اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط پر ملک بھر میں تاجروں کا شٹرڈاؤن

جاسم محمد

محفلین
اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط پر ملک بھر میں تاجروں کا شٹرڈاؤن
ویب ڈیسک منگل 29 اکتوبر 2019
1860041-tradersphotoinp-1572330088-179-640x480.jpg

مرکزی انجمن تاجران کی جانب سے ہڑتال کی درخواست پر آج اور کل تمام کاروباری مراکز بند رکھے جائیں گے۔ فوٹو : فائل


ملک بھر میں تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط ختم نہ کرنے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔

ایف بی آر اور تاجروں میں ڈیڈ لاک ختم نہ ہوسکا جس کے باعث ملک بھر میں تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط ختم نہ کرنے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے، مرکزی انجمن تاجران کی جانب سے 29 اور 30 اکتوبر کو شٹرڈاؤن کی کال دی گئی جب کہ تاجروں کی چھوٹی بڑی تنظیموں نے ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی میں صدر، بولٹن مارکیٹ، جوڑیا بازار، طارق روڈ، بہادرآباد سمیت مختلف علاقوں میں بھی مارکیٹس بند ہیں، تاجروں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے۔

لاڑکانہ، میاں چنوں، ڈیرہ غازیخان، ملتان، بہاولپور، لاہور راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تاجر برادری کی درخواست پر ہڑتال اور احتجاج کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ مری اور پتریاٹہ کے بھی تمام کاروباری مراکز بند ہیں جس کے باعث سیاحوں کو بھی مشکلات کاسامنا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہر اس شخص سے ٹیکس لیں گے جو پیسے کما رہا ہے: حفیظ شیخ
اس وقت 30 سے 35 لاکھ تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، جو شخص بھی کما رہا ہے ہم اس سے ٹیکس لینا چاہتے ہیں: مشیرخزانہ
pic_cdc0f_1552053663.jpg._1
عثمان خادم کمبوہ منگل 29 اکتوبر 2019 19:11


اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2019ء) مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہر اس شخص سے ٹیکس لیں گے جو پیسے کما رہا ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت 30 سے 35 لاکھ تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، جو شخص بھی کما رہا ہے ہم اس سے ٹیکس لینا چاہتے ہیں۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ مشیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ معاشی استحکام نظر آرہا ہے جب کہ ٹیکسوں کا دائرہ وسیع کررہے ہیں، حکومتی آمدن میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور خسارہ کم ہورہا ہے۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن بڑھنے سےقرض واپس ادا کرسکیں گے، موجودہ ٹیکس دینےوالوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے جو صفر ٹیکس ادا کررہے ہیں ان سےٹیکس وصول کرنا چاہتے ہیں۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ تاجر برادری ملک کا اہم حصہ ہے ،ان کی وجہ سے معاشی بہتری آئے گی تاہم 30 سے 35 لاکھ تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، جو بھی کما رہا ہے اس سے ٹیکس لینا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافے کےلیےبجلی اورگیس پرسبسڈی دےرہے ہیں اور جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) پروگرام کے اطلاق پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ حسابات جاریہ اورمالی خسارے کو محدود رکھنے اورشرح مبادلہ کے استحکام سے اس حقیقت کا اظہارہوتاہے کہ حکومت نے ملک کے دیرپاء اقتصادی استحکام اورپائیدار بڑھوتری کیلئے جو پالیسیاں اپنائی ہیں وہ درست ہیں اوران کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر نے پاکستان کے دورے پر آئے آئی ایم ایف مشن کو بتایا کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مابین خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور ان کے حالیہ دورہ واشنگٹن اور وہاں آئی ایم ایف کے سینئر انتظامی اہلکاروں سے مفید ملاقاتوں کے نتیجے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی مالی معاونت کی قدر کرتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بڑے تاجروں نے ڈھٹائی کی حد کر دی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الوقت صرف بڑے تاجروں پر توجہ مرکوز رکھے۔ ایک فہرست مرتب کرے اور سب سے پہلے ان سے پورا ٹیکس وصول کیا جائے۔ وہ اتنی آسانی سے نہیں بھاگ سکتے۔ جو تاجر درمیانے درجے کے ہیں، ان سے فی الوقت تین ماہ رعایت برت لی جائے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔ تاہم، حکومت کا بس درمیانے اور نچلے طبقے پر چلتا ہے؛ اشرافیہ کا طبقہ موجودہ حکومت سے اب بھی کچھ زیادہ بے زار نہیں ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ٹیکس کی مقدار بڑھانے پر احتجاج کچھ سمجھ میں آتا ہے ۔ شناختی کارڈ دکھانے پر احتجاج تو مجرمانہ سی حرکت لگتی ہے ۔ کیا خیال ہے ؟
البتہ ٹیکس کے نظام سے ٹیکس دہندہ کو ضروری فیسلٹی نہ ملے تو احتجاج ضرور حق بنتا ہے ۔ حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیئے ۔ اور ٹیکس کے نظام کو سہل بنانے کے طریقے وضع کرنے بھی چاہیئں ۔ مثلاََ ہر مناسب جگہ ہیلپ ڈیسک قائم کرنا وغیرہ ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بڑے تاجروں نے ڈھٹائی کی حد کر دی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فی الوقت صرف بڑے تاجروں پر توجہ مرکوز رکھے۔ ایک فہرست مرتب کرے اور سب سے پہلے ان سے پورا ٹیکس وصول کیا جائے۔ وہ اتنی آسانی سے نہیں بھاگ سکتے۔ جو تاجر درمیانے درجے کے ہیں، ان سے فی الوقت تین ماہ رعایت برت لی جائے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔ تاہم، حکومت کا بس درمیانے اور نچلے طبقے پر چلتا ہے؛ اشرافیہ کا طبقہ موجودہ حکومت سے اب بھی کچھ زیادہ بے زار نہیں ہے۔
بہت اچھی تجویز ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بڑے تاجروں نے ڈھٹائی کی حد کر دی ہے۔
اور مشرف دور کی طرح تاجر پھر جیت گئے۔ حکومت ہار گئی :(

حکومت اور تاجروں کے مذاکرات کامیاب، شناختی کارڈ کی شرط موخر
ویب ڈیسک بدھ 30 اکتوبر 2019
1861578-hafeez-1572437188-143-640x480.jpg

سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ہوگی فوٹو:اسکرین گریب


اسلام آباد: حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور شناختی کارڈ کی شرط موخر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں معاہدہ طے پاگیا جس کے نتیجے میں تاجروں نے شٹرڈاؤن ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ شناختی کارڈ کے زریعے خرید وفروخت کی شرط پرکارروائی تین ماہ کیلئے 31 جنوری تک موخر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے، 10 کروڑ تک سالانہ سیلزوالے تاجروں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنایا جائے گا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ہوگی، ٹریڈرز کے مسائل کے فوری حل کے لئے ایف بی آر اسلام آباد میں خصوصی ڈیسک قائم کیا جائے گا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ نیا رجسٹریشن اور ٹیکس ریٹرن فارم اردو میں مہیا کیا جائے گا، ملکی اور مقامی سطح پر مسائل کے حل کیلئے تاجر نمائندگان کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جیولرز کے مسائل ،آڑھتیوں کی سالانہ فیسوں میں کمی کیلئے تاجروں کی کمیٹی الگ سے مسائل حل کروائے گی، کم منافع والے ہول سیلرز کیلئے ٹرن اوور کی شرح کو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے مزید کم کیا جائے، دس کروڑ تک سالانہ سیل پرٹرن اوور ٹیکس کی شرح کو 1.5% سے کم کرکے 0.5% کر دیا گیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی نے کہا کہ تاجروں کیلئے شناختی کارڈ کی شرط کا قانون اپنی جگہ موجود ہے، صرف جنوری 2020 میں شناختی کارڈ نہ دینے پرکارروائی مئوخر کی ہے، تاجر کچھ بھی کر لیں سی این آئی سی کی شرط ختم نہیں ہوگی، جنوری 2020 کے بعد شناختی کارڈ نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

agreement-1572434751.jpg


واضح رہے کہ اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں تاجروں کی دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس اسکیم بھی تیار کرلی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اور مشرف دور کی طرح تاجر پھر جیت گئے۔ حکومت ہار گئی :(

حکومت اور تاجروں کے مذاکرات کامیاب، شناختی کارڈ کی شرط موخر
ویب ڈیسک بدھ 30 اکتوبر 2019
1861578-hafeez-1572437188-143-640x480.jpg

سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ہوگی فوٹو:اسکرین گریب


اسلام آباد: حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور شناختی کارڈ کی شرط موخر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں معاہدہ طے پاگیا جس کے نتیجے میں تاجروں نے شٹرڈاؤن ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ شناختی کارڈ کے زریعے خرید وفروخت کی شرط پرکارروائی تین ماہ کیلئے 31 جنوری تک موخر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے، 10 کروڑ تک سالانہ سیلزوالے تاجروں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنایا جائے گا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ہوگی، ٹریڈرز کے مسائل کے فوری حل کے لئے ایف بی آر اسلام آباد میں خصوصی ڈیسک قائم کیا جائے گا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ نیا رجسٹریشن اور ٹیکس ریٹرن فارم اردو میں مہیا کیا جائے گا، ملکی اور مقامی سطح پر مسائل کے حل کیلئے تاجر نمائندگان کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جیولرز کے مسائل ،آڑھتیوں کی سالانہ فیسوں میں کمی کیلئے تاجروں کی کمیٹی الگ سے مسائل حل کروائے گی، کم منافع والے ہول سیلرز کیلئے ٹرن اوور کی شرح کو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے مزید کم کیا جائے، دس کروڑ تک سالانہ سیل پرٹرن اوور ٹیکس کی شرح کو 1.5% سے کم کرکے 0.5% کر دیا گیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی نے کہا کہ تاجروں کیلئے شناختی کارڈ کی شرط کا قانون اپنی جگہ موجود ہے، صرف جنوری 2020 میں شناختی کارڈ نہ دینے پرکارروائی مئوخر کی ہے، تاجر کچھ بھی کر لیں سی این آئی سی کی شرط ختم نہیں ہوگی، جنوری 2020 کے بعد شناختی کارڈ نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

agreement-1572434751.jpg


واضح رہے کہ اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں تاجروں کی دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس اسکیم بھی تیار کرلی ہے۔
سیاسی مجبوریاں!
 
Top