جس نے بھی خود کو جانا اُس نے خدا کو پایا---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
جاسمن
----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
--------
جس نے بھی خود کو جانا اُس نے خدا کو پایا
حضرت علی کا کہنا میں نے ہے یہ سنایا
-----------
(اگر دو حرفی (یہ) ٹھیک نہیں تو (میں نے تمہیں سنایا)
---------------------
پہچان ہو گی رب کی اور بندگی اُسی کی
مقصد یہی جہاں میں انسان لے کے آیا
-----------
ایسا بصیر رب ہے سارے جہاں کو دیکھے
ایسے خدا ہمارا سارے جہاں پہ چھایا
------------------
چھپتے نہیں ہیں رب سے اپنے گناہ سارے
اس کا ہے فضل اتنا سب سے انہیں چھپایا
-------------
کتنے رسول رب نے بھیجے تھے اس جہاں میں (کتنے رسول رب نے ارسال جو کئے تھے )
واحد نبی ہمارا رحمت جو بن کے آیا
-----------------
کتنے تھے رب کے بندے جو دور جا رہے تھے
میرا نبی خدا کے اُن کو قریب لایا
----------------
ارشد بھرے جہاں میں وہ عقل کا ہے اندھا
رب کو نہ جس نے سمجھا اس کو نہ جس نے پایا
---------------
 

عظیم

محفلین
جس نے بھی خود کو جانا اُس نے خدا کو پایا
حضرت علی کا کہنا میں نے ہے یہ سنایا
----------- خوب ہے

پہچان ہو گی رب کی اور بندگی اُسی کی
مقصد یہی جہاں میں انسان لے کے آیا
----------- مکمل شعر بیان کے اعتبار سے نامکمل لگ رہا ہے۔ پہلے میں 'تو' اور 'بھی' کی کمی لگتی ہے اور دوسرے میں 'ہے' کی

ایسا بصیر رب ہے سارے جہاں کو دیکھے
ایسے خدا ہمارا سارے جہاں پہ چھایا
------------------ دوسرا بیان کے اعتبار سے نامکل لگتا ہے۔ چھایا ہوا ہے کا محل معلوم ہوتا ہے

چھپتے نہیں ہیں رب سے اپنے گناہ سارے
اس کا ہے فضل اتنا سب سے انہیں چھپایا
------------- پہلے مصرع میں 'ہمارے اپنے گناہ' صرف 'اپنے گناہ' سے ظاہر نہیں۔ مغالطہ پیدا ہوتا ہے۔

کتنے رسول رب نے بھیجے تھے اس جہاں میں (کتنے رسول رب نے ارسال جو کئے تھے )
واحد نبی ہمارا رحمت جو بن کے آیا
----------------- پہلا مصرع پہلا بہتر ہے۔ دوسرے میں الفاظ کی کمی ہے۔ 'واحد نبی ہمارا تھا' مکمل بیان لگتا ہے

کتنے تھے رب کے بندے جو دور جا رہے تھے
میرا نبی خدا کے اُن کو قریب لایا
---------------- جو رب سے ہی دور جا رہے تھے، ہونا چاہیے تھا۔

ارشد بھرے جہاں میں وہ عقل کا ہے اندھا
رب کو نہ جس نے سمجھا اس کو نہ جس نے پایا
--------------- ٹھیک
 

جاسمن

لائبریرین
ایسا بصیر رب ہے سارے جہاں کو دیکھے
ایسے خدا ہمارا سارے جہاں پہ چھایا

چھپتے نہیں ہیں رب سے اپنے گناہ سارے
اس کا ہے فضل اتنا سب سے انہیں چھپایا
-------------

ارشد بھرے جہاں میں وہ عقل کا ہے اندھا
رب کو نہ جس نے سمجھا اس کو نہ جس نے پایا
سبحان اللہ۔
بہت پیاری حمد ہے اور مجھے مندرجہ بالا اشعار بہت اچھے لگے۔
جزاک اللّہ خیرا کثیرا۔
 
الف عین
عظیم
----
(تصحیح کے بعد)
پہچان رب کی ہو گی پھر بندگی بھی اس کی
مقصد ہے یہ جہاں میں انسان لے کے آیا
---------------
ایسا بصیر رب ہے سارے جہاں کو دیکھے
ایسے خدا ہمارا سارے جہاں پہ چھایا
----------
سارے گناہ میرے خود وہ تو جانتا ہے
دنیا سے ان کو لیکن رب نے مرے چھپایا
------------
کتنے رسول رب نے بھیجے تھے اس جہاں میں
اپنا نبی ہے واحد رحمت جو بن کے آیا
-------یا
اپنا نبی ہے جس نے رحمت لقب ہے پایا
--------------
چاروں طرف تھے پھیلے سائے جہالتوں کے
ایسے میں نور بن کر میرا نبی تھا آیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہچان رب کی ہو گی پھر بندگی بھی اس کی
مقصد ہے یہ جہاں میں انسان لے کے آیا
--------------- مقصد یہی جہاں..... بہتر ہو گا

ایسا بصیر رب ہے سارے جہاں کو دیکھے
ایسے خدا ہمارا سارے جہاں پہ چھایا
------------ اس میں ترمیم نہیں کی گئی

اس کے تو سامنے ہیں میرے گناہ سارے
لیکن ہے فضل اس کا سب سے انہیں چھپایا
------------ دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا

کتنے رسول رب نے بھیجے تھے اس جہاں میں
اپنا نبی ہے واحد رحمت جو بن کے آیا
-------یا
اپنا نبی ہے جس نے رحمت لقب ہے پایا
-------------- دوسرا متبادل بہتر ہے

چاروں طرف تھے پھیلے سائے جہالتوں کے
ایسے میں نور بن کر میرا نبی تھا آیا
... میرا رسول آیا.... بہتر ہو گا
 

عظیم

محفلین
ایسا بصیر ہے رب دیکھے تمام عالم
سارے جہاں پہ چھایا دیکھا اسی کا سایا
اس طرح بہتر ہو سکتا ہے؟
 
Top