سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک و قوم کی ترقی کے لیے سرگرم عمل

جاسم محمد

محفلین
سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک و قوم کی ترقی کے لیے سرگرم عمل
14/10/2019 چوہدری عبدالقیوم

سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سالانہ انتخابات 2019 / 20 مکمل ہو گئے ہیں، جس کے بعد نو منتخب صدر ملک محمد اشرف اعوان، سینیئر نائب صدر خرم عظیم خان اور جلیل اسلم نائب صدر نے اپنے فرائض کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کامیاب ہونے والے تمام عہدیداروں کا تعلق اتحاد فاؤنڈرز گروپ سے ہے۔ جو کئی سالوں سے چیمبرز میں برسر اقتدار ہے۔ اس گروپ کی قیادت سیالکوٹ کے معروف صنعت کار ریاض الدین شیخ کے پاس ہے۔

جب کہ ڈاکٹر اسلم ڈار اور گروپ کے قائدین میں شمار ہوتے ہیں، سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نو منتخب صدر ملک محمد اشرف اعوان دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے ہیں، اس سے پہلے وہ سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے چیئر مین کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ ایک محنتی، با اصول اور ملن سار شخصیت کے مالک ہیں اور کاروباری حلقوں میں مقبول ہیں۔ بزنس کمیونٹی کو امید ہے کہ ملک محمداشرف اعوان اور دیگر نو منتخب عہدیداران سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبروں کے مسائل اور صنعت و تجارت کی ترقی کے لیے شاندار کارگردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا شمار ملک کے چند بڑے چیمبرز میں ہوتا ہے۔ اس کا قیام 1982 ء میں ہوا تھا معروف صنعت کار اے ڈی بھٹہ مرحوم اس کے بانی اور پہلے صدر تھے، سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا صنعت و تجارت اور پاکستان کی قومی معشیت کے ساتھ ساتھ سیالکوٹ کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ہے۔ اس کے ارکان کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ جو جراہی کے اوزار، کھیلوں کا سامان، گلوز اور چمڑے کی مصنوعات دنیا بھر میں برآمد کر کے نہ صرف قومی معشیت کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام بھی سر بلند کرتے ہیں۔

سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سالانہ انتخابات جمہوریت کی اعلیٰ روایات کے مطابق با قاعدگی کے ساتھ ستمبر کے مہینے میں منعقد ہوتے ہیں، جس میں ارکان کی اکثریت بذریعہ بیلٹ پیپر ایگزیکٹو کمیٹی کی ایسوسی ایٹ کلاس اور کارپوریٹ کلاس کے ارکان کو منتخب کرتے ہیں، جس کے بعد ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان اپنی قیادت کی مشاورت سے عہدیداروں کا انتخاب کرتے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے ریاض الدین شیخ کا اتحاد فاؤنڈر گروپ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں برسراقتدار ہے۔

اس کے مقابلے میں ڈیموکریٹک گروپ کی طرف ہر سال امیدوار کھڑے کیے جاتے ہیں یہ گروپ ٹھوس حکمت عملی نہ ہونے اور قیادت کا فقدان کی وجہ سے کامیابی حاصل نہیں کر پاتا، لیکن یہ گروپ عرصہ دراز سے الیکشن میں اپنا جمہوری کردار بخوبی نبھاتے آ رہے ہیں، جو یقینی طور پر قابل تعریف ہے۔ جس کی وجہ سے اتحاد فاؤنڈیشن گروپ ایک عرصے سے سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اپنی برتری قائم رکھے ہوئے ہے۔ یوں تو سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری مکمل طور پر ایک غیر سیاسی کاروباری ادارہ ہے۔

جو ہمیشہ صنعت و تجارت کے فروغ کے لیے سر گرم عمل رہتا ہے۔ لیکن اس میں برسراقتدار اتحاد فاؤنڈرز گروپ کے قائدین اور اکثر ارکان کا ذاتی طور پر مسلم لیگ نون کے ساتھ تعلق ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے۔ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے جہاں صنعت و تجارت کی ترقی کے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے اسے پاکستان کے بہترین چیمبرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے شاعر مشرق مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال کے شہر سیالکوٹ کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی شاندار خدمات انجام دی ہیں، شہر کی سڑکوں کو کشادہ اور خوب صورت بنانے کے لیے سیالکوٹ سٹی پیکج کے تحت اربوں روپے خرچ کیے گئے، معاشرے کے نادار مستحق افراد کو روزگار کے لیے قرضہ حسنہ کے علاوہ غریب بچیوں کی شادی کے اخراجات کے لیے چیمبرز کی طرف سے باقاعدہ طور پر خود کفالت روزگار ٹرسٹ کے نام سے ایک فنڈ قائم ہے۔

شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے سٹی پیکج ایک اچھا منصوبہ تھا، جو بعض وجوہ کی بنا بند ہے۔ اس منصوبے کو جاری ہونا چاہیے امید ہے۔ کہ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نو منتخب صدر ملک محمد اشرف اعوان، سینئر نائب صدر خرم عظیم خان اور جلیل اسلم نائب صدر اور اتحاد فاؤنڈرز گروپ کے قائدین اس سلسلے میں ضرور کردار ادا کریں گے، تا کہ شہر کی تعمیر و ترقی کے مسائل بھی حل ہوں۔ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ارکان نے مذکورہ بالا تعمیر و ترقی کے منصوبوں کے علاوہ اپنی مدد آپ کے تحت اربوں روپے کی لاگت سے سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمٹیڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔

جہاں سے عرب ممالک کے علاوہ یورپ اور دوسرے ممالک میں فلائٹس جاری ہیں، سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمٹید دنیا بھر میں اپنی مدد آپ کے تحت نجی سیکٹر میں بننے والا ایئرپورٹ ہے۔ جو سیالکوٹ کے صنعت کاروں اور بزنس کمیونٹی کا جذبہ حب الوطنی، خدمت اور محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ایئرپورٹ کے علاوہ سیالکوٹ ڈرائی پورٹ، سپورٹس انڈسٹری ڈیویلپمنٹ سنٹر، ایکسپورٹ پروسسنگ زون، چائلڈ سوشل ڈیویلپمنٹ ارگنائزیشن جیسے کئی منصوبے بھی چلائے جا رہے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے۔

سیالکوٹ کے صنعت کار اور کارباری لوگ فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ نومنتخب صدر سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک اشرف اعوان کا کہنا ہے۔ کہ وہ اپنے قائدین اور اپنی ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے ادارے اور سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کی اعلیٰ روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے، اپنا کردار ادا کریں گے۔ دوسری طرف ملک بھر کے صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کی طرح سیالکوٹ کی انڈسٹری بھی بے شمار مسائل سے دو چار ہے۔

جس کے نتیجے میں سیالکوٹ جسے ایکسپورٹ سٹی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے ملک بھر کے صنعت کاروں پر مشتمل ایک وفد نے چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ کے ساتھ ملاقات کر کے انھیں بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

سیالکوٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر قیصر شبیر، سینئر نائب صدر میاں محمد انور، سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمٹید کے سابق چیئرمینز میاں محمد ریاض، چودھری غلام مصطفی، ڈائریکٹرز میاں عتیق الرحمٰن، چودھری محمد جاوید، دی پاکستان سرجیکل ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین میاں خالد محمود، چودھری عبدالجلیل باجوہ اور دیگر صنعت کاروں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ صیح معنوں میں ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے صنعت وتجارت کو فروغ دیا جائے۔ اس کے لیے نہ صرف انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے ترجیح بنیادوں پر ٹھوس پالیسی بنائی جائے اور صنعت و تجارت کے فروغ کے لیے مراعات دی جائیں۔ اس سے نہ صرف ملک ترقی کرے گا بلکہ قومی معشیت مضبوط ہو گی، روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے اور ذرائع آمدن بڑھنے کے نتیجے میں ملک سے مہنگائی بھی کم ہو گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سیالکوٹ چیمبر اور سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کا اگلا پراجیکٹ، ایک ہسپتال۔

مگر یہ فلاحی منصوبہ نہیں ہے بلکہ ایک کمرشل منصوبہ ہے اور اس پر بڑی شرح میں نفع حاصل کرنے کا پلان ہے۔ میں نے اس منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ دیکھ رکھی ہے۔ دو سو ڈائریکٹرز دو دو کروڑ روپیہ لگا کر کچھ سالوں بعد دگنا، تگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ نفع دیکھ رہے ہیں۔

73294814_1319653458215545_6289536549050646528_n.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
مگر یہ فلاحی منصوبہ نہیں ہے بلکہ ایک کمرشل منصوبہ ہے اور اس پر بڑی شرح میں نفع حاصل کرنے کا پلان ہے۔ میں نے اس منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ دیکھ رکھی ہے۔ دو سو ڈائریکٹرز دو دو کروڑ روپیہ لگا کر کچھ سالوں بعد دگنا، تگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ نفع دیکھ رہے ہیں۔
حسن نثار بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ اس ملک کا مسئلہ معیشت نہیں اخلاقیات کا فقدان ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
سیالکوٹ چیمبر اور سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کا اگلا پراجیکٹ، ایک ہسپتال۔

مگر یہ فلاحی منصوبہ نہیں ہے بلکہ ایک کمرشل منصوبہ ہے اور اس پر بڑی شرح میں نفع حاصل کرنے کا پلان ہے۔ میں نے اس منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ دیکھ رکھی ہے۔ دو سو ڈائریکٹرز دو دو کروڑ روپیہ لگا کر کچھ سالوں بعد دگنا، تگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ نفع دیکھ رہے ہیں۔

73294814_1319653458215545_6289536549050646528_n.jpg
اسلام آباد میں قائداعظم ہسپتال بھی اسی ماڈل پر بنایا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔
ایک فلاحی کام میں اتنی منافع خوری تو انہونی بات ہی ہے۔
دو سو ڈائریکٹرز دو دو کروڑ روپیہ لگا کر کچھ سالوں بعد دگنا، تگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ نفع دیکھ رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حسن نثار بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ اس ملک کا مسئلہ معیشت نہیں اخلاقیات کا فقدان ہے۔
فلاحی ادارے بنانا ریاست کا کام ہے، ریاست کے کام اگر آپ بزنس مین پر چھوڑ دیں گے تو وہ "اللہ واسطے" کچھ نہیں کریں گے بلکہ اپنے منافعے کے لیے کریں گے۔ مجھے صرف دکھ اس بات پر ہوا تھا کہ فزیبلٹی رپورٹ میں بیچارے بیماروں کو 'کسٹمر' اور 'ٹارگٹ مارکیٹ' کہا گیا تھا۔ یہ واقعی اخلاقی پستی ہے، بھئی اپنا منافع لو لیکن کچھ اخلاقیات کی شرم ہی کر لو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سیالکوٹ ہی کے حوالے سے ایک لطیفہ کچھ دن پہلے گردش میں تھا کہ ڈائیو بس اڈہ سیالکوٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ساتھ بنایا جائے کیونکہ ہسپتال جاتے ہی پہلی بات یہ سننے کو ملتی ہے کہ مریض کو لاہور لے جائیں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے صرف دکھ اس بات پر ہوا تھا کہ فزیبلٹی رپورٹ میں بیچارے بیماروں کو 'کسٹمر' اور 'ٹارگٹ مارکیٹ' کہا گیا تھا۔ یہ واقعی اخلاقی پستی ہے، بھئی اپنا منافع لو لیکن کچھ اخلاقیات کی شرم ہی کر لو۔

ویسے لکھتے وہ کچھ بھی، لیکن سمجھتے وہ ایسا ہی ہیں۔

فارما کی دُنیا میں منافع کمانے کےلئے نہ جانے کیا کیا ہوتا ہے دنیا میں۔
 

زیک

مسافر
سیالکوٹ چیمبر اور سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کا اگلا پراجیکٹ، ایک ہسپتال۔

مگر یہ فلاحی منصوبہ نہیں ہے بلکہ ایک کمرشل منصوبہ ہے اور اس پر بڑی شرح میں نفع حاصل کرنے کا پلان ہے۔ میں نے اس منصوبے کی ابتدائی فزیبلٹی رپورٹ دیکھ رکھی ہے۔ دو سو ڈائریکٹرز دو دو کروڑ روپیہ لگا کر کچھ سالوں بعد دگنا، تگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ نفع دیکھ رہے ہیں۔

73294814_1319653458215545_6289536549050646528_n.jpg
حقیقت یہ ہے کہ ایک سٹیٹ آف دا آرٹ ہسپتال بنانے اور چلانے میں بہت خرچ آتا ہے۔ اس صورت میں ظاہر ہے کہ بزنس مین اپنا شیئر چاہے گا۔ ایسے پراجیکٹ کو اس طرح سیٹ آپ کیا جا سکتا ہے کہ انویسٹرز اور مریضوں دونوں کا بھلا ہو
 
Top