جے یو آئی نے حافظ حسین احمد کو عہدے سے ہٹا دیا

جے یو آئی نے حافظ حسین احمد کو عہدے سے ہٹا دیا
ویب ڈیسک 11 نومبر 2020
hafiz-hussain-ahmed.jpg

پشاور: نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کرنے پر جے یو آئی (ف) نے حافظ حسین احمد کو مرکزی ترجمان کے عہدے سے ہٹادیا۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی (ف) کی شوریٰ نے حافظ حسین احمد کی جگہ اسلم غوری کو قائم مقام ترجمان مقرر کردیا اور نواز شریف کے بیانیے کی نفی کرنے پر حافظ حسین احمد کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ حسین احمد کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کیا گیا، مولانا عبدالقیوم کی سربراہی میں معاملے کی انکوائری کی جائے گی۔

واضح رہے کہ حافظ حسین احمد نے نواز شریف کے کوئٹہ میں بیان سے اختلاف کیا تھا، جے یو آئی نے حافظ حسین کے بیان کو ذاتی قرار دے کر لاتعلقی کی تھی۔

مزید پڑھیں: رہنما جے یو آئی ف نے نوازشریف کو آستین کا سانپ قرار دے دیا

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت شوریٰ کا طویل اجلاس ہوا تھا، فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کے فیصلوں سے متعلق شوریٰ کو بریفنگ دی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد نے ایاز صادق کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے نوازشریف کو آستین کا سانپ قرار دے دیا تھا۔

جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ذمہ دار ان لوگوں کو بھی ٹھہراتا ہوں، جو اس قسم کے لوگوں کولاکر مسلط کرتے ہیں، ملک ہے تو ہم ہیں، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔

حافظ حسین احمدکا کہنا تھا کہ نوازشریف پہلے بھی لندن گئے تھے، مرحوم قاضی حسین احمد اور عمران خان کو بلایا اور الیکشن کے بائیکاٹ پر لگا دیا اور اپنا مؤقف بدل دیا۔
 
حافظ حسین احمد کے فضل الرحمان اور نواز شریف سے متعلق اہم انکشافات
ویب ڈیسک 22 دسمبر 2020
hafiz-hussain-ahmed.jpg

اسلام آباد : جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان جس اسمبلی کو جعلی کہتے تھے وہاں سے صدارتی الیکشن لڑا ان کے بیٹے بھی وہیں موجود ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے دوران چوہدری شجاعت کے ساتھ چند لوگوں سے ملے تھے وہ صرف اتنا ہی بتادیں کہ وہ لوگ کون تھے جن سے ملے تھے یا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ مارچ تک عمران خان کو نکال دیں گے، ایک طرف استعفے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن نہیں لڑیں گے۔

حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اسمبلی کو جعلی کہتے تھے، انہوں نےاسی اسمبلی سے نوازشریف کے ایک فون پر صدارتی الیکشن کیوں لڑا؟ اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں تو ان کے بیٹے وہاں اب تک کیوں موجود ہیں؟ پارٹی کا اجتماعی فیصلہ ہوا کہ مولانا صدارتی الیکشن نہیں لڑیں گے لیکن اجلاس کے بعد مولانا کو فون آتا ہے اور وہ صدارتی الیکشن لڑتے ہیں۔





مولانا ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم اس لیے ناراض ہوئے کہ ہمیں سینیٹ ٹکٹ نہیں دیا گیا، ہم تو چاہتے ہیں جے یو آئی ف میں بھی الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، پانی سر سے اونچا ہوجائے تو یقیناً لوگ بولیں گے، ہم کوئی الگ پارٹی یا گروپ نہیں بنائیں گے، ہم پارٹی دستور کے مطابق ہی پارٹی کو چلانے کی کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں جے یو آئی ف کے رہنما کا کہنا تھا کہ اب تک جو بھی گفتگو کی نوازشریف کی تقریر کیخلاف کی، نوازشریف نے فوج کو بغاوت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، ان کی گفتگو پی ڈی ایم کے بیانیے میں شامل نہیں ہے اور نہ ہی جے یوآئی نوازشریف کی فوج سے متعلق اس گفتگو پر اتفاق رکھتی ہے، میں نے فضل الرحمان یا نوازشریف کیخلاف گفتگو نہیں کی، مجھے شوکاز دیا گیا اور پھر فوری طور پر پارٹی سے بھی نکال دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جو فوج کیخلاف گفتگو کی وہ درست نہیں تھی کیونکہ وہ خود جنرل جیلانی کی پیداوار تھے اور انہیں ضیاالحق لے کر آئے تھے، نوازشریف زندگی کے اس حصے میں آکراسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہوگئے، اب وہ کہتے ہیں کہ میں بدل گیا ہوں اور ووٹ کوعزت دو، نوازشریف نے پرویزمشرف کے ساتھ بھی10سال کی ڈیل کی تھی۔

حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر عالمی طاقتوں کے ذریعے باہر کیوں گئے؟ نواز شریف بدل چکے تو خواجہ آصف فون کرکے کیوں کہتے کہ میں ہار رہا ہوں، واقعی کسی میں جرات ہے تو لندن میں چھپ کرنہ بیٹھے، میدان میں آئے ہم ساتھ ہیں، ہمیں بلا کرایک بار نہیں تین بار دھوکا کیا گیا، مولانا فضل الرحمان ایسے لوگوں کو کیوں نہیں روکتے، جمہوریت کسی کی میراث یا جاگیر نہیں ہے۔
 
جے یو آئی (ف) میں بغاوت میں شدت، مزید کئی رہنماؤں کا پارٹی پالیسی پر عدم اعتماد
ضیاء الحق 22 دسمبر 2020
JUI-peshwar.jpg

پشاور: اسلام آباد: جے یو آئی (ف) میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف بغاوت میں مزید شدت آگئی ہے، بلوچستان کے بعد کے پی میں بھی جے یو آئی رہنماؤں نے مولانا شیرانی کے بیان کی حمایت کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میں سابق امیر جے یو آئی کے پی مولانا گل نصیب نے گفتگو کرتے ہوئے مولانا شیرانی کو دیانتدار اور ایماندار شخص قرار دیا اور کہا کہ جے یو آئی کی صفوں میں اصلاح وقت کی ضرورت بن چکا ہے، اکابرین نے جو دستور ، آئین پارٹی کیلئے بنایا آج تک عمل نہیں کیا جارہا، جس کے باعث نظریاتی کا رکن الجھن کا شکار ہوکر جے یو آئی چھوڑنے لگے۔

مولانا گل نصیب نے کہا کہ ماضی میں جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے اس میں شمولیت اختیار کی، طلحہ محمود ، عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا، ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا، بدقسمتی سے جے یو آئی میں صداقت کا پیمانہ بدل چکا ہے۔
fazlur-rehman-1.jpg
اس سے قبل سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک نے بھی مولانا شیرانی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا اختر شیرانی نے مولانا فضل الرحمان کو بے نقاب کردیا

مولانا شجاع الملک کا کہنا تھا کہ کارکن سمجھ رہے ہیں رہنما خائن ہوچکے ہیں جو بالکل درست ہے، پارٹی کے اہم رکن حافظ حسین کو صرف ن لیگ کے بیانیے پر بات کرنے کی وجہ سے فارغ کردیا گیا، حافظ حسین اکابرین میں سے ہیں، ان کی بات سنی جانی چاہیے تھی۔

مولانا شجاع الملک کا مزید کہنا تھا کہ حافظ حسین مولانا فضل الرحمان سے پہلے جے یو آئی کے رکن بنے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کوئی آواز اٹھائے گا تو اس کا یہی انجام ہوگا؟ یہ حقیقت ہے کہ عوام پی ڈی ایم کی کال پر جلسوں میں شرکت نہیں کررہے، عوام سمجھتے ہیں کہ پی ڈی ایم نیب سے بچنے کیلئے ایک ہوئی ہے
 
Top