اصلاح : قرآن ہے تیری جبیں (نعت فخر موجوداتﷺ)

فاخر

محفلین

بحضور شہنشاہِ کونینﷺ
قرآن ہے تیری جبیں

حضرت الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ کرام کی خدمت میں :
افتخاررحمانی فاخرؔ

اللہ کی پہچان ہے عرفان ہے تیری جبیں
کون و مکاں کے واسطے ایمان ہے تیری جبیں

یہ چہرۂ تمثیلِ حق ، ہے زینتِ لوح و قلم
تنزیل کا معجز نما قرآن ہے تیری جبیں

مجھ سے بھلا ، ہوکس طرح ، تفسیر تیری ذات کی
گویا کہ ہر مخلوق پر ، احسان ہے تیری جبیں

چھائی تھی جو اک تیرگی ،اُس تیرگی کے واسطے
خورشید کی آمد کا بھی اعلان ہے تیری جبیں

میرے لیے کفرِ بتاں،اعزاز ہے اے مصطفی!
کفر و یقیں کی جنگ میں میزان ہے تیری جبیں

اے فخر ِ کل ماہِ عرب !مجھ کو یقیں کیسے نہ ہو
واللہ گویا منبعِ ایقان ہے تیری جبیں


نوٹ : یہ میری پہلی نعتیہ کاوش ہے ،نعت کہنا کوئی غزل گوئی ہے محتاط قدم کے ساتھ تلوار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک پل پر چلنا ہے۔ اس نعت میں غزلیہ آہنگ ضرور ہے، اب کہاں تک اپنی عقیدت پیش کرنے میں کامیاب ہوا ہے یہ اساتذہ کی آراء پر موقوف ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
ویسے سرسری طور سے دیکھنے میں اچھی نعت ہے لیکن غور کرو تو اکثر تراکیپ بے معنی ہو گئی ہیں اور ان تراکیب کا حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر منطبق کرنا سوال پیدا کرتا ہے
اللہ کی پہچان ہے عرفان ہے تیری جبیں
کون و مکاں کے واسطے ایمان ہے تیری جبیں
... محض جبیں عرفان کس طرح ہو سکتی ہے
دوسرا مصرع بے معنی ہے

یہ چہرۂ تمثیلِ حق ، ہے زینتِ لوح و قلم
تنزیل کا معجز نما قرآن ہے تیری جبیں
.... اللہ کا چہرہ دیکھا ہے کسی نے؟ ان کی مثال نبی اکرم کے چہرے کو دینا سمجھ میں نہیں آیا
دوسرا مصرع بے معنی ہے، 'تنزیل کا قرآن' کی ترکیب کے باعث

مجھ سے بھلا ، ہوکس طرح ، تفسیر تیری ذات کی
گویا کہ ہر مخلوق پر ، احسان ہے تیری جبیں
... ذات کی تفسیر؟ ویسے یہ شعر شاید چل سکتا ہے

چھائی تھی جو اک تیرگی ،اُس تیرگی کے واسطے
خورشید کی آمد کا بھی اعلان ہے تیری جبیں
.... یہ بھی ٹھیک ہے، دوسرے مصرعے میں 'بھی' بھرتی ہے، آمد کی ضرورت نہیں، شاید یوں بہتر کو
اک صبح عالم تاب کا اعلان....

میرے لیے کفرِ بتاں،اعزاز ہے اے مصطفی!
کفر و یقیں کی جنگ میں میزان ہے تیری جبیں
.. درست

اے فخر ِ کل ماہِ عرب !مجھ کو یقیں کیسے نہ ہو
واللہ گویا منبعِ ایقان ہے تیری جبیں
... کل ماہِ عرب؟ بلکہ کل عرب کا فخر کہنا بھی توہین کے زمرے میں نہیں؟ فخر دو جہاں ہیں آپ ص تو۔
 

فاخر

محفلین
اے فخر ِ کل، ماہِ عرب !مجھ کو یقیں کیسے نہ ہو
اللہ اکبر ! منبعِ ایقان ہے تیری جبیں
 

الف عین

لائبریرین
محض ماہ عرب؟ جب فخر کل کہا جا رہا ہے تو عرب کے لیے محدود کرنا پسند نہیں آیا، بہت صفات اور القاب مل سکتے ہیں اس کی جگہ۔
 

فاخر

محفلین
قرآن ہے تیری جبیں ﷺ

فاخرؔ
الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ کرام کے خدمت میں!

اللہ کی پہچان ہے ، عرفان ہے تیری جبیں
تکوین کی ، حسنِ جہاں کی شان ہے تیری جبیں

اے زینت ِ لوح وقلم، اے وجہِ تخلیق ِ جہاں
اعجازِ حق ، آئینۂ قرآن ہے، تیری جبیں

چھائی تھی جو اک تیرگی ، اُس تیرگی کے واسطے
اک صبح عالم تاب کا اعلان ہے تیری جبیں

میرے لیے ترکِ بتاں، اعزاز ہے اے مصطفی!
کفر و یقیں کی جنگ میں، میزان ہے تیری جبیں

دیکھا تجھے جو اک جھلک ، تیرا وہ دیوانہ ہوا
واللہ! بے شک منبعِ ایقان ہے تیری جبیں

بدرالدجیٰ چہرہ ترا ، زلفیں تری ہیں والضحیٰ
طاقِ حرم میں روشنی کی جان ہے، تیری جبیں

اُس طور سینا پر تجلی اک ہوئی تھی ناگہاں
یاں مظہرِ صد جلوۂ یزدان ہے تیری جبیں


نعت پاک بغرض اصلاح پھر پیش ہے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اب مجھے تو کوئی خامی نظر نہیں آ رہی سوائے مطلع کے پہلے مصرعے کے کہ دونوں مصرعوں میں تعلق اب بھی پیدا نہیں ہو رہا، ویسے مطلعوں میں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ دو لختی کی کیفیت ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے اسے کوئی بھاری غلطی نہیں کہا جا سکتا، اگر بدلا نہ جا سکا تو قبول کیا جا سکتا ہے
 

فاخر

محفلین
اب مجھے تو کوئی خامی نظر نہیں آ رہی سوائے مطلع کے پہلے مصرعے کے کہ دونوں مصرعوں میں تعلق اب بھی پیدا نہیں ہو رہا، ویسے مطلعوں میں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ دو لختی کی کیفیت ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے اسے کوئی بھاری غلطی نہیں کہا جا سکتا، اگر بدلا نہ جا سکا تو قبول کیا جا سکتا ہے
مطلع کے دونوں مصرعہ میں میں نے ربط پیدا کرنے کی بہت کوشش کی، کئی مصرعے تخلیق کئے ، لیکن دونوں مصرع میں ربط پیدا نہیں ہوا۔ ناچار میں نے ان دونوں مصرعہ کو مطلع بنالیا۔ خیر:’’ان شاءاللہ الرحمٰن رفتہ رفتہ مطلع کے دونوں مصرعہ میں ارتباط پیدا ہوجائے گا‘‘ ۔ مجھے تو بہت ہی خوشی محسوس ہورہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ جیسے گنہ گار سے بھی اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعت کہلوالیا ۔ اب اس نعت پاک کو اخبارات میں اشاعت کے لیے میل کردیتا ہوں ۔
 
Top