احمدی جواب دیتے ہیں

یاقوت

محفلین
مذہب کو استعمال کرنے پر علماء پر تو بہت چڑھائی ہو چکی اب ذرا ان حضرات کی شان میں بھی کوئی قصیدہ ہو جائے جو محض بیرونی پاسپورٹ کیلئے مذہب کااستعمال کرتے ہیں (یعنی وہ حضرات جو خود کو قادیانی ظاہر کرتے ہیں)
 

جاسم محمد

محفلین
دراصل، پارلیمان میں مقدمہ یک دم نہیں چلا گیا تھا۔ پہلے بہت خون خرابا ہو چکا تھا۔ آپ ذرا تاریخ کا مطالعہ تو کریں۔ عدالتوں میں بھی مقدمات چلتے رہے۔ پارلیمان نے جمہور کی آواز کو باریک بینی سے سنا اور فتنہ فساد کو فرو کرنے کے لیے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ :) اب یہ بات ہمیں اچھی لگے یا بری لگے، تاہم، حقیقت یہی ہے۔ وگرنہ، بھٹو جیسی شخصیت سے آپ ایسی توقع کم کم رکھ سکتے تھے کہ وہ اس بابت آئین میں ترمیم کے حق میں ہوتے۔ معاملات بہت زیادہ بگڑ چکے تھے اور عدالتیں بھی اپنے تئیں ہاتھ کھڑے کر چکی تھیں۔ :)
متفق البتہ قادیانی لیڈران کو زور زبردستی پکڑ کر مناظرے کیلئے پارلیمان نہیں لے جایا گیا تھا۔ وہ خود ہی اپنی خوشی سے وہاں پیش ہو تے رہے تھے۔
اگر ان کو وہاں سے انصاف ملنے کی امید نہیں تھی تو پیش کیوں ہوئے؟ میری دانست میں یہ ان کی غلطی تھی کہ پہلے خود کو پارلیمانی فیصلے کیلئے پیش کیا اور جب فیصلہ اپنی منشا کے خلاف آیا تو اسے ماننے سے انکار کر دیا۔
یہ جیالا اور پٹواری روندو پالیسی ہے اور ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔ :)
 

یاقوت

محفلین
یہ تو طے ہے کہ قادیانی لیڈرشپ میں بصیرت کی شدید کمی ہے۔
یہ طے شدہ حقیقت تو آپ کے ہر ایک مراسلے سے ٹپک ٹپک پڑتی ہے۔ہم آپ کے درد دل سے اتنے متاثر ہوئے ہیں باوجود نظریاتی مخالفت کے ہم قادیانی کمیونٹی سے یہ گزراش کرتے ہیں کہ وہ آپ کو اپنا قانونی مشاجر چنیں۔
غم اور بھی ہیں ارض پاک میں قادیانیت کے سوا​
 

فرقان احمد

محفلین
متفق البتہ قادیانی لیڈران کو زور زبردستی پکڑ کر مناظرے کیلئے پارلیمان نہیں لے جایا گیا تھا۔ وہ خود ہی اپنی خوشی سے وہاں پیش ہو تے رہے تھے۔
اگر ان کو وہاں سے انصاف ملنے کی امید نہیں تھی تو پیش کیوں ہوئے؟ میری دانست میں یہ ان کی غلطی تھی کہ پہلے خود کو پارلیمانی فیصلے کیلئے پیش کیا اور جب فیصلہ اپنی منشا کے خلاف آیا تو اسے ماننے سے انکار کر دیا۔
یہ جیالا اور پٹواری روندو پالیسی ہے اور ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔ :)
دیکھیے، وہ عدالتوں میں بھی پیش ہوئے اور پارلیمان میں بھی۔ انہوں نے اپنا مقدمہ ہر فورم پر لڑا۔ اب ہم سے یہ نہ کہلوائیں کہ ان کے مقدمہ میں دراصل جان ہی نہ تھی۔ :)
 

جان

محفلین
کیس پہلے چاہے عدالت میں جائے یا پارلیمنٹ میں یہاں اصل نکتہ "جمہوریت" کی ورژن ہے۔ ہر ملک کے اپنے ریجنل مسائل ہیں اس لیے A کا B سے موازنہ ممکن ہی نہیں۔ A کا موازنہ a سے تو ہو سکتا ہے اور B کا b سے لیکن یورپ کا ایشیا سے موازنہ درست نہیں۔ چائنا میں دیکھا جائے تو وہاں 6 فیصد لوگ ووٹنگ کی اہلیت رکھتے ہیں، بچے پیدا کرنے کی تعداد پہ وہاں پابندی ہے۔ اگر ہم ایک قوم کا مقابلہ دوسری قوم سے کریں گے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہر قوم کی اپنی طبیعت، اپنی اقدار ہوتی ہیں جنہیں صرف وقت کے ساتھ دوسری اقوام کے اثرات ہی بدل سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
کیس پہلے چاہے عدالت میں جائے یا پارلیمنٹ میں یہاں اصل نکتہ "جمہوریت" کی ورژن ہے۔ ہر ملک کے اپنے ریجنل مسائل ہیں اس لیے A کا B سے موازنہ ممکن ہی نہیں۔ A کا موازنہ a سے تو ہو سکتا ہے اور B کا b سے لیکن یورپ کا ایشیا سے موازنہ درست نہیں۔ چائنا میں دیکھا جائے تو وہاں 6 فیصد لوگ ووٹنگ کی اہلیت رکھتے ہیں، بچے پیدا کرنے پر وہاں پابندی ہے۔ اگر ہم ایک قوم کا مقابلہ دوسری قوم سے کریں گے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہر قوم کی اپنی طبیعت، اپنی اقدار ہوتی ہیں جنہیں صرف وقت کے ساتھ دوسری اقوام کے اثرات ہی بدل سکتے ہیں۔
صدقے جاواں کیا خوبصورت بات کی۔لیکن اب جاسم صاحب کو یہ بات کیسے سمجھائیں الّا کہ وہ خود ہی خود کو سمجھا بجھا لیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
کیس پہلے چاہے عدالت میں جائے یا پارلیمنٹ میں یہاں اصل نکتہ "جمہوریت" کی ورژن ہے۔ ہر ملک کے اپنے ریجنل مسائل ہیں اس لیے A کا B سے موازنہ ممکن ہی نہیں۔ A کا موازنہ a سے تو ہو سکتا ہے اور B کا b سے لیکن یورپ کا ایشیا سے موازنہ درست نہیں۔ چائنا میں دیکھا جائے تو وہاں 6 فیصد لوگ ووٹنگ کی اہلیت رکھتے ہیں، بچے پیدا کرنے پر وہاں پابندی ہے۔ اگر ہم ایک قوم کا مقابلہ دوسری قوم سے کریں گے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہر قوم کی اپنی طبیعت، اپنی اقدار ہوتی ہیں جنہیں صرف وقت کے ساتھ دوسری اقوام کے اثرات ہی بدل سکتے ہیں۔
آپ درست فرما رہے ہیں تاہم ہماری دانست میں، کسی مملکت میں جو بھی نظام قائم ہو، دراصل عملی طور پر، وہ مجموعی قومی مزاج کے مطابق ہی تشکیل پاتا ہے اور اس نظام میں، لا محالا، ریاست میں بسنے والے افراد کے تصورات و خیالات کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ جمہوریت کے ورژن اسی لیے مختلف ہیں کیونکہ ۔۔۔! یعنی، کہ پھر وہی بات دہرانا پڑے گی ہمیں، جو پہلے ہی ایک دو بار کر چکے ہیں! :)
 

احمد محمد

محفلین
وہ کٹر مسلمان بھی قادیانیوں کی طرح کاغذی ہیر پھیر ہی کرتے ہیں۔ یعنی پناہ کی درخواست میں خود کو قادیانی ظاہر کر دیا۔ اور اگر پناہ مل گئی تو پھر کس نے پوچھنا ہے کہ ملک میں مذہبی آزادی ہے۔

یہی تو عرض کیا کہ ان کا کاغذی ہیر پھیر ہی ان کا اعتقادی پھیر ثابت ہوتا ہے۔

اور رہی بات پناہ کی..۔ تو انکی پناہ کتنے سال پر مبنی ہوگی؟ زیادہ سے زیادہ 100 سال؟؟

مرنے کے بعد کس ملک کی پناہ لیں گے؟؟؟


یا مرنے سے پہلے بھی کاغذی ہیر پھیر کرلیں گے؟؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
کیس پہلے چاہے عدالت میں جائے یا پارلیمنٹ میں یہاں اصل نکتہ "جمہوریت" کی ورژن ہے۔ ہر ملک کے اپنے ریجنل مسائل ہیں اس لیے A کا B سے موازنہ ممکن ہی نہیں۔ A کا موازنہ a سے تو ہو سکتا ہے اور B کا b سے لیکن یورپ کا ایشیا سے موازنہ درست نہیں۔ چائنا میں دیکھا جائے تو وہاں 6 فیصد لوگ ووٹنگ کی اہلیت رکھتے ہیں، بچے پیدا کرنے پر وہاں پابندی ہے۔ اگر ہم ایک قوم کا مقابلہ دوسری قوم سے کریں گے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہر قوم کی اپنی طبیعت، اپنی اقدار ہوتی ہیں جنہیں صرف وقت کے ساتھ دوسری اقوام کے اثرات ہی بدل سکتے ہیں۔
کافی زبردست قسم کا مراسلہ ہے ویسے! :) الگ سے داد بنتی ہے! :)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ درست فرما رہے ہیں تاہم ہماری دانست میں، کسی مملکت میں جو بھی نظام قائم ہو، دراصل عملی طور پر، وہ مجموعی قومی مزاج کے مطابق ہی تشکیل پاتا ہے اور اس نظام میں، لا محالا، ریاست میں بسنے والے افراد کے تصورات و خیالات کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
دراصل قادیانیوں کو پارلیمان کی دو تہائی اکثریت نے غیر مسلم اقلیت ڈکلیئر کیا ہے۔ اس لئے یہاں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستانیوں کی اکثریت ان کو کیا سمجھتی ہے۔
باقی رہ گیا ان کے حقوق کا مسئلہ تو اگر وہ قومی منشا کے مطابق خود کو مسلمان کہلوانا بند کر دیں تو ان کا یہ دیرینہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
یہ الگ بات ہے کہ ایسا کرنے سے علما کرام کی مذہبی دکانیں اور قادیانیوں کے مغربی ویزے بھی بند ہو جائیں گے :)
جب تک قادیانیوں کا خود کو مسلمان کہلوانے پر فساد اور اس پر مذہبی جماعتوں کا قادیانی مخالف منجن بکتا رہے گا۔ دونوں اطراف سے کسی بہتری کی امید نہ رکھیں :)
 

یاقوت

محفلین
جب تک قادیانیوں کا خود کو مسلمان کہلوانے میں اور مذہبی جماعتوں کا قادیانی مخالف منجن بکتا رہے گا۔ دونوں اطراف سے کسی بہتری کی امید نہ رکھیں :)

محترم جاسم صاحب اب تک کے جتنے بھی مراسلے آپ کے میری نظر سے گزرے ہیں میں ان میں سے دو ہی اہم ترین نکتے اخذکر پایا ہوں۔
1۔قرار داد مقاصد کی انتہائی شدید مخالفت
2۔علماء سے بغض للّٰہی۔
اگر کوئی اور مسئلہ آپ کے ذہن میں ہے تو وہ بھی سامنے لائیں۔آپ کو درپیش ان تمام مسائل کیلئے الگ سے ایک لڑی بنا دیتے ہیں پھر دیکھتے ہیں گھوڑا اور گھوڑے کا میدان۔
 
مغربی ممالک میں قادیانیوں کو وہ انفرادی آزادیاں حاصل ہیں جو پاکستان میں نہیں ہیں۔ اس امتیازی سلوک کو بنیاد بنا کر پناہ کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ بلکہ کئی کٹر مسلمان بھی خود کو قادیانی ظاہر کر کے پناہ حاصل چکے ہیں۔
دراصل سارے فساد اور تنازعات کی جڑ انفرادیت ہے ۔جب آئین پاکستان کے مطابق مذہب قادیانیت کو اقلیت کا درجہ دے دیا گیا تو قادیانی اس قانون کو کیوں تسلیم نہیں کرتے ،کبھی ان وجوہات پر بھی روشنی ڈالیں۔
بوہری ، آغا خانی ، ہندوں،سکھ اور عیسائی مذہب سے وابستہ ہزاروں کی تعداد میں بحیثیت پاکستانی اپنی زندگی گزر رہے ہیں۔ان مذاہب کی جانب سے کبھی ایسا واویلہ نہیں کیا گیا۔
کئی قادیانی سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں حکومت کے زیر سرپرستی ملازمت کر رہے ہیں ، آپ کے مطابق کہ قادیونیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہوا کہ دنیا و پاکستان کے نامور سانئسدان ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات کو سرکاری سطح پر سہراہا گیا جب کہ وہ قادیانی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔
درحقیقت ختم نبوت کے معاملہ کو تنازعہ بنا کر پاکستان کی کردار کشی کی یہ عالمی سازش ہے ۔ پاکستان دشمن عناصر کی پشت پناہی میں قادیانی ان عناصر کی معاونت کر رہے ہیں ۔
جب ایک بات ، ایک قانون دستور پاکستان کے مطابق لاگو ہے تو پاکستان کا ہر شہری جو کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہے اس پر آئین دستور کا احترام لازم ہے ۔اگر اسے کسی شق پر اعتراض ہے تو قانون ساز اداروں کے دروازے اس کے لیے کھولے ہیں۔
ملک میں مذہبی انتشار پھیلانے والے کبھی بھی اسلام اور مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
علماء سے بغض للّٰہی
علما کرام نے فتنہ قادیانیت کے خلاف بھرپور جہاد کرکے پوری امت میں اس مسئلہ پر اتفاق پیدا کیا۔ اس کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ اب جبکہ وہ اپنا کام پورا کر چکے ہیں تو اس مسئلہ پر مزید سیاست کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
پچھلے سال آسیہ مسیح کے عدالتی فیصلے کے خلاف ایک مذہبی جماعت سڑکوں پر نکلی۔ اور آرمی چیف کو سر عام قادیانی قرار دے کر فوج میں بغاوت پر اکسایا۔ اگر ریاست اس پر بروقت ایکشن نہ لیتی تو بات بہت بگڑ جاتی۔
اسی طرح کچھ عرصہ قبل ایک اور مذہبی جماعت نے تحریک انصاف کے حامی بزنس مین انیل مسرت پر قادیانی ہونے کا الزام لگایا۔
یہی نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان نے حال ہی میں ایک خطاب میں کہا کہ عمران خان کے واشنگٹن جلسے میں جو تارکین وطن آئے تھے ان میں سے۶۰ فیصد قادیانی تھے۔
اسی طرح عمران خان کے امریکہ دورہ سے قبل ایک قادیانی کا ٹرمپ سے ملنا سنگین سازش قرار دیا گیا۔ حالانکہ پورے دورہ میں اس بارہ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
میرا مقدمہ قادیانی کارڈ استعمال کرکے سیاست کرنے والے علما کرام کے خلاف ہے۔ باقیوں سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
 

یاقوت

محفلین
علما کرام نے فتنہ قادیانیت کے خلاف بھرپور جہاد کرکے پوری امت میں اس مسئلہ پر اتفاق پیدا کیا۔ اس کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ اب جبکہ وہ اپنا کام پورا کر چکے ہیں تو اس مسئلہ پر مزید سیاست کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
پچھلے سال آسیہ مسیح کے عدالتی فیصلے کے خلاف ایک مذہبی جماعت سڑکوں پر نکلی۔ اور آرمی چیف کو سر عام قادیانی قرار دے کر فوج میں بغاوت پر اکسایا۔ اگر ریاست اس پر بروقت ایکشن نہ لیتی تو بات بہت بگڑ جاتی۔
اسی طرح کچھ عرصہ قبل ایک اور مذہبی جماعت نے تحریک انصاف کے حامی بزنس مین انیل مسرت پر قادیانی ہونے کا الزام لگایا۔
یہی نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان نے حال ہی میں ایک خطاب میں کہا کہ عمران خان کے واشنگٹن جلسے میں جو تارکین وطن آئے تھے ان میں سے۶۰ فیصد قادیانی تھے۔
اسی طرح عمران خان کے امریکہ دورہ سے قبل ایک قادیانی کا ٹرمپ سے ملنا سنگین سازش قرار دیا گیا۔ حالانکہ پورے دورہ میں اس بارہ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
میرا مقدمہ قادیانی کارڈ استعمال کرکے سیاست کرنے والے علما کرام کے خلاف ہے۔ باقیوں سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

قیمتی الفاظ کا شکریہ۔۔۔۔۔
علماء کے اندر اس معاملے میں جو اضطراری کیفیت پائی جاتی ہے محترم کیا آپ کو نہیں سوچنا چاہیے کہ اسکی روزی روٹی کےعلاوہ بھی کچھ وجوہات ہو سکتی ہیں کیونکہ ہر بات کے جواب میں ایک ہی بانسری بجائے جانا بذات خود بچگانہ پن ہے۔کیونکہ اب ہر عالم دین صرف روزی روٹی کیلئے تو نہیں اپنی زندگی دین کے نام کرتا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری بات یہی علماء ہندو ،سکھ اور دیگر حضرات کے خلاف کیوں میدان میں نہیں آتے جب کہ وہ فوج میں موجود بھی ہیں۔
باقی رہا کچھ علماءپر اعتراض تو ریاست کو بھی ایسے حضرات کو موقع نہیں دینا چاہیے (مطلب بات کو ابہام کی طرف لیکر ہی نہیں جانا چاہیے)ہم آج تک ایک ایسا لیڈر نہیں پیدا کر سکے جس پر ہم متفق ہوجائیں۔کون کس کی بات پر یقین کرے گا؟؟؟؟ بدظنی کی ایسی زہریلی ہوا چلی ہے کہ الامان والحفیظ۔
 
بصد معذرت ہو سکتا ہے کہ میں غلط ہوں لیکن جب بحث ہو رہی ہو تو میری کم عقلی کا یہ ماننا ہے کہ ذاتی حملے سے گریز کرنا چاہیے۔
باقی دلائل سے دندان شکن جواب دیں بلکہ لوہے کے چنے چبوائیں۔
اس لڑی کا خوبصورت ترین مراسلہ۔
 

یاقوت

محفلین
اس لڑی کا خوبصورت ترین مراسلہ۔
شکریہ بزرگوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت بہت شکریہ حوصلہ افزائی کا۔
یقین جانئے ہمارے مزاج کے شہر میں صرف"" وسعت"" ظرف نام کی چیز بکنے لگ جائے اور ہم ""کشادہ دلی"" کی ندی کا پانی پیتے رہیں میں اپنے ناپختہ تجربے کی بنیاد پر یہ کہنے کی جسارت کرنا چاہوں گا کہ ہمارے 98 فیصد معاشرتی مسائل اسی سے حل ہو جائیں گے۔یہ صرف انداز بیاں ہی ہوتا ہے جو ""ناگفتنی ""کو ""گفتنی"" میں بدل دیتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دوسری بات یہی علماء ہندو ،سکھ اور دیگر حضرات کے خلاف کیوں میدان میں نہیں آتے جب کہ وہ فوج میں موجود بھی ہیں۔
کیونکہ قادیانیت کو ایک سیاسی مسئلہ ان علما کرام نے خود بنایا ہے۔ پہلے آئین میں ترمیم کے ذریعہ۔ پھر صدارتی آرڈیننس میں ان پر مذہبی پابندیاں لگا کر۔
اصل میں علما کرام چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ ہمیشہ اسی طرح قائم و دائم رہے تاکہ ان کی سیاسی دکانیں چلتی رہیں۔
یہ پہلے خود ہی ایک مذہبی مسئلہ کو سیاسی بناتے ہیں۔ اور جب ان کو عوام کی حمایت حاصل ہو جاتی ہے تو پھر جس کو چاہے قادیانی یا قادیانی نواز ڈکلیئر کرکے سیاست چمکاتے ہیں۔ وہ بیچارہ مسلمان اپنی صفائی میں عمرہ اور حج کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
 

یاقوت

محفلین
کیونکہ قادیانیت کو ایک سیاسی مسئلہ ان علما کرام نے خود بنایا ہے۔ پہلے آئین میں ترمیم کے ذریعہ۔ پھر صدارتی آرڈیننس میں ان پر مذہبی پابندیاں لگا کر۔
اصل میں علما کرام چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ ہمیشہ اسی طرح قائم و دائم رہے تاکہ ان کی سیاسی دکانیں چلتی رہیں۔
یہ پہلے خود ہی ایک مذہبی مسئلہ کو سیاسی بناتے ہیں۔ اور جب ان کو عوام کی حمایت حاصل ہو جاتی ہے تو پھر جس کو چاہے قادیانی یا قادیانی نواز ڈکلیئر کرکے سیاست چمکاتے ہیں۔ وہ بیچارہ مسلمان اپنی صفائی میں عمرہ اور حج کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

میں اس معاملے میں آپ سے اختلاف کروں گا کم از کم علماءہرگز یہ نہیں چاہتے میں یہ سمجھتا ہوں آپ کچھ زیادہ ہی سیاسی دور اندیشی سے کام لے رہے ہیں۔آئین میں ترمیم ایسے ہی نہیں ہوگئی تھی ایک لحاظ سے پورا ملک اس بحث میں شریک تھا یہ فیصلہ خوب سوچ سمجھ کر لیا گیا ہے نہ کہ تھوپا گیا ہے۔باقی رہی بات کہ وہ کسی کو قادیانی نواز ڈیکلیئر کرتے ہیں یا کہتے ہیں تو یہ سب ایسے ہی تو نہیں ہوتا اس کا ایک پورا پس منظر ہوتا ہے جسے وہ بیچارہ خود پیدا کرتا ہے اور پھر خود ہی صفائیاں دیتا پھرتا ہے۔جب ایک بات طے ہوچکی ہے تو کیا فائدہ اس کو چھیڑنے کا؟؟؟؟؟؟؟
 
Top