پتہ کرو: عمران خان نیازی نے پھر اپنی ناقص علمی کا مظاہرہ کردیا؟

محمد وارث

لائبریرین
در اصل عمران خان کی ایسی غلطیاں اس کی لسانی ،لغوی اوربیانی و ابلاغی خامیاں ہیں جو یقیناََ خامیں ہی ہیں ،جنہیں مذہبی اور سیاسی عناصر اپنی اپنی کرنسی میں کیش کروارہے ہیں ۔لیکن کیا کریں ہمارے قومی جذبات کی منڈی میں یہ سکہ چلتا بھی تو بہت ہے۔
میرا خیال ہے کہ اگر یہی سب باتیں وہ انگریزی میں کرتا تو بہت کم کیش نکلتا ۔ :)
بالکل ایسے ہی جیسے ذاکر نائک کے بارے میں اس کے اردو بیانات میں سے اپنی اپنی کرنسی کے سکے نکال کر اسے جہنمی و کافر ٹھہرایا جاتا ہے ۔
مجموعی سوچ کو وسعت دینے کی بہرحال ضرورت کا پتہ چلتا ہے ۔
مختلف معترضین کے اعتراضات کے الفاظ سے ان اعتراضات کی سطح کا واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے ۔
فکر ہر کس بقدر ہمت اوست ۔
یہ آپ کا حُسنِ ظن ہی کہا جا سکتا ہے سید صاحب قبلہ وگرنہ آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی سیاسی و غیر سیاسی چاٹ فروش جب مذہبی چُورن ڈالتے ہیں تو چاٹ کی فروخت ساری ریکارڈ توڑ ڈالتی ہے!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ آپ کا حُسنِ ظن ہی کہا جا سکتا ہے سید صاحب قبلہ وگرنہ آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی سیاسی و غیر سیاسی چاٹ فروش جب مذہبی چُورن ڈالتے ہیں تو چاٹ کی فروخت ساری ریکارڈ توڑ ڈالتی ہے!
ارے وارث بھائی ۔بعینہ اسی تناظر میں تو قومی جذبات کی منڈیوں کے پوٹینشل کی طرف اشارہ کیا تھا ۔ تین قسم کا چورن تو صاحب دھاگا نے پیش کر ہی دیا ہے ، کسینو والے چورن کا چٹخارا ذرا دیکھ لیں اور اس کا شیخ الاسلام والے "پھیکے" چورن سے موازنہ بھی کرلیں ۔
لیکن یہ بھی ہمارا ماننا ہے کہ سوئےظن سے حسن ظن کا پلڑا بھاری رکھنا فطری مجبوری ہے ۔
 

آصف اثر

معطل
ارے وارث بھائی ۔بعینہ اسی تناظر میں تو قومی جذبات کی منڈیوں کے پوٹینشل کی طرف اشارہ کیا تھا ۔ تین قسم کا چورن تو صاحب دھاگا نے پیش کر ہی دیا ہے ، کسینو والے چورن کا چٹخارا ذرا دیکھ لیں اور اس کا شیخ الاسلام والے "پھیکے" چورن سے موازنہ بھی کرلیں ۔
لیکن یہ بھی ہمارا ماننا ہے کہ سوئےظن سے حسن ظن کا پلڑا بھاری رکھنا فطری مجبوری ہے ۔
محترم سید عاطف آپ کیوں کر ایک ایسے شخص کا ”حسن ظن“ کے نام پر دفاع کررہے ہیں جو اپنی انہیں خامیوں پر کبھی نادم وشرمندہ نہیں۔ جو ایک ایسی ریاست کے قیام کی باتیں کرتا پھرتا تکتا نہیں جس کی اہم اصطلاحات سے وہ کورا ہے، جو خاتم النبیینﷺ کے دشمنوں اور دوستوں میں فرق نہیں کرپاتا، جو سیلیکٹڈ ہے الیکٹڈ نہیں۔ کیا حسن ظن اور وسعتِ فکر صرف اسلام پسندوں کے حصے میں ڈالا جائے یا دیگر طبقوں کو بھی آپ ”حسنِ ظن“ اور وسعتِ فکر کے لیکچر دینا پسند کریں گے؟
 

آصف اثر

معطل
یہ جواہر آفاقی ہیں بھئی ان سے جو چاہے فائدہ اٹھائے ۔
مذہبی یا لبرل سے کوئی خاص علاقہ نہیں انتہا پسندی اور تنگ نظری ہر جگہ ہی ملتی بلکہ جہاں دیکھو یہی وافر ملتی ہے ۔
ان جواہر کی آفاقیت سے انکار نہیں لیکن بات متوازن طرز عمل کی ہورہی ہے کہ صرف اسلام پسندوں کے گلوں، شکووں اور اعتراضات ہی پر کیوں ہمیں یہ جواہر دکھائی دینے لگتے ہیں۔ دوسو سال سے اب تک صرف یہی ایک طبقہ ہی برداشت کرتا آیا ہے۔ پھر بھی ان ہی پر ہر کسی کی تان ٹوٹتی ہے۔ جرائم اور مغالطوں کا اصول ہے کہ جرم اور مغالطے کی نشاندہی کرکے اسے ٹھیک کردیا جائے نہ کہ نشاندہی کرنے والے یا معترض کو۔ لیکن ہم قوم بھی تو عجیب ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
اس سے زیادہ حسن ِ ظن اور کیا ہو سکتا ہے کہ ساری عمر پلے بوائے کا کردار ادا کرنے والا ایک شخص جب وزیر اعظم بنتا ہے تو اچانک ریاست مدینہ کی بات شروع کر دیتا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود اس کے دن رات کتوں کے ساتھ گزرتے ہیں ۔ جو جھوٹ بولنے پہ فخر کرتا ہے ، جس کی زبان سے مخالفین کے لیے پھول جھڑتے ہیں ، لیکن وہ صحابہ کرام رض کی مثالیں دیتا ہے تو عوام اس پہ یقین کر لیتی ہے اورامید رکھتی ہے کہ اللہ کرے شاید دوسروں سے مختلف ہو ۔
لیکن انہی عوام کو جن کی اکثریت مذہبی شخصیات سے بہت زیادہ جذباتی وابستگی رکھتی ہے وہ انہی کے جذبات کا خیال نہ رکھتے ہوئے بار بار اسلامی عقائد پہ ضرب لگاتا ہے ، ان کا مذاق اڑاتا ہے اور اس پہ شرمندہ و پشیمان بھی نہیں ہوتا تو کم از کم اپنے پسندیدہ لیڈر کی ہر بونگی کے جواب میں دلائل اور تاویلات گھڑنے والوں کو کم از کم یہ تو سمجھنا چاہیے کہ جس ماحول میں ان کے لیڈر کی ساری زندگی گزری ہے اس پہ سارا دن تقریریں جھاڑتا رہے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔ لیکن اسلامی تاریخ اور اسلامی عقاید کو معاف کردے ۔ ان کی جان چھوڑ دے ۔
لیکن کیا کریں ۔۔ جب تک سیاست میں مذہب کو نہ گھسیٹ لیں تب تک چین نہیں آتا ۔ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے والے بھی اتنے ہی قابل نفرت ہیں جتنے اپوزیشن والے جو اسے کیش کروانے کے چکر میں عوام کو اکسا رہے ہیں اور اشتعال دلا رہے ہیں ۔
اللہ نہ کرے کہ ایسا وقت آئے کہ پھر کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا موقع ڈھونڈنا پڑے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن اس کے باوجود اس کے دن رات کتوں کے ساتھ گزرتے ہیں ۔
بغض عمران کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
643239339e6fb57e032f9b84477daa42.jpg


ساری عمر پلے بوائے کا کردار ادا کرنے والا
جمائمہ خان سے شادی کے بعدوہ باب ختم ہو گیا تھا۔ لیکن مخالفین کو ابھی تک عمران خان پلے بوائے کی روپ میں نظر آتا ہے۔ کیا جوانی کی رنگینی کا شکار واحد عمران خان تھا؟
nawaz-sharif-love-cars.jpg


جس کی زبان سے مخالفین کے لیے پھول جھڑتے ہیں ، لیکن وہ صحابہ کرام رض کی مثالیں دیتا ہے تو عوام اس پہ یقین کر لیتی ہے
اکثر علما کرام بھی یہی کچھ ہی کر رہے ہیں۔ تو پھر عوام ان پر کیوں یقین کرتی ہے؟

مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے والے بھی اتنے ہی قابل نفرت ہیں
علامہ اقبال، محمد علی جناح، لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیاء الحق وغیرہ نے بھی مذہب کو سیاست کے لئے استعمال کیا۔ کیا یہ لوگ بھی اتنے ہی قابل نفرت ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کی جانب سے نصب شدہ وزیر اعظم جناب عمران نیازی صاحب کے حالیہ بیان پر دو اہم ٹویٹس۔ سیاسی محبت پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی محبت کو فوقیت دینا اور فضول و بوگس تاویلات سے اجتناب کرنا کمالِ ایمان کی نشانی ہے۔
لیکن اسلامی تاریخ اور اسلامی عقاید کو معاف کردے ۔ ان کی جان چھوڑ دے ۔
یا آپ سیاست اور دین کو مغربی سیکولر ممالک کی طرح ایک ہی دفعہ جدا جدا کر دیں۔ اور اگر ایسا نہیں کر سکتے یا کرنا نہیں چاہتے تو عمران خان کی سیاست میں دین کی آمیزش کو برداشت کریں۔
دین و مذہب علما کرام کی جاگیر نہیں ہے کہ اسلام کی جو تشریح وہ کریں گے وہ حرف آخر ہوگا۔
عمران خان کا اسلامی فلاحی ریاستی نظریہ منفرد ہے جس سے اختلاف ہو سکتا ہے۔ لیکن ہر اختلاف کو گستاخی کہہ دینا بھی درست نہیں ۔
جان بوجھ کر کی گئی گستاخی میں بدنیتی شامل ہوتی ہے۔ اور عمران خان کےاسلامی فلاحی ریاست کے خواب میں بدنیتی کا عنصر شامل نہیں ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
بغض عمران کی بھی کوئی حد ہوتی ہے
بغض ِ اسلام اور بغض ِ علمائے کرام کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔ جو پوری محفل میں جا بجا آپ کے مراسلہ جات میں واضح نظر آتا ہے ۔اسی مراسلے کو دیکھ لیں ۔
دین و مذہب علما کرام کی جاگیر نہیں ہے کہ اسلام کی جو تشریح وہ کریں گے وہ حرف آخر ہوگا۔
دین و مذہب علمائے کرام کی جاگیر نہیں ہے ۔۔ سو فیصد درست ۔ لیکن یہ دین و مذہب جسے آپ کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے لیکن الحمد للہ ہماری زندگی کا سب سے اہم جزو ہے اسے اللہ تعالیٰ نے ڈائریکٹ آپ کی یا ہماری گھٹی میں ڈالا تھا ؟؟ یا کسی وسیلے سے پہنچا ہے ؟؟؟ قرآن ِ پاک جو لفظ بہ لفظ ہم تک پہنچا ہے وہ بھی جن وسیلوں سے پہنچا ہے وہ بھی اسی کیٹیگری میں آتے ہیں ۔ اس لیے ہر جگہ علمائے کرام کی ذات کو رگیدنے سے باز رہا کریں ۔ جو بات غلط ہے وہ غلط ہے ۔ چاہے وہ جناح صاحب نے کی ہو ، اقبال نے یا آپ کے لاڈلے نے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ امر تو ممکن نہیں کہ کوئی ایک مطلق العنان بن کر تشریح نافذ کر دے۔
عمران خان نے اسلام سے متعلق فی الحال کچھ نافذ نہیں کیا ہے۔ صرف غزوہ بدر اور احد سے متعلق اپنا نظریہ پیش کیا ہے جس پر علما کرام کو آگ لگ گئی ہے۔
ماضی میں جب لیاقت علی خان آئین میں اسلامی قرار داد مقاصد نافذ کر کے اقلیتوں کو یہاں سے بھگا رہے تھے تو علما کرام کیوں خاموش رہے؟
جب بھٹو آئین میں مسلمان ہونے کی تعریف نافذ کر کے قادیانیوں کو اقلیت بنا رہے تھے تب علما کرام کیوں نہیں بولے؟
جب ضیاء الحق آئین میں شرعی حدود آرڈیننس شامل کر رہے تھے اس وقت علما کرام کہاں چھپ گئے تھے؟
کیا علما کرام کو صرف اسی وقت غیرت یاد آتی ہے جب ان کی تشریح سے ہٹ کر اسلام پر بات کی جاتی ہے یا اس کا نفاذ ہوتا ہے؟ جب تک ان کی تشریح کے مطابق ملک میں اسلام پر بات ہوتی رہی ہے یا اس کا نفاذہوتا رہا ہے یہ چپ سادھ کر بیٹھے رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
قرآن ِ پاک جو لفظ بہ لفظ ہم تک پہنچا ہے وہ بھی جن وسیلوں سے پہنچا ہے وہ بھی اسی کیٹیگری میں آتے ہیں ۔ اس لیے ہر جگہ علمائے کرام کی ذات کو رگیدنے سے باز رہا کریں ۔
یہ علما کرام کو عزت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وہ بھی علما کرام ہی تھے جو اپنی مرضی کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر سڑکوں پہ نکل کر ملک کے آرمی چیف اور چیف جسٹس کو سر عام گالیاں نکال رہے تھے۔ فوج کو بغاوت پر اور جن ججوں نے فیصلہ دیا تھا کو قتل کرنے پر اُکسا رہے تھے۔
 

ابوعبید

محفلین
عمران خان نے اسلام سے متعلق فی الحال کچھ نافذ نہیں کیا ہے۔ صرف غزوہ بدر اور احد سے متعلق اپنا نظریہ پیش کیا ہے جس پر علما کرام کو آگ لگ گئی ہے۔
ماضی میں جب لیاقت علی خان آئین میں اسلامی قرار داد مقاصد نافذ کر کے اقلیتوں کو یہاں سے بھگا رہے تھے تو علما کرام کیوں خاموش رہے؟
جب بھٹو آئین میں مسلمان ہونے کی تعریف نافذ کر کے قادیانیوں کو اقلیت بنا رہے تھے تب علما کرام کیوں نہیں بولے؟
جب ضیاء الحق آئین میں شرعی حدود آرڈیننس شامل کر رہے تھے اس وقت علما کرام کہاں چھپ گئے تھے؟
کیا علما کرام کو صرف اسی وقت غیرت یاد آتی ہے جب ان کی تشریح سے ہٹ کر اسلام پر بات کی جاتی ہے یا اس کا نفاذ ہوتا ہے؟ جب تک ان کی تشریح کے مطابق ملک میں اسلام پر بات ہوتی رہی ہے یا اس کا نفاذہوتا رہا ہے یہ چپ سادھ کر بیٹھے رہے ہیں۔
عمران خان کے جاہل فالوورز کی سب سے بڑی لاجک
فلاں نے چوری کی ۔۔فلاں نے ڈاکہ ڈالا ۔۔ تو یہ اب فلاں کے لیے بھی جائز ہے ۔
 
آخری تدوین:
Top