نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 6 جولائ 2019

1732714-maryamandshahbaz-1562415267-226-640x480.jpg

کوئی سازش نہ کرے ورنہ اس سے بھی بڑے ثبوت اور ویڈیوز سامنے لے آؤں گی، مریم نواز فوٹو:اسکرین گریب

لاہور: مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی۔

لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو نیب ریفرنس میں سزا بدترین ناانصافی ہے، امید ہے انہیں ضرور انصاف ملے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ پاناما سے اقامہ تک ریفرنسز کا سفر آج بھی جاری ہے، انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نوازشریف پر لگنے والے الزامات کے ثبوت نہیں ملے لیکن پھر بھی انھیں سزا ہوئی، مفروضوں اور انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نواز شریف پر مقدمات شروع ہونے سے پہلے ہی فیصلے ہوئے، نواز شریف کی بے گناہی کی غیبی مدد آئی ہے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے پریس کانفرنس میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی خفیہ ویڈیو دکھائی جس میں انہوں نے ن لیگ کے ہمدرد ناصر بٹ کو اپنے گھر پر بلاکر ملاقات کی اور ان سے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کے فیصلے پر گفتگو کی۔

ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور مجھے ڈراؤنے خواب آتے ہیں، میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نواز شریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔ جج نے کہا کہ نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہے اور ان کے خلاف ایک دھیلے کی بھی منی لانڈنگ کا ثبوت نہیں، جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی تحقیقات ہی نہیں کی۔

جج نے کہا کہ سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے اور کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیر قانونی ہے اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے، لندن فلیٹس کا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں بنا، حسین نواز پاکستانی شہری نہیں،حسین نواز کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پیسے سعودی عرب بھجوائے گئے۔ ویڈیو میں جج ارشد ملک نے کہا کہ ان کی غیر اخلاقی ویڈیو کے ذریعے انہیں نواز شریف کو سزا کا فیصلہ سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ وعدہ کیا تھا نوازشریف کیلئے آخری حد تک جاؤں گی اور انہیں مرسی نہیں بننے دوں گی، تو یہ وہ آخری حد ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کو بھی بعد میں جوڈیشل مرڈر قرار دیا گیا، لیکن میں اب ایک اور سابق وزیراعظم کو غلط فیصلےکی بھینٹ نہیں چڑھنےدوں گی، اس پریس کانفرنس کے بعد مجھے بھی خطرہ ہے، آج پوری دنیا نے دیکھ لیا امپائر سے مل کر کون کھیلتا رہا، دھرنوں کے پیچھے کیا محرکات تھے آج انہیں جاننے کی ضرورت نہیں رہی، عمران خان تم سلیکٹڈ ہو تو تمہیں سلیکٹڈ ہی کہیں گے، تم تاریخ میں کبھی بھی سلیکٹڈ کے لفظ سے جان نہیں چھڑا سکو گے، تمہارے لیے نوازشریف کے خلاف بساط بچھائی گئی، اداروں کی بیساکھیاں چھوڑو میدان میں آ کر مقابلہ کرو۔

مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ آج کے بعد نوازشریف کے خلاف تمام فیصلے دم توڑ چکے ہیں اور اس ویڈیو کے بعد نوازشریف کو قید میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی، لہذا انہیں فوری طور پر باعزت بری کرتے ہوئے رہا کیا جائے۔ مریم نواز نے خبردار کیا کہ کوئی اس حوالے سے سازش کرنے کی کوشش نہ کرے ورنہ میرے پاس اس سے بھی بڑے ثبوت اور ویڈیوز ہیں جن میں نام بھی ہیں جو میں سامنے لے آؤں گی، میری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں اور نہ ہی لڑنا چاہتی ہوں
 

فرقان احمد

محفلین
ایک صحافی نے گزشتہ برس اسی قبیل کی ایک ویڈیو چلائی تھی جس میں احتساب عدالت کے جج کی آرمی کے افسر کے ساتھ 'خفیہ' بات چیت چل رہی تھی تاہم اسے بوجوہ زیادہ پذیرائی نہ مل سکی۔ شہباز شریف صاحب غالباََ خود بھی اس 'دھندے' میں ملوث رہے ہیں تاہم اس میں کیا شک ہے کہ ملٹری اسٹیبلشیہ اسی قسم کی 'خرافات' کا دوسرا نام ہے۔ کوئی شک! ادارے جب خلاف ہو جائیں تو جو جج 'حکم' نہ مانے، اسے شوکت صدیقی بنا دیا جاتا ہے۔ اسی طرح جب شریف فیملی اسٹیبلشیہ کی سپورٹ کے ساتھ اقتدار میں تھی، تو مخالفین کو عدالتوں کے ذریعے بے دریغ کچلا جاتا تھا۔ شاید یہ مکافاتِ عمل ہے۔ معلوم نہیں، خاکیان کا بھی احتساب ہو گا یا نہیں! یہ ایک سوال ضرور سامنے موجود رہتا ہے بس!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایک صحافی نے گزشتہ برس اسی قبیل کی ایک ویڈیو چلائی تھی جس میں احتساب عدالت کے ایک اور جج بشیر ملک صاحب کی آرمی کے افسر کے ساتھ 'خفیہ' بات چیت چل رہی تھی تاہم اسے بوجوہ زیادہ پذیرائی نہ مل سکی۔ شہباز شریف صاحب غالباََ خود بھی اس 'دھندے' میں ملوث رہے ہیں تاہم اس میں کیا شک ہے کہ ملٹری اسٹیبلشیہ اسی قسم کی 'خرافات' کا دوسرا نام ہے۔ کوئی شک! ادارے جب خلاف ہو جائیں تو جو جج 'حکم' نہ مانے، اسے شوکت صدیقی بنا دیا جاتا ہے۔ اسی طرح جب شریف فیملی اسٹیبلشیہ کی سپورٹ کے ساتھ اقتدار میں تھی، تو مخالفین کو عدالتوں کے ذریعے بے دریغ کچلا جاتا تھا۔ شاید یہ مکافاتِ عمل ہے۔ معلوم نہیں، خاکیان کا بھی احتساب ہو گا یا نہیں! یہ ایک سوال ضرور سامنے موجود رہتا ہے بس!
ویسے اس ویڈیو سے تحریک انصاف کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ پہلے ہم انصافی صرف الزام لگاتے تھے کہ ن لیگیوں کے ججوں سے خفیہ روابط ہیں۔ آج انہوں نے خود یہ ویڈیو جاری کرکے الزام ثابت کر دیا ہے۔
شاید آپ کو یاد ہو کچھ عرصہ قبل جب جسٹس فائز عیسی کا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا گیا تھا تو یہی لیگی ان کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔ کیونکہ اس وقت بیانیہ یہ تھا کہ جج کا فیصلہ بولتا ہے۔ کمرہ عدالت سے باہر تبصرہ نہیں۔
آج جب جج ارشد ملک لیگیوں کے ساتھ بند کمرے میں اپنے عدالتی فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہیں۔ تو لیگی اسے بطور ثبوت سازش پیش کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ اب جج جسٹس فائز عیسی والا بیانیہ بھی ختم۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے اس ویڈیو سے تحریک انصاف کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ پہلے ہم انصافی صرف الزام لگاتے تھے کہ ن لیگیوں کے ججوں سے خفیہ روابط ہیں۔ آج انہوں نے خود یہ ویڈیو جاری کرکے الزام ثابت کر دیا ہے۔
شاید آپ کو یاد ہو کچھ عرصہ قبل جب جسٹس فائز عیسی کا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا گیا تھا تو یہی لیگی ان کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔ کیونکہ اس وقت بیانیہ یہ تھا کہ جج کا فیصلہ بولتا ہے۔ کمرہ عدالت سے باہر تبصرہ نہیں۔
آج جب جج ارشد ملک لیگیوں کے ساتھ بند کمرے میں اپنے عدالتی فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہیں۔ تو لیگی اسے بطور ثبوت سازش پیش کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ اب جج جسٹس فائز عیسی والا بیانیہ بھی ختم۔
ایسا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کے دیر پا اثرات مرتب ہوں گے۔ اسٹیبلشمنٹ ایک قدم آگے بڑھ رہی تھی؛ اب انہیں کچھ 'بریک' لگے گا۔ اپوزیشن کے پاس بیچنے کے لیے ابھی کئی منجن باقی ہیں۔ دراصل، نواز شریف کو مکمل طور پر دیوار کے ساتھ لگانا مناسب نہیں تھا۔ بہتر ہوتا کہ انہیں ان کے 'حال' پر چھوڑ دیا جاتا تاہم جب اسٹیبلشمنٹ اپنے 'گناہوں' سے صرفِ نظر کر کے پوری قوت کے ساتھ 'انصاف' کرتی ہے تو پھر کسی حد تک 'زیادتی' بھی ہو ہی جاتی ہے۔ یہ ویڈیو اسی کا شاخسانہ ہے۔ عوام بھی طاقت کا ساتھ ایک حد تک دیتے ہیں۔عوام کے دل میں اصل حکومت 'اپوزیشن' کی ہوتی ہے۔ 'بے انصاف طاقت ور' بباطن کمزور ہوتا ہے۔ باجوہ ڈاکٹرائین کی شد و مد سے وکالت کرنے والے صحافی جب قیدیوں پر چھپکلیاں چھوڑے کی باتیں کرنے لگ جائیں، جب ملک پر فاشسٹوں کا غلبہ ہونے لگ جائے تو پھر عوام یہ سوال کر سکتی ہے کہ کیا آپ دودھ کے دھلے ہیں! جب احتساب کا کوڑا جنرل کیانی کے بھائی، مشرف صاحب، علیمہ خانم صاحبہ اور فیصل واؤڈا پر نہیں برس سکتا تو پھر جمع خاطر رکھیے؛ ہم درست ٹریک پر نہیں ہیں صاحب!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایسا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کے دیر پا اثرات مرتب ہوں گے۔ اسٹیبلشمنٹ ایک قدم آگے بڑھ رہی تھی؛ اب انہیں کچھ 'بریک' لگے گا۔ اپوزیشن کے پاس بیچنے کے لیے ابھی کئی منجن باقی ہیں۔ دراصل، نواز شریف کو مکمل طور پر دیوار کے ساتھ لگانا مناسب نہیں تھا۔ بہتر ہوتا کہ انہیں ان کے 'حال' پر چھوڑ دیا جاتا تاہم جب اسٹیبلشمنٹ اپنے 'گناہوں' سے صرفِ نظر کر کے پوری قوت کے ساتھ 'انصاف' کرتی ہے تو پھر کسی حد تک 'زیادتی' بھی ہو ہی جاتی ہے۔ یہ ویڈیو اسی کا شاخسانہ ہے۔
ویسے ایک خفیہ ویڈیو نیب چیئرمین کی بھی آئی تھی جس کی بعد میں تردید کر کے معاملہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اس بار بھی جج جسٹس ارشد ملک کی تردید اور اس کے بعد معاملہ دبا دیا جائے گا۔ یا زیادہ سے زیادہ اپوزیشن کے دباؤ پر جج کے مس کنڈکٹ کیخلاف کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دیا جائے۔ اس سے زیادہ کی کچھ امید نہ رکھیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے ایک خفیہ ویڈیو نیب چیئرمین کی بھی آئی تھی جس کی بعد میں تردید کر کے معاملہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اس بار بھی جج جسٹس ارشد ملک کی تردید اور اس کے بعد معاملہ دبا دیا جائے گا۔ یا زیادہ سے زیادہ اپوزیشن کے دباؤ پر جج کے مس کنڈکٹ کیخلاف کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دیا جائے۔ اس سے زیادہ کی کچھ امید نہ رکھیں۔
ایسا ہی ہونے کا امکان ہے تاہم قوت اور طاقت کے زور پر کروائے جانے والے فیصلوں کی حقیقت عوام کے سامنے آ رہی ہے۔ اپوزیشن کے پاس کوئی نہ کوئی بیانیہ ہاتھ آ رہا ہے۔ چوکس رہیں۔ الرٹ رہیں۔ یہ خطرے کی نشانیاں ہیں۔ معاملات تیزی سے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس معروف معنوں میں 'عوامی حمایت' بھی نہیں ہوتی ہے۔ دھیان سے، ذرا دھیان سے! ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہوتا ہے۔ نواز شریف ایک بڑے سیاسی گروہ کا نمائندہ ہے؛ کوئی حامد میر نہیں ہے جس کے خلاف آپ معاملات کو آسانی سے 'مینج' کر لیں گے۔ سیاسی عصبیت کے بارے میں آپ کچھ نہ کچھ ضرور جانتے ہوں گے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں، کروڑوں افراد نے نون لیگ کو بھی ووٹ دیا ہے۔ انہیں 'بھڑکایا' جا سکتا ہے، اگر کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے جو کہ 'ناخوشگوار' ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایسا ہی ہونے کا امکان ہے تاہم قوت اور طاقت کے زور پر کروائے جانے والے فیصلوں کی حقیقت عوام کے سامنے آ رہی ہے۔ اپوزیشن کے پاس کوئی نہ کوئی بیانیہ ہاتھ آ رہا ہے۔ چوکس رہیں۔ الرٹ رہیں۔ یہ خطرے کی نشانیاں ہیں۔ معاملات تیزی سے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس معروف معنوں میں 'عوامی حمایت' بھی نہیں ہوتی ہے۔ دھیان سے، ذرا دھیان سے! ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہوتا ہے۔ نواز شریف ایک بڑے سیاسی گروہ کا نمائندہ ہے؛ کوئی حامد میر نہیں ہے جس کے خلاف آپ معاملات کو آسانی سے 'مینج' کر لیں گے۔ سیاسی عصبیت کے بارے میں آپ کچھ نہ کچھ ضرور جانتے ہوں گے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں، کروڑوں افراد نے نون لیگ کو بھی ووٹ دیا ہے۔ انہیں 'بھڑکایا' جا سکتا ہے، اگر کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے جو کہ 'ناخوشگوار' ہو۔
ریاستی اداروں پر الزام لگا کر معصوم بننے کی کوشش کرنا (سیاسی شہید کارڈ کھیلنا) ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔ چونکہ اس وقت ان کا بیانیہ اور عملی سیاست یکسر ناکام ہو چکی ہے۔ اس لئے یہ اپنے روایتی ہتھکنڈوں پر اتر چکے ہیں۔
مجھے یاد ہے جب نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا ہوئی تھی تو انہوں نے اسی طرح ریاستی اداروں کو دھمکایا تھا کہ “میرے سینے میں اور بھی راز دفن ہیں”۔ اور ان کا ایک ریاست مخالف بیان کلبوشن کے حق میں بھارت نے بھی عالمی عدالت میں چلایا تھا۔
آج ان کی سزا یافتہ بیٹی جو اس وقت ضمانت پر باہر ہیں اپنے باپ کے نقش عدم پر چلتے ہوئے اداروں کو اپنی مرضی کے فیصلے کے لیے دھمکا رہی ہیں۔
جب ریاستی ادارے نواز شریف کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے تو مریم نواز کس کھیت کی مولی ہیں جو وہ ان سے ڈر کر ان کے حق میں فیصلے دینا شروع کر دیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ریاستی اداروں پر الزام لگا کر معصوم بننے کی کوشش کرنا (سیاسی شہید کارڈ کھیلنا) ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔ چونکہ اس وقت ان کا بیانیہ اور عملی سیاست یکسر ناکام ہو چکی ہے۔ اس لئے یہ اپنے روایتی ہتھکنڈوں پر اتر چکے ہیں۔
مجھے یاد ہے جب نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا ہوئی تھی تو انہوں نے اسی طرح ریاستی اداروں کو دھمکایا تھا کہ “میرے سینے میں اور بھی راز دفن ہیں”۔ اور ان کا ایک ریاست مخالف بیان کلبوشن کے حق میں بھارت نے بھی عالمی عدالت میں چلایا تھا۔
آج ان کی سزا یافتہ بیٹی جو اس وقت ضمانت پر باہر ہیں اپنے باپ کے نقش عدم پر چلتے ہوئے اداروں کو اپنی مرضی کے فیصلے کے لیے دھمکا رہی ہیں۔
جب ریاستی ادارے نواز شریف کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے تو مریم نواز کس کھیت کی مولی ہیں جو وہ ان سے ڈر کر ان کے حق میں فیصلے دینا شروع کر دیں گے۔
آپ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اس وقت نون لیگ اپوزیشن میں ہے اور اب تو ایک برس گزر گیا اس معاملے کو۔ اپوزیشن کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ آپ ملک کی معیشت کو بہتر بناتے جائیں گے تو عوام مریم نواز صاحبہ کی باتوں پر کان نہیں دھریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اس وقت نون لیگ اپوزیشن میں ہے اور اب تو ایک برس گزر گیا اس معاملے کو۔ اپوزیشن کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ آپ ملک کی معیشت کو بہتر بناتے جائیں گے تو عوام مریم نواز صاحبہ کی باتوں پر کان نہیں دھریں گے۔
معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ ن لیگی دور میں ملک کی معیشت آج سے بہت بہتر تھی۔ مہنگائی کم تھی، جی ڈی پی زیادہ تھا، ٹیکس بھی ریکارڈ اکٹھا ہوا تھا۔ اس کے باوجود عوام نے شریفوں کو بھول کر اپوزیشن عمران خان کے بیانیہ پر کان دھر لیے۔
چونکہ عوام کی اکثریت پڑھی لکھی نہیں ہے، اور جذباتی فیصلے کرتی ہے۔ اس لئے ن لیگی پراپگنڈا کا مقابلہ کرنا معیشت بہتر کرنے سے زیادہ اہم ہے۔
یہ خاندان پچھلے ۳۰ سال سے اسی طرح مشکل پڑنے پر سیاسی شہید کارڈ کھیل کر عوام کو گمراہ کرتا چلا آیا ہے۔ اب کی بار ایسا نہیں ہونے نہیں دیا جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
لفافوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں۔ ایک جعلی سکینڈل بنا کر اسٹیبلشمنٹ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان کو سپورٹ کرنا بند کر دیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ ن لیگی دور میں ملک کی معیشت آج سے بہت بہتر تھی۔ مہنگائی کم تھی، جی ڈی پی زیادہ تھا، ٹیکس بھی ریکارڈ اکٹھا ہوا تھا۔ اس کے باوجود عوام نے شریفوں کو بھول کر اپوزیشن عمران خان کے بیانیہ پر کان دھر لیے۔
چونکہ عوام کی اکثریت پڑھی لکھی نہیں ہے، اور جذباتی فیصلے کرتی ہے۔ اس لئے ن لیگی پراپگنڈا کا مقابلہ کرنا معیشت بہتر کرنے سے زیادہ اہم ہے۔
یہ خاندان پچھلے ۳۰ سال سے اسی طرح مشکل پڑنے پر سیاسی شہید کارڈ کھیل کر عوام کو گمراہ کرتا چلا آیا ہے۔ اب کی بار ایسا نہیں ہونے نہیں دیا جائے گا۔
عمران خان 1996 تا 2009 سیاست میں تھے تاہم انہیں کبھی وہ مقبولیت نہ ملی جو 2010ء و ما بعد ملی۔ دراصل، بدقسمتی سے، شخصیات کو کچھ طاقتیں اوپر اور نیچے لاتی رہتی ہیں۔ عمران خان کا بیانیہ کوئی شے نہ ہے؛ یہ دراصل اسٹیبلشمنٹ کا حالیہ مبدل بیانیہ ہے جس میں انتقام کا پہلو بھی شامل ہے۔ ہماری دانست میں، عمران خان صاحب اپنے موقف کو اسٹیبلشمنٹ کے موقف کے ساتھ ملا کر چل رہے ہیں وگرنہ وہ کبھی مشرفی ریفرنڈم کی حمایت نہ کر رہے ہوتے اور کبھی باسٹھ تریسٹھ کے خلاف اور بعد ازاں حق میں، تقریر نہ کر رہے ہوتے۔ عمران خان صاحب اقتدار میں آنے کے لیے دیگر کئی سیاست دانوں کی طرح خود کو اسٹیبلشمنٹ کی نظروں میں 'معتبر'بنانے کے لیے ہر جتن کرتے رہے ہیں۔ بدعنوانی کے خاتمے کا بیانیہ بھی اسٹیبلشمنٹ کا عطا کردہ ہے۔ نواز شریف صاحب بھی اپنے تئیں کرپشن کے خاتمے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ایماء پر میدان میں اُترے تھے۔ ماضی میں زیادہ گہرائی سے جھانکنے کی ضرورت ہے!
 

فرقان احمد

محفلین
کچھ دیر قبل، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک صاحب نے اپنے وضاحتی بیان میں ویڈیو میں پیش کردہ مواد کو من گھڑت اور مفروضہ قرار دیا ہے۔ پریس ریلیز کے آخر میں، اُنہوں نے ایک کمزور سی سٹیٹمنٹ دی ہے کہ ان ویڈیوز کو سامنے لانے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جانی 'چاہیے'۔ یہ ایک کمزور موقف ہے۔ دراصل، اس معاملے کی تحقیقات لازم ہیں۔ جج صاحب کو اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ خود کھٹکھٹانا چاہیے تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات لازم ہیں وگرنہ آئندہ شریف فیملی کو متوقع طور پر جو سزائیں سنائی جائیں گی، یا اُن کے خلاف جو عدالتی و قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، اس پر کئی سوالیہ نشان کھڑے ہو جائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کچھ دیر قبل، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک صاحب نے اپنے وضاحتی بیان میں ویڈیو میں پیش کردہ مواد کو من گھڑت اور مفروضہ قرار دیا ہے۔
ویسے ایک خفیہ ویڈیو نیب چیئرمین کی بھی آئی تھی جس کی بعد میں تردید کر کے معاملہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اس بار بھی جج جسٹس ارشد ملک کی تردید اور اس کے بعد معاملہ دبا دیا جائے گا۔ یا زیادہ سے زیادہ اپوزیشن کے دباؤ پر جج کے مس کنڈکٹ کیخلاف کیس سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دیا جائے۔ اس سے زیادہ کی کچھ امید نہ رکھیں۔
یعنی وہی ہوا جو کل کہا تھا۔ بلکہ جج نے الٹا نواز شریف پر رشوت دینے اور بلیک میل کرنے کے الزامات لگا دیئے ہیں :)

مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیو جعلی، مفروضی اور جھوٹی ہے: جج ارشد ملک
202178-9376768-updates.jpg


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کی جانب سے بذریعہ ویڈیو الزامات پر پریس ریلیز کے ذریعے جواب دے دیا۔

جج محمد ارشد ملک نے رجسٹرار احتساب عدالت کے دستخط سے وضاحتی بیان جاری کیا جس میں فاضل جج نے مریم نواز کی پریس کانفرنس اور اس میں دکھائی جانے والی ویڈیو پر ردعمل دیا۔

پریس ریلیز میں فاضل جج نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں کی طرف سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر دباؤ یا رشوت کی لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمے میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا، انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بنا پر نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا اور فلیگ شپ کیس میں بری کیا۔

جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، مفروضی اور جھوٹی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ میں نے گزشتہ روز مریم صفدر کی پریس کانفرنس اور مجھ سے منسوب ویڈیو دیکھی، اس پریس کانفرنس میں مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے اور میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی۔

جج ارشد ملک نے اعتراف کیا کہ 'میری ناصر بٹ سے پُرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں'۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو میں گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

جج ارشد ملک نے پریس ریلیز میں مزید کہا کہ انہوں نے جو فیصلے کیے وہ خدا کو حاضر و ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کیے ہیں تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس محض ان کے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یعنی وہی ہوا جو کل کہا تھا۔ بلکہ جج نے الٹا نواز شریف پر رشوت دینے اور بلیک میل کرنے کے الزامات لگا دیئے ہیں :)

مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیو جعلی، مفروضی اور جھوٹی ہے: جج ارشد ملک
202178-9376768-updates.jpg


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کی جانب سے بذریعہ ویڈیو الزامات پر پریس ریلیز کے ذریعے جواب دے دیا۔

جج محمد ارشد ملک نے رجسٹرار احتساب عدالت کے دستخط سے وضاحتی بیان جاری کیا جس میں فاضل جج نے مریم نواز کی پریس کانفرنس اور اس میں دکھائی جانے والی ویڈیو پر ردعمل دیا۔

پریس ریلیز میں فاضل جج نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران ان کے نمائندوں کی طرف سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جنہیں سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر دباؤ یا رشوت کی لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمے میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا، انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بنا پر نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا اور فلیگ شپ کیس میں بری کیا۔

جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا، مریم نواز کی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ویڈیو جعلی، مفروضی اور جھوٹی ہے، اس ویڈیو میں ملوث افراد کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ میں نے گزشتہ روز مریم صفدر کی پریس کانفرنس اور مجھ سے منسوب ویڈیو دیکھی، اس پریس کانفرنس میں مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے اور میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی۔

جج ارشد ملک نے اعتراف کیا کہ 'میری ناصر بٹ سے پُرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مجھ سے بے شمار بار ملتے رہے ہیں'۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے دکھائی جانے والی ویڈیو میں گفتگو کو توڑ مروڑ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

جج ارشد ملک نے پریس ریلیز میں مزید کہا کہ انہوں نے جو فیصلے کیے وہ خدا کو حاضر و ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کیے ہیں تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس محض ان کے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یہ جج صاحب کا موقف ہے۔ اس کی مزید کوئی حیثیت نہیں۔ تفتیش لازم ہے اور جب تفتیش ہو گی تو معاملات کھلیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ایک کمزور موقف ہے۔ دراصل، اس معاملے کی تحقیقات لازم ہیں۔ جج صاحب کو اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ خود کھٹکھٹانا چاہیے تھا۔
دراصل ایسی جعلی ویڈیوز خود کمزور موقف کی عکاسی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بطور شواہد و ثبوت عدالت میں پیش کرنے کی بجائے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کیلئے میڈیا میں پیش کیا جاتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل ایسی جعلی ویڈیوز خود کمزور موقف کی عکاسی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بطور شواہد و ثبوت عدالت میں پیش کرنے کی بجائے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کیلئے میڈیا میں پیش کیا جاتا ہے۔
فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے اس کا ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ جج صاحب کا موقف ہے۔ اس کی مزید کوئی حیثیت نہیں۔ تفتیش لازم ہے اور جب تفتیش ہو گی تو معاملات کھلیں گے۔
پاناما کیس کی دو سال تفتیش ہوئی تھی۔ ملزمان کو اپنی صفائی کیلئے 200 سے زائد پیشیاں دستیاب تھیں۔ اس کے باوجود جب فیصلہ ملزمان کے خلاف آیا تو انہوں نے ججز کو ہی متنازع بنانے کیلئے یہ جعلی ویڈیو سکینڈل عام کیا۔
بالفرض ان ویڈیوز پر بھی تفتیش ہو جاتی ہے اور فیصلہ ملزمان کے خلاف نکل آتا ہے۔ توکیا یہ اس عدالتی فیصلہ کو تسلیم کر لیں گے؟ ہرگز نہیں۔ وہ تب بھی اسے اسٹیبلشمنٹ کی سازش ہی قرار دیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاناما کیس کی دو سال تفتیش ہوئی تھی۔ ملزمان کو اپنی صفائی کیلئے 200 سے زائد پیشیاں دستیاب تھیں۔ اس کے باوجود جب فیصلہ ملزمان کے خلاف آیا تو انہوں نے ججز کو ہی متنازع بنانے کیلئے یہ جعلی ویڈیو سکینڈل عام کیا۔
بالفرض ان ویڈیوز پر بھی تفتیش ہو جاتی ہے اور فیصلہ ملزمان کے خلاف نکل آتا ہے۔ توکیا یہ اس عدالتی فیصلہ کو تسلیم کر لیں گے؟ ہرگز نہیں۔ وہ تب بھی اسے اسٹیبلشمنٹ کی سازش ہی قرار دیں گے۔
یہ ویڈیو اصلی بھی ہو سکتی ہے اور جعلی بھی! :) اس لیے فرانزک آڈٹ لازم ہے اور اس معاملے کو دبانے سے گریز کرنا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ ویڈیو اصلی بھی ہو سکتی ہے اور جعلی بھی! :)
خیر اب ویڈیو والا معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ اب معاملہ یہ ہے کہ جج نے آج کی پریس ریلیز بھی "کسی" کے دباؤ میں آکر کی ہے۔ :)
شریف خاندان پچھلے 30 سال سے اسی قسم کا چورن بیچ کر عوام کو گمراہ کرتا چلا آیا ہے۔ ویڈیو سکینڈل میں ناکامی کے بعد جج ارشد ملک کے خلاف مفروضے گھڑے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی جج ہے جس نے ایک کرپشن کیس میں نواز شریف کو باعزت بری کیا تھا۔ اور جس کے ن لیگیوں کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں۔
 
Top