غزل براٗٗئے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
ہجر جیسا بھی تھا سہا میں نے
کیا کسی سے بھی کچھ کہا میں نے

مجھ کو میری خبر نہیں ملتی
ہر جگہ سے پتہ کیا میں نے

میں محبت کو ڈھونڈھنے نکلا
اور خود کو ہی کھو دیا میں نے

آہ دل میں دبا کے رکھی تھی
یوں انا کو بچا لیا میں نے

چین یوں بھی نہیں ملا دل کو
اب تو گھر بھی بنا لیا میں نے

ایک تم ہی نہیں ہو جانِ جاں
جانے کیا کچھ گنوا دیا میں نے

ویسے فیضان بےسبب ہی کیا
خود کا جو بھی کیا برا میں نے
 
ماشاء اللہ حسب سابق اچھی غزل ہے۔
ایک مشورہ ہے کہ شعر لکھتے ہوئے کاما اور سوالیہ نشان کا برمحل استعمال ضرور کیا کریں، اس سے معنی واضح ہوجاتے ہیں۔ مثلا مطلع کے مصرعہ ثانی کے آخر میں سوالیہ نشان یا exclamation mark ہونا چاہیئے۔

چین یوں بھی نہیں ملا دل کو
اب تو گھر بھی بنا لیا میں نے
مجھے بس اس شعر کے پہلے مصرعے میں تردد ہے کہ یہاں "کیوں" آنا چاہیئے تھا کسی طرح۔

دعا گو،
راحل۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں دوسرا مصرع
کیا کسی سے بھی کچھ کہا میں نے
'بھی' کی جگہ کچھ غلط محسوس ہوتی ہے
کیا کسی سے کچھ بھی کہا میں نے
درست بیانیہ ہوتا
چین والا شعر ویسے بھی درست لگتا ہے لیکن بھائی ارشد کا مشورہ بھی اچھا ہے
 

فیضان قیصر

محفلین
ماشاء اللہ حسب سابق اچھی غزل ہے۔
ایک مشورہ ہے کہ شعر لکھتے ہوئے کاما اور سوالیہ نشان کا برمحل استعمال ضرور کیا کریں، اس سے معنی واضح ہوجاتے ہیں۔ مثلا مطلع کے مصرعہ ثانی کے آخر میں سوالیہ نشان یا exclamation mark ہونا چاہیئے۔


مجھے بس اس شعر کے پہلے مصرعے میں تردد ہے کہ یہاں "کیوں" آنا چاہیئے تھا کسی طرح۔

دعا گو،
راحل۔
بہت شکریہ بھائی - اپنا قیمتی وقت اور رائے دینے کا بہت شکریہ ❤️ ❤️
 

فیضان قیصر

محفلین
مطلع میں دوسرا مصرع
کیا کسی سے بھی کچھ کہا میں نے
'بھی' کی جگہ کچھ غلط محسوس ہوتی ہے
کیا کسی سے کچھ بھی کہا میں نے
درست بیانیہ ہوتا
چین والا شعر ویسے بھی درست لگتا ہے لیکن بھائی ارشد کا مشورہ بھی اچھا ہے

بہت شکریہ سر - امید ہے آپ خیریت سے ہیں - کافی دن آپ یہاں غیر حاضر رہے - بہت کمی محسوس کی آپ کی
 
Top