عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی

جاسم محمد

محفلین
دونوں ممالک کی قوم کو ٹرک کی بتی دکھا دی گئی ہے۔
ٹرک کی بتی تو تب ہوتی جب اس فیصلہ میں سے کوئی نتیجہ نہ نکلتا۔ جبکہ فیصلے میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ کلبھوشن بھارتی فوجی ہے جو بغیر ویزہ پاکستان میں داخل ہوا تھا۔
اب یہ کیس دوبارہ پاکستانی عدالت میں چلے گا اور بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل صفائی بھی کرنا پڑے گا۔ کیا بھارت پاکستانی ججوں کے سامنے جو بقول ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کے پریشر میں بکے ہوئے ہیں، یہ ثابت کر پائے گا کہ کلبھوشن بھارتی جاسوس نہیں ہے؟
جس طرح نواز شریف نے اپنا اوپن اینڈ شٹ پاناما کیس استعفیٰ دے کر ختم کرنے کی بجائے سپریم کورٹ بھجوا کر تباہ کیا تھا۔
ویسے ہی بھارت نےکلبھوشن کی سزا عالمی عدالت سے عارضی طور پرمعطل کروا کر اپنے لئے نئی مصیبت کھڑی کر لی ہے۔ پہلے جو کیس بند دروازے کے پیچھا چلا تھا۔ کونسلر رسائی کے بعد پوری دنیا کے سامنے چلے گا۔
فیصلہ تو ظاہر ہے جی ایچ کیو سے ہی بن کر آئے گا۔ لیکن کیس کے دوران جو حزیمت بھارتی وکلا کو اٹھانی پڑے گی۔ وہ بھی کچھ کم نہیں ہوگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت دہشت گرد ریاست ثابت ہوچکا، ترجمان پاک فوج
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1747243-asif-1563381305-787-640x480.jpg

اللہ نے پاکستان ،عوام اور عدلیہ کو سرخرو کیا، ترجمان پاک فوج۔ فوٹو:فائل

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اللہ نے پاکستان اور عدلیہ کو عالمی عدالت انصاف میں سرخرو کیا اور فیصلے کے بعد بھارت اب دہشت گرد ریاست ثابت ہوچکا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اللہ نے پاکستان ،عوام اور عدلیہ کو سرخرو کیا، بھارت کا جھوٹ کا بیانیہ آج شکست کھا گیا اور اسے ایک بار پھر سرپرائز مل گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی درخواست میں 5 نکتے اٹھائے، بھارت کی اپیل تھی کہ فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کیا جائے، ملٹری کورٹ کی سزا ختم ہو لیکن عالمی عدالت نے بھارت کی درخواست مستردکردی اور کلبھوشن کو رہا کرنے کا بھی حکم نہیں دیا، عدالت نے کلبھوشن کو پاکستان میں ملنے والی سزا کوٹھیک قرار دیا اور نظرثانی کا فیصلہ بھی ہماری عدالت پر چھوڑ دیا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف تھا کہ کلبھوشن بھارتی ایجنٹ ہے اور جعلی دستاویزات پر پاکستان آیا، پاکستان کاموقف تھا کہ یہ بھارتی بحریہ کا افسر ہے، عالمی عدالت میں ہمارا موقف مانا گیا، ہمیں امید تھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا، اٹارنی جنرل اور ان کی لیگل ٹیم سمیت وزارت خارجہ نے بھی معاملے پر زبردست کام کیا۔ جاسوس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت دہشت گرد ریاست ثابت ہوچکا، ترجمان پاک فوج
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1747243-asif-1563381305-787-640x480.jpg

اللہ نے پاکستان ،عوام اور عدلیہ کو سرخرو کیا، ترجمان پاک فوج۔ فوٹو:فائل

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اللہ نے پاکستان اور عدلیہ کو عالمی عدالت انصاف میں سرخرو کیا اور فیصلے کے بعد بھارت اب دہشت گرد ریاست ثابت ہوچکا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اللہ نے پاکستان ،عوام اور عدلیہ کو سرخرو کیا، بھارت کا جھوٹ کا بیانیہ آج شکست کھا گیا اور اسے ایک بار پھر سرپرائز مل گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنی درخواست میں 5 نکتے اٹھائے، بھارت کی اپیل تھی کہ فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کیا جائے، ملٹری کورٹ کی سزا ختم ہو لیکن عالمی عدالت نے بھارت کی درخواست مستردکردی اور کلبھوشن کو رہا کرنے کا بھی حکم نہیں دیا، عدالت نے کلبھوشن کو پاکستان میں ملنے والی سزا کوٹھیک قرار دیا اور نظرثانی کا فیصلہ بھی ہماری عدالت پر چھوڑ دیا۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف تھا کہ کلبھوشن بھارتی ایجنٹ ہے اور جعلی دستاویزات پر پاکستان آیا، پاکستان کاموقف تھا کہ یہ بھارتی بحریہ کا افسر ہے، عالمی عدالت میں ہمارا موقف مانا گیا، ہمیں امید تھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا، اٹارنی جنرل اور ان کی لیگل ٹیم سمیت وزارت خارجہ نے بھی معاملے پر زبردست کام کیا۔ جاسوس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔
کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں لے جانا ہندوستان کی بہت بڑی غلطی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں لے جانا ہندوستان کی بہت بڑی غلطی تھی۔
اس کا مطلب "ہماری" اسٹیبلشمنٹ نے بالکل صحیح پتے کھیل کر بھارت کو اپنے جال میں "ٹریپ" کر لیا ہے۔
بالکل ویسے جیسے نواز شریف خود ہی اپنا کیس سپریم کورٹ میں بھیج کر "پھنس" گئے تھے ۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اس کا مطلب "ہماری" اسٹیبلشمنٹ نے بالکل صحیح پتے کھیل کر بھارت کو اپنے جال میں "ٹریپ" کر لیا ہے۔
بالکل ویسے جیسے نواز شریف خود ہی اپنا کیس سپریم کورٹ میں بھیج کر "پھنس" گئے تھے ۔ :)
اسٹیبلشمنٹ کی غلط حرکتوں کا دفاع کرنا بھی حب الوطنی کے منافی رویہ ہے۔ وہ محاورہ ہے نا کہ اندھے کے ہاتھ بٹیر لگ گئی، کیا روز بٹیر کھائیں گے؟ :) کبھی ان کا داؤ لگ جاتا ہے، کبھی انڈینز کا۔ :) ان کا ٹریک ریکارڈ سنانے کا یہ موقع محل نہیں ہے۔ بس آج یہ خوش ہیں، تو ہم بھی خوش ہیں! :)
 

جاسم محمد

محفلین
ان کا ٹریک ریکارڈ سنانے کا یہ موقع محل نہیں ہے۔
عموما عالمی فورمز میں پاکستان کو ہزیمت ہی اٹھانی پڑتی ہے۔
اس بار پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں اتنا مضبوط کیس پیش کیا کہ بین الاقوامی ججز بھی داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔ اور صرف وینا کنونشن کا ایشو اٹھا کر فیصلہ میں کلبھوشن کو عارضی ریلیف فراہم کر دیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
عموما عالمی فورمز پر پاکستان کو ہزیمت ہی اٹھانی پڑتی ہے۔ اس بار پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں اتنا مضبوط کیس پیش کیا کہ بین الاقوامی ججز بھی داد دئے بغیر نہ رہ سکے۔ اور صرف وینا کنونشن کا ایشو نکال کر فیصلہ کلبھوشن کو عارضی ریلیف فراہم کر دیا۔
یہ انتہائی متوقع فیصلہ ہے۔ اب وہ اور کیا کرتے! انڈیا کی غلطی تھی۔ فیصلہ دیوار پر لکھا ہوا تھا۔ کیس مناسب طور پر پیش کیا گیا۔ انڈیا کی طرف سے بھی، پاکستان کی طرف سے بھی۔ فیصلہ ہی شاید یہی ہونا تھا۔ شاید ہم اوور ایکسائٹڈ ہیں!
 

فرقان احمد

محفلین
رنگ میں بھنگ ڈالنے کا ارادہ نہیں ہے۔ تاہم، ایک خدشہ ہے کہ ہندوستان نے اس معاملے کو عالمی فورم پر پیش کر کے اپنے ہاں ہونے والی در اندازی کے ایشو کو بھی ہائی لائیٹ کیا۔ ہندوستان عالمی سطح پر ایک بیانیہ تشکیل دے رہا ہے اور امریکا اس کا ہم نوا ہے۔ اس زاویے سے بھی معاملات کو دیکھا جانا چاہیے۔ ہندوستان نے کلبھوشن ایشو کی آڑ میں معاملے کی تہہ تک جانے کی اپنی سی کوشش کی ہے اور اسے کسی سطح پر دبے لفظوں میں ردعمل بھی کہا ہے۔ ان امور کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ صرف اوور ایکسائٹڈ ہو جانا درست رویہ نہیں ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بھارت اور پاکستانی میڈیا کی چیخ و پکار سے پریشان کئی لوگ پوچھ رہے ہیں کہ فیصلے کا مطلب کیا ہوا؟ کون جیتا؟ کون ہارا؟ جو لوگ قانونی پیچیدگیوں میں پڑے بغیر اس فیصلے کو سمجھنا چاہتے ہیں، ان کےلیے چند نکات پیشِ خدمت ہیں:

1۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ عدالت کے پاس اختیارِ سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے یہ مؤقف مسترد کردیا۔ یہ پوائنٹ بھارت کو مل گیا۔ (واضح رہے کہ عدالت کے اختیارِ سماعت پر اعتراض مدعا علیہ ویسے ہی کرتا ہے چاہے اسے یقین ہو کہ عدالت اسے نہیں مانے گی۔)

2۔ بھارت کا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ عدالت کلبھوشن کو رہا کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔ یہ پوائنٹ پاکستان کو مل گیا۔ واضح رہے کہ بھارت کو بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ مطالبہ ماننا قانوناً عدالت کے اختیار میں ہی نہیں ہے، اور اس پر میں دو سال قبل تفصیل سے لکھ چکا ہوں جسے اس لنک پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے

3۔ تو دونوں فریقوں کے "خواہ مخواہ کے مطالبات" عدالت نے مسترد کر دیے اور یہاں تک سکور برابر رہا۔

4۔ بھارت کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ عدالت قرار دے کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دے کر پاکستان نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالت نے یہ مطالبہ تسلیم کرلیا۔ یہ پوائنٹ بھارت کو مل گیا۔

5۔ بھارت کا تیسرا مطالبہ یہ تھا کہ عدالت قرار دے کہ قونصلر رسائی نے دینے کی بنا پر کبھوشن کو دی گئی سزا کو ختم کردے۔ عدالت نے یہ مطالبہ مسترد کردیا۔ یہ پوائنٹ پاکستان کو مل گیا اور یہ بہت اہم پوائنٹ ہے۔

6۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن کے پاس رحم کی اپیل کا راستہ بھی موجود ہے اور ہائی کورٹ و سپریم کورٹ کے فورمز بھی دستیاب ہیں۔ عدالت نے اسے ناکافی قرار دیا اور قرار دیا کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اس کے بعد اس فیصلے پر مناسب نظر ثانی کرے۔ یہ پوائنٹ بھارت کو مل گیا لیکن اس سے وہ کوئی خاص فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

7۔ یہ نظرثانی کیسے کی جائے؟ اس کے لیے عدالت نے کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کیا بلکہ معاملہ پاکستان پر چھوڑ دیا۔ یہ پوائنٹ پھر پاکستان کو مل گیا اور اس نے توازن کو مکمل طور پر پاکستان کے حق میں کردیا۔

8۔ نتیجہ کیا ہوا؟ چار نکات نوٹ کرلیں: الف۔ کلبھوشن بدستور پاکستان کے پاس رہے گا۔ ب۔ بھارت کو قونصلر کو کلبھوشن تک رسائی دی جائے گی۔ ج۔ فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی جس کا لازمی مطلب یہ نہیں کہ کیس نئے سرے سے شروع سے سنا جائے۔ د۔ تاہم اگر نئے سرے سے شروع سے بھی سنا جائے تو کلبھوشن کے خلاف دستیاب شواہد کی بنا پر مجھے امید نہیں کہ قونصلر رسائی اور نظرثانی کے بعد فیصلہ تبدیل ہوسکے گا۔

تو پاکستانی اب مٹھائی کھا سکتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
مختصراً یہ کہ یار، پھانسی کی سزا پر اپنی مرضی کی نظر ثانی کر لو اور دہشت گرد کو سولی چڑھانے سے پہلے اس کے لوگوں سے تو ملوا دو۔
 
مینوں باقی گلاں دا نہیں پتا صرف اے دسو کہ مودی دا یار تے پھانسی جان کے نئیں سی لاندا ہن جد آ گیا اے کپتان بن گیا نوا پاکستان ہن کیوں نہیں دتی جا رئی فانسی؟
اوہ بولو تے سہی
 

جاسم محمد

محفلین
یہ اُس طریقےکی کورٹ نہیں ہےجہاں پہ، مطلب ہے کہ، جس طریقے سے آپ چاہیں، فیصلہ آ جائے۔
آپ کے ن لیگی مافیا کی طرف اشارہ ہے جو ججوں کو بلیک میل کر کے یا خرید کر اپنی مرضی کے فیصلہ لیتے چلے آئے ہیں۔
سپریم کورٹ پر حملہ، چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی جبری معزولی، بلوچستان کے ججوں کو بریف کیس اور کاریں بھجوانا، جسٹس قیوم کو فون، جسٹس ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو ریکارڈنگ پبلک کرنا۔ یہ سب کام فوج نے نہیں لیگی مافیا نے کئے تھے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کا بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ
202683_1523299_updates.jpg

بطور ذمہ دار ریاست کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی پاکستانی قوانین کے تحت دی جائے گی جس کیلئے طریقہ کار طے کیا جارہا ہے، دفتر خارجہ— فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کرلیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی کمانڈر کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دی جائے گی۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ بطور ایک ذمہ دار ریاست کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی پاکستانی قوانین کے تحت دی جائےگی جس کیلئے طریقہ کار طے کیا جارہا ہے۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن جادھو کو ویانا کنونشن کے قونصلر ریلیشنز سے متعلق آرٹیکل 36، پیراگراف 1 بی کے تحت حاصل حقوق سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ
خیال رہے کہ 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کیس کا فیصلہ سنایا اور کلبھوشن کی بریت اور رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔

جج نے کہا کہ پاکستان کی ہائیکورٹ جادھو کیس پر نظر ثانی کر سکتی ہے، ہمارےخیال میں پاکستان کی سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔

کلبھوشن جادھو کیس— کب کیا ہوا؟
3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کیخلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا۔بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہو ئے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی 'را' کیلئے کام کررہا ہے جبکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

24 مارچ 2016 کو پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج میڈیا کے سامنے رکھے، 25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے 'را' کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی ، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بریف کیا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

2 مئی 2016 سے 22 مئی 2016 تک بھارتی جاسوس سے تفتیش کی گئی جبکہ 12 جولائی 2016 کو جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی۔

22 جولائی 2016 کو کلبھوشن جادھو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔

21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن جادھو کیخلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔

23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کیلئے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔

21 مارچ 2017 کو پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کا مؤقف ایک بار پھر دہرایا اور یہ واضح کیا کہ کلبھوشن جادھو تک کونسلر رسائی کیلئے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔

پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن جادھو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف کیا۔
 
Top