کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا

زیرک

محفلین
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا
بچپن میں یہ محاورہ سنتے تھے کہ "موچی کی جوتی ہمیشہ ٹوٹی ہوئی ہوتی ہے"، تو اس وقت اس کی کچھ سمجھ نہیں آتی تھی۔ کرکٹ سے شوق رہا، اچھی کرکٹ کھیلی بھی، اب بھی کھیلتے ہیں اور دیکھ کر خوش بھی ہوتے ہیں لیکن جب سے ایک کرکٹر صاحب بہادر حکومت کے سربراہ بنے ہیں پاکستانی کرکٹ کا گراف نیچے سے نیچے آتا جا رہا ہے تو اب موچی اور ٹوٹی جوتی کے محاورے کے سچ ہونے بارے یقین کرنا پڑا۔ ان سے لاکھ اچھا تو ایک صحافی نجم سیٹھی نکلا جس سے سو اختلاف سہی مگر وسیع النظری سے دیکھا جائے تو ان کے دور میں کرکٹ کو نمایاں کامیابی اور ترقی دیکھنے کو ملیں، ملک میں کرکٹ بحالی کا آغاز ہوا۔ پی ایس ایل کے آغاز سے ملک کو نیا ٹیلنٹ ملا اور اس سے کافی ریوینیو بھی حاصل ہوا۔ وزیراعظم عمران خان آپ نے کرکٹ کی بحالی کے وعدے تو بہت کیے مگر حقیقت یہ ہے کہ جاوید میانداد جیسے سٹریٹ سمارٹ کرکٹر بھی ان سے نالاں ہیں کہ عمران خان نے پاکستان میں کرکٹ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ اس پر تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ "کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا"۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان نے پاکستان میں کرکٹ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
ہر چیز کا مورد الزام وزیر اعظم کو ٹھہرانا درست نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مسائل ایک طویل عرصہ سے چلے آ رہے ہیں۔ ہر ادارہ اور محکمہ ٹھیک ہونے میں وقت مانگتا ہے۔ آپ عمران خان کو 15 ماہ میں جج کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
ہر چیز کا مورد الزام وزیر اعظم کو ٹھہرانا درست نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مسائل ایک طویل عرصہ سے چلے آ رہے ہیں۔ ہر ادارہ اور محکمہ ٹھیک ہونے میں وقت مانگتا ہے۔ آپ عمران خان کو 15 ماہ میں جج کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
جب موچی کی ہی جوتی ٹوٹی ہو گی تو ہم تو کہیں گے ناں کہ جو جس کام کا ماہر ہے وہ وہی کام نہیں کر پا رہا تو ملک کیسے چلائے گا، جو شخص اپنا گھر نہیں چلا سکا، کرکٹ کو بہتر نہیں کر سکا وہ دوسروں کاموں کا کیسے ماہر ہو سکتا ہے۔ جب معاملات درست نہیں ہو سکتے تھے تو سو دن میں سب ٹھیک کرنے کے شیخ چلی سے بھی بڑھ کر دعوے نہیں کیے جانے چاہییں تھے،حکومت کا حامی بننا آسان کام نہیں ہے، آپ کے بودے دلائل سے کام نہیں چلے گا۔
 

زیرک

محفلین
ہر چیز کا مورد الزام وزیر اعظم کو ٹھہرانا درست نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مسائل ایک طویل عرصہ سے چلے آ رہے ہیں۔ ہر ادارہ اور محکمہ ٹھیک ہونے میں وقت مانگتا ہے۔ آپ عمران خان کو 15 ماہ میں جج کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
جب موصوف کہا کرتے تھے کہ ہر معاملے کا میں خود جوابدہ ہوں گا تو آج اگر ہم معاملات کے بگاڑ پر کچھ پوچھتے ہیں تو جناب کو کیا مسئلہ ہے؟
 
Top