کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا

فرقان احمد

محفلین
جو ہوا، سو ہوا، اب یہی ہے کہ کسی بھی ممکنہ آؤٹ بریک پر نظر رکھی جائے۔ متاثرہ فرد کے عزیز و اقارب پر بھی نگاہ رکھی جائے۔ یہ معاملہ تب کا ہے جب کہیں محدود پیمانے پر یہ وبا پھیلے۔ اگر خدانخواستہ معاملہ بگڑ گیا تو پھر یہی ہے کہ اس وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے شعور بیداری مہم چلائی جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کرونا وائرس سے متاثر ہو کر مرنے والوں کی تعداد 490 ہو گئی ہے جبکہ متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 24،324 ہو گئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ "چین سے آنے والی اور پاکستان سے چین جانے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی"۔ ڈاکٹر صاحب! جلدبازی کس بات کی تھی کہ چین میں مقیم پاکستانی افراد سمیت چینیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی گئی تھی؟ اگر اس کی وجہ سے بڑا نقصان ہو گیا تو اس کا کون ذمہ دار ہو گا؟
جب اجازت نہیں دے رہے تھے تو انہی لفافوں نے شور مچایا ہوا تھا کہ ان کو واپس لایا جائے کیونکہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو ہوا، سو ہوا، اب یہی ہے کہ کسی بھی ممکنہ آؤٹ بریک پر نظر رکھی جائے۔ متاثرہ فرد کے عزیز و اقارب پر بھی نگاہ رکھی جائے۔ یہ معاملہ تب کا ہے جب کہیں محدود پیمانے پر یہ وبا پھیلے۔ اگر خدانخواستہ معاملہ بگڑ گیا تو پھر یہی ہے کہ اس وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے شعور بیداری مہم چلائی جائے۔

چین میں کورونا وائرس نے مزید 65 افراد کی جان لے لی، ہلاکتیں 490 ہوگئیں
ویب ڈیسک بدھ 5 فروری 2020
1977676-coronavirusinchina-1580876593-525-640x480.jpg

چین میں مزید3887افرادکوروناوائرس سےمتاثرہوئے،فوٹوانٹرنیٹ

بیجنگ: چین میں کورونا وائرس سے مزید 65 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 490 ہوگئی۔

چینی میڈیا کے مطابق ملک میں پراسرار جان لیوا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا اور کورونا وائرس سے مزید 65 افرادہلاک ہوگئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 490 ہوگئی۔

چین میں مزید 3887 افراد کوروناوائرس سے متاثر ہوئے جس کے باعث مریضوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار سے بڑھ کر 24 ہزار 324 ہوگئی ہے۔
 

زیرک

محفلین
جب اجازت نہیں دے رہے تھے تو انہی لفافوں نے شور مچایا ہوا تھا کہ ان کو واپس لایا جائے کیونکہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔
حکومتیں اصولوں پر چلا کرتی ہیں، ہاں جس حکومت کا کوئی اصول نہ ہو وہ لفافوں یا مخالفین کی چیخ و پکار سن کر فیصلے بدل لیا کرتی ہیں، اگر کسی کی چیخ وپکار پر ان کو بلا ہی لیا تھا تو پھر یہ فیصلہ واپس کیوں ہوا؟ اس لیے کہ اس ملک میں کئی طرح کے حاکم ہیں، افسر شاہی کی اپنی حکومت ہے، مشیر اپنی چلاتا ہے، وزراء اور وزیراعظم کا اپنا کوئی وژن نہیں، اسٹیبلشمنٹ اپنی چلاتی ہے، پولیس کی الگ ہر تھانے میں حکومت ہے، مذہبی طبقے کی ہر مسجد اور مدرسہ اور سب سے بڑھ کر عدالت سب کی الگ الگ ریاست کے اندر ریاست ہے۔ پاکستان ایک ملک کی بجائے ایک بنانا ریپبلک بن چکا ہے،جہاں ہر کوئی اپنی چلانے میں لگا ہوا ہے۔
 

زیرک

محفلین
چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی ہلاکتوں کی تعداد 563 ہو گئی ہے جن میں 19 غیر ملکی لوگ بھی شامل ہیں۔ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ روسی اخبار نے کرونا وائرس کی تیاری کا الزام امریکا کے سر لگا دیا۔
 

زیرک

محفلین
خبر کے مطابق ابو ظہبی سے آنے والی پرواز کے ذریعے لاہور ائیرپورٹ پر اترنے والے 4 مسافروں میں کرونا وائرس کی تشخیص پائی گئی ہے، وائرس سے متاثرہ مسافروں میں دو چینی اور دو پاکستانی شامل ہیں۔ ابتدائی چیکنگ کے بعد چاروں مسافروں کو سروس اسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے، اللہ خیر کرے آثار اچھے نظر نہیں آتے۔ حکومت کی پاکستان اور چین کے مابین سفر پر پابندیوں کے معاملے کو جس طرح مذاق بنایا گیا تھا اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا، یاد رہے کہ پہلے پاکستان اور چین کے مابین ڈائریکٹ پروازوں پر مشیر صحت ظفر مرزا کی جانب سے پابندی لگانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ لیکن اگلے دن پابندی لگانے کا اعلان کرنے والے اسلام آباد ائیر پورٹ پر خود خصوصی پروازوں کے ذریعے چین سے آنے والے مسافروں کا استقبال کرتے پائے گئے(اسےجرم کہتے ہیں)۔ پھر شاید کسی کو ہوش آ گیا اور پاکستان اور چین کے مابین ڈائریکٹ پروازوں پر ایک بار پھر پابندی لگا دی گئی لیکن چین سے ان ڈائریکٹ پروازوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، نتیجہ اب بھگتے گا پاکستان۔
لاہور پہنچنے والے 4 مسافروں میں کرونا وائرس کی تشخیص ابو ظہبی سے نجی ائیر لائن کے ذریعے لاہور ائیرپورٹ پر لینڈ کرنے والے دو پاکستانی اور دو چینی مسافروں میں دورانِ چیکنگ کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی
 

عدنان عمر

محفلین
اللہ تعالیٰ سب کو اس بیماری سے محفوظ رکھے۔
ویسے کرونا وائرس کے آگے چینی حکام کی بے بسی دیکھ کر خیال گزرتا ہے کہ یہ وہی ابھرتی ہوئی سپر پاور ہے جس نے یغور مسلمانوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے لیکن یہاں آ کے وہ بے بس ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اللہ تعالیٰ سب کو اس بیماری سے محفوظ رکھے۔
ویسے کرونا وائرس کے آگے چینی حکام کی بے بسی دیکھ کر خیال گزرتا ہے کہ یہ وہی ابھرتی ہوئی سپر پاور ہے جس نے یغور مسلمانوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے لیکن یہاں آ کے وہ بے بس ہے۔
ہر سوپر پاور کے اوپر بھی ایک سوپر پاور ہے۔
 

زیرک

محفلین
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چین سے آنے والی پرواز میں 5 افراد میں کرونا وائرس کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے بعد ایئرپورٹ انتظامیہ نے 5 متاثرہ افراد جن میں 4 پاکستانی اور ایک چینی باشندہ شامل ہے، کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) منتقل کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ دو روز قبل بھی ابوظہبی سے پاکستان آنے والے 4 مسافروں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، یہ مسافر ابو ظہبی سے اتحاد ایئرلائنز کی پرواز EY243 سے لاہور پہنچے تھے، وائرس سے متاثرہ مسافروں میں 2 چینی اور 2 پاکستانی طالبعلم شامل تھے۔پی ٹی آئی حکومت کرونا وائرس کے تدارک کے سلسلے میں ایک مذاق بنتی جا رہی ہے، کرونا وائرس کی آؤٹ بریک کے بعد روزانہ کی بنیاد پر چین سے فضائی رابطے پر کبھی پابندی کی خبر آتی ہے،تو کبھی پابندی ختم کرنے کی اور کبھی پھر سےدوبارہ پابندی لگانے کی خبریں آنا شروع ہو جاتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بنانا ریپبلک کی بچگانہ پالیسیوں نے عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر رکھ دیا ہے۔ تین روز قبل اسلام آباد ائیرپورٹ کی سکیننگ مشین کی خرابی کی خبر بھی آئی تھی، جس کے بعد مینویل سکیننگ کی جاتی رہی۔ اللہ خیر کرے ہماری طبی سہولیات کیسی ہیں اس کے بارے میں بات کرنا ہی فضول ہے کہ عام حالات میں معمولی حادثے کی صورت میں صورتِحالکا مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے، اللہ نہ کرے اگر کرونا وائرس قابو سے باہر ہو گیا تو کیا ہو گا؟
 

زیرک

محفلین
کوئی اس خبر کو کنفرم کرے گا، اردو جیو ٹی وی کی خبر کے مطابق "محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ جنوری سے لے کر اب تک 129 سے زائد افراد ایچ ون این ون انفلوئنزا سے بیمار ہوئے جن میں 71 خواتین اور 58 مرد شامل ہیں۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران شہر قائد میں ایچ ون این ون انفلوئنزا سے 5 افراد انتقال کر چکے ہیں، انتقال ہونے والے تمام افراد کا تعلق کراچی کے مختلف علاقوں سے ہے"۔ اللہ خیر کرے پتہ نہیں کہ یہ کرونا وائرس سے متعلق ہے یا الگ؟ بہر حال یہ اب ایک سیریس مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
کراچی میں انفلوئنزا سے 5 افراد کے انتقال کر جانے کا انکشاف
 

زیرک

محفلین
کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں ہلاکتوں کی تعداد 1016، جبکہ دیگر ملکوں میں وائرس سے متاثر ہو کر مرنے والوں کی تعداد2 ہو گئی ہے۔ چین میں وائرس سے متاثرہ افرادکی تعداد42638 ہو گئی ہے، چین کےعلاوہ دیگر ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد300 سے بڑھ گئی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی مسائل کا سامنا ہونے کا انکشاف​

Oct 23, 2021

کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی مسائل کا سامنا ہونے کا انکشاف

کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی تنزلی جسے ذہنی دھند یا برین فوگ بھی کہا جاتا ہے، کا سامنا مہینوں تک ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔لانگ کووڈ یا اس بیماری کے طویل المعیاد اثرات ماہرین کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں، جن میں سے ایک ذہنی دھند بھی ہے، جس سے متاثر افراد کو مختلف دماغی افعال کے مسائل بشمول یادداشت کی محرومی، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سر چکرانے اور روزمرہ کے کام کرنے میں مشکلات وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔ایشکن اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے متعدد مریضوں بشمول ایسے افراد جن کو ہسپتال داخل نہیں ہونا پڑا، ان کو طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی افعال کی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔اس تحقیق میں مانٹ سینائی ہیلتھ سسٹم رجسٹری کے مریضوں کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا کہ لگ بھگ ایک چوتھائی افراد کو یادداشت کے مسائل کا سامنا تھا۔تحقیق کے مطابق اگرچہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں کووڈ کو شکست دینے کے بعد ذہنی دھند کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر زیادہ بیمار نہ ہونے والے لوگوں کو بھی دماغی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے کئی ماہ بعد بھی مریضوں کو دماغی تنزلی کا سامنا بہت زیادہ تعداد میں ہورہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے افراد کے اہم دماغی افعال کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پیٹرن ابتدائی رپورٹس سے مطابقت رکھتا ہے جن میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد لوگوں کو مختلف ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔اسی تحقیقی ٹیم نے اپریل 2021 میں ایک الگ تحقیق میں بتایا تھا کہ کووڈ کے ہر 3 میں سے ایک مریض کو ذہنی صحت سے جڑی طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوتا ہے۔اس تحقیق میں اپریل 2020 سے مئی 2021 تک 740 کووڈ مریضوں کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا جن میں ڈیمینشیا کی تاریخ نہیں تھی، ان افراد کی اوسط عمر 49 سال تھی۔ہر مریض کے دماغی افعال کا تجزیہ کیا گیا تھا اور محققین نے دماغی تنزلی کی شرح کی جانچ پڑتال کی۔محققین نے دریافت کی کہ 15 فیصد کو بات چیت کی روانی میں مسائل کا سامنا تھا، 16 فیصد کو دماغ کے ایگزیکٹیو فنکشننگ کے مسائل کا سامنا ہوا، 18 فیصد کی دماغی تجزیہ کرنے کی رفتار سست ہوگئی، 20 فیصد کی فہرستیں تجزیہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی، 23 فیصد کی یادداشت پر اثرات مرتب ہوئے جبکہ 24 فیصد کو دیگر ذہنی مسائل کا سامنا ہوا۔انہوں نے بتایا کہ پسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں توجہ، زبان کی روانی اور یادداشت جیسے افعال میں تنزلی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔مگر ہسپتال میں داخل نہ ہونے والے افراد میں بھی یہ خطرہ ہوتا ہے اور تحقیق میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والوں میں یہ شرح 37 فیصد اور زیادہ بیمار نہ ہونے والے افراد میں یہ شرح 16 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق سے مریضوں کے طویل المعیاد علاج کے حوالے سے سوالات ابھرتے ہیں، خطرہ بڑھانے والے عناصر کو شناخت کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top