سے امور سرانجام دینا تو اس کے لیے فطرتاً ناممکن ہے ہی۔ ان ہی قربانیوں کا صلہ ہے کہ جب عورت بزرگی کی عمر کو پہنچتی ہے، نانی دادی بنتی ہے تو کئی نسلیں اس کے احسان کے بوجھ تلے دبی ہوتی ہیں، اسے وہ مان مرتبہ دیتی ہیں کہ سر آنکھوں پر بٹھاتی ہیں، گھر کی ملکہ ہوتی ہے وہ، سارے مشورے اسی سے لیے جاتے ہیں اور اس کا مشورہ قولِ فیصل تسلیم کیا جاتا ہے۔۔۔
اس کے کپڑے، علاج معالجہ، خرچہ پانی تین نسلیں ادا کرتی ہیں۔۔۔
کیا راہ سے بھٹکی عورتیں یہ مقام و مرتبہ حاصل کرسکتی ہیں؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
عورت کا جگرا ہے کہ بیک وقت شوہر، سسرال، میکہ، اولاد اور گھر کا پورا نظام چلالیتی ہے۔ کسی مرد کے حوالے عورت کے ایک ہفتہ کا انتظام کردیں تو اسے دانتوں پسینہ آجائے اور بہت سے امور سرانجام دینا تو اس کے لیے فطرتاً ناممکن ہے ہی۔ ان ہی قربانیوں کا صلہ ہے کہ جب عورت بزرگی کی عمر کو پہنچتی ہے، نانی دادی بنتی ہے تو کئی نسلیں اس کے احسان کے بوجھ تلے دبی ہوتی ہیں، اسے وہ مان مرتبہ دیتی ہیں کہ سر آنکھوں پر بٹھاتی ہیں، گھر کی ملکہ ہوتی ہے وہ، سارے مشورے اسی سے لیے جاتے ہیں اور اس کا مشورہ قولِ فیصل تسلیم کیا جاتا ہے۔۔۔
اس کے کپڑے، علاج معالجہ، خرچہ پانی تین نسلیں ادا کرتی ہیں۔۔۔
کیا راہ سے بھٹکی عورتیں یہ مقام و مرتبہ حاصل کرسکتی ہیں؟؟؟
صد فی صد درست کہا آپ نے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت وپستی کے گڑھوں سے نکالا جب کہ وہ اس کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، اس کے وجود کو گو ارا کرنے سے بھی انکار کیا جارہا تھا تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم رحمة للعالمین بن کر تشریف لائے اور آپ نے پوری انسانیت کو اس آگ کی لپیٹ سے بچایا اور عورت کو بھی اس گڑھے سے نکالا۔ اور اس زندہ دفن کرنے والی عورت کو بے پناہ حقوق عطا فرمائے اور قومی وملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے، اس کو سامنے رکھ کر اس کی فطرت کے مطابق اس کو ذمہ داریاں سونپیں۔
مغربی تہذیب بھی عورت کوکچھ حقوق دیتی ہے؛ مگر عورت کی حیثیت سے نہیں؛ بلکہ یہ اس وقت اس کو عزت دیتی ہے، جب وہ ایک مصنوعی مرد بن کر ذمہ داریوں کابوجھ اٹھانے پر تیار ہوجائے؛
مگر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کالایا ہوا دین عورت کی حیثیت سے ہی اسے ساری عزتیں اور حقوق دیتا ہے اور وہی ذمہ داریاں اس پر عائد کی جو خودفطرت نے اس کے سپرد کی ہے۔
اسلام نے علم کو فرض قرار دیا اور مرد وعورت دونوں کے لیے اس کے دروازے کھولے اور جو بھی اس راہ میں رکاوٹ وپابندیاں تھیں، سب کو ختم کردیا۔اسلام نے لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دلائی اور اس کی ترغیب دی، جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلب علم فریضة اور دوسری جگہ ابوسعید خدی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ عَالَ ثلاثَ بناتٍ فأدَّبَہُنَّ وَزَوَّجَہُنَّ وأحسنَ الیہِنَّ فلہ الجنة(۶)
جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسنِ سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
اسلام مرد وعورت دونوں کو مخاطب کرتا ہے اور اس نے ہر ایک کو عبادت اخلاق وشریعت کا پابند بنایا ہے جو کہ علم کے بغیر ممکن نہیں۔ علم کے بغیر عورت نہ تو اپنے حقوق کی حفاظت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتی ہے جو کہ اسلام نے اس پر عائد کی ہے؛ اس لیے مرد کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم بھی نہایت ضروری ہے۔۔۔۔۔۔
 

فاخر رضا

محفلین
یہاں پہلے تو عورت کو انسانی حقوق دے دیئے جائیں اس کے بعد اس کے اپنے حقوق دیئے جائیں اس کے بعد اسے جج کیا جائے (اگر بہت زیادہ کھجلی (خارش) ہو)
 

سید عمران

محفلین
یہاں پہلے تو عورت کو انسانی حقوق دے دیئے جائیں اس کے بعد اس کے اپنے حقوق دیئے جائیں اس کے بعد اسے جج کیا جائے (اگر بہت زیادہ کھجلی (خارش) ہو)
یہاں کی بات کریں اور انسانی حقوق کی تو وہ مردوں کو بھی میسر نہیں!!!
 
Top