بھارت کی جانب سے پاکستانی گلابی نمک 1روپے فی کلو کے حساب سے خرید کر 30پاؤنڈ فی کلو بیچنے کا انکشاف

جاسم محمد

محفلین
بھارت کی جانب سے پاکستانی گلابی نمک 1روپے فی کلو کے حساب سے خرید کر 20سے30پاؤنڈ فی کلو پر بیچنے کی خبر پر فواد چوہدری کا تحقیقات کا حکم
بظاہر تو یہ خبر مبالغہ آرائی پر مبنی لگتی ہے لیکن اس بارے میں حتمی رائے اسی وقت دیں سکیں گے جب حقائق کا علم ہوگا، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی
pic_cdc0f_1552053663.jpg._1
عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 8 جون 2019 23:02
pic_b3cef_1558371344.jpg._3

اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جون 2019ء) گزشتہ کچھ عرصے سے سماجی ربطے کی ویبسائٹس پر پاکستان کے گلابی نمک کی بھارتی میں پیکنگ کے بعد یورپ میں مہنگے داموں فروخت کے خلاف بھرپور مہم چل رہی ہے جس پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ رواں سال فروری میں ہونے والی پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت نے پاکستانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا تو سوشل میڈیا پر یہ مطالبہ کیا جانے لگا کہ کھیوڑہ کی کان سے نکلنے والے گلابی نمک کی بھارت کو برآمد بند کی جائے کیونکہ بھارت پاکستان سے یہ نمک ایک سے 2 روپے فی کلو میں خرید کر یورپی ممالک میں 20 سے 25 پاﺅنڈ فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس نمک کی بھارت کو برآمد بند کرکے پاکستان براہ راست یورپی ممالک میں اس کو فروخت کرے اور منافع حاصل کرے۔

ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے کہا کہ وہ اس معاملے کی حقیقت جاننے کیلئے ہی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں اور چند روز میں یہ رپورٹ شیئر کریں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بظاہر تو یہ مہم مبالغہ آرائی پر مبنی لگتی ہے لیکن وہ اس بارے میں حتمی رائے اسی وقت دیں گے جب انہیں حقائق کا علم ہوگا۔
خیال رہے کہ بھارت کھیوڑا کی اس گلابی نمک کی کانوں کا نمک دوسرے ملکوں کو اپنی مہر کے ساتھ بیچ بھی رہا ہے۔ پاکستانی نمک بھارت سے ہو کراسرائیل جاتا ہے جہاں سے اسے پیک کر کے پوری دنیا مین بیچا جاتا ہےجس سے بھارت اربوں روپے کما رہا ہے جبکہ پاکستان کی نمک سے آمدنی صرف چند کروڑ ہے۔ بھارت اس نمک کو ہمالیہ کا نمک کے نام سے فروخت کرتا ہے۔ کھیوڑا میں یہ نمک 300سال قبل ازمسیح میں اس وقت دریافت ہوا تھا جب سکندرِاعظم کی فوجوں نے جہلم کے اس علاقے میں قیام کیا تو ان کے گھوڑے گھاس چرنے کی بجائے پتھر چاٹنے لگے۔ کھیوڑا میں جو گلابی نمک کی کانیں ہیں وہ دنیا میں صرف پاکستان میں ہی پائی جاتی ہیں،پاکستان کے علاوہ گلابی نمکدنیا میں کسی جگہ نہیں پایا جاتا۔ یہ نمک وہگہ بارڈر کے راستے بھارت جاتا ہے اور بھارت میں اس نمک کو بھیجنے پر آنے والا خرچ یہی نمک کراچی بھیجنے پر آنے والے خرچ سے کم ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس نمک کے بارے میں ایک وڈیو دیکھی تھی جس کی تحقیق میں اس نمک کے مہنگا ہونے کاکوئی خاص سبب مذکور نہیں تھا ۔ شاید دو فیصد معدنیات عام نمک سے مختلف ہوتی ہیں ، اور کوئی خاص بات نہیں۔
کوئی دنوں سے اس بارے میں سوشل میڈیا پر اس معاملے کا تذکرہ ہورہا ہے ۔اگر مارکیٹ ایسی ہے تو اس پر تحقیق ہونی چاہیئے۔
یاد ہے کہ بچپن میں سندھ میں ہم اپنی بکریوں کے لیے اس نمک کی ایک اینٹ ڈوری میں لٹکا کر ٹانک دیا کرتے تھے جسے وہ بہ رغبت چاٹا کرتی تھیں ، جیسا کہ سکندر اعظم کے گھوڑوں کا ذکر کیا گیا۔
کبھی کبھی تو میں خود بھی چاٹ لیا کرتا تھا ۔ شاید گھر میں بھی یہی نمک چکی سے پسوا کر استعمال کیا جاتا تھا۔ہم اسے لاہوری نمک کہتے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے اگر کوئی اور ملک ہو تا توزیادہ شور نہ پڑتا۔ مگر چونکہ اس معاملہ میں اب بھارت اور اسرائیل کا نام آگیا جو پاکستانیوں کی دکھتی رگیں ہیں تو اب اس معاملہ کی تہہ تک جانا ناگزیر ہے۔
نہیں ۔۔۔
بلکہ قیمت کا اتنا ہی فرق ہو تو تحقیق کی رگ پھڑکنی بھی چاہیئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہیں ۔۔۔
بلکہ قیمت کا اتنا ہی فرق ہو تو تحقیق کی رگ پھڑکنی بھی چاہیئے۔
چلیں پھر بھارت کو داد دیں جو ہماری گھر کی مرغی دال برابر کو پوری دنیا میں ہمالیہ نمک کے نام سے ایک معروف برینڈ میں تبدیل کروا چکے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
ہندوستان میں بھی لاہول سپیٹی علاقے کا گلابی نمک مشہور ہے، جو ہماچل پردیش اور ہمالیہ کے دوسرے علاقوں میں ملتا ہے، در؛ صل پاکستان کی سالٹ رینج ہمالیہ کے گریٹ باؤنڈری فالٹ یا تھرسٹ کے باعث کچھ فی صد حصہ ہندوستان میں بھی رہ گئی ہے۔ ہم تو ہمالیہ کی ارضیات میں پاکستان کی ارضیات بھی پڑھتے تھے کہ ارضیات میں انسان کی بنائی سرحدوں پر یقین نہیں رکھا جاتا۔ (یہ میں محض یادداشت سے لکھ رہا ہوں کہ انٹرنیٹ پر بھی سالٹ رینج میں صرف پاکستان کا ہی ذکر ہے)
اگر پاکستان سے خریدنا اگر ہندوستانی تاجروں کو زیادہ منافعت کا سودا لگتا ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟ اطلاعاً بتا دوں کہ گھر میں بھی سیندھا نمک ہی استعمال کیا جاتا ہے جو یہاں بھی سو سوا سو روپیے کلو ملتا ہے یعنی تقریباً ڈیڑھ امریکی ڈالر
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک بات یہ بھی کہی جارہی ہے کہ یہ نمک کسی معاہدے کے تحت فروخت کیا جارہا ہے جیسے کہ پانی کے معاہدے پاکستان اور ہندوستان کے مابین موجود ہیں۔
اگر ہندوستان پانی کے معاہدے کی پابندی نہیں کرتا تو پاکستان کو اس فراہمی کی پابندی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔ لیکن یہ سیاسی تناظر میں اور معاہدات کی تفصیل کے مطابق ان معاملات کو اچھی طرح طے کیا جانا چاہیئے ۔ واللہ اعلم ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک بات یہ بھی کہی جارہی ہے کہ یہ نمک کسی معاہدے کے تحت فروخت کیا جارہا ہے جیسے کہ پانی کے معاہدے پاکستان اور ہندوستان کے مابین موجود ہیں۔
اگر ہندوستان پانی کے معاہدے کی پابندی نہیں کرتا تو پاکستان کو اس فراہمی کی پابندی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔ لیکن یہ سیاسی تناظر میں اور معاہدات کی تفصیل کے مطابق ان معاملات کو اچھی طرح طے کیا جانا چاہیئے ۔ واللہ اعلم ۔
عین ممکن ہے اس حوالہ سے پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی پرانا تجارتی معاہدہ موجود ہو۔ ویسے دونوںممالک کے مابین تجارت بہت ہی کم ہے۔
 
ابھی کچھ دیر پہلے خریداری کرتے وقت یہ نمک نظر آیا۔ قیمت 100 گرام تقریباً 2.5 امریکی ڈالر۔
stxbtQH.jpg
1998 میں سکول کے ٹرپ سے واپسی پر گلابی نمک کا ایک پتھر لیتا آیا تھا، جو پیس پیس کر استعمال کیا۔ معلوم ہوتا تو اچھا خاصہ بزنس ہو سکتا تھا۔ :-(
 

فاتح

لائبریرین
حیرت انگیز بات تویہ ہے کہ پاکستان میں بھی کچھ بڑے سٹورز (مثلاً گرین ویلی بحریہ ٹاؤن) پر یہ نمک ایسی ہی شیشیوں میں ہمالین نمک کے نام سے بک رہا ہے اور سو گرام کی شیشی کی قیمت شاید ڈیڑھ سو پاکستانی روپے ہے اور یقیناً کچھ لوگ اسے خریدتے بھی ہوں گے تبھی تو موجود ہے سٹورز پر۔ :laughing:
اگلی مرتبہ گرین ویلی گیا توتصویر کھینچ کے لاؤ ں گا۔
 
عام ملتا ہے دیہات میں کریانہ کی دکانوں پر۔
اس وقت ایک ریل انھیں پتھروں سے بھری آ رہی تھی۔ تو ہمیں گائیڈ نے بتایا کہ یہ سرخ نمک ہے، جو سیدھا باہر جاتا ہے، پاکستان میں نہیں ملتا۔ اور ہم نے بہت عقیدت کے ساتھ ایک ایک پتھر وصول کیا تھا۔ :LOL:
 

فاتح

لائبریرین
سب برانڈنگ کی بات ہے۔ مجھے یاد ہے بچپن میں گھر میں رنگ و روغن یا سفیدی کرنے والے چونے میں سمندری نمک ڈالا کرتے تھے جو چونی اٹھنی کا دو کلو ملتا تھا اور اسے کھانوں میں استعمال کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن پاکستان سے باہر میں نے sea salt آٹھ دس ڈالر فی کلو گرام خوبصورت پیکنگ میں بکتا دیکھا ہےجو "آرگینک" کے ٹیگ کے ساتھ لوگ استعمال کر کے صحت بناتے ہیں۔ :laughing:

ابھی گوگل کیا اور ایمیزون پر یہ ایک کلو کی کاغذی پیکنگ ملی جو 4.85 پاؤنڈز (سوا چھے ڈالرز) میں بیچا جا رہا ہے۔

اور یہاں یہی سمندری نمک تقریباً 14 ڈالر فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کی جا رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
اس وقت ایک ریل انھیں پتھروں سے بھری آ رہی تھی۔ تو ہمیں گائیڈ نے بتایا کہ یہ سرخ نمک ہے، جو سیدھا باہر جاتا ہے، پاکستان میں نہیں ملتا۔ اور ہم نے بہت عقیدت کے ساتھ ایک ایک پتھر وصول کیا تھا۔ :LOL:
گائیڈوں کے تو کیا کہنے۔۔۔ گائیڈ ہر جگہ یہی فراڈ کرتے ہیں۔۔۔ مری میں آپ کو ایسے گائیڈ ہزاروں ملتے ہیں جو فلاں فلاں چشمہ دکھانے کے ہزاروں روپے لیتے ہیں اور آپ کو چند میل چلانے اور پہاڑیاں چڑھانے کے بعد کسی عام سے جھرنے کے سامنے کھڑا کر دیتے ہیں اور آپ اسی عقیدت سے اس جھرنے کو دیکھتے ہیں جس سے آپ نے نمک کی ڈلی وصول کی قطع نظر اس بات کے کہ بالکل ویسے ہی دس بیس جھرنے تو آپ راستے میں چھوڑ آئے ہیں۔ :laughing:
 

سید ذیشان

محفلین
1998 میں سکول کے ٹرپ سے واپسی پر گلابی نمک کا ایک پتھر لیتا آیا تھا، جو پیس پیس کر استعمال کیا۔ معلوم ہوتا تو اچھا خاصہ بزنس ہو سکتا تھا۔ :-(
کوہاٹ میں شکردرہ کی مقام پر نمک کی کانیں ہیں۔ وہاں بچپن میں ایک مرتبہ جانا ہوا، غالباً عید کی چھٹیوں پر۔ وہاں پر زیادہ تر کالا نمک دستیاب ہے۔ نمک بڑے بڑے پتھروں کی صورت میں بھی پڑا ہوا تھا اور crystalline شکل میں بھی cubes کی فارم میں۔ کیوبز کو زمین پر گراتے تو وہ اور چھوٹے چھوٹے کیوبز بن جاتے۔ میں بھی 4-5 کلو اٹھا کر گھر لے آیا۔ امی نے خوب شور مچایا کہ یہ کیا لے آئے ہو۔ :D
خیر چاٹنے کا سلسلہ کچھ دن چلتا رہا پھر بور ہو گیا۔ پھر اس سے ایک شہر کا ماڈل بنانے لگا۔ جس میں کھردرے پتھر پہاڑ تھے اور کیوب ایکدوسرے پر رکھ کے skyscraper بنائے۔ لائٹنگ کا انتظام بیٹری سیل اور چھوٹے ٹارچ والے بلب سے کیا۔ اس وقت قیمت کا اندازہ ہوتا تو کئی سو ڈالر میں تو بیچ سکتا تھا۔ :p
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی کچھ دیر پہلے خریداری کرتے وقت یہ نمک نظر آیا۔ قیمت 100 گرام تقریباً 2.5 امریکی ڈالر۔
1998 میں سکول کے ٹرپ سے واپسی پر گلابی نمک کا ایک پتھر لیتا آیا تھا، جو پیس پیس کر استعمال کیا۔
کچھ بڑے سٹورز (مثلاً گرین ویلی بحریہ ٹاؤن) پر یہ نمک ایسی ہی شیشیوں میں ہمالین نمک کے نام سے بک رہا ہے اور سو گرام کی شیشی کی قیمت شاید ڈیڑھ سو پاکستانی روپے ہے
جو نمک تابش بھائی کھیوڑہ سے مفت اٹھا لائے تھے۔ وہ سنگاپور میں ڈھائی ڈالر جبکہ بحریہ ٹاؤن میں ۱ ڈالر فی ۱۰۰ گرام فروخت ہو رہا ہے۔
اسرائیل اور دیگر ممالک کے ریٹس معلوم نہیں۔ البتہ قیاس ہے کہ ۱ ڈالر سے اوپر ہی ہوگا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں ایکسپورٹس کا کافی پوٹینشل موجود ہے لیکن حکام بالا کی غفلت کی وجہ سے ہمسایہ ممالک آگے نکل چکے ہیں۔
 
Top