'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط سینما گھروں میں بھی دکھانے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط سینما گھروں میں بھی دکھانے کا اعلان
انٹرٹینمنٹ ڈیسکاپ ڈیٹ 15 جنوری 2020
5e1e8ae2b01b2.jpg

پوسٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈرامے کا اختتام ہونے جارہا ہے اور اس کی آخری قسط اے آر وائے ڈیجیٹل کے ساتھ ساتھ سینما گھروں میں بھی نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 'میرے پاس تم ہو' کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر نے تحریر کی جبکہ اس کی ہدایات ندیم بیگ نے دی ہے۔

ڈرامے میں ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی نے مرکزی کردار نبھائے جبکہ شیث گل، حرا مانی، انوشے عباسی، سویرا ندیم، مہر بانو اور سید محمد احمد نے اہم کردار نبھائے۔

اس ڈرامے کی کہانی ہمایوں سعید کے کردار 'دانش' سے شروع ہوتی ہے جو اپنی بیوی مہوش (عائزہ خان) سے بےحد محبت کرتا ہے، ان دونوں کا ایک بیٹا رومی (شیث گل) بھی ہے۔

جہاں دانش اپنی فیملی سے بےحد محبت کرتا ہے اور ہر حال میں خوش رہنے کی کوشش کے ساتھ ایک عام زندگی گزارنے کا خواہشمند ہے وہیں مہوش امیر ہونے کی خواہشمند ہے اور اپنی دوست (مہر بانو) سے پیسے ادھار لیتی رہتی ہے۔

ایک روز مہوش کی ملاقات مہر بانو کے بھائی کے باس شہوار (عدنان صدیقی) سے ہوتی، جس کے بعد ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھتا اور وقت گزرنے کے بعد شہوار مہوش کو اپنے دفتر میں کام کرنے کی آفر دیتا جسے مہوش قبول کرلیتی۔

اس ہی دوران شہوار اور اس کی دولت سے متاثر ہونے والی مہوش اپنے شوہر دانش کو دھوکا دیتی اور اس سے طلاق لےکر بغیر شادی شہوار کے ساتھ زندگی گزارنا شروع کردیتی۔

بعدازاں ایک روز جب یہ دونوں شادی کرنے ہی جارہے تھے تب شہوار کی پہلی اہلیہ (ماہم) امریکا سے پاکستان واپس آجاتی اور شہوار کو گرفتار کروا کر مہوش کو بے عزت کر کے گھر سے نکال دیتی ہیں۔

جس کے بعد مہوش کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا اور وہ ہمایوں سعید سے معافی مانگ کر اس کے پاس واپس جانے کی کوشش کرنے لگتی ہیں۔

دوسری جانب ہمایوں سعید اپنے بیٹے کو اس دوران بورڈنگ اسکول بھیج دیتا ہے جہاں اس کی ملاقات اس کی ٹیچر ہانیہ (حرا مانی) سے ہوتی ہے، جو بعد میں دانش کو پسند کرنے لگتی ہیں۔

دانش اپنی سرکاری نوکری چھوڑ دیتا ہے اور اپنا گھر فروخت کر کے رقم اسٹاک ایکسچینج میں لگا کر شہوار انڈسٹری کے شیئرز خرید لیتا ہے جس سے اسے خوب کامیابی ملتی ہے اور اس کے دن بدل جاتے ہیں جس کے بعد وہ اپنے دوست کے ساتھ مل کر باقاعدہ کاروبار شروع کردیتا ہے۔

جہاں مداحوں کو اس ڈرامے کی آخری قسط کا بےصبری سے انتظار ہے وہیں اس بات کا تجسس بھی بڑھ رہا ہے کہ ڈرامے کے آخر میں وہ کون سے دو کردار ہیں جن کا قتل ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ خلیل الرحمٰن قمر اور ندیم بیگ کا یہ دوسرا ڈراما ہے جسے سینما گھروں میں بھی دکھایا جائے گا۔

اس سے قبل 2013 میں سامنے آیا ڈراما 'پیارے افضل' کی آخری قسط بھی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم محمد صاحب، کیا آپ نے یہ ڈرامہ دیکھا ہے؟ کیا آپ کو یہ ڈرامہ اس لیے پسند ہے کہ یہ اے آر وائے کا ڈرامہ ہے؟
پاکستانی ڈرامے عموما پسند نہیں۔ یہ والا غیرمعمولی مقبولیت کی وجہ سے دیکھ رہا ہوں بلکہ گھر میں "زبردستی" بٹھا کر دکھایا جا رہا ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستانی ڈرامے عموما پسند نہیں۔ یہ والا غیرمعمولی مقبولیت کی وجہ سے دیکھ رہا ہوں بلکہ گھر میں "زبردستی" بٹھا کر دکھایا جا رہا ہے :)
چند دن پہلے مجھے بھی پہلی بار علم ہوا کہ میری بیوی اور بچے یہ ڈرامہ شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ میں نے اس ڈرامے پر ہونے والی تنقید (جس کا آپ ہی کے کسی پوسٹ کردہ تحریر سے علم ہوا تھا) پیش کی تو مجھے "بلاسفمی" کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا سو منہ بند رکھنے ہی میں عافیت سمجھی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
چند دن پہلے مجھے بھی پہلی بار علم ہوا کہ میری بیوی اور بچے یہ ڈرامہ شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ میں نے اس ڈرامے پر ہونے والی تنقید (جس کا آپ ہی کے کسی پوسٹ کردہ تحریر سے علم ہوا تھا) پیش کی تو مجھے "بلاسفمی" کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا سو منہ بند رکھنے ہی میں عافیت سمجھی۔ :)
پھر تو آپ کو کتاب بینی سے کچھ وقت نکال کر یہ ڈرامہ دیکھ ہی لینا چاہئے۔ اس کی کہانی آپ اور ہم جیسے "معصوم" شوہروں پر ہونے والے گھریلو"مظالم" پر مبنی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہ غیرروایتی کہانی ڈرامہ کی غیرمعمولی مقبولیت کی وجہ بنی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
پھر تو آپ کو کتاب بینی سے کچھ وقت نکال کر یہ ڈرامہ دیکھ ہی لینا چاہئے۔ اس کی کہانی آپ اور ہم جیسے "معصوم" شوہروں پر ہونے والے گھریلو"مظالم" پر مبنی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ یہ غیرروایتی کہانی ڈرامہ کی غیرمعمولی مقبولیت کی وجہ بنی :)
اگلے پچاس سو سال میں تو یہ ڈرامہ دیکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے اس کے بعد زندہ ہوا اور "موڈ" بھی ہوا تو سوچیں گے! :)
 

جاسم محمد

محفلین
اگلے پچاس سو سال میں تو یہ ڈرامہ دیکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے اس کے بعد زندہ ہوا اور "موڈ" بھی ہوا تو سوچیں گے! :)
اس ڈرامہ میں سیگریٹ اور شراب نوشی کے بھی کئی سین دکھائے گئے ہیں۔ اب شاید آپ کا موڈ بن جائے! :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس ڈرامہ میں سیگریٹ اور شراب نوشی کے بھی کئی سین دکھائے گئے ہیں۔ اب شاید آپ کا موڈ بن جائے! :)
واقعی؟
اور کیا اس ڈرامے میں سائنس اتنی ترقی کر گئی ہے کہ سگریٹ کا کش ڈرامے کا کردار لگائے اور دھواں ناظرین کے منہ سے نکلے؟
 

سین خے

محفلین
اگلے پچاس سو سال میں تو یہ ڈرامہ دیکھنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہے اس کے بعد زندہ ہوا اور "موڈ" بھی ہوا تو سوچیں گے! :)

چھ سات سال کا بچہ باپ کی دوسری شادی کروا رہا ہے۔ اپنی ٹیچر کو گھٹنا ٹیک کر باپ کے لئے پرپوز بھی کر آیا ہے۔ مجھے تو لگ رہا ہے آخری قسط میں نکاح بھی پڑھا دے گا۔

اب ہوئی دلچسپی پیدا؟ :p
 
چھ سات سال کا بچہ باپ کی دوسری شادی کروا رہا ہے۔ اپنی ٹیچر کو گھٹنا ٹیک کر باپ کے لئے پرپوز بھی کر آیا ہے۔ مجھے تو لگ رہا ہے آخری قسط میں نکاح بھی پڑھا دے گا۔

اب ہوئی دلچسپی پیدا؟ :p
یہ سین تو دیکھ لیا تھا ہم نے! اب پتا چلا کہ حاصلِ ڈرامہ یہی سین ہے!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
چھ سات سال کا بچہ باپ کی دوسری شادی کروا رہا ہے۔ اپنی ٹیچر کو گھٹنا ٹیک کر باپ کے لئے پرپوز بھی کر آیا ہے۔ مجھے تو لگ رہا ہے آخری قسط میں نکاح بھی پڑھا دے گا۔

اب ہوئی دلچسپی پیدا؟ :p
اس "وقوعے" کا مجھے پہلے سے علم تھا (یہیں پڑھا تھا) اور یہی بات میں نے آپ کی بھابھی سے پوچھی تھی، جل بھن کر کہنے لگی کہ بس سارے ڈرامے میں سے تمھیں یہی ڈرامہ یاد رہا۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
یہ سین تو دیکھ لیا تھا ہم نے! اب پتا چلا کہ حاصلِ ڈرامہ یہی سین ہے!!!
حاصل ڈرامہ بس وہی ڈائلاگ تھا کہ خود کو بزنس مین کہتے ہو اور پھر بھی دو ٹکے کی لڑکی کے لئے پچاس کروڑ کی پیشکش کی ہے۔
اس ڈرامے میں ہر ایک کردار سے اسی قسم کے ڈائلاگ بلوانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہزاروں میں سے ایک آدھ تیر نشانے پر لگ ہی جاتا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
چھ سات سال کا بچہ باپ کی دوسری شادی کروا رہا ہے۔ اپنی ٹیچر کو گھٹنا ٹیک کر باپ کے لئے پرپوز بھی کر آیا ہے۔ مجھے تو لگ رہا ہے آخری قسط میں نکاح بھی پڑھا دے گا۔
اب ہوئی دلچسپی پیدا؟ :p
اس بچے کے مختلف انٹرویوز دیکھ چکا ہوں۔ تمام اینکرز ہر قسم کا لالچ دینے اور باتوں میں بہلانے پھسلانے کے بعد بھی "رومی" سے ڈرامہ کا اختتام نہ اگلوا سکے۔ کہتا ہے ایکٹنگ میں بالکل دلچسپی نہیں، باپ نے زبردستی کروائی۔ بڑے ہو کر سائنسدان بنوں گا۔ :)
 

سین خے

محفلین
رومی نے ایک بہترین میچ میکر کا کردار ادا کیا ہے۔ ذرا سوچئے پاکستانی شوہروں کو کیا ہی اعلیٰ راستہ دکھایا گیا ہے کہ باپ اگر افسردہ ہو اور بیوی سے بیزار ہو تو تو رومی جیسے بچے باپ کے لئے میچ میکنگ کر کے ان کے لئے خوشیوں کا انتظام کر سکتے ہیں۔

اب ناجانے ہمارے یہاں کے بچوں نے "کتنا سیکھا" لیکن یہ پاکستانی شوہروں کے لئے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔

ہمارے یہاں خوش قسمتی سے یا بد قسمتی سے بچے ہمیشہ سے ماں والیے ہی ہوتے ہیں۔ چاہے ماں پورا دن بچوں کی دھنائی کرے لیکن ماں کی ایک آہ پر فوراً باپ سے نظریں پھیر لیتے ہیں۔

اصل میں مصنف کو اس بات کا بھی کمپلیکس ہے کہ بچے کیوں ماں سے چپکے رہتے ہیں۔ رومی کے ذریعے مصنف نے بچوں کو ایک نئی راہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ باپ کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور باپ کے دل بہلانے کے لئے ہاتھ پیر ماریں۔

اس طرح مصنف نے صرف عورتوں کی بے وفائی کو اجاگر کرنے کی ہی کوشش نہیں کی ہے بلکہ قوم کے بچوں کو بھی ٹرین کرنے کی کوشش کی ہے۔ یعنی ایک تیر سے دو شکار!

پی ایس: یہ میرا تجزیہ نہیں ہے۔ یہ کسی اور کا تجزیہ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رومی نے ایک بہترین میچ میکر کا کردار ادا کیا ہے۔ ذرا سوچئے پاکستانی شوہروں کو کیا ہی اعلیٰ راستہ دکھایا گیا ہے کہ باپ اگر افسردہ ہو اور بیوی سے بیزار ہو تو تو رومی جیسے بچے باپ کے لئے میچ میکنگ کر کے ان کے لئے خوشیوں کا انتظام کر سکتے ہیں۔
اللہ ایسی اولاد ہر باپ کو دے، اور کم از کم پہلی تین بیویوں میں سے تو ضرور دے تا کہ چار کا خانہ پورا ہو سکے۔ :)
 
Top