محفلین اور سلسلہ ہائے سوالات

نوید ناظم

محفلین
نبوت کے باقی حصے کونسے ہیں؟ بحثیت مسلمان علم ہونا ضروری ہے. اپنے علم کے مطابق جو مجھے لگا وہ تو میں نے لکھا ہے
امتی کے لیے نبوت کے حصوں کو جاننا نہ تو ضروری ہے نہ ہی ممکن، امتی کے لیے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنے عمل کو دیکھے کہ پیغمبر کی حکم عدولی تو نہیں ہو رہی اس سے کہیں ، قرآن میں امتیوں کو کہا گیا کہ نبی کی آواز سے اپنی آواز بھی پست رکھیں چہ جائیکہ وہ نبوت کے درجوں کا علم حاصل کرنا شروع کر دیں جو کہ جاننا نا ممکن بھی ہے۔
 
امتی کے لیے نبوت کے حصوں کو جاننا نہ تو ضروری ہے نہ ہی ممکن، امتی کے لیے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنے عمل کو دیکھے کہ پیغمبر کی حکم عدولی تو نہیں ہو رہی اس سے کہیں ، قرآن میں امتیوں کو کہا گیا کہ نبی کی آواز سے اپنی آواز بھی پست رکھیں چہ جائیکہ وہ نبوت کے درجوں کا علم حاصل کرنا شروع کر دیں جو کہ جاننا نا ممکن بھی ہے۔
غیبی کوائف کا مشاہدہ کرنے کے لئے تمام برگزیدہ ہستیوں، انبیاء اور رسولوں نے تفکر سے کام لیا ہے اور اپنے شاگردوں کو بھی اجزائے کائنات میں تفکر کی تعلیم دی ہے۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ مرتبہ پیغمبری کوشش سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ اللہ کا خصوصی فضل ہے جو وہ کسی بندے پر کرتے ہیں۔ سلسلہ رسالت و نبوت ختم ہو گیا ہے لیکن الہام اور روشن ضمیری کا فیضان جاری ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
جی میرے خیال میں تو اس وقت حقیقت بڑی تلخ ہوئی پڑی ہے، اس لیے خوابوں سے نکل آنا چاہیے۔ جو زندگی آنکھوں کے سامنے سے گزر رہی ہے اس سے deal کرنا مشکل ہو چکا ہے، دوست ناراض ہو جاتے ہیں بغیر وجہ کے، دشمن پیدا ہو جاتے ہیں بلا کسی دشمنی کی خواہش کے۔ confusions اور complications خود چل کر گھر آ جاتی ہیں۔ خواب حقیقت ہو جاتے ہیں اور کبھی حقیقت خواب ہو جاتی ہے، بڑا کچھ ہو رہا ہے دنیا میں، مدعا یہ ہے کہ اب من کی شانتی نصیب ہونی چاہیے۔۔اس رفتار کے دور میں بس دھیما دھیما ہو کر چلتے رہنا ہی سعادت ہے۔ زندگی میں آسانی پیدا ہونی چاہیے خواب، حقیقت، فلسفے، نظریے سب بجا، کوئی سچا خواب دیکھ لے تو کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا یے اور جھوٹ بولنے والے کا کیا کیا جا سکتا ہے وہ جھوٹے خواب اور جھوٹی باتیں بہر حال بیان لازمی کرے گا۔ اس لیے خواب اور حقیقت کی بحث نہیں بس سکون ہونا چاہیے زندگی میں اور یہ مختصر عرصہ ہے چند سال ہیں، سفر خوش نصیبی کے ساتھ طے ہونا چاہیے، جس کا انجام اچھا ہے اس کے خواب حقیقت ہی سمجھیں اور جس کا انجام اچھا نہ ہو اس کے خواب حقیقت بھی ہوں تو کیا حاصل۔ انجام بخیر۔
وہ بات جو شروع ہونے سے پہلے انجام کو پُہنچے، اس سے حاصل کچھ نہیں! خواب ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ خواب ایسی حقیقت ہے جس کا ذکر قران پاک میں موجود ہے. ذرا دیکھیے سورہ کہف میں وہ جو تین سو سال خواب میں رہے اور اک دم ایسے جاگے جیسے کچھ ہوا نہیں. زمانہ تو بدل گیا تھا! یہ وقت بھی بیت جاتا ہے! جیسے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیدائش، بعثت دیگر سے ہم چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی محبت کرتے اور ان کو آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم مانتے، جو کتاب وہ لائے اسکو چوم چوم کے پڑھتے ... مقصود یہ کہ وقت کی قید سے آزاد ہیں اور ہر زمانے میں ان کا نام لینے والے موجود ہیں ...

خواب حقیقت اور حقیقت خواب ہوجاتی ہے. تو پھر حقیقت ہے کیا؟ خواب کا سحر سے بھی تعلق ہے. اس تعلق کو مختلف سورتوں میں بیان کیا گیا ہے ...اس لیے خواب کے علم سے بھاگنا مناسب نہیں جبکہ قران پاک میں تو سوچنے فکر کرنے کی ترغیب ہے
 

فرقان احمد

محفلین
میرے نانا ابو کی جب وفات ہونے لگی تو انہوں نے پندرہ دن پہلے خواب دیکھا کہ فرشتے آئے ان کے دائیں کاندھے پر اللہ اور دوسرے پر یا محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم لکھ گئے ...اللہ ان کی مغفرت فرمائے. ان کو اچھا درجہ دے ...
آمین! اس سے ملتا جلتا خواب ہمارے ایک عزیز نے وفات سے قبل دیکھا تھا۔ ہمیں یوں لگتا ہے کہ یہ ان کے عالی مرتبہ ہونے کی ایک نشانی ہے۔ سوہنا رب اُن کی مغفرت فرمائے، آمین!
جو ہماری خواہشات ہیں وہ تو ہمارا شاید "ڈر، خوف " ہوتی ہیں ... جو پھر بہروپ بدل بدل کے ڈراتی رہتی ہیں ..
جی ہاں! زیادہ تر خواب خیالات کی ایکسٹینشن ہی ہوتے ہیں۔
خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے. اور انبیاء کے وارث مومنین ہیں. مگر اک دو حصے پا لینے سے کوئی داعی نہیں ہو سکتا ..وہ کونسے عوامل ہوں گے چاہے نفیساتی یا سماجی یا سیاسی ہوں جنہوں نے نبوت کا دعوی کرنے پر ایسے لوگوں کو مجبور کردیا
چونکہ یہ حدیثِ مبارکہ ہے اور ہمیں اس دیے گئے پیغام سے ہی معانی برآمد کرنے ہیں۔ یقینی طور پر، نبوت کا معاملہ نبی کے ساتھ خاص ہوتا ہے اور شاید کچھ بھی اور ڈس کلوز نہیں کیا گیا سوائے اس کے کہ خواب کی اہمیت سے متعلق اشارہ کر دیا گیا۔ اچھا خواب روحانی ترقی کی ایک اہم علامت ہے اور کسی اور جہان سے انسان کے تعلق کو بھی جوڑ دیتا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان خیر اور نور کے حصار میں ہے اور اسے اپنی سمت اسی طرح درست رکھنی ہے تاکہ وہ طاغوت اور بدی و شر کی قوتوں سے بچا رہے، بشرطیکہ اس کی اپنی نیت بھی ٹھیک ہو۔ تاہم، یہاں باریک نکتہ یہ ہے کہ محض ایک دو خوابوں کے باعث کسی فرد کو خود کو مقدس ہستی تصور نہ کرنا چاہیے۔ دراصل، ان خوابوں نے کئی افراد کو برباد کر دیا۔ وہ باریک لائن یہی ہے کہ خیر سمیٹنے اور باعثِ خیرِ کثیر بن جانے یا نبوت کی روشنی سے فیض پانے اور خود روحانی اور برگزیدہ ہستی بن جانے یا خود کو ایسا تصور کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ جب انسان سیدھے راستے کی جانب بڑھتا ہے تو یقینی طور پر طاغوتی قوتیں اسے ایک بڑے امتحان میں بھی ڈال دیتی ہیں۔ اگر کوئی فرد آپ کو نبی یا امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا نظر آئے تو سمجھ جائیے کہ وہ ڈائیورٹ ہو گیا ہے۔ اور یہ بھی تو ہے کہ بعض عیار و مکار افراد سستی شہرت کے لیے اپنے جھوٹے سچے خواب بیچتے ہیں۔ یہاں خریدار بھی تو بہت ہیں نا! کیا کیا جائے!
 

نوید ناظم

محفلین
خواب حقیقت اور حقیقت خواب ہوجاتی ہے. تو پھر حقیقت ہے کیا؟
آپ نے الفاظ کو as it is لے لیا، مفہوم پر غور ہونا چاہیے، حقیقت کا خواب ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ حقیقت بدل جاتی ہے بلکہ مقصد یہ کہ ہم کہیں اور ہی الجھ جاتے ہیں اور وہ بات پھر ہمارے لیے اتنی اہمیت کی حامل نہیں رہتی کہ priorities بدل جاتی ہیں۔۔۔ جیسے میاں محمد بخش رح نے فرمایا
سے سے جوڑ سنگت دے ویکھے آخر وِتھاں پیئاں
جنھاں باجھ سی پل نہ لنگدا او شکلاں یاد نہ ریئاں

Otherwise reality in itself never changes
 

نور وجدان

لائبریرین
خواب کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔ اور بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نبوت کے اجزاء یعنی وحی کی اقسام میں سے صرف ایک قسم باقی رہ گئی ہے جو اچھے خواب کی صورت میں ہے، اور جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ بسا اوقات اپنے نیک بندوں کو آنے والے حالات و واقعات کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ مگر شرعی مسئلہ یہ ہے کہ حجت اور دلیل صرف پیغمبر کا خواب ہے، یا وہ خواب جو کسی مومن نے دیکھا اور رسول اللہؐ نے سن کر اس کی توثیق فرما دی۔ جیسے قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کیا تو بیداری میں اس خواب کو وحی الٰہی سمجھتے ہوئے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔ یا جیسے دنیا بھر میں اسلام کا سب سے زیادہ اور ہر وقت گونجنے والا شعار اذان ہے جس کی بنیاد خواب پر ہے۔ حضرت عبد اللہ بن زیدؓ نے خواب میں ایک شخص کو اذان کے یہ کلمات بلند آواز سے پکارتے سنا اور انہوں نے جناب نبی اکرمؐ کو اپنے اس خواب سے آگاہ کیا جس پر رسول اللہؐ نے ہر نماز سے پہلے ان الفاظ کو اعلان کے طور پر بلند آواز سے پکارنے کا حکم دیا جو اذان کہلاتی ہے۔

جناب نبی اکرمؐ صحابہ کرامؓ کو اپنے خواب بتایا کرتے تھے اور ان کے خواب سن کر تعبیر سے آگاہ کیا کرتے تھے۔ امام بخاریؒ نے بخاری شریف میں ’’کتاب التعبیر‘‘ کے نام سے مستقل باب قائم کیا ہے جس میں ساٹھ سے زیادہ روایات اس حوالہ سے نقل کی ہیں۔ لیکن پیغمبر کے خواب یا پیغمبر کے سامنے پیش کیے جانے والے خواب کے سوا اور کوئی خواب اس معنٰی میں شرعی حجت اور دلیل نہیں ہے کہ اس پر کسی فیصلے یا حکم کی بنیاد رکھی جائے خواہ وہ کسی بھی شخصیت کا خواب ہو۔ البتہ خوشخبری اور کسی معاملہ کی پیشگی اطلاع کے طور پر خواب کی اہمیت و افادیت آج بھی موجود ہے۔
تحریر
علامہ زاہد الراشدی
بہت عمدہ، معلوماتی پوسٹ ہے. حوالے لاتے آپ کی بات مزید مستند ہوگئی ... ہم مبشرات پہ زیادہ فوکس کررہے، کہ کسی کو سچے خواب آتے .... سچے خواب آنا بس اک سعادت کے علاہ کچھ نہیں ہے. لوگ کہتے ہر شے کا باطن ہوتا، ہمارا باطن خواب ہے. کیا یہ سچ ہے؟
 
بہت عمدہ، معلوماتی پوسٹ ہے. حوالے لاتے آپ کی بات مزید مستند ہوگئی ... ہم مبشرات پہ زیادہ فوکس کررہے، کہ کسی کو سچے خواب آتے .... سچے خواب آنا بس اک سعادت کے علاہ کچھ نہیں ہے. لوگ کہتے ہر شے کا باطن ہوتا، ہمارا باطن خواب ہے. کیا یہ سچ ہے؟
ہمارا باطن خواب ہے. کیا یہ سچ ہے؟
اس میں کسی نہ کسی حد تک حقیقت ضرور ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
امتی کے لیے نبوت کے حصوں کو جاننا نہ تو ضروری ہے نہ ہی ممکن، امتی کے لیے ضروری یہ ہے کہ وہ اپنے عمل کو دیکھے کہ پیغمبر کی حکم عدولی تو نہیں ہو رہی اس سے کہیں ، قرآن میں امتیوں کو کہا گیا کہ نبی کی آواز سے اپنی آواز بھی پست رکھیں چہ جائیکہ وہ نبوت کے درجوں کا علم حاصل کرنا شروع کر دیں جو کہ جاننا نا ممکن بھی ہے۔
اس طرح سے بات کرتے ہم بس اک تالا لگادیتے . جو علم حاصل کرنا چاہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی علم کے حوالے سے لاتعداد احادیث ہیں .. اللہ نہ کرے ہم گستاخ و بے ادبی کے مرتکب ہوں. .. اگر یہ خصائص جاننا منع ہوتے تو قران پاک میں واقعات توضیح و تصریح سے انبیاء کے نہ بتائے ہوتے. خیر یہ آپ کا نظریہ اور مجھے اس قدر اختلاف ہے کہ جاننے کی سعی رکھنے والے کو گستاخی کے زمرے میں شمار نہ کیا جائے. ہم ان سے ہیں ..ہم ان کے امتی ہیں. ان کے آگے ہماری گردنیں جھکی رہیں گی، مہد سے لحد تک علم حاصل کرو یا علم حاصل کرو خواہ چین ہی کیوں نہ جانا پڑے یا دیگر .. جستجوئے علم کے لیے اتنے سفر ہوا کرتے تھے ..اسطرح تو فقہی مسائل یا فقہ اک الگ ادارہ وجود میں آیا ..وہ ہوتا نہ ...ہم اجتماع سے نئے قوانین زمانے سے مطابقت رکھتے نہ بناتے! قران پاک پر اعراب نہ لگوائے جاتے. اسکی تدوین نہ کی جاتی ..... یہ مثالیں ہیں ہمارے لیے کہ ہم علم حاصل کرنے سے گستاخ نہیں ہو جائیں گے. ہاں. احتیاط! احتیاط! اور اللہ سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے کہ شیطان کے شر سے محفوظ رکھے.
 
اچھے خوابوں سے طاری ہونے کی کیفیت کی خوبی ہی یہ ہوتی ہے کہ انسان اس دنیا سے واپس نہیں آنا چاہتا اسی میں محو و مشغول رہنا چاہتا ہے، اسی میں آسانی اور سکون نظر آتا ہے ’’تیسیر الشاغلین‘‘ میں شیخ عبدالحق محدث دہلوی کے شیخ طریقت حضرت موسیٰ پاک گیلانی رحمۃ اللہ علیہ ملتانی نے روحانی شغل میں مصروف لوگوں کی آسانیوں کے لئے رہنما اصول بیان فرمائے ہیں، اس راستے میں پہلے طلب پھر شغل اور پھر سلوک ہوتا ہے۔ طلب سے نیت میں پاکیزگی آتی ہے، شغل سے راستہ نظر آتا ہے اور پھر انسان ’’ سالک‘‘ بن کر راہ سلوک کا مسافر بن جاتا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
غیبی کوائف کا مشاہدہ کرنے کے لئے تمام برگزیدہ ہستیوں، انبیاء اور رسولوں نے تفکر سے کام لیا ہے اور اپنے شاگردوں کو بھی اجزائے کائنات میں تفکر کی تعلیم دی ہے۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ مرتبہ پیغمبری کوشش سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ اللہ کا خصوصی فضل ہے جو وہ کسی بندے پر کرتے ہیں۔ سلسلہ رسالت و نبوت ختم ہو گیا ہے لیکن الہام اور روشن ضمیری کا فیضان جاری ہے۔
متفق! آپ کے علم سے تو متاثر ہوتی جارہی ہوں میں. کہاں کہاں سے حوالے لے آتے آپ. ماشاء اللہ
 
جب انسان سوتا ہے تو بیشتر انسان خواب دیکھتے ہیں اور ان خوابوں میں وہ خود کو کسی اور جگہ گھومتے، پھرتے دیکھتے ہیں جبکہ اس کا مادی جسم اپنی جگہ متمکن ہوتا ہے۔ یہ بھی تجربہ بیرون جسم کی ہی ایک صورت ہے۔ خواب میں نظر آنے والی یا گھومنے والی شبیہہ سے خواب دیکھنے والے کو یہ گمان گزرتا ہے کہ وہ خود ہے جبکہ وہ انسان خود نہیں ہوتا بلکہ روحانیت یا تصوف کے نقطہء نظر سے یہ انسانی نفس ہوتا ہے جوکہ نیند کے دوران شیطانی محافل میں شریک ہوتا ہے۔ نفس کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے، اس کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں جن کا قرآن میں ذکر ہے:
نفسِ امارہ
یہ نفس کی سب سے خراب قسم ہے، اس طرح کے نفس کے حامل افراد گناہوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہیں اور ایسے افراد کے نفس نہایت طاقتور ہوتے ہیں اور بعض اوقات نفس کی یہ شیطانی طاقتیں یہ لوگ استعمال بھی کرتے ہیں، زیادہ تر ایسے لوگ کافر و منافق، عامل، جوگی یا سادھو وغیرہ ہوتے ہیں۔ جن کا مقصد محض خلقِ خدا کو آزار پہنچانا ہوتا ہے۔ ان کو گناہ میں لذت ملتی ہے۔
نفسِ لوامہ
یہ نفس امارہ کی نسبت کچھ بہتر ہوتا ہے، ایسے نفس کے حامل افراد سے بھی گناہ سرزد ہوتے ہیں، لیکن ان میں خدا کا خوف بھی ہوتا ہے اور یہ جان بوجھ کر گناہ کرنے سے باز رہتے ہیں۔ ایسے نفوس کے حامل افراد زیادہ تر عبادت گزار ہوتے ہیں۔
نفسِ الہامہ
نفس یہ کی قسم مذکورہ بالا اقسام سے بہتر ہے، یہ نفس دنیا کثافتوں اور آلودگیوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے نفوس کے حامل افراد عموماً سچے خواب یا رویائے صادقہ دیکھتے ہیں۔ ان پر عموماً آگہی بھی ہوتی ہے اور یہ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے نفوس اُن لوگوں کے ہوتے ہیں جوکہ ظاہری عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کو پاک کرنے کے لئے مجاہدات و ریاضتیں بھی کرتے ہیں۔ خواب کی صورت میں بھی یہ اِدھر اُدھر بھٹکنے کے بجائے پاک محفلوں میں جاتے ہیں۔
نفسِ مطمئنہ
یہ نفس کی سب سے اچھی قسم ہے جوکہ ہر قسم کے گناہوں سے پاک ہوجاتی ہے اور اللہ کی نافرمانی پر مشتمل ہرقسم کے فعل سے بیزار ہوتی ہے۔ یہ عبادت میں لذت محسوس کرتے ہیں۔ ایسے نفوس کے حامل پیغمبر یا ولی ہوتے ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
آمین! اس سے ملتا جلتا خواب ہمارے ایک عزیز نے وفات سے قبل دیکھا تھا۔ ہمیں یوں لگتا ہے کہ یہ ان کے عالی مرتبہ ہونے کی ایک نشانی ہے۔ سوہنا رب اُن کی مغفرت فرمائے، آمین!

جی ہاں! زیادہ تر خواب خیالات کی ایکسٹینشن ہی ہوتے ہیں۔


چونکہ یہ حدیثِ مبارکہ ہے اور ہمیں اس دیے گئے پیغام سے ہی معانی برآمد کرنے ہیں۔ یقینی طور پر، نبوت کا معاملہ نبی کے ساتھ خاص ہوتا ہے اور شاید کچھ بھی اور ڈس کلوز نہیں کیا گیا سوائے اس کے کہ خواب کی اہمیت سے متعلق اشارہ کر دیا گیا۔ اچھا خواب روحانی ترقی کی ایک اہم علامت ہے اور کسی اور جہان سے انسان کے تعلق کو بھی جوڑ دیتا ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان خیر اور نور کے حصار میں ہے اور اسے اپنی سمت اسی طرح درست رکھنی ہے تاکہ وہ طاغوت اور بدی و شر کی قوتوں سے بچا رہے، بشرطیکہ اس کی اپنی نیت بھی ٹھیک ہو۔ تاہم، یہاں باریک نکتہ یہ ہے کہ محض ایک دو خوابوں کے باعث کسی فرد کو خود کو مقدس ہستی تصور نہ کرنا چاہیے۔ دراصل، ان خوابوں نے کئی افراد کو برباد کر دیا۔ وہ باریک لائن یہی ہے کہ خیر سمیٹنے اور باعثِ خیرِ کثیر بن جانے یا نبوت کی روشنی سے فیض پانے اور خود روحانی اور برگزیدہ ہستی بن جانے یا خود کو ایسا تصور کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ جب انسان سیدھے راستے کی جانب بڑھتا ہے تو یقینی طور پر طاغوتی قوتیں اسے ایک بڑے امتحان میں بھی ڈال دیتی ہیں۔ اگر کوئی فرد آپ کو نبی یا امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا نظر آئے تو سمجھ جائیے کہ وہ ڈائیورٹ ہو گیا ہے۔ اور یہ بھی تو ہے کہ بعض عیار و مکار افراد سستی شہرت کے لیے اپنے جھوٹے سچے خواب بیچتے ہیں۔ یہاں خریدار بھی تو بہت ہیں نا! کیا کیا جائے!
ایسے لوگ جو خواب بیچتے ہیں ...وہ برا کرتے بہت ... ہم چونکہ ان کو مانتے بہت تو بس لوگ سادہ لوح عوام کو بیوقوف بناتے ہیں ...


گمراہ اود رہ والے کا تو علم ہوتا ہے. جیسے دور حاضر میں کسی نے خدائی تک کا دعوی کر ڈالا

عالمِ خواب ہے کیا؟ یہ تو اللہ ہے جسے چاہے عزت دے، جسے چاہے ذلت دے

جہاں تک نبوت کے حصوں سے متعلق سوال تھا تو یہ اس حدیث سے ہی ذہن میں آیا چونکہ نوید صاحب کے مطابق یہ بے ادبی ہے تو میں ایسا اک پرسنٹ بھی نہیں چاہوں گی کہ وہم ہی سہی کہ مجھ سے بے ادبی ہو .. ..جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر نہیں


اچھا آپ ہالوسی نیشن کے میکانزم کو اگنور کر گئے. ہو سکے تو اس پر روشنی ڈالے

خود سے خدا تک کے مصنف نے ہالوسی نیشن کے حوالے سے یہ بتایا اگر ہم کسی چیز کا مطلب سمجھ کے تسبیح پڑھیں گے تو ہم ہالوسی نیٹ ہو جائیں گے جبکہ بنا مطلب ذہن میں رکھے بس تسبیح پڑھتے جائیں تو ہالوسی نیشن سے بچ جائیں گے. پروفیسر رفیق احمد کے شاگرد ہیں
 
یہ آپ دونوں کے لیے کافی ....

40871617-cappuccino-with-croissant-two-cups-of-coffee-with-milk-foam-stands-on-a-table-in-cafeteria-vintage-t.jpg




امید ہے پسند آئے گی ...
آج سردی بھی زیادہ ہے...
موسم خنکی کی جانب جانے والا ہے
ٹھنڈی ہوا بھی چل.رہی ہے
یعنی کہ موسم بہت اچھا ہے
واؤ ، دیدخوش رنگ ہی لذت کا عندیہ دے رہی ہے ، چنانچہ مابدولت ساعت قلیل بھی ضایع کئے بغیر برادرم فاخر رضا والی کافی پر جھپٹا مار کر سرور آمیز چسکیاں لینے کے درپے آزار ہیں کہ نئے مہمان سے ہنوز بے تکلفی استوار نہیں ہوئی ہے ۔:):)
شکریہ خواہرم نور وجدان
 

نوید ناظم

محفلین
نور وجدان جی میں نے اس سوال کو بے ادبی یا گستاخی نہیں کہا بلکہ جواب کے طور پر صرف یہ کہا کہ نبوت کے درجوں کا علم امتی کو حاصل نہیں ہو سکتا۔ یہ ہمارا ماننا ہے اور کسی بھی دوسرے شخص کا اس سے متفق ہونا قطعی ضروری نہیں۔ باقی جو علم حاصل کرنے کی بات آپ نے اوپر بیان فرمائی اس میں بھی ہمارا ماننا یہ ہے کہ اس علم کے ساتھ شرط یہ ہے کہ وہ علم نافع ہو ورنہ علم سے لوگ ہلاک ہوتے دیکھے گئے۔۔۔ اپنی بات بیان کی کہ ہمارے نزدیک نبوت کوئی علم نہیں بلکہ عطا ہے۔
ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید اینجا
عرش کے نیچے ادب کا ایک ایسا مقام ہے جہاں جنید و بایزید رح جیسی ہستیاں بھی سانس روک کر حاضر ہوتی ہیں۔
کوئی مثل نہ ڈھولن دی
چپ کر مہر علی
ایتھے جا نئیوں بولن دی

با خدا دیوانہ باش و با محمدؐ ہوشیار۔

We beliebe in this باقی ہمیں کسی پر کوئی اعتراض ہے نہ کسی کے لیے کوئی فتویٰ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
نور وجدان جی میں نے اس سوال کو بے ادبی یا گستاخی نہیں کہا بلکہ جواب کے طور پر صرف یہ کہا کہ نبوت کے درجوں کا علم امتی کو حاصل نہیں ہو سکتا۔ یہ ہمارا ماننا ہے اور کسی بھی دوسرے شخص کا اس سے متفق ہونا قطعی ضروری نہیں۔ باقی جو علم حاصل کرنے کی بات آپ نے اوپر بیان فرمائی اس میں بھی ہمارا ماننا یہ ہے کہ اس علم کے ساتھ شرط یہ ہے کہ وہ علم نافع ہو ورنہ علم سے لوگ ہلاک ہوتے دیکھے گئے۔۔۔ اپنی بات بیان کی کہ ہمارے نزدیک نبوت کوئی علم نہیں بلکہ عطا ہے۔
ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید اینجا
عرش کے نیچے ادب کا ایک ایسا مقام ہے جہاں جنید و بایزید رح جیسی ہستیاں بھی سانس روک کر حاضر ہوتی ہیں۔
کوئی مثل نہ ڈھولن دی
چپ کر مہر علی
ایتھے جا نئیوں بولن دی

با خدا دیوانہ باش و با محمدؐ ہوشیار۔

We beliebe in this باقی ہمیں کسی پر کوئی اعتراض ہے نہ کسی کے لیے کوئی فتویٰ۔
مجھے علم نہیں ہے کہ نادانستگی میں کیا جانا والا سوال اس قدر بڑا سوالیہ نشان بن جائے گا کہ مجھے ادب کی بڑی بڑی مثالیں دی جائیں گی. معذرت طلب کیجیے میری جانب سے نوید محترم آپ !

آپ جس سطح پر بات کو لیے گئے ہیں، وہ سطح میرے وہم و گمان میں نہیں تھی ...بات کو مزید طول سے بچانے کے لیے میں سب سے معذرت کی خواستگار ہوں. معذرت اس لیے کہ اک جانب آپ بے ادبی نہیں کہہ رہے تو اک جانب آپ مثال دے رہے ..

. یہ حقیقت ہے کہ میں نے معذرت بھی دنیا کے لیے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام پر کی ...پہلے بھی اس نہج پر گفتگو اس لیے بند کی کہ ہم چاہتے نہیں کہ ایسی بات ہو جس سے کسی بھی بے ادبی کا واہمہ ہو ..

پتا نہیں کون سا علم حاصل کرنا چاہیے یا کونسا نہیں! میرا اس بارے میں کوئی نظریہ نہیں بس اتنا کہ قران پاک سمجھ کے پڑھ کے اس پر عمل کرنا چاہیے. اسکے احکامات کو سمجھنے کے لیے احادیث مبارکہ سے رجوع کرلینا چاہیے

. بعض اوقات سوالات ذہن میں آتے ہیں تو ان کی جستجو کرلینی چاہیے، اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے. چونکہ آپ صاحب علم ہستی ہیں.... اہل علم حضرات سوالات کی تشفی اسی انداز میں کردیتے ہیں جیسا کہ آپ نے ابھی کردی ہے. ہم یہاں جو گفتگو کر رہے وہ بھی علم پانے کے لیے ہے ... یہ علم نفع دے رہا ہے، مجھ سمیت بہت سوں کو
 

نور وجدان

لائبریرین
واؤ ، دیدخوش رنگ ہی لذت کا عندیہ دے رہی ہے ، چنانچہ مابدولت ساعت قلیل بھی ضایع کئے بغیر برادرم فاخر رضا والی کافی پر جھپٹا مار کر سرور آمیز چسکیاں لینے کے درپے آزار ہیں کہ نئے مہمان سے ہنوز بے تکلفی استوار نہیں ہوئی ہے ۔:):)
شکریہ خواہرم نور وجدان
اس اردو کی مشکل سے سمجھ آرہی ہے ...جی ضرور ... اور چائے کے بعد آپ نے تھوڑی سی آسان اردو میں بات کرنی ہے. آپ سنائیں کہ یہ اردو کہاں سے سیکھی؟ کیا پوسٹ پی ایچ ڈی اردو میں کی؟
 

نور وجدان

لائبریرین
جب انسان سوتا ہے تو بیشتر انسان خواب دیکھتے ہیں اور ان خوابوں میں وہ خود کو کسی اور جگہ گھومتے، پھرتے دیکھتے ہیں جبکہ اس کا مادی جسم اپنی جگہ متمکن ہوتا ہے۔ یہ بھی تجربہ بیرون جسم کی ہی ایک صورت ہے۔ خواب میں نظر آنے والی یا گھومنے والی شبیہہ سے خواب دیکھنے والے کو یہ گمان گزرتا ہے کہ وہ خود ہے جبکہ وہ انسان خود نہیں ہوتا بلکہ روحانیت یا تصوف کے نقطہء نظر سے یہ انسانی نفس ہوتا ہے جوکہ نیند کے دوران شیطانی محافل میں شریک ہوتا ہے۔ نفس کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے، اس کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں جن کا قرآن میں ذکر ہے:
نفسِ امارہ
یہ نفس کی سب سے خراب قسم ہے، اس طرح کے نفس کے حامل افراد گناہوں سے بھرپور زندگی گزارتے ہیں اور ایسے افراد کے نفس نہایت طاقتور ہوتے ہیں اور بعض اوقات نفس کی یہ شیطانی طاقتیں یہ لوگ استعمال بھی کرتے ہیں، زیادہ تر ایسے لوگ کافر و منافق، عامل، جوگی یا سادھو وغیرہ ہوتے ہیں۔ جن کا مقصد محض خلقِ خدا کو آزار پہنچانا ہوتا ہے۔ ان کو گناہ میں لذت ملتی ہے۔
نفسِ لوامہ
یہ نفس امارہ کی نسبت کچھ بہتر ہوتا ہے، ایسے نفس کے حامل افراد سے بھی گناہ سرزد ہوتے ہیں، لیکن ان میں خدا کا خوف بھی ہوتا ہے اور یہ جان بوجھ کر گناہ کرنے سے باز رہتے ہیں۔ ایسے نفوس کے حامل افراد زیادہ تر عبادت گزار ہوتے ہیں۔
نفسِ الہامہ
نفس یہ کی قسم مذکورہ بالا اقسام سے بہتر ہے، یہ نفس دنیا کثافتوں اور آلودگیوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے نفوس کے حامل افراد عموماً سچے خواب یا رویائے صادقہ دیکھتے ہیں۔ ان پر عموماً آگہی بھی ہوتی ہے اور یہ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے نفوس اُن لوگوں کے ہوتے ہیں جوکہ ظاہری عبادت کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کو پاک کرنے کے لئے مجاہدات و ریاضتیں بھی کرتے ہیں۔ خواب کی صورت میں بھی یہ اِدھر اُدھر بھٹکنے کے بجائے پاک محفلوں میں جاتے ہیں۔
نفسِ مطمئنہ
یہ نفس کی سب سے اچھی قسم ہے جوکہ ہر قسم کے گناہوں سے پاک ہوجاتی ہے اور اللہ کی نافرمانی پر مشتمل ہرقسم کے فعل سے بیزار ہوتی ہے۔ یہ عبادت میں لذت محسوس کرتے ہیں۔ ایسے نفوس کے حامل پیغمبر یا ولی ہوتے ہیں۔
کہاں کہاں سے لاتے ہیں علم کے اتنے ثقیل ذخائر؟ آپ کے مطالعے کی تو داد نہ دینا زیادتی ہوگا... بہت داد!
 

نوید ناظم

محفلین
مجھے علم نہیں ہے کہ نادانستگی میں کیا جانا والا سوال اس قدر بڑا سوالیہ نشان بن جائے گا کہ مجھے ادب کی بڑی بڑی مثالیں دی جائیں گی. معذرت طلب کیجیے میری جانب سے نوید محترم آپ !

آپ جس سطح پر بات کو لیے گئے ہیں، وہ سطح میرے وہم و گمان میں نہیں تھی ...بات کو مزید طول سے بچانے کے لیے میں سب سے معذرت کی خواستگار ہوں. معذرت اس لیے کہ اک جانب آپ بے ادبی نہیں کہہ رہے تو اک جانب آپ مثال دے رہے ..

. یہ حقیقت ہے کہ میں نے معذرت بھی دنیا کے لیے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام پر کی ...پہلے بھی اس نہج پر گفتگو اس لیے بند کی کہ ہم چاہتے نہیں کہ ایسی بات ہو جس سے کسی بھی بے ادبی کا واہمہ ہو ..

پتا نہیں کون سا علم حاصل کرنا چاہیے یا کونسا نہیں! میرا اس بارے میں کوئی نظریہ نہیں بس اتنا کہ قران پاک سمجھ کے پڑھ کے اس پر عمل کرنا چاہیے. اسکے احکامات کو سمجھنے کے لیے احادیث مبارکہ سے رجوع کرلینا چاہیے

. بعض اوقات سوالات ذہن میں آتے ہیں تو ان کی جستجو کرلینی چاہیے، اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے. چونکہ آپ صاحب علم ہستی ہیں.... اہل علم حضرات سوالات کی تشفی اسی انداز میں کردیتے ہیں جیسا کہ آپ نے ابھی کردی ہے. ہم یہاں جو گفتگو کر رہے وہ بھی علم پانے کے لیے ہے ... یہ علم نفع دے رہا ہے، مجھ سمیت بہت سوں کو
جی آپ کو مثال نہیں دی، بلکہ اپنی طرف سے تو وضاحت کی کوشش کی تھی۔۔۔۔ اگر کوئی بات تلخ گزری تو اُس کے لیے معذرت۔۔۔امید ہے کہ آپ مجھے ضرور معاف کر کے در گزر فرمائیں گی-
 

نور وجدان

لائبریرین
جی آپ کو مثال نہیں دی، بلکہ اپنی طرف سے تو وضاحت کی کوشش کی تھی۔۔۔۔ اگر کوئی بات تلخ گزری تو اُس کے لیے معذرت۔۔۔امید ہے کہ آپ مجھے ضرور معاف کر کے در گزر فرمائیں گی-
ایسے مت کہیے. جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات ہو تو بندہ دل میں ڈر جاتا ہے، خوف طاری ہوجاتا ہے کہ کہیں جو آپ گمان کر رہے وہ ایسا ویسا نہ ہو .میری جانب سے کچھ برا لگا ہو تو دلی معذرت ... آپ بہت عالی ظرف انسان ہیں
 
Top