ٹیسلا آئن سٹائن کا مخالف کیوں تھا؟

سید رافع

محفلین
اس مضمون کا مقصد لوگوں میں حوصلہ پیدا کرنا ہے کہ وہ چھپائے گئے اصل سچ سے واقف ہوں اور بتائے گئے ،پھیلائے گئے سیاہ جھوٹ سے واقف ہوں۔ ہر سچ علم و حوصلے کا باعث ہو تا ہے۔ ہر سچ امید کا پیامبر ہوتا ہے۔

اعلی حضرت نے کشش ثقل کو آسیب قرار دیا۔ لیکن اعلی حضرت اس کشتی کے تنہا مسافر نہیں۔ ایک انسان دوست، انسانوں کی برابری کا قائل مرد اور غربت میں مرنے والا عظیم ذہن ٹیسلا بھی آپ کے مشرب کا قائل تھا۔ ٹیسلا آئن سٹائن کے تجربات اور اس پرایک کے بعد ایک پرکشش حسابی ایکویشن فراہم کرنے پر نکتہ چیں رہا۔ اس کے نزدیک یہ سنجیدہ حسابی عمل سے زیادہ ایکویشنز کے درمیان چھلانگیں لگانے کا عمل ہے ۔

وہ آئن سٹائن سے قبل 1856میں پیدا ہوا۔ وہ عیسائی شدت پسندوں کے باعث انکی تشریحات سے منحرف ہوا۔ لیکن زبان سے عیسائی اور بدھ مت کی عظمت کا اقرار کرتا۔ اس نے کبھی شادی نہ کی کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ عورتوں نے مرد بننےکی کوشش کی اور مردوں کے اوپر اختیارات کی خواہش کی اور یہ کرتے ہوئے وہ اپنی نسوانیت کھو بیٹھی ہیں۔ٹیسلا دن میں صرف دو گھنٹے سوتا اور بقیہ وقت اپنے سائنسی تجربات میں گزارتا۔

جب آئن سٹائن نے سیاروں کی موجودگی میں ایک غیر موجود شئے وقت اور خلا کے مڑ جانے کا نظریہ پیش کیا تو ٹیسلا نے اس کی سختی سے گرفت کرتے ہوئے 11 ستمبر 1932 کے ایکسپریس ٹری بیوں نیویارک میں کہا کہ ہر عمل ایک کا رد عمل ہوتا ہے۔اب کہا جا رہا ہے کہ سیاروں کی موجودگی میں ایک غیر موجود شئے یعنی وقت اور خلاء مڑ جاتا ہے۔میں اس نظریے کا انکار کرتا ہوں۔ جبکہ آج کے دور میں اسی نظریے کو پڑھایا اور پھیلایا جا رہا ہے۔ آج انہی باتوں کو شہرت ملتی ہے جو بر مبنی دجل ہوں یا اس کو قوت پہچانے والی ہوں۔

(جاری ہے۔۔۔)
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
ٹیسلا نے جو مضمون لکھا اس کا ربط مل سکتا ہے؟

ربط

خاص کر غور طلب ٹیسلا کے یہ الفاظ ہیں جن سے وہ وقت اور خلاء کے مڑ جانے کے آئن سٹائن کے نظریے کی نفی کرتے ہیں:

I hold that space cannot be curved, for the simple reason that it can have no properties. It might as well be said that God has properties. He has not, but only attributes and these are of our own making. Of properties we can only speak when dealing with matter filling the space. To say that in the presence of large bodies space becomes curved, is equivalent to stating that something can act upon nothing. I, for one, refuse to subscribe to such a view

Pioneer Radio Engineer Gives Views On Power
by Nikola Tesla
New York Herald Tribune
September 11, 1932
 
سائنس آپ کے محلے والی مسجد نہیں ہے کہ جدھر جو بڑے مولوی صاحب نے کہہ دیا وہی درست۔ آئن سٹائن کو خود قوانٹم میکانیات پر تحفظات تھے لیکن وہ کچھ معنی نہیں رکھتے۔ اگر قدرتی مظاہر نظریات کے مطابق سمجھے نہ جا سکیں تو ان میں تبدیلیاں کی جاتیں ہیں۔ کسی بندے کے ماننے یا نہ ماننے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں۔
 
آخری تدوین:

بابا-جی

محفلین
اس مضمون کا مقصد لوگوں میں حوصلہ پیدا کرنا ہے کہ وہ چھپائے گئے اصل سچ سے واقف ہوں اور بتائے گئے ،پھیلائے گئے سیاہ جھوٹ سے واقف ہوں۔ ہر سچ علم و حوصلے کا باعث ہو تا ہے۔ ہر سچ امید کا پیامبر ہوتا ہے۔
اِس حتمی ٹائپ کی سٹیٹمنٹ سے گریز بہتر تھا۔ آپ کے مراسلے کے بقیہ حصے میں معلُومات ہیں اور اِس دِلچسپ سلسلے کو مُخالفت کے باوجُود آگے بڑھائیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
ربط

خاص کر غور طلب ٹیسلا کے یہ الفاظ ہیں جن سے وہ وقت اور خلاء کے مڑ جانے کے آئن سٹائن کے نظریے کی نفی کرتے ہیں:

I hold that space cannot be curved, for the simple reason that it can have no properties. It might as well be said that God has properties. He has not, but only attributes and these are of our own making. Of properties we can only speak when dealing with matter filling the space. To say that in the presence of large bodies space becomes curved, is equivalent to stating that something can act upon nothing. I, for one, refuse to subscribe to such a view

Pioneer Radio Engineer Gives Views On Power
by Nikola Tesla
New York Herald Tribune
September 11, 1932
شکریہ۔

اس مضمون میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے آئنسٹائن کے نظریے کی نفی ہوتی ہو!
 

سید رافع

محفلین
شکریہ۔

اس مضمون میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے آئنسٹائن کے نظریے کی نفی ہوتی ہو!

اسٹین فورڈ یورنیورسٹی کے اس ربط پر ملاحظہ کیجیے کہ آئن سٹائن نے کشش ثقل کی وجہ وقت اور خلاء کا مڑ جانا بتایا۔

spacetime which is responsible for gravity as its curvature

جبکہ مذکورہ مضمون میں ٹیسلا آئن سٹائن کے اس نظریے کی نفی کے لیے کہتا ہے کہ:

I hold that space cannot be curved
 

سید رافع

محفلین
اِس حتمی ٹائپ کی سٹیٹمنٹ سے گریز بہتر تھا۔ آپ کے مراسلے کے بقیہ حصے میں معلُومات ہیں اور اِس دِلچسپ سلسلے کو مُخالفت کے باوجُود آگے بڑھائیں۔

یہ مقصد کو عیاں کرنے کے لیے لکھی کہ ابتداء ہی میں معاملہ صاف ہو جائے کہ سائنس بھی دائیں اور بائیں بازوں میں بٹی ہوئی ہے۔ بائیں بازو والی سائنس دجل ہے فریب ہے ایکویشنز کے جھوٹ ہیں۔ اسی کو تفصیل سے ثابت کرنا مقصود ہے۔
 

سید رافع

محفلین
سائنس آپ کے محلے والی مسجد نہیں ہے کہ جدھر جو بڑے مولوی صاحب نے کہہ دیا وہی درست۔ آئن سٹائن کو خود قوانٹم میکانیات پر تحفظات تھے لیکن وہ کچھ معنی نہیں رکھتے۔ اگر قدرتی مظاہر نظریات کے مطابق سمجھے نہ جا سکیں تو ان میں تبدیلیاں کی جاتیں ہیں کسی بندے کے ماننے یا نہ ماننے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں۔

جیسے علماء سو ہوتے ہیں ایسے ہی سائنسدان بھی۔ دونوں کا مقصد دجل کے ذریعے انسانوں پر قابو پانا ہوتا ہے۔ انسانیت کی ترقی انکے پیش نظر نہیں ہوتی۔ ایسے بائیں بازو کے سائنسدانوں کو اٹھا کر علمی طریقے سے کھڑکی سے باہر پھینک دینا آپکے اور ہمارے بچوں کی بقاء کا مسئلہ ہے۔
 

سید رافع

محفلین
اس کے جواب میں ماہرینِ علم کلام کی وہ تحاریر پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں جو تمام سائنسی حقائق بشمول کششِ ثقل کو قرآن کی تفسیر سے ثابت کرتے ہیں۔ :)

علمی اور سیاسی تحریروں میں فرق معلوم ہونا بھی علم ہے۔ اور علم ہونے کے باوجود علم پر ہاتھ رکھ کر چھپایا گیا تو بزدلی اور بدنیتی تو بنتی ہی ہے اگر دجل نہ بھی ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
آپکے نزدیک کسی اور کی بات معتبر ہو۔ سچ تو سچ ہے چاہے انسان دوست ٹیسلا کہے یا اعلی حضرت۔
اور اگر ان دونوں میں سے ایک کا کہا بھی سچ نہ ہو؟
سچ نہ کہنے کی وجہ جو بھی لے لیں، معلوم نہ ہونا، سمجھ نہ آنا یا جان بوجھ کر چھپانا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
علمی اور سیاسی تحریروں میں فرق معلوم ہونا بھی علم ہے۔ اور علم ہونے کے باوجود علم پر ہاتھ رکھ کر چھپایا گیا تو بزدلی اور بدنیتی تو بنتی ہی ہے اگر دجل نہ بھی ہو۔
مطلب علمی تحریر کے لیے جھوٹ جھوٹ ہے اور سیاسی تحریر کے لیے جھوٹ جھوٹ نہیں ہے؟ یعنی فرض کریں آئن سٹائن نے علمی تحریر کے لیے جھوٹ بولا تو بد دیانتی کی، اور "اعلیٰ حضرت" نے سیاسی تحریر کے لیے جھوٹ بولا تو ثواب کمایا؟
 

محمد سعد

محفلین
اعلی ٰ حضرت کشش ثقل کے حوالے سے کافی علم رکھنے والے معلوم ہوتے ہیں۔ گریویٹیشنل لینزنگ اور بلیک ہولز وغیرہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
 

سید رافع

محفلین
اس جملے کا کیا مطلب ہے؟

کہ کشش ثقل باطل ہے جیسے کہ ہر چیز کے پراسرار ہونے کی توجیح آسیب بیان کی ہی جا سکتی ہے۔ ایسے ہی سائنس کی تحاریر اور کتابوں پر بوجہ بدنیتی کشش ثقل کا آسیب سوار کر دیا گیا ہے۔ جیسے آسیب سے صلاحیت پر حماقت و جنون غالب آ جاتا ہے ایسے ہی کشش ثقل نے سائنس کے حسین شجر کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top