70 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ برائے 2020-2021 پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
وکیپیڈیا میں نیچے دیے گئے صفحے پر دوسرا گراف مالیاتی خسارے کا ہے. جس میں امریکا سرفہرست اور دیگر ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، ترکی جیسے ممالک بھی شامل ہیں.

میرا خیال ہے کہ عوام کو ان نمبروں سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی یہ اہمیت رکھتے ہیں جب تک عوام کو سہولیات اچھی ملتی رہیں اور ان کا میعار زندگی بہتر ہوتا رہے. باقی کہا جاتا ہے کہ کتاب کی دنیا اور نوکری کی دنیا میں بہت فرق ہوتا ہے. تجارتی خسارہ اگر لوگوں میں بیروزگاری بڑھا کر کم کیا ہے تو کیا یہ بہتر اقدام؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے
.
بیروزگاری میں اضافے پر میرے خیال سے تو ہر کوئی متفق ہے...
List of countries by current account balance - Wikipedia
ن لیگ حکومت نے تقریبا6 فیصد معاشی ترقی کیسے حاصل کی؟ مکمل تفصیل:
 

جاسم محمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ عوام کو ان نمبروں سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی یہ اہمیت رکھتے ہیں جب تک عوام کو سہولیات اچھی ملتی رہیں اور ان کا میعار زندگی بہتر ہوتا رہے. باقی کہا جاتا ہے کہ کتاب کی دنیا اور نوکری کی دنیا میں بہت فرق ہوتا ہے. تجارتی خسارہ اگر لوگوں میں بیروزگاری بڑھا کر کم کیا ہے تو کیا یہ بہتر اقدام؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے
اس ماہر معیشت نے پوری تفصیل سے سمجھا دیا ہے کہ قرضوں ، امپورٹ اور کھپت پہ مبنی پالیسیوں پر جو ن لیگ نے 6 فیصد معاشی گروتھ حاصل کی تھی وہ عارضی تھی۔ جس نے پارٹی یعنی زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے پر نیچے آنا ہی تھا۔ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ ان معاشی اعداد و شمار کو پڑھ لیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی اور ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خان صاحب سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اسی عوام کے ٹیکسوں سے دی جاتی ہیں جس کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ جب پاکستان میں ہر طبقے کی آمدن میں کمی ہوئی ہے اور تمام ٹیکس دینے والوں کی آمدن میں بھی کمی ہوئی ہے (جن کے ٹیکسوں سے سرکاری ملازموں کی تنخواہیں دی جاتی ہیں) تو سرکاری ملازموں کی تنخواہیں کس چکر میں بڑھائی جاتیں؟ اصولی طور پر تو ان کی تنخواہیں بھی کم ہونی چاہئیں تھیں۔
 

آورکزئی

محفلین
خان صاحب سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اسی عوام کے ٹیکسوں سے دی جاتی ہیں جس کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ جب پاکستان میں ہر طبقے کی آمدن میں کمی ہوئی ہے اور تمام ٹیکس دینے والوں کی آمدن میں بھی کمی ہوئی ہے (جن کے ٹیکسوں سے سرکاری ملازموں کی تنخواہیں دی جاتی ہیں) تو سرکاری ملازموں کی تنخواہیں کس چکر میں بڑھائی جاتیں؟ اصولی طور پر تو ان کی تنخواہیں بھی کم ہونی چاہئیں تھیں۔

بہت خوب فرمایا محترم اپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو مہنگائی بڑھی ہے اس سے ان طبقے پر کچھ اثر پڑے گا ؟؟؟
 

آورکزئی

محفلین
خان صاحب سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اسی عوام کے ٹیکسوں سے دی جاتی ہیں جس کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ جب پاکستان میں ہر طبقے کی آمدن میں کمی ہوئی ہے اور تمام ٹیکس دینے والوں کی آمدن میں بھی کمی ہوئی ہے (جن کے ٹیکسوں سے سرکاری ملازموں کی تنخواہیں دی جاتی ہیں) تو سرکاری ملازموں کی تنخواہیں کس چکر میں بڑھائی جاتیں؟ اصولی طور پر تو ان کی تنخواہیں بھی کم ہونی چاہئیں تھیں۔

بہت خوب فرمایا محترم اپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو مہنگائی بڑھی ہے اس سے ان طب
سرکاری ملازم بیچارے بھی پس جائیں گے بلکہ پس رہے ہیں ہماری طرح خان صاحب، ہمارے ہی بھائی بند ہیں۔

مطلب اپ خود کو پسنے دیں گے لیکن یہ نہیں کہینگے کہ تنخواہ بڑھنی چاہیئے؟؟؟ یہ پھر مہنگائی کا کچھ ہونا چاہئے؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب فرمایا محترم اپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جو مہنگائی بڑھی ہے اس سے ان طب


مطلب اپ خود کو پسنے دیں گے لیکن یہ نہیں کہینگے کہ تنخواہ بڑھنی چاہیئے؟؟؟ یہ پھر مہنگائی کا کچھ ہونا چاہئے؟؟
خان صاحب میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ وہ بھی ہماری طرح صبر کریں۔ ان کی تنخواہ بڑھانے کا مطلب ہے کہ حکومت مجھ پر ٹیکس بڑھا دے گی۔ عام حالات ہوتے تو مجھے اس پر تکلیف نہ ہوتی کہ ہر سال ایسا ہی ہوتا ہے لیکن اس سال حالات عام نہیں ہیں، میں (یعنی وہ لوگ جو سرکاری ملازم نہیں ہیں اور جن کے ٹیکس سے سرکاری ملازم کی تنخواہ دی جاتی ہے) پہلے ہی ضرورت سے زیادہ حالات کی گردش میں ہوں، اپنے سرکاری بھائیوں کی تنخواہ بڑھانے کے لیے اور کیا کروں، مر جاؤں؟ یا یہ کہ سرکاری بہن بھائی ہمارے ساتھ صبر کر لیں، جب حالات بہتر ہونگے اور ہم زیادہ ٹیکس دینے کی پوزیشن میں ہونگے تب ان کی تنخواہ بھی بڑھا دیں گے، انشاءاللہ۔
 

آورکزئی

محفلین
خان صاحب میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ وہ بھی ہماری طرح صبر کریں۔ ان کی تنخواہ بڑھانے کا مطلب ہے کہ حکومت مجھ پر ٹیکس بڑھا دے گی۔ عام حالات ہوتے تو مجھے اس پر تکلیف نہ ہوتی کہ ہر سال ایسا ہی ہوتا ہے لیکن اس سال حالات عام نہیں ہیں، میں (یعنی وہ لوگ جو سرکاری ملازم نہیں ہیں اور جن کے ٹیکس سے سرکاری ملازم کی تنخواہ دی جاتی ہے) پہلے ہی ضرورت سے زیادہ حالات کی گردش میں ہوں، اپنے سرکاری بھائیوں کی تنخواہ بڑھانے کے لیے اور کیا کروں، مر جاؤں؟ یا یہ کہ سرکاری بہن بھائی ہمارے ساتھ صبر کر لیں، جب حالات بہتر ہونگے اور ہم زیادہ ٹیکس دینے کی پوزیشن میں ہونگے تب ان کی تنخواہ بھی بڑھا دیں گے، انشاءاللہ۔

چلیں خیال اچھا ہے اپکا۔۔۔۔۔۔۔۔ لیتے رہیں کام صبر سے۔۔۔ خوش ہوتے رہیں کمرتوڑ مہنگائی پر۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔ ویسے شرح کتنی رہتی ہے ٹیکس کی ادائیگی کی پاکستان میں؟؟؟
 

محمد وارث

لائبریرین
چلیں خیال اچھا ہے اپکا۔۔۔۔۔۔۔۔ لیتے رہیں کام صبر سے۔۔۔ خوش ہوتے رہیں کمرتوڑ مہنگائی پر۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔ ویسے شرح کتنی رہتی ہے ٹیکس کی ادائیگی کی پاکستان میں؟؟؟
ٹیکس دو طرح کے ہیں خان صاحب:

ڈائریکٹ ٹیکس: جیسے انکم ٹیکس، یہ ٹیکس کم ہی لوگ دیتے ہیں۔
اِن ڈائریکٹ ٹیکس: جیسے سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی، فیڈرل ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی، سٹیمپ ڈیوٹی وغیرہ وغیرہ۔ ہر پاکستانی شہری دیتا ہے، بچہ بچہ دیتا ہے۔ بجلی، فون، گیس، پانی کے بل میں بیس فیصد سے زائد، کھانے پینے کی ہر چیز پر 17 فیصد، آپ کسی چیز کا تصور نہیں کر سکتے جس پر یہ ٹیکس نہ ہوں اور حکومت یہ زبردستی وصول کرتی ہے یعنی آپ کے بل میں اگر ٹیکس ہے تو کوئی اس میں کیسے چوری کر سکتا ہے سو یہ ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے۔

چونکہ ڈائریکٹ ٹیکس میں لوگ چوری کرتے ہیں سو پاکستانی حکومت زیادہ بوجھ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر ڈالتی ہے اور میں اسی ٹیکس کی بات کر رہا ہوں۔ اگر آپ کی مراد انکم ٹیکس وغیرہ سے ہے تو وہ تو حکومت کی کل آمدن میں آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔ اصل بوجھ تو دوسرے ٹیکس سے پڑتا ہے۔
 
اگر آپ کی مراد انکم ٹیکس وغیرہ سے ہے

سر ! اس میں اپنی جانب سے صرف اتنا مزید کہہ دیں کہ ہم نوکری پیشہ افراد سے انکم ٹیکس زبردستی وصول کرلیا جاتا ہے۔ ہم نوکری پیشہ افراد اس ٹیکس کی کسی طرح بھی چوری نہیں کرسکتے کیو نکہ ہمارا سیٹھ ہمیں تنخواہ دینے سے پہلے ہماری تنخواہ سے یہ ٹیکس منہا کرتا ہے اور حکومت کے خزانے میں جمع کرواتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بہت سےنوکری پیشہ افراد ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرتے، لیکن ٹیکس لازمی دیتے ہیں۔ صرف کاروباری اشخاص ٹیکس چوری کرسکتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ صرف کاروباری اشخاص ٹیکس چوری کرسکتے ہیں۔
پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کا حجم 80 فیصد ہے جو کسی ٹیکس کے کھاتے میں نہیں آتی۔ اس لئے حکومت کو مجبورا سب پر ٹیکسز لگانے پڑتے ہیں جس سے امرا کو تو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا البتہ غریب ترین طبقہ مزید تباہ ہو جاتا ہے۔
معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے انتہائی سخت ریفارم کرنے پڑیں گے مگر جس ملک میں شرح خواندگی بہت کم ہو وہاں یہ کام مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
ٹیکس دو طرح کے ہیں خان صاحب:

ڈائریکٹ ٹیکس: جیسے انکم ٹیکس، یہ ٹیکس کم ہی لوگ دیتے ہیں۔
اِن ڈائریکٹ ٹیکس: جیسے سیلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی، فیڈرل ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی، سٹیمپ ڈیوٹی وغیرہ وغیرہ۔ ہر پاکستانی شہری دیتا ہے، بچہ بچہ دیتا ہے۔ بجلی، فون، گیس، پانی کے بل میں بیس فیصد سے زائد، کھانے پینے کی ہر چیز پر 17 فیصد، آپ کسی چیز کا تصور نہیں کر سکتے جس پر یہ ٹیکس نہ ہوں اور حکومت یہ زبردستی وصول کرتی ہے یعنی آپ کے بل میں اگر ٹیکس ہے تو کوئی اس میں کیسے چوری کر سکتا ہے سو یہ ٹیکس دینا ہی پڑتا ہے۔

چونکہ ڈائریکٹ ٹیکس میں لوگ چوری کرتے ہیں سو پاکستانی حکومت زیادہ بوجھ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر ڈالتی ہے اور میں اسی ٹیکس کی بات کر رہا ہوں۔ اگر آپ کی مراد انکم ٹیکس وغیرہ سے ہے تو وہ تو حکومت کی کل آمدن میں آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔ اصل بوجھ تو دوسرے ٹیکس سے پڑتا ہے۔


استاد المحترم ان میں شامل ہونگے یا یہ لوگ ایسے ہی بس۔۔۔۔۔۔

 

جاسم محمد

محفلین
استاد المحترم ان میں شامل ہونگے یا یہ لوگ ایسے ہی بس۔۔۔۔۔۔

دنیا کا ہر دماغ رکھنے والا ملک اپنے ذرائع آمدن بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سے جو سرمایہ بچتا ہے وہ قوم کی ترقی پر خرچ کرتا ہے جس سے پورا ملک رفتہ رفتہ ترقی یافتہ ملک بن جاتا ہے۔
پاکستان میں اس حوالہ سے کبھی کوئی پلاننگ نہیں کی گئی۔ اس وقت ملک کا سب سے بڑا خرچہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور سرکاری سفید ہاتھی کمپنیوں کے واجبات ہیں۔ اگر ماضی کی آمرانہ یا جمہوری حکومتیں اس ضمن میں کوئی طویل دورانیہ کی پلاننگ کرتی تو آج ملک کے معاشی حالات اس نہج تک نہ پہنچتے۔ مگر افسوس جس ملک میں ہر آنے والی حکومت اگلے ۵ سال سے آگے کا سوچ نہیں سکتی اس ملک نے کیا خاک ترقی کرنی ہے۔ جہاں ہر آنے والی حکومت کا واحد ہدف اگلا الیکشن جیتنا ہو وہاں قوم اور ملک پائیدار ترقی نہیں کیا کرتے۔
 
Top