ارطغرل غازی بمقابلہ پاکستانی ڈرامے، پاکستانی عوام کس طرف؟

جاسم محمد

محفلین
ارطغرل غازی بمقابلہ پاکستانی ڈرامے، پاکستانی عوام کس طرف؟
زنیرہ ضیاء منگل 14 جولائ 2020
2058766-ertugrulvspaksitanidrama-1594540485-793-640x480.jpg

ہم برسوں سے بولی ووڈ کی بے ہودہ فلموں اور بنا سر پیر کی کہانی والے ڈراموں کے غلام بنے رہے

’’ترکی کے نہیں اپنے ڈرامے دیکھیے!‘‘ یہ کہنا ہے ہمارے بہت سے فنکاروں کا جو پاکستان میں ترکی کے ڈرامے دکھانے کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ہمیں ترکی کا کلچر نہیں بلکہ اپنا کلچر اور اپنے ڈرامے پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

لہذا جب اپنا چینل لگایا تو ڈرامہ جلن میں سالی بہنوئی پر فدا نظر آئی، دوسرا چینل لگایا تو ڈرامہ عشقیہ میں بہنوئی سالی پر فدا تھا۔ ایک اور چینل لگایا تو پیار کے صدقے میں سسر بہو پر فدا اور ڈرامہ دیوانگی میں باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا تھا۔ تو کیا یہ ہے ہمارا کلچر؟ کیا یہ ہیں ہماری معاشرتی اقدار؟ کیا انہیں دیکھیں اور انہیں پروموٹ کریں؟

0-jalan-1594539362.jpg


یہ صرف میری آواز نہیں بلکہ پورے پاکستانی عوام کی آواز ہے؛ اور یہ میرے الفاظ نہیں بلکہ ایک دل جلے پاکستانی کے الفاظ ہیں جس نے ٹوئٹر پر پاکستانی ڈراموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ان تمام فنکاروں کو آئینہ دکھایا ہے جو سمجھتے ہیں کہ ترکی کے ڈرامے ہمارے کلچر اور ہمارے ڈراموں کےلیے کورونا وائرس ہیں۔ یہ بحث ابھی کی نہیں بلکہ اس وقت سے جاری ہے جب سے پاکستان میں ترکی کا مقبول ترین ڈراما ارطغرل غازی دکھایا جارہا ہے۔

سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد اور اپنے وقت کے بہترین سپہ سالار ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی اس ڈرامے نے ترکی سمیت دنیا بھر میں تو مقبولیت کے ریکارڈ توڑے ہی تھے لیکن پاکستان میں تو اس ڈرامے نے وہ شہرت حاصل کی کہ یوٹیوب تک کو ہلا کر رکھ دیا۔

آج کل ڈراموں اور فلموں کے ٹریلر کی ریٹنگ ناپنے کا معیار سوشل میڈیا اور یوٹیوب ویوز بن گئے ہیں۔ جس کے جتنے جلدی اور جتنے زیادہ ویوز آئیں گے، وہ ڈراما یا ٹریلر اتنا ہی مقبول کہلائےگا۔ اور ڈراما سیریل ارطغرل غازی نے یوٹیوب پر پاکستان میں سب سے جلدی، سب سے زیادہ ویوز حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔ پاکستان میں ترک ڈرامے کی اتنی مقبولیت دیکھ کر جہاں ارطغرل غازی کے ڈائریکٹرو پروڈیوسرز حیران ہیں، وہیں دنیا بھر میں پاکستانیوں کی ارطغرل غازی اور ڈرامے کے کرداروں سے محبت کے چرچے پھیل گئے ہیں۔

ڈرامے ارطغرل غازی کی کہانی ترک مسلمان سپہ سالاروں کے گرد گھومتی ہے جنہوں نے نہ صرف اسلام دشمنوں سے اپنے قبیلے کی حفاظت کی بلکہ اسلام کو دنیا بھر میں پھیلانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔

ڈرامے میں دکھائے گئے جذبہ ایمانی اور کافروں کے خلاف مسلمانوں کی فتوحات دیکھ کر دل کو جو سکون ملتا ہے اس سکون اور جذبہ کی آج ہم مسلمانوں کو خاص کر پاکستانیوں کو بے حد ضرورت تھی کیونکہ دین کےلیے کچھ کرنے کا ہمارا جذبہ انڈین فلمیں دیکھ دیکھ کر کہیں سو گیا تھا؛ یا یوں کہہ لیجیے کہ ہم برسوں سے بالی ووڈ کی بے ہودہ فلموں اور بے سر و پا کہانیوں والے ڈراموں کے غلام بنے رہے۔

0-naagin-1594539737.jpg


یہ بے ہودہ بھارتی فلمیں اور ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہماری نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی تھی لیکن ارطغرل غازی نے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں ایک بار پھر دین سے محبت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ ہمیں ہماری اسلامی تاریخ اور اسلامی ہیروز سے بھی روشناس کرایا اور ہمیں احساس دلایا کہ ہمارے ہیرو بھارتی فلموں میں کام کرنے والے شاہ رخ خان، سلمان خان، اجے دیوگن اور اکشے کمار جیسے اداکار نہیں بلکہ ہمارے اصل ہیرو ارطغرل غازی، محمد بن قاسم جیسے بہادر سپہ سالار ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں اسلام کا پیغام عام کرنے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔

ہمارے بہت سے فنکار، پروڈیوسرز اور رائٹرز وغیرہ ڈراموں میں اچھا اور معیاری مواد دکھانے کے بجائے بے ہودگی دکھاتے ہیں اور اپنا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے عوام اچھا اور معیاری کام دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ عوام کو تاریخی اور بہترین کہانیوں پر مبنی ڈرامے نہیں بلکہ گھریلو جھگڑوں، طلاق، دوسری عورت، سوکن اور بے ہودگی پر مبنی ڈرامے پسند ہیں اس لیے ہم وہی دکھاتے ہیں جولوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ارطغرل ان تمام ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اور رائٹرز کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے جو بے ہودگی دکھانے کو عوام کی خواہش سمجھتے ہیں۔

0-omairrana-1594539647.jpg


ارطغرل غازی کی مقبولیت کے بعد اب کہاں ہیں وہ لوگ؟ وہ آئیں اور دیکھیں کس طرح پاکستانیوں نے ایک اچھی کہانی اور اسلامی تاریخ پر مبنی ڈرامے کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اتنا پسند کیا کہ دنیا کو حیران کردیا۔

بے ہودگی پر مبنی ڈراموں کو عوام کی خواہش بتاکر معیاری ڈرامے اور فلمیں نہ بنانا دراصل ان تمام ڈائریکٹرز و پروڈیوسرز کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جو بھارتی ڈراموں اور فلموں سے بے حد متاثر ہیں اور تخلیقی کام کرنے کے بجائے بس بھارت کی نقل کرنے پر اترے ہوئے ہیں۔

ارطغرل غازی کی مقبولیت کو دیکھ کر اگر اب بھی ہمارے ہدایت کار و مصنف یہ سمجھتے ہیں کہ ہم وہی دکھا رہے ہیں جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں تو بھیا ایک نظر سوشل میڈیا پر بھی ڈال لیجئے جہاں پاکستانی عوام ارطغرل غازی کا بھرپور دفاع کررہے ہیں۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے ارطغرل غازی کی مخالفت کرنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا: ’’واقعی ارطغرل پاکستان کے کلچر کو نہ صرف خراب کررہا ہے بلکہ تباہ و برباد بھی کررہا ہے۔‘‘

ایک اور شخص نے لکھا: ’’ترکی کے ڈرامے نے پاکستان کی نئی نسل کے دل جیت لیے کیونکہ اس میں نازیبا منظر کشی نہیں اور یہ خالص اسلامی روایات کی کہانی ہے۔‘‘

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

سین خے

محفلین
ترکی ڈرامے اگر کسی کو پسند آرہے ہیں تو اس میں کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے۔ پاکستان میں ایک بڑی تعداد انگلش ڈرامے بھی شوق سے دیکھتی ہے۔

جہاں تک پاکستانی ڈراموں کا سوال ہے تو پاکستانی ڈراموں میں ایک ہی جیسی کہانیاں ہوتی ہیں اور سچی بات ہے کمزور پلاٹ، ایکٹنگ اور ڈائیلاگز کے ڈرامے اگر کوئی نہیں دیکھنا چاہتا ہے تو اس میں قصور پاکستانی عوام کا نہیں ٹی وی انڈسٹری کا ہے۔ ڈھنگ کی ریسرچ نہیں کی جاتی ہے تو پھر کیسا شکوہ؟

بہتر ہوگا کہ ڈرامے اتنے اچھے بنائے جائیں کہ ناظرین دیکھنا پسند کریں۔ اپنی کمزوریوں پر شکوہ کر کے اور ایموشنل بلیک میلنگ کر کے پردہ نہ ڈالا جائے۔ فیڈبیک سے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن نہیں! ہمارے یہاں ایک عام رویہ ہے کہ مناسب تنقید کو بھی دل پر لے لیا جاتا ہے اور اپنی ناکامی کا الزام کسی اور کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے۔

ہر قسم کی بچکانہ حرکتیں کی جاتی ہیں۔ کم ہی اپنی غلطیوں کو غلطی مانتے ہیں اور بہتری کی کوشش کرتے ہیں باقی تو الٹا توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے بعد حیران بھی ہوتے ہیں کہ ہم دنیا میں اتنے پیچھے کیوں رہ گئے ہیں؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ترکی ڈرامے اگر کسی کو پسند آرہے ہیں تو اس میں کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے۔ پاکستان میں ایک بڑی تعداد انگلش ڈرامے بھی شوق سے دیکھتی ہے۔

جہاں تک پاکستانی ڈراموں کا سوال ہے تو پاکستانی ڈراموں میں ایک ہی جیسی کہانیاں ہوتی ہیں اور سچی بات ہے کمزور پلاٹ، ایکٹنگ اور ڈائیلاگز کے ڈرامے اگر کوئی نہیں دیکھنا چاہتا ہے تو اس میں قصور پاکستانی عوام کا نہیں ٹی وی انڈسٹری کا ہے۔ ڈھنگ کی ریسرچ نہیں کی جاتی ہے تو پھر کیسا شکوہ؟

بہتر ہوگا کہ ڈرامے اتنے اچھے بنائے جائیں کہ ناظرین دیکھنا پسند کریں۔ اپنی کمزوریوں پر شکوہ کر کے اور ایموشنل بلیک میلنگ کر کے پردہ نہ ڈالا جائے۔ فیڈبیک سے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن نہیں! ہمارے یہاں ایک عام رویہ ہے کہ مناسب تنقید کو بھی دل پر لے لیا جاتا ہے اور اپنی ناکامی کا الزام کسی اور کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے۔

ہر قسم کی بچکانہ حرکتیں کی جاتی ہیں۔ کم ہی اپنی غلطیوں کو غلطی مانتے ہیں اور بہتری کی کوشش کرتے ہیں باقی تو الٹا توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے بعد حیران بھی ہوتے ہیں کہ ہم دنیا میں اتنے پیچھے کیوں رہ گئے ہیں؟
کیا ڈرامہ ارطغرل غازی سمیت دیگر ڈرامے دیکھنا جائز ہے؟
SAMAA | Adeel Tayyab - Posted: Jul 14, 2020 | Last Updated: 1 day ago
Ertugrul-Gazi.jpg

فوٹو: انادولو نیوز ایجنسی

ترک سیریز کا مشہور ڈرامہ ارطغرل غازی سمیت دیگر ڈراموں کو مسلمانوں کے لیے دیکھنا جائز ہے یا نہیں اس متعلق مذہبی حلقوں میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

ڈرامہ ارطغرل غازی اس وقت پاکستان میں انتہائی مقبول ہے اور نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد ڈرامے کو دیکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ بعض حلقے یہ کہتے ہیں کہ ارطغرل ڈرامہ دیکھنے سے مثبت پہلو نکلے گا جبکہ بعض منفی پہلو نکلنے کا امکان ظاہر کرتے ہیں۔

سماء ڈیجیٹل نے ڈرامہ ارطغرل غازی سے متعلق جب جامعہ دارالعلوم کراچی سے رابطہ کیا تو انہوں نے اسلامی ڈراموں سے متعلق پہلے سے جاری ایک فتوے کی کاپی ارسال کر دی۔ اس فتوے میں اسلامی ڈراموں سمیت دیگر ڈراموں کو اسلام کے خلاف سازش کا ایک حصہ قرار دیا گیا۔

فتوے کے مطابق ’’اسلام اور اسلامی شخصیات کو یا انکے کارناموں کو ڈراموں یا ویڈیو فلموں کے ذریعہ پیش کرنا خود ان ہستیوں کی شان مجروح کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ڈراموں میں غلط بیانی اور غلط انتساب تقریباً لازمی ہے، لہٰذا اس کو اسلامک ڈرامہ کہنا یا اس طرح ڈراموں کی شکل میں بلند پایہ شخصیات کا کردار پیش کرکے اسے اسلام کی خدمت سمجھنا درست نہیں‘‘۔

IMG-20200714-WA0008_copy_800x450.jpg


فتوے میں کہا گیا کہ ’’ڈراموں میں اپنی طرف سے حلیہ، لباس اور گفتگو کو منسوب کیا جاتا ہے جو در حقیقت اسلام کی خدمت نہیں بلکہ اسلام کےخلاف سازش کا ایک حصہ ہے، لہٰذا اس طرح کی فلمیں بنانا، دیکھنا اور دکھانا گناہ ہے اور مسلمانوں کو ان سے مکمل پرہیز کرنا لازم ہے‘‘۔

دوسری جانب مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر نے واضح کیا کہ جامعہ دارالعلوم نے خصوصاً ڈرامہ ارطغرل غازی کیخلاف کوئی فتویٰ جاری نہيں کيا بلکہ ایسے ڈراموں کے لیے جاری ہوا تھا جس میں انبیاء کرام کی تشبیہات، اصحاب کرام اور دیگر مشہور شخصیات کو دیکھائے جانے کا معاملہ تھا۔

سماء ڈیجیٹل نے مفتی زبیر کے بیان پر جب جامعہ دارالعلوم کراچی رابطہ کیا تو انہوں نے بھی انکے بیان کی تائید کی اور کہا کہ مفتی زبیر درست کہہ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ڈرامہ ارطغرل سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ ایسے ڈرامے اسلام کے مختلف پہلو دیکھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
کیا ڈرامہ ارطغرل غازی سمیت دیگر ڈرامے دیکھنا جائز ہے؟
SAMAA | Adeel Tayyab - Posted: Jul 14, 2020 | Last Updated: 1 day ago
Ertugrul-Gazi.jpg

فوٹو: انادولو نیوز ایجنسی

ترک سیریز کا مشہور ڈرامہ ارطغرل غازی سمیت دیگر ڈراموں کو مسلمانوں کے لیے دیکھنا جائز ہے یا نہیں اس متعلق مذہبی حلقوں میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

ڈرامہ ارطغرل غازی اس وقت پاکستان میں انتہائی مقبول ہے اور نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد ڈرامے کو دیکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ بعض حلقے یہ کہتے ہیں کہ ارطغرل ڈرامہ دیکھنے سے مثبت پہلو نکلے گا جبکہ بعض منفی پہلو نکلنے کا امکان ظاہر کرتے ہیں۔

سماء ڈیجیٹل نے ڈرامہ ارطغرل غازی سے متعلق جب جامعہ دارالعلوم کراچی سے رابطہ کیا تو انہوں نے اسلامی ڈراموں سے متعلق پہلے سے جاری ایک فتوے کی کاپی ارسال کر دی۔ اس فتوے میں اسلامی ڈراموں سمیت دیگر ڈراموں کو اسلام کے خلاف سازش کا ایک حصہ قرار دیا گیا۔

فتوے کے مطابق ’’اسلام اور اسلامی شخصیات کو یا انکے کارناموں کو ڈراموں یا ویڈیو فلموں کے ذریعہ پیش کرنا خود ان ہستیوں کی شان مجروح کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ڈراموں میں غلط بیانی اور غلط انتساب تقریباً لازمی ہے، لہٰذا اس کو اسلامک ڈرامہ کہنا یا اس طرح ڈراموں کی شکل میں بلند پایہ شخصیات کا کردار پیش کرکے اسے اسلام کی خدمت سمجھنا درست نہیں‘‘۔

IMG-20200714-WA0008_copy_800x450.jpg


فتوے میں کہا گیا کہ ’’ڈراموں میں اپنی طرف سے حلیہ، لباس اور گفتگو کو منسوب کیا جاتا ہے جو در حقیقت اسلام کی خدمت نہیں بلکہ اسلام کےخلاف سازش کا ایک حصہ ہے، لہٰذا اس طرح کی فلمیں بنانا، دیکھنا اور دکھانا گناہ ہے اور مسلمانوں کو ان سے مکمل پرہیز کرنا لازم ہے‘‘۔

دوسری جانب مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر نے واضح کیا کہ جامعہ دارالعلوم نے خصوصاً ڈرامہ ارطغرل غازی کیخلاف کوئی فتویٰ جاری نہيں کيا بلکہ ایسے ڈراموں کے لیے جاری ہوا تھا جس میں انبیاء کرام کی تشبیہات، اصحاب کرام اور دیگر مشہور شخصیات کو دیکھائے جانے کا معاملہ تھا۔

سماء ڈیجیٹل نے مفتی زبیر کے بیان پر جب جامعہ دارالعلوم کراچی رابطہ کیا تو انہوں نے بھی انکے بیان کی تائید کی اور کہا کہ مفتی زبیر درست کہہ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ڈرامہ ارطغرل سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ ایسے ڈرامے اسلام کے مختلف پہلو دیکھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

:) بھئی یہ فتوے وغیرہ پر تبصرہ کرنا ہمارا ڈپارٹمنٹ نہیں ہے۔ یہ تو مذہبی طبقہ جانے اور فتوی دینے والے جانیں کہ کیا سازش ہے، کیا گناہ اور کیا گستاخی :)
 
Top