بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم، 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
سوشل میڈیا پر جو ناگالینڈ کے حوالے سے پوسٹس چل رہی ہیں کیاان میں کچھ حقیقت ہے؟ میں صرف ڈان نیوز کی ویبسائٹ پر ہی سرسری نظر ڈالتا ہوں تو وہاں تو ابھی تک ایسا کچھ نظر سے نہیں گزرا۔
EB7ZITnXUAEcQ8S

Manipur: Nagas celebrate Independence Day, hoist ‘Naga National Flag’ across the state
 

جاسم محمد

محفلین
صبر، تحمل، حکمت!
ارشاد بھٹی

مودی ظلم، 14دن ہو گئے، ان دو ہفتوں میں، پاکستان کی ہر سطح پر مذمت، کور کمانڈر کانفرنس مضبوط اعلامیہ، قومی سلامتی کونسل کے دو اجلاس، سفارتی تعلقات نیچے لانا، تجارت ختم کرنا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، متفقہ قرارداد، دوست ممالک سے رابطے، عالمی رہنماؤں کو ٹیلی فون، ٹرمپ، عمران گفتگو، وزیراعظم کے مسلسل بیانات، ٹویٹس، مظفر آباد جا کر کہنا ’’مودی تمہاری اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے‘‘،50سال بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر آنا، اسلامی سربراہی کانفرنس کیلئے رابطے، ویسے تو 14دنوں سے سخت کرفیو میں گھروں میں نظر بند، خوراک، دوائیوں سے محروم، دنیا بھر سے کٹ چکے مظلوم کشمیریوں کیلئے یہ بھی کم، زیادہ ہونا چاہئے تھا مگر 57اسلامی ممالک نے تو یہ بھی نہ کیا، انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ، برطانیہ، یورپ نے تو اس سے آدھا بھی نہ کیا، مسلم امہ کارویہ، دنیا کا ردِعمل افسوسناک۔


مگر سوچوں مسلم امہ سے توقع ہی کیوں، 1967میں اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کیا، او آئی سی نے کیا کر لیا، فلسطین، شام، عراق، لیبیا تباہ ہو گئے، یمن، لبنان برباد ہو رہے، 70سالوں سے کشمیریوں پر کیا کیا ظلم نہ ہوئے، 57ممالک، ایک ارب 80کروڑ آبادی کی نمائندہ، اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی تنظیم‘ او آئی سی نے کیا کر لیا، ہمیں اس وقت سمجھ جانا چاہئے تھا جب او آئی سی کے یو اے ای اجلاس میں بھارت آ بیٹھا، ہمیں تب سمجھ جانا چاہئے تھا جب او آئی سی مکہ ڈیکلیریشن سے کشمیر نکلا، سب مفادات کا چکر، بھارت، ترکی تجارت 7ارب ڈالر، بھارت، ملائیشیا تجارت 17ارب ڈالر، ایران بھارت کو خام تیل دینے والا دوسرا بڑا ملک، بھارت، ایران تجارت سوا 13ارب ڈالر، چا بہار بندرگاہ، فوجی معاہدے الگ، ایک عرب ملک اپنا سب سے بڑا ایوارڈ مودی کو دے چکا، بھارت، یو اے ای تجارتی ہدف 550ارب ڈالر، بھارتیوں کے 55ارب ڈالر تو ایک خلیجی ریاست کے رئیل اسٹیٹ برنس میں، امارات میں اتنے بھارتی کہ 3اماراتی چوتھا بھارتی، برادر عرب ملک بھی اپنا سب سے بڑا ایوارڈ مودی کو دے چکا، یہ بھارت کا چوتھا بڑا پارٹنر، بھارت اپنے تیل کی 20فیصد ضرورت اسی ملک سے پوری کر رہا، 35لاکھ بھارتی برادر عرب ملک میں کام کررہے، 2015میں بھارتیوں نے اس مسلم ملک سے 10ارب 50کروڑ کا زرمبادلہ بھیجا، ابھی عرب تیل کمپنی آرامکو کی بھارت میں 75ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، ایک اندازے کے مطابق 70لاکھ بھارتی خلیجی ممالک میں کام کر رہے، اگر مسلم امّہ بھارت سے تجارتی بائیکاٹ کی دھمکی ہی دے دے، بھارتیوں کو اپنے ملکوں سے نکلنے کا الٹی میٹم ہی دیدے تو دیکھئے مودی اور بھارت کا حال، مگر یہ اتحاد ،ہم اتنے خوش نصیب کہاں۔یہ مسلم امہ، باقی دنیا کا حال ملاحظہ ہو، امریکہ بھارت کا جوہری پارٹنر، سب سے زیادہ فوجی مشقیں کرنے والا، ڈیڑھ ارب ڈالر تک تجارت پہنچی ہوئی، ایک لاکھ 86ہزار تو صرف بھارتی طلبہ امریکہ میں۔ روس‘ بھارت اپنے اسلحے کا 60فیصد اس سے خریدے، ایٹمی بجلی گھروں، جدید اسلحے کی تیاری میں دونوں پارٹنر، سینکڑوں تجارتی معاہدے، بھارت، چین تجارت 100بلین ڈالر تک پہنچ چکی، چینی سرمایہ کار 85بلین ڈالر سرمایہ کاری کرنے کی تیاری میں، اب ایک طرف ہماری 72سالہ پالیسیوں کی فصل ہمیں عالمی تنہائی کی صورت میں کاٹنا پڑ رہی، دوسری طرف بھارت دنیا کی پُرکشش منڈی جہاں دنیا کی اتنی بڑی سرمایہ کاری، مظلوم کشمیریوں کی بھلا کون سنے گا لیکن کچھ اچھا بھی ہوا، جیسے گزرے دو ہفتوں میں مقبوضہ کشمیر پر اتنی بات ہو چکی جتنی 70برسوں میں نہ ہوئی، جیسے واشنگٹن پوسٹ کہہ رہا ’’بھارت اب سیکولر نہیں رہا‘‘، نیویارک ٹائمز کہہ چکا ’’بھارتی حکومت بدمعاش بن گئی‘‘، آبزرور کا خیال ’’مودی تباہی کے راستے پر‘‘، گارجین کا کہنا ’’کشمیریوں کو ہندو توا کا سامنا‘‘، دی گلوب کا اداریہ ’’مودی فاشسٹ‘‘ بی بی سی کئی بار کہہ چکا ’’مقبوضہ وادی میں ظلم کی اخیر ہو چکی‘‘، جیسے 70برسوں میں پہلی بار حریت کانفرنس، کشمیری عوام، فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی سب ایک پیج پر، جیسے بھارت میں لوگ بول رہے، احتجاج کر رہے، جلسے، جلوس نکال رہے، جیسے بھار ت کی چھوٹی، بڑی 50علیحدگی پسند تحریکوں میں جان پڑ چکی، خالصتان کا نقشہ جاری ہونا، ناگا لینڈ میں علیحدہ جھنڈا، اپنا ترانا سامنے آگیا مگر کیا یہ کافی، جواب نہیں، جب تک عملی طور پر مسلم دنیا، امریکہ، برطانیہ، یورپ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے، بات نہیں بنے گی۔

ایک سوال یہ بھی، کیا اقوام متحدہ بھارت کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے، ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا، بھارت خود اقوام متحدہ گیا، خود ہی ہر شے سے مکر گیا، تاریخ بتائے، 17جنوری 1948، سلامتی کونسل قرارداد38، دونوں ممالک اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں، 20جنوری 1948، اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر 3رکنی کمیشن بنادیا، 3جون 1948، قرارداد 51، کمیشن کو کام تیز کرنے، پاک بھارت سے رابطے کی ہدایت، 13اگست 1948، قرارداد پاک بھارت سیز فائر کریں، 5جنوری 1949، سیز فائر، فوجیوں کی واپسی، رائے شماری، قراردادمنظور ہوئی، 14مارچ 1950، قرارداد80، دونوں ملک امن و امان کیلئے ضروری اقدامات کریں، 12اپریل 1950، اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر سراون ڈکسن کو نمائندہ مقرر کر دیا، پھر مشہور و معروف ڈکسن رپورٹ آئی اور پھر 65، 71کی جنگوں میں اقوام متحدہ میں کشمیر زیرِ بحث آیا، مگر کچھ حاصل وصول نہ ہوا۔یہاں سوال یہ بھی، کیا ہم لڑ کر کشمیر لے سکتے ہیں، بلاشبہ جنگ، شہادت مسلمان کا زیور، اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کیلئے لڑنا پڑا تو لڑیں گے مگر ایک تو جنگ آخری آپشن، دوسرا سوچنے کی بات یہ بھی، جنگوں سے کسی کو کیا ملا، ایران، عراق لڑے، جنگ سے کیا حاصل ہوا، کیا عربوں نے لڑ کر فلسطین لے لیا، شام، لیبیا، یمن، لبنان کو لڑائیوں سے کیا ملا، 30چالیس سالہ بھانت بھانت کی لڑائیوں کے بعد افغانستان کو کیا ملا، اللہ نہ کرے، جنگ ہو، پونے دو ارب انسانوں والے دونوں ملک، اس خطے اور دنیا کیلئے یہ تباہ کن، ہوش، صبر، تحمل، حکمت، ذرا سا جذباتی پن، چنگاری نے آگ پکڑ لی تو اگلے سوسال دنیا اس تباہی کی داستانیں سناتی ملے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہے درویشی بھی عیاری سلطانی بھی عیاری
پاکستان کا کشمیر کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف جانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1783228-court-1566307058-255-640x480.jpg

وزیراعظم نے بھارتی مظالم کے خلاف کیس کی تیاری کے لئے وکیل کی منظوری دے دی ہے

اسلام آباد: پاکستان کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھائے گا جس کے لئے تیاری شروع کردی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان نے کشمیر کے مسئلے پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کیس کی تیاری کے لئے وکیل کی منظوری بھی دے دی ہے۔

دوسری جانب رواں برس 9 ستمبر کو جنیوا میں ہونے والے انسانی حقو ق کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے لئے پاکستان کی سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ جنیوا روانہ ہوگئی ہیں، تہمینہ جنجوعہ کشمیر یوں کی تحریک کے حق میں راہ ہموار کریں گی اور بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق رکن ممالک سے بات چیت کریں گی۔

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی سفارتی کامیابیاں

بھات کے 5 اگست کے اقدام کے خلاف پاکستان نے بھرپور آواز اٹھائی اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بروقت چین جاکر معاملے پر چینی حکام سے بات چیت کی، چین نے معاملے پر پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔

روس نے پہلی مرتبہ کشمیر کے مسئلے پر ویٹو نہیں کیا، روس کے بیان میں بھی مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کاذکر آیا۔

برطانیہ نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کی حمایت کی۔

امریکا جو پہلے بھارت کے ساتھ تھا اب معاملے پر پاکستان کاساتھ دیاہے اور پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں ثالثی کے کردار کی بھی پیشکش کی۔

بھارت کے ساتھ رافیل ڈیل کے باوجود فرانس اس معاملے پر خاموش رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہے درویشی بھی عیاری سلطانی بھی عیاری

امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ایک بار پر ثالثی کی پیشکش کردی
اے ایف پی 2 گھنٹے پہلے
1783514-trumpimposetexesoneuproducts-1566335021-481-640x480.jpg

ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (فوٹو: فائل)

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردی اور کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم سے اس ہفتے ملاقات میں کشمیر پر بات کروں گا۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ کشمیرایک پیچیدہ مسئلہ ہے وہاں ہندو بھی ہیں اورمسلمان بھی، میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ دونوں وہاں بہت اچھے طریقے سے رہ رہے ہیں لیکن میں اس معاملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اس ہفتے ہونے والی ملاقات میں بات ضرور کروں گا اور پوری کوشش کروں گا کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں میں ثالثی کراؤں۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کی ایک اعلیٰ عہدے دار نے خطے کے دورے سے واپسی کے بعد منگل کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی پابندیاں ہٹائے، بنیادی شہری آزادیاں بحال کی جائے اور گرفتار کشمیری رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔

امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ امریکا کو مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں اور وہاں کے شہریوں کو قید رکھنے کی اطلاعات پر تشویش ہے، ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ شہریوں کے انفرادی حقوق کا احترام، قانونی طریقہ کارکی پابندی اور اس مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دونوں میں پاک بھارت وزرائے اعظم سے فون پر بات کی ہے اور ان پر کشمیرکے معاملے پر کشیدگی میں کمی لانے پرزور دیا ہے، امریکا کو بھارتی تحفظات کا علم ہے تاہم خطے کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں، پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں ہم نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر پر مذاکرات شروع کریں۔

دریں اثناء برطانیہ اور فرانس نے بھی بھارت پرزور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائے اورپاکستان کے ساتھ اس مسئلے کوحل کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرے۔ دونوں ممالک نے اس ہفتے فرانس میں ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں بھی یہ مسئلہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی ترجمان کی طرف سے منگل کو جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم جانسن نے کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے فون پر بات کی ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کریں، ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس میں اس پر مزید بات ہوگی۔

پیرس میں ایک فرانسیسی عہدے دار نے بھی کہا ہے کہ صدر ایمانوئیل میکرون میکرون کشمیرکے مسئلہ پر بھارتی وزیراعظم سے جی 7 اجلاس کے دوران بات کریں گے، صدر میکرون اور مودی میں پیرس کے نواح میں ورکنگ ڈنر پر ملاقات ہوگی۔ ایک فرانسیسی سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلاشبہ اس ملاقات میں کشمیر ایجنڈے پر ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک 7 منٹ پہلے
1784739-imrankhan-1566446464-229-640x480.jpg

دوایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں کچھ بھی ہوسکتاہے، وزیراعظم عمران خان فوٹوفائل

وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے بات چیت کےلیے بہت کچھ کہہ چکاہوں لیکن بھارت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، بدقسمتی سے بھارت نےمیری باتوں کومحض اطمینان کےلیےلیا، بھارت سےبات چیت کےلیےمزیدکچھ نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم نے کہا امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کردیا، نئی دلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے، خدشہ ہےکہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے، 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں، کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے دنیا کواس صورتحال سےخبرداررہناچاہیے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دوایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں کچھ بھی ہوسکتاہے، اقوام متحدہ کی امن فوج اورمبصرین مقبوضہ کشمیر بھیجے جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر کینیڈا کا سابق بھارتی فوجی افسران کو ویزہ دینے سے انکار
ویب ڈیسک بدھ 21 اگست 2019
1784548-canada_flag-1566407446-916-640x480.jpg

تمام افسران مقبوضہ کشمیر میں مظالم میں ملوث رہے، کینیڈین امیگریشن آفس، فوٹو: فائل

اوٹاوا: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کےمظالم پر کینیڈا نے سابق بھارتی فوجی افسران کو ویزہ دینے سے انکار کردیا۔

خبررساں ادارے کے مطابق کینیڈین امیگریشن نے بھارت کے 2 سابق لیفٹیننٹ جنرلز،3 سابق بریگیڈئیرز اور انٹیلی جنس کے 2 افسران کو ویزہ دینے سے انکار کردیا ہے۔

کینیڈین امیگریشن آفس کا کہنا ہے کہ تمام افسران مقبوضہ کشمیر میں مظالم میں ملوث رہے، اس لیے مذکورہ سابق بھارتی فوجیوں کو ویزے نہیں دیے جارہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کشمیر ۔۔۔۔۔ انٹر نیشنل لاء کیا کہتا ہے؟
22/08/2019 آصف محمود

’مطالعہ پاکستان‘ کی پھبتی کس کر پاکستان کے قومی بیانیے کوبے توقیر کرنے کی کوشش کرنے والے سورمائوں نے اب کشمیر پر پڑائو ڈال لیا ہے ۔ قوم کو باور کرایا جا رہا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ صرف حق خود ارادیت کی بات نہیں کر رہیں بلکہ وہ بھی کہہ رہی ہیں کہ پہلے پاکستان آزاد کشمیر سے فوجیں ہٹائے ، اس کے بعد استصواب رائے ہو گا اور اس استصواب رائے تک بھارت کی فوج کشمیر میں موجود رہے گی۔

اس کے بعد یہ حضرات فوری طور پر ایک نتیجہ نکال کر قوم کے سامنے لہرا دیتے ہیں کہ پاکستان نے جب فوجیں ہی نہیں نکالیں تو استصواب رائے کیسا ؟ساتھ ہی تمسخرانہ انداز سے پوچھا جاتا ہے کہ بتائیے اے اہل وطن کیا آپ آزاد کشمیر سے فوج نکالنے کو تیار ہیں۔ غزل کسی ایک مصرعے کو پڑھ کر سمجھ میں نہیں آتی ، اسے مطلع سے مقطع تک پڑھنا چاہیے۔ بلاشبہ 13 اگست 1948 ء کی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ پہلے پاکستان اپنی فوجیں نکالے گا لیکن مت بھولیے کہ 14 مارچ 1950 ء کو اسی سلامتی کونسل نے قرارداد پاس کی تھی کہ اب دونوں ملک بیک وقت فوجوں کا انخلاء شروع کریں گے۔

اس دوران کیا ہوا ، آئیے ذرا پوری تصویر دیکھتے ہیں۔ 13 اگست 1948 ء کی قرارداد میں کہا گیا کہ جب پاکستان اپنی فوج اور قبائلیوں کو نکال لے گا تو یہاں کا انتظام لوکل اتھارٹیز سنبھالیں گی اور کمیشن ان کو سپروائز کرے گا۔ لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ بھارت کو یہاں ساری فوج رکھنے کی اجازت ہو گی۔ بلکہ قرار پایا کہ اس کے بعد بھارت بھی اپنی فوج کا بڑا حصہ “Bulk of its forces” یہاں سے نکال لے گا اور اسے صرف اتنے فوجی رکھنے کی اجازت ہو گی جو امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے لوکل اتھارٹیز کی مدد کے لیے ضروری ہوں۔

جب اقوام متحدہ کے کمیشن نے دونوں ممالک سے قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پلان مانگا تو بھارت نے دو مزید مطالبات کر دیے۔ ایک یہ کہ اسے سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمال اور شمال مغرب کے علاقوں پر کنٹرول دیا جائے اور دوسرا یہ کہ آزاد کشمیر میں پہلے سے قائم اداروںکو نہ صرف مکمل غیر مسلح کر دیا جائے بلکہ ان اداروں کو ہی ختم کر دیا جائے۔ یہ پاکستان کی جانب سے عائد کردہ الزام نہیں بلکہ اس بات کا اعتراف جوزف کاربل نے اپنی کتاب ’ ڈینجر ان کشمیر ‘ کے صفحہ 157 پر کیا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں جوزف کاربل کون تھے؟ان کا تعلق چیکو سلواکیا سے تھا اور یہ اقوام متحدہ کے کمیشن کے چیئر مین تھے اور کمیشن میں ان کی شمولیت بھارتی نمائندے کے طور پر ہوئی تھی۔جوزف کاربل نے اعتراف کیا کہ بھارتی موقف اقوام متحدہ کی قرارداد سے تجاوز کر رہا تھا۔پاکستان نے آزاد کشمیر سے فوج نکالنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کے مطابق جو ضروری فوج کشمیر میں رکھے گا اس کی تعداد اورتعیناتی کا مقام اقوام متحدہ کمیشن کو پیش کیا جائے۔

بھارت نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ آگے چلیے۔ اس پر کمیشن نے امریکی صدر ٹرومین اور برطانوی وزیر اعظم کلیمنٹ ایٹلی کی تجویز پر کہا کہ دونوں ممالک اپنا موقف پیش کر دیں جو ایک آربٹریٹر کے سامنے رکھا جائے اور وہ فیصلہ کر دے۔اقوام متحدہ کی اپنی دستاویزات گواہ ہیں پاکستان نے یہ تجویز بھی قبول کر لی لیکن بھارت نے اسے بھی رد کر دیا۔بھارت کے اپنے نمائندے نے اعتراف کیا کہ اقوام متحدہ کی اس قرارداد پر بھارت کی وجہ سے عمل نہ ہو سکا۔

ان کے الفاظ تھے:”a lack of goodwill on part of India” معاملے کے حل کے لیے سلامتی کونسل نے سلامتی کونسل ہی کے صدر مک ناٹن پر مشتمل ایک یک رکنی کمیشن بنایا۔ اس کمیشن نے کہا کہ اب دونوں ممالک بیک وقت اپنی فوجیں نکالتے جائیں گے تا کہ کسی کو کوئی خطرہ نہ رہے۔ پاکستان نے یہ تجویز بھی قبول کر لی۔بھارت نے اس تجویز کو بھی رد کر دیا ۔ یہاں دل چسپ بات یہ ہے کہ اس تجویز کو سلامتی کونسل 14 مارچ 1950 ء کو ایک قرارداد کی شکل میں منظور کر لیا۔

گویا اب اقوام متحدہ کی قرارداد یہ کہہ رہی ہے کہ دونوں ممالک بیک وقت فوجیں نکالنا شروع کریں گے۔ اقوام متحدہ نے اوون ڈکسن کو جو آسٹریلیا کے چیف جسٹس رہے اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا۔انہوں نے فوج کے انخلاء کی بہت سی تجاویز دیں۔ پاکستان نے سب مان لیں ،بھارتی وزیر اعظم نے ایک بھی نہ مانی۔1951 ء میں بھارت نے کہا ہمیں خطرہ ہے اس لیے ہم فوج نہیں نکالیں گے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم گورڈن منزیزنے مشترکہ فوج کی تجویز دی بھارت نے رد کر دی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں مقامی فورس بنانے کی بات کی بھارت نے اسے بھی رد کر دیا۔ انہوں نے کہا ہم کامن ویلتھ کی فوج بھیج دیتے ہیں، بھارت نے یہ تجویز بھی رد کر دی۔ معاملہ ایک بار سلامتی کونسل چلا گیا۔30 مارچ 1951 ء کو سلامتی کونسل نے امریکی سینیٹر فرینک پی گراہم کو نیا نمائندہ مقرر کر کے کہا کہ تین ماہ میں فوج کشمیر سے نکالی جائے اور پاکستان اور بھارت اس پر متفق نہ ہو سکیں تو عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ کرا لیا جائے۔

فرینک صاحب نے چھ تجاویز دیں بھارت نے تمام تجاویز رد کر دیں۔ خانہ پری کے لیے بھارت نے کہا وہ تو مقبوضہ کشمیر میں اکیس ہزار فوجی رکھے گا جب کہ پاکستان آزاد کشمیر سے اپنی فوج نکال لے ، وہاں صرف چار ہزار مقامی اہلکار ہوں ، ان میں سے بھی دو ہزار عام لوگ ہوں، ان کا آزاد کشمیر حکومت سے کوئی تعلق نہ ہو۔ ان میں سے بھی آدھے غیر مسلح ہوں۔ گراہم نے اس میں کچھ ردو بدل کیا، پاکستان نے کہا یہ ہے تو غلط لیکن ہم اس پر بھی راضی ہیں ، بعد میں بھارت اس سے بھی مکر گیا۔

سلامتی کونسل کے صدر نے ایک بار پھر تجویز دی کہ ’’ آربٹریشن ‘‘ کروا لیتے ہیں تا کہ معلوم ہو انخلاء کے معاملے میں کون سا ملک تعاون نہیں کر رہا ۔ پاکستان اس پر بھی راضی ہو گیا ، بھارت نے یہ تجویز بھی ردکر دی۔ اب آپ بتائیے کون سچا کون جھوٹا؟

بشکریہ روزنامہ نائنٹی ٹو
 

جاسم محمد

محفلین
مودی نے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش پھر ٹھکرا دی
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1789504-moditrumpgsidelinemeeting-1566825239-932-640x480.jpg

پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلے کے حل کے لیے ثالث کی ضرورت نہیں، مودی ہٹ دھرمی پر قائم فوٹو:فائل


پیرس: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے تیسرے ثالث کی ضرورت نہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فرانس میں جی-7 کے اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور تجارتی معاملات پر بھی بات چیت کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ شب پاکستان سے بھی مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی تھی۔ دونوں ممالک کو مل کر مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا اور مجھے امید ہے ایسا ممکن بھی ہے تاہم دونوں ممالک کسی نتیجے پر نہیں پہنچتے تو میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے دستیاب ہوں گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر ثالثی کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے تصفیے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے ثالث کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ دونوں ممالک تمام دو طرفہ معاملات کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


واضح رہے کہ مودی سرکار نے 5 اگست کو کشمیر کو آئین میں حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرے ریاست کو جغرافیائی طور پر دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا اور کسی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے تاحال کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے وادی میں خوراک اور ادویہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرچکے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
دنیا ساتھ دے یا نہ دے کشمیر کے مسئلے پر آخری حد تک جائیں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک پير 26 اگست 2019
1789160-imranj-1566822823-322-640x480.jpg

ایٹمی جنگ ہوئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے،وزیراعظم عمران خان فوٹو:فائل

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیر کی آزادی کا موقع آگیا ہے اور دنیا ساتھ دے یا نہ دے ہم کشمیر کے مسئلے پر آخری حد تک جائیں گے جبکہ ایٹمی جنگ ہوئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے، بھارت نے آخری پتہ کھیل دیا ہے اور اب کشمیر کی آزادی کا تاریخی موقع ہے، مودی نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرکے بہت بڑی تاریخی غلطی کی، بھارت نے پانچ اگست کو پیغام دیا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے اور سیکولرازم کو ختم کر دیا، انہوں نے اپنے آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، تکبرکی وجہ سے مودی نے یہ کام کیا، انہوں نے سوچا کشمیریوں پر اتنا تشدد کریں گے کہ وہ خاموش ہو جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں آپریشن کا منصوبہ بنالیا تھا، ہمیں اطلاع مل چکی تھی اور ہماری فوج پوری طرح تیار تھی، ہم نے اس ایشو پر فوری طور پر دنیا سے بات کی، میں دنیا میں اب کشمیر کا سفیر بنوں گا اور اقوام متحدہ میں 27 ستمبر کو اس معاملے کو اٹھاؤں گا، کشمیر کے ساتھ دنیا کھڑی ہو یا نہ کھڑی ہو لیکن پاکستانی قوم کھڑی ہوگی، قوم کو بالکل مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، پوری دنیا کے میڈیا کو بتاؤں گا کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، ہر جمعہ ہم ایک پروگرام کریں گے جس میں 12 بجے سے لے کر ساڑھے 12 بجے تک آدھے گھنٹے کے لیے پوری قوم شریک ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مودی نے الیکشن جیتنے کے بعد پوری کوشش کی کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کیا جائے جس کے لیے انہوں نے دنیا بھر میں لابنگ کی، بھارت کی پالیسی ایک نظریے آر ایس ایس پر قائم ہے جس میں مسلمانوں کیخلاف نفرت ہے، اسی نظریے نے گاندھی کو قتل، بابری مسجد کو شہید اور گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، یہی نسل پرستی کا نظریہ آج ہندوستان پر حکومت کر رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج مسلمان ممالک ہمارے ساتھ نہیں تو کل ہمارے ساتھ ہوں گے، بوسنیا میں قتل عام پر بھی مسلمان ممالک خاموش تھے، میڈیا نے بوسنیا کی آواز اٹھائی تو مسلمان ممالک بھی آگے آگئے، یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یہ جنگ کوئی بھی نہیں جیتے گا، پاکستان آخری سانس تک کشمیریوں کے ساتھ جائے گا۔
 

لوگ کہتے ہیں آپ یوٹرن کرتے ہیں لیکن یوٹرن کرتے کرتے وزیراعظم بن گیا ہوں،


میں نے خود کو کشمیر کے سفیر کا درجہ دیا ہے، کشمیر کے لوگوں سے وعدہ ہے دنیا بھر میں ہر فورم پر کشمیر کا کیس لڑوں گا
.
.
.
.
اب بیانیہ کچھ اور ہے اور اس تضاد کا بہترین حل اس ایک جملے میں پوشیدہ ہے کہ بڑے لیڈر ہی یو ٹرن لیتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہوائی قلعے بن گئے اور خیالی پلاؤ پک گئے!
بھٹو نے کشمیر کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ تاشقند معاہدہ اور ایوب کتا ہائے ہائے!
بھٹو نے حکومت کیلئے مشرقی پاکستان سے جنگ چھیڑی،نتیجہ؛بنگلہ دیش، شملہ معاہدہ اور کشمیر دو ممالک کاباہمی مسئلہ قرار!
مشرف نے کارگل کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ آگرہ سمٹ اور پاکستان پر عالمی پابندیاں!
نواز شریف نے کشمیر کیلئے مودی کو گھر شادی پر بلایا،نتیجہ؛ پٹھان کوٹ حملہ اور پاکستان کی عالمی تنہائی!
عمران خان نے کشمیر کیلئے بھارت کو امن مذاکرات کی دعوت دی، نتیجہ؛ پلوامہ حملہ اور بھارت کا مقبوضہ کشمیر کا انضمام!

آپ جنگ سے کشمیر حاصل کر سکے نہ مذاکرات اور نہ ہی عالمی دباؤ سے۔ اب بس ہنسنا، مسکرانا اور تمسخر اڑانا باقی ہے۔ شوق سے اڑائیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بھٹو نے کشمیر کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ تاشقند معاہدہ اور ایوب کتا ہائے ہائے!
بھٹو نے حکومت کیلئے مشرقی پاکستان سے جنگ چھیڑی،نتیجہ؛بنگلہ دیش، شملہ معاہدہ اور کشمیر دو ممالک کاباہمی مسئلہ قرار!
مشرف نے کارگل کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ آگرہ سمٹ اور پاکستان پر عالمی پابندیاں!
نواز شریف نے کشمیر کیلئے مودی کو گھر شادی پر بلایا،نتیجہ؛ پٹھان کوٹ حملہ اور پاکستان کی عالمی تنہائی!
عمران خان نے کشمیر کیلئے بھارت کو امن مذاکرات کی دعوت دی، نتیجہ؛ پلوامہ حملہ اور بھارت کا مقبوضہ کشمیر کا انضمام!

آپ جنگ سے کشمیر حاصل کر سکے نہ مذاکرات اور نہ ہی عالمی دباؤ سے۔ اب بس ہنسنا، مسکرانا اور تمسخر اڑانا باقی ہے۔ شوق سے اڑائیں۔ :)
مرشدی نواز شریف اس وقت حکومت میں ہوتے تو مودی جیسے "شاکاہاری" کو بھی آلو گوشت کھلا کر مسئلہ کشمیر حل کر لیتے، افسوس اس قوم نے قدر نہ کی! :)
 
Top