غزل برائے اصلاح : میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے

سر الف عین عظیم اصلاح فرما دیجئے۔

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن

چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے

ترے نگر میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے

یہ زندگی کیا ہے تم مجھ سے پوچھ سکتے ہو
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے

اِے لڑکو میرے بڑھاپے پہ ہنس رہے ہو کیوں
کیا تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے

مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے خود پہ جور دیکھا ہے
یا
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے

کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے
.. درست

ترے نگر میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے
... نگر میں ٹہلنا عجیب ہے، گلی کر دو

یہ زندگی کیا ہے تم مجھ سے پوچھ سکتے ہو
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے
... کیا بطور کَ تقطیع ہونا درست نہیں
حیات کیا ہے، یہ تم مجھ سے پوچھ لو، میں نے
کر دو، اس سے دوسرے مصرعے میں فاعل کی کمی بھی دور ہو جائے گی

اِے لڑکو میرے بڑھاپے پہ ہنس رہے ہو کیوں
کیا تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے
... اے کی ے گرنا بھی اچھا نہیں
دوسرے مصرعے میں وہی کیا کا کَ بن جانا
مرے بڑھاپے پہ کیوں ہنس رہے ہو اے لڑکو
اگر خود ہی الفاظ بدل بدل کر دیکھ لیا کرو تو اا اصلاح کی ضرورت نہیں پڑتی جیسا کہ میں اکثر مشورہ دیتا ہوں
دوسرے مصرعے کے الفاظ بھی بدلو

مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے خود پہ جور دیکھا ہے
یا
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے
.. دوسرا متبادل بہتر ہے

کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے
دوسرے مصرعے کے الفاظ بدلو ۔ میں نے 'مَنے' بن گیا ہے
 
چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے
.. درست

ترے نگر میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے
... نگر میں ٹہلنا عجیب ہے، گلی کر دو

یہ زندگی کیا ہے تم مجھ سے پوچھ سکتے ہو
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے
... کیا بطور کَ تقطیع ہونا درست نہیں
حیات کیا ہے، یہ تم مجھ سے پوچھ لو، میں نے
کر دو، اس سے دوسرے مصرعے میں فاعل کی کمی بھی دور ہو جائے گی

اِے لڑکو میرے بڑھاپے پہ ہنس رہے ہو کیوں
کیا تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے
... اے کی ے گرنا بھی اچھا نہیں
دوسرے مصرعے میں وہی کیا کا کَ بن جانا
مرے بڑھاپے پہ کیوں ہنس رہے ہو اے لڑکو
اگر خود ہی الفاظ بدل بدل کر دیکھ لیا کرو تو اا اصلاح کی ضرورت نہیں پڑتی جیسا کہ میں اکثر مشورہ دیتا ہوں
دوسرے مصرعے کے الفاظ بھی بدلو

مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے خود پہ جور دیکھا ہے
یا
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے
.. دوسرا متبادل بہتر ہے

کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
میں نے بھی عشق محبت کا دور دیکھا ہے
دوسرے مصرعے کے الفاظ بدلو ۔ میں نے 'مَنے' بن گیا ہے
بہت شکریہ سر۔۔۔ مزید بہتر کرتا ہوں۔۔۔
 
سر الف عین اب چیک کریں
چلو جو تم نے زمانے کا طور دیکھا ہے
بتاؤ اسکے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے

تری گلی میں بہت دیر تک میں ٹہلا ہوں
ہر ایک چیز کو میں نے بغور دیکھا ہے

حیات کیا ہے ، یہ تم مجھ سے پوچھ لو ، میں نے
ہرایک ظلم سہا اور جور دیکھا ہے

مرے بڑھاپے پہ کیوں ہنس رہے ہو پھر لوگو
جو تم نے میری جوانی کا دور دیکھا ہے

مجھے تو اور کوئی غم نہیں فقط اسکے
تمہارے ہوتے ہوئے میں نے جور دیکھا ہے

کبھی کسی نے مجھے بھی لکھے تھے خط عمران
یہ میں نے عشق محبت کا دور دیکھا ہے
یا
کبھی کسی نے تجھے بھی لکھے تھے خط عمران؟
جی میں نے عشق محبت کا دور دیکھا ہے
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو میرے مشورے پر ہی عمل کیا ہے
آخری شعر میں دوسرا متبادل بہتر ہے، مگر دونوں مصرعوں کو واوین لگایا جائے کہ مکالمہ واضح ہو جائے
 
Top