ایک غزل

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
ہر حال میں مرتے ہیں
ہم عشق سے ڈرتے ہیں

دو روز سوا ان کے
مشکل سے گزرتے ہیں

اب چشم سے آنسو کئی
ہر روز بکھرتے ہیں

ہے واسطہ کسی سے گر
کیوں اس سے مکرتے ہیں

ہم لفظِ محبت کی
آواز سے ڈرتے ہیں

ہم اسم سے ان کے ہی
ہر سانس کو بھرتے ہیں

برہم ہو کے شکوہ بھی
گلفام سے کرتے ہیں
 
یہ غزل بہتر ہے اور بحر میں ہے۔ البتہ کچھ اشعار میں مسئلہ ہے
اب چشم سے آنسو کئی
ہر روز بکھرتے ہیں

اس مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

اب آنکھ سے آنسو بھی
ہر روز بکھرتے ہیں

ہے واسطہ کسی سے گر
کیوں اس سے مکرتے ہیں
پہلے مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

ہے واسطہ ان سے گر

ہم اسم سے ان کے ہی
ہر سانس کو بھرتے ہیں
بہتر ہوتا کہ اسم کے بجائے "نام" استعمال کرلیتے
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
یہ غزل بہتر ہے اور بحر میں ہے۔ البتہ کچھ اشعار میں مسئلہ ہے


اس مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

اب آنکھ سے آنسو بھی
ہر روز بکھرتے ہیں


پہلے مصرع کو یوں کرسکتے ہیں

ہے واسطہ ان سے گر


بہتر ہوتا کہ اسم کے بجائے "نام" استعمال کرلیتے
کافی اچھی رہنمائی فرمائی ہے محترم آپ نے بھیت بھیت شکریہ .اللہ آپ کو عزت و برکت عطا فرماے
 

GULLFAM SOHAIB ASLAM

محفلین
غزل
بحر:حزج مربع اخرب سالم

ہر حال میں مرتے ہیں
ہم عشق سے ڈرتے ہیں

دو روز سوا ان کے
مشکل سے گزرتے ہیں

اب چشم سے آنسو بھی
ہر روز بکھرتے ہیں

ہے واسطہ کسی سے وہ
کیوں اس سے مکرتے ہیں

ہم لفظِ محبت کی
آواز سے ڈرتے ہیں

ہم نام سے ان کے ہی
ہر سانس کو بھرتے ہیں

برہم ہو کے شکوہ بھی
گلفام سے کرتے ہیں
کافی اچھی رہنمائی فرمائی ہے محترم آپ نے بھیت بھیت شکریہ .اللہ آپ کو عزت و برکت عطا فرماے
 
Top