مِری نِگاہ میں تحلیل ہو کے اُس کے نقُوش لہُو کی طرح رَگوں سے گُزرنے لگتے ہیں
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #1 مِری نِگاہ میں تحلیل ہو کے اُس کے نقُوش لہُو کی طرح رَگوں سے گُزرنے لگتے ہیں
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #2 میں اُمیدوں کے شجر کیوں کاٹُوں میں اُنہیں پُھولنے پَھلنے دُوں گا
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #3 دِل راکھ ہو چُکا تو چَمک اور بڑھ گئی یہ تیری یاد تھی کہ عَمل کیمیا کا تھا
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #4 یہ دَورِ ترقی ہے یا حَبس کا صحرا ہے جھونکا بھی دَبے پاؤں، ڈرتا ہُوا چَلتا ہے
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #5 وہ لوگ ذوق سے عاری ہیں، جو یہ کہتے ہیں کہ اَشک ٹُوٹتا ہے اور سُنائی دیتا نہیں
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 15، 2020 #6 رات کے وقت، مِرے دِل پہ، تِری یاد کا ہاتھ اِتنی نرمی سے اُترتا ہے کہ جیسے شبنم اِک چَٹکتی ہُوئی نورستہ کَلی پر اُترے!!!
رات کے وقت، مِرے دِل پہ، تِری یاد کا ہاتھ اِتنی نرمی سے اُترتا ہے کہ جیسے شبنم اِک چَٹکتی ہُوئی نورستہ کَلی پر اُترے!!!
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #7 جب ترا حکم ملا ترک محبت کر دی!!!!! دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #9 اک کرن تک بھی نہ پہنچی مرے باطن میں ندیمؔ سر افلاک دمکتے رہے تارے کیا کیا!!!!!!!!!!!!!
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #10 غزل کے روپ میں تہذیب گا رہی تھی ندیم مرا کمال مرے فن کے اس رچاؤ میں تھا!!!!
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #11 درکار ہے مجھ کو تو فقط اذن تبسم!!!!!!!!! پتھر سے اگر پھول اگائے مرے رب نے
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #12 تو پکارے تو چمک اٹھتی ہیں میری آنکھیں!!!!!!! تیری صورت بھی ہے شامل تری آواز کے ساتھ
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #13 عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن!!!! یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ!
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #14 گل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں!!!!! جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاروں می
ظفری لائبریرین اگست 15، 2020 #15 آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #16 انہی دو باتوں میں کٹ جاتی ہے سب عمر ندیمؔ اے غم دہر نہ چھیڑ اے غم یار آتا ہوں!!!!!!
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #17 ظفری نے کہا: آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ میرا بہت پسندیدہ شعر قاسمی صاحب کا بہت شکریہ شئیر کرنے کے لئیے
ظفری نے کہا: آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ میرا بہت پسندیدہ شعر قاسمی صاحب کا بہت شکریہ شئیر کرنے کے لئیے
سیما علی لائبریرین اگست 15، 2020 #19 ہمارے بس میں کہاں زیست کو سخن کرنا یہ قافیہ فقط اہل کمال باندھتے ہیں!!!!!!!!!!
قرۃالعین اعوان لائبریرین اگست 24، 2020 #20 ہم کو چاند اور تاروں سے بڑھ کر، یہ مَنظر سُہانے سُہانے لگے آنسُوؤں سے ہو بھیگا ہُوا جس کا چہرہ، وہی مُسکرانے لگے
ہم کو چاند اور تاروں سے بڑھ کر، یہ مَنظر سُہانے سُہانے لگے آنسُوؤں سے ہو بھیگا ہُوا جس کا چہرہ، وہی مُسکرانے لگے