ايرانی حکومت کے کرپشن زدہ چہرے

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ايرانی حکومت کے کرپشن زدہ چہرے

امريکی حکومت کی جانب سے ايران کے خلاف نئ پابندياں اور ليے جانے والے اقدامات کوئ سيراب نہيں بلکہ ايک حقيقت ہے۔ امريکی حکومت نے ایک نئی مہم پر عملدرآمد کا آغاز کیا جس کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کے طرزعمل کو بنیادی طور پر تبدیل کرنا ہے۔

امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے اپنے حاليہ بيان ميں کہا ہے کہ ايرانی قائدين حکومت کی بجائے ايک مافيا جيسا طرز عمل اختيار کيے ہوئے ہيں۔

"ايرانی حکومت کے سرکردہ قائدين کے پاس موجود دولت کے انبار اور کرپشن سے واضح ہے کہ ايران کو حکومت کی بجائے کسی مافيا کی طرز پر چلايا جا رہا ہے"۔


46863860444_10c4078dbe_b.jpg


ايرانی حکومت کے خلاف نئ پابندياں اور لگائ جانے والی قدغنوں کے مثبت نتائج سامنے آنے شروع ہو گئے ہيں۔ اس بارے ميں تفصيلات جاننے کے ليے اس لنک پر کلک کريں۔


Department Press Briefing - April 2, 2019


امريکی حکومت نے واضح کر ديا ہے کہ ان پابنديوں کا مقصد ايرانی حکومت کی مالی وسائل تک رسائ کو روکنا ہے جس کے ذريعے دنيا کے مختلف خطوں ميں قتل وغارت گری کو ہوا دی جا رہی ہے۔


56669458-2277703958956416-5163837723986886656-n.jpg



57194608-2288218911238254-3071461534346510336-n.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ایرانی حکومتی ٹولے کی دہشت گردی کا راستہ روکنے کیلئے بے مثال اقدام


56997456-2273234179403394-2250521914885799936-n.jpg


دفتر خارجہ پاسداران انقلاب اسلامی کو مجموعی طور پر بشمول قدس فورس ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ایران کی پشت پناہی سے دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کے مقابلے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔

· 15 اپریل کو پاسداران انقلاب کو دفتر خارجہ کی ‘ایف ٹی او’ فہرست میں شامل کر لیا جائے گا جس میں حزب اللہ، حماس، فلسطینی اسلامی جہاد، کتائب حزب اللہ اور الاشتر بریگیڈز سمیت 67 دیگر دہشت گرد تنظیمیں شامل ہیں۔

· پاسداران انقلاب کی ‘ایف ٹی او’ کے طور پر نامزدگی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایران ایک لاقانون حکومت ہے جو دہشت گردی کو ریاست کاری کے اہم ذریعے کے طور پر استعمال کرتی ہے اور ایران کی سرکاری فوج کا حصہ پاسداران انقلاب 40 برس قبل اپنی ابتدا سے اب تک دہشت گردانہ سرگرمی یا دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔

· پاسداران انقلاب دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں براہ راست ملوث رہا ہے، دہشت گردی کے لیے اس کی اعانت بنیادی اور ادارہ جاتی نوعیت کی ہے اور اس نے امریکی شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ یہ لوگوں کو یرغمال بنانے اور متعدد امریکیوں کو ناجائز طور پر قید میں رکھنے کا ذمہ دار ہے جن میں بہت سے آج بھی ایران میں زیرحراست ہیں۔

· ایرانی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کی قیمت پر مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں دہشت گردی، تشدد اور شورش کے لیے ناصرف مالی اعانت اور اسلحے کی فراہمی بلکہ اسے بڑھاوا دینے کا واضح انتخاب کیا ہے۔

· ایرانی حکومت 2003 سے عراق میں امریکی فوج کے کم از کم 603 اہلکاروں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔ یہ 2003 سے 2011 کے درمیان عراق میں امریکی اہلکاروں کی مجموعی ہلاکتوں کا 17 فیصد ہے اور پاسداران انقلاب کے آلہ کاروں کے ہاتھوں ہزاروں عراقیوں کی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔

· یہ کارروائی ایرانی حکومت کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ہماری مہم میں ایک اہم قدم ہے۔ ہم مالیاتی دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ایرانی حکومت کے لیے دہشت گرد سرگرمیوں کا ارتکاب مشکل بنا دیں گے یہاں تک کہ وہ اپنا ناقابل قبول طرزعمل ترک نہ کر دے۔

پاسداران انقلاب 40 برس پہلے اپنے آغاز سے اب تک یرانی حکومت کی مدد سے دہشت گرد سرگرمی میں ملوث ہے۔

· دنیا بھر میں دہشت گرد مہم میں رہنمائی اور اس کا ارتکاب کرنے والے ایرانی عناصر میں پاسداران انقلاب کا خاص طور پر اپنی قدس فورس کے ذریعے بہت بڑا کردار ہے۔

· حالیہ برسوں میں دنیا کے بہت سے ممالک بشمول جرمنی، بوسنیا، بلغاریہ، کینیا، بحرین اور ترکی میں پاسداران انقلاب قدس فورس کی دہشت گردانہ منصوبہ بندی بے نقاب ہو چکی ہے اور اسے ناکام بنایا جا چکا ہے۔

· پاسداران انقلاب قدس فورس نے 2011 میں امریکی سرزمین پر سعودی سفیر پر شرمناک حملے کی منصوبہ بندی کی۔ خوش قسمتی سے یہ منصوبہ ناکام رہا۔

· ستمبر 2018 میں امریکی وفاقی عدالت نے ایران اور پاسداران انقلاب کو 1996 میں خوبار ٹاورز پر ہونے والے بم حملے کا ذمہ دار قرار دیا جس میں 19 امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔

· 2012 میں پاسداران انقلاب قدس فورس کے کارندوں کو ترکی میں گرفتار کیا گیا جو کینیا میں بم حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

· جنوری 2018 میں جرمنی نے پاسداران انقلاب کے دس کارندوں کو پکڑا جو جرمنی میں ایک دہشت گرد منصوبہ بندی میں شامل تھے جبکہ پاسداران انقلاب کے ایک اور کارندے کو ایک جرمن اسرائیلی گروپ کی جاسوسی کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

· پاسداران انقلاب کی جانب سے بہت سی دہشت گرد تنظیموں کو مالیاتی اور دیگر مادی معاونت، تربیت، ٹیکنالوجی کی منتقلی، جدید روایتی ہتھیاروں اور رہنمائی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں حزب اللہ، فلسطینی دہشت گرد گروہ جیسا کہ حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد، عراق میں کتائب حزب اللہ، بحرین میں الاشتر بریگیڈ اور شام و خلیج بھر میں دیگر دہشت گرد گروہ شامل ہیں۔

· ایران کی جانب سے بیرون ملک اپنے آلہ کاروں اور دہشت گرد گروہوں کی مدد کے علاوہ اس کی اپنی سرحدوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جہاں سے ان کی سرگرمیوں میں مدد دی جاتی ہے۔ ایران نے القاعدہ (اے کیو) کے آلہ کاروں کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے جہاں سے وہ جنوبی ایشیا اور شام میں رقم اور جنگجوؤں کی منتقلی کے قابل ہوئے ہیں۔ 2016 میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران میں رہنے والے القاعدہ کے تین اعلیٰ سطحی کارندوں کی نشاندہی کی اور انہیں پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ محکمہ خزانہ نے قرار دیا کہ ایران نے جانتے بوجھتے القاعدہ کے ان ارکان کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دی جن میں نائن الیون کے متعدد ہائی جیکر بھی شامل ہیں۔ ایران نے انہیں تربیت اور عملی منصوبہ بندی کے لیے افغانستان جانے کے دوران اپنی سرزمین سے راستہ فراہم کیا۔

پاسداران انقلاب کی بطور ‘ایف ٹی او’ نامزدگی ایرانی حکومت کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ہماری مہم میں ایک اہم قدم ہے۔

· ‘ایف ٹی او’ کے طور پر یہ نئی نامزدگی گزشتہ پابندیوں کو آگے بڑھائے گی۔ اس سے دنیا کو یہ واضح پیغام جائے گا کہ امریکی انتظامیہ ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث پاسداران انقلاب کے کرداروں کو بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی۔

· اس سے ایران سے متعلقہ 900 سے زیادہ افراد، اداروں، طیاروں اور بحری جہازوں پر گزشتہ پابندیاں مزید سخت ہو جائیں گی جو امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سنسرشپ، بلسٹک میزائل پروگرام، ضرررساں سائبر سرگرمیوں، دہشت گردی کی اعانت یا ایرانی حکومت کے ساتھ شراکت کی پاداش میں عائد کی ہیں۔

· 19 جنوری 1984 سے اب تک ایران دنیا بھر میں دہشت گرد کارروائیوں کی اعانت کے سبب ریاستی سطح پر دہشت گردی کے معاون (ایس ایس ٹی) کے طور پر نامزد ہے۔ اس نامزدگی کے نتیجے میں ایران پر بہت سی پابندیاں اور ممانعتیں عائد ہیں جن میں بیرون ملک دی جانے والی امریکی امداد کی وصولی پر پابندی، دفاعی سازوسامان کی برآمدات اور فروخت پر پابندی، دہرے استعمال کی اشیا پر برآمدی کنٹرول اور متفرق مالیاتی اور دیگر پابندیاں شامل ہیں۔

· 2017 میں محکمہ خزانہ نے پاسداران انقلاب کو خصوصی عالمگیر دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا۔ یہ نامزدگی انسداد دہشت گردی سے متعلق پابندیوں کے اختیار (انتظامی حکم 13224) کی مطابقت سے عمل میں آئی۔ یہ پابندیاں پاسداران انقلاب قدس فورس کی معاونت پر لگائی گئیں جسے قبل ازیں 2007 میں اسی اختیار کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ قدس فورس کی نامزدگی حزب اللہ اور حماس سمیت متعدد دہشت گرد گروہوں کی معاونت پر عمل میں آئی۔

· پاسداران انقلاب کو حالیہ عرصہ میں متعدد انتظامی احکامات کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے جن میں 2007 میں ایرانی بلسٹک میزائل اور جوہری پروگرام کی معاونت اور 2011 اور 2012 میں ایران کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اس کے کردار پر عائد کی گئی پابندیاں بھی شامل ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


57798795-2299822406744571-4085847601805524992-n.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


32493689747-979742f043-o.jpg


محمد سعيدی کيا

کاروبار ميں ہيرا پھيری اور غير منصفانہ کاروباری طور طريقے

سعيدی کيا انقلاب اسلام مستضعفان فاؤنڈيشن کے روح رواں ہيں جو کہ ملک کی سب سے بڑی فاؤنڈيشن ہے جس کی مجموعی ماليت کا تخمينہ 3 بلين ڈالرز ہے۔ رپورٹس کے مطابق رياست کی ملکيت اس ادارے سے قريب 350 کمپنياں منسلک ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جان

محفلین
تکلیف یہ ہے امریکہ کو کہ پابندیوں کے باوجود ایران اپنے پاؤں پہ کیوں کھڑا ہے۔ سب سے بڑا کرپٹ تو خود امریکہ ہے جو یہ تسلیم کرنے سے عاری ہے کہ دنیا کے سارے ممالک آپ ہی کے بنائے ہو بین الاقوامی قانون کے مطابق بین الاقوامی برادری میں برابری کا درجہ رکھتے ہیں، اہنے معاملات میں اور باہر کے تسلط سے مکمل آزاد ہیں اور ان کی زمینی حدود طے شدہ ہیں جو کسی صورت کسی دوسرے ملک کو غصب کرنے کی اجازت نہ ہے لیکن آپ کا اس میں دوغلا پن اور مکروہ چہرہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ کم از کم آپ اپنے بنائے ہوئے قوانین پہ عمل کرتے ہوئے اپنا چہرہ دیکھ لیں۔ دنیا اندھی نہیں ہے سب کے چہرے دیکھ رہی ہے لہذا آپ اپنے مکروہ چہرے کی حفاظت باقیوں کے چہرے کو ڈھال بنا کر نہ کریں۔
 

جان

محفلین
اتنی پابندیوں کے باوجود ایران اگر ابھی بھی اپنے پاؤں پہ کھڑا ہے تو امریکہ کو یہ فکر ستا رہی ہے کہ اب نیا کیا کیا جائے، حتی کہ یہاں تک آن پہنچا ہے کہ سستی اور غیر معیاری بدنام کرنے کی کوشششوں پہ اتر آیا ہے۔ باقی ملکوں کے ہر جائز و ناجائز اقدامات سے تو یہ اس لیے منہ موڑ لیتا ہے کہ وہاں ان کا بزنز اور مفاد جڑا ہے لیکن یہاں اس کا مفاد ایران پر پابندیوں اور اس کی بدنامی میں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اتنی پابندیوں کے باوجود ایران اگر ابھی بھی اپنے پاؤں پہ کھڑا ہے تو امریکہ کو یہ فکر ستا رہی ہے کہ اب نیا کیا کیا جائے، حتی کہ یہاں تک آن پہنچا ہے کہ سستی اور غیر معیاری بدنام کرنے کی کوشششوں پہ اتر آیا ہے۔ باقی ملکوں کے ہر جائز و ناجائز اقدامات سے تو یہ اس لیے منہ موڑ لیتا ہے کہ وہاں ان کا بزنز اور مفاد جڑا ہے لیکن یہاں اس کا مفاد ایران پر پابندیوں اور اس کی بدنامی میں ہے۔
دراصل امریکہ اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے کیونکہ چین ، بھارت اور یورپی یونین امریکہ سے آگے نکل گئے ہیں / نکل رہے ہیں۔
امریکہ چین کی شدت اختیار کرتی تجارتی جنگ
 

آصف اثر

معطل
جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ امریکہ معاشی طور پر کمزور ہورہا ہے وہ امریکی نظام کو شائد نہیں سمجھ رہے۔
چین امریکہ سے سبقت لے جاسکتا ہے لیکن امریکہ مستقبل قریب میں کبھی معاشی طور پر تباہ نہیں ہوسکتا۔
ایران پر پابندیوں کی وجوہات میں ایک ایران کو اپاہج کرنا ہے نہ کہ تباہ کرنا یعنی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے۔ ایران سے مشرق وسطی میں جو کام لینا تھا وہ لے لیا ہے اب ٹیشو پیپر کی طرح ردی میں پھینکنے کی باری ہے۔ جب کہ ایسا لگ رہا ہے کہ پابندیوں کے ساتھ ساتھ عنقریب ایرانی جوہری تنصیبات کا صفایا بھی کیا جانے والا ہے۔
لیکن یہ معاملہ صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک تیر سے کئی شکار والا معاملہ ہے جس میں ترکی معیشت کی اہمیت بھی ہے۔
احادیث مبارکہ کی رو سے آخری جنگ تک ان مغربی شیطانی ممالک کی کمزوری بعید از قیاس ہے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


59899791-2322523691141109-1294948453813583872-n.jpg


صدر ٹرمپ کی ایران سے متعلق نئی حکمت عملی کے پہلے سال کی تکمیل وزیر خارجہ پومپئو کا بیان

ایک سال پہلے آج کے دن صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ مشترکہ جامع منصوبہ عمل میں اپنی شرکت ختم کر دے گا اور اس کے بجائے ایران کے تخریبی طرزعمل کا خاتمہ کرنے اور اسے جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے ایک دلیرانہ اور نئی حکمت عملی شروع کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ امریکہ ایرانی حکومت کی جانب سے جوہری معاملے پر دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا اور ہم ایران کی تمام تر تخریبی سرگرمیوں سے جارحانہ طور پر نمٹیں گے۔

ایک سال بعد صدر ٹرمپ نے جامع دباؤ کی مہم کے ذریعے ایران کا مقابلہ کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے۔ ہم نے ایرانی حکومت کے خلاف اب تک کی کڑی ترین پابندیاں عائد کیں اور گزشتہ برس اس کے قریباً 1000 افراد اور اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی تیل کی برآمدات کو تاریخ کی کم ترین سطح پر لے آئی ہے اور ایرانی تیل کے درآمدکنندگان کو اہم تخفیفی اسثنیات کا اجرا روک کر ایرانی خام تیل کی خریداری کا موثر طور سے خاتمہ کر دیا ہے۔ مئی میں وزیر خارجہ پومپئو نے ایسی پابندیوں کو مزید سخت کیا تھا جو ایران کی اپنے پرانے جوہری پروگرام کو دوبارہ ترتیب دینے کی اہلیت کے حصول میں مزاحم ہیں اور ان سے ایران کو جوہری ہتھیار کے لیے مختصر وقت میں قابل انشقاق مواد کی تیاری روکنے میں مدد ملی ہے۔ آج صدر ٹرمپ نے ایرانی دھاتوں کی خریدوفروخت کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس میں تیل سے ہٹ کر ایران کی سب سے بڑی برآمد کو ہدف بنایا گیا ہے اور اس کی بدولت ایرانی حکومت کی مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور عدم استحکام پیدا کرنے کی اہلیت میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

ایرانی حکومت کی جانب سے آج اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کے ارادے کا اعلان عالمگیر اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور دنیا کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔ اس کی جانب سے مختصر وقت میں جوہری ہتھیار بنانے کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے دنیا بھر کے امن و سلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔

امریکی ایرانی حکومت کی جوہری ہتھیار کے حصول کی تمام راہیں روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کا نفاذ جاری رکھیں گے یہاں تک کہ وہ اپنے تخریبی عزائم سے باز آ جائے۔ ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ وہ جوہری پروگرام کو وسعت دینے کی دھمکی پر ایرانی حکومت کا احتساب کرے۔

ایران سے نمٹنے میں امریکہ اکیلا نہیں ہے۔ جوہری معاہدے سے ہماری دستبرداری سے اب تک ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے ہمارے ساتھ مل کر ایرانی جارحیت سے نمٹنے کے اقدامات میں اضافہ کیا ہے۔ ہم نے ایران کی جانب سے تیل کی ترسیل کے سلسلے میں غیرقانونی کارروائیاں ناکام بنانے کے لیے قریباً ہر براعظم کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ برس دہشت گردی کے دو منصوبے ناکام بنائے جانے کے بعد ایرانی اداروں پر نئی پابندیوں کی منظوری دی۔ دیگر ممالک نے اپنے سفیر واپس بلانے، ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے، ویزے کے بغیر سفر کی سہولت کے خاتمے یا ماہان ایئر کے اپنے ملک میں اترنے کے حقوق ختم کر کے ایران کی ضرررساں سرگرمی کا جواب دیا ہے۔ اگلے قدم کے طور پر ہم ایران پر دباؤ ڈالنے کی مہم کو مزید آگے بڑھائیں گے جسے پہلے ہی نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ جیسا کہ 21 مئی 2018 کی تقرری میں شامل 12 مطالبات سے واضح ہوتا ہے ہم ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا جاری رکھیں گے یہاں تک کہ اس کے رہنما اپنا تخریبی طرزعمل تبدیل کر لیں، ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کریں اور مذاکرات کی میز پر واپس آ جائیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


59899791-2322523691141109-1294948453813583872-n.jpg


صدر ٹرمپ کی ایران سے متعلق نئی حکمت عملی کے پہلے سال کی تکمیل وزیر خارجہ پومپئو کا بیان

ایک سال پہلے آج کے دن صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ مشترکہ جامع منصوبہ عمل میں اپنی شرکت ختم کر دے گا اور اس کے بجائے ایران کے تخریبی طرزعمل کا خاتمہ کرنے اور اسے جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے ایک دلیرانہ اور نئی حکمت عملی شروع کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ امریکہ ایرانی حکومت کی جانب سے جوہری معاملے پر دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا اور ہم ایران کی تمام تر تخریبی سرگرمیوں سے جارحانہ طور پر نمٹیں گے۔

ایک سال بعد صدر ٹرمپ نے جامع دباؤ کی مہم کے ذریعے ایران کا مقابلہ کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے۔ ہم نے ایرانی حکومت کے خلاف اب تک کی کڑی ترین پابندیاں عائد کیں اور گزشتہ برس اس کے قریباً 1000 افراد اور اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی تیل کی برآمدات کو تاریخ کی کم ترین سطح پر لے آئی ہے اور ایرانی تیل کے درآمدکنندگان کو اہم تخفیفی اسثنیات کا اجرا روک کر ایرانی خام تیل کی خریداری کا موثر طور سے خاتمہ کر دیا ہے۔ مئی میں وزیر خارجہ پومپئو نے ایسی پابندیوں کو مزید سخت کیا تھا جو ایران کی اپنے پرانے جوہری پروگرام کو دوبارہ ترتیب دینے کی اہلیت کے حصول میں مزاحم ہیں اور ان سے ایران کو جوہری ہتھیار کے لیے مختصر وقت میں قابل انشقاق مواد کی تیاری روکنے میں مدد ملی ہے۔ آج صدر ٹرمپ نے ایرانی دھاتوں کی خریدوفروخت کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس میں تیل سے ہٹ کر ایران کی سب سے بڑی برآمد کو ہدف بنایا گیا ہے اور اس کی بدولت ایرانی حکومت کی مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور عدم استحکام پیدا کرنے کی اہلیت میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

ایرانی حکومت کی جانب سے آج اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کے ارادے کا اعلان عالمگیر اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور دنیا کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔ اس کی جانب سے مختصر وقت میں جوہری ہتھیار بنانے کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے دنیا بھر کے امن و سلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔

امریکی ایرانی حکومت کی جوہری ہتھیار کے حصول کی تمام راہیں روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کا نفاذ جاری رکھیں گے یہاں تک کہ وہ اپنے تخریبی عزائم سے باز آ جائے۔ ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ وہ جوہری پروگرام کو وسعت دینے کی دھمکی پر ایرانی حکومت کا احتساب کرے۔

ایران سے نمٹنے میں امریکہ اکیلا نہیں ہے۔ جوہری معاہدے سے ہماری دستبرداری سے اب تک ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں نے ہمارے ساتھ مل کر ایرانی جارحیت سے نمٹنے کے اقدامات میں اضافہ کیا ہے۔ ہم نے ایران کی جانب سے تیل کی ترسیل کے سلسلے میں غیرقانونی کارروائیاں ناکام بنانے کے لیے قریباً ہر براعظم کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ برس دہشت گردی کے دو منصوبے ناکام بنائے جانے کے بعد ایرانی اداروں پر نئی پابندیوں کی منظوری دی۔ دیگر ممالک نے اپنے سفیر واپس بلانے، ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے، ویزے کے بغیر سفر کی سہولت کے خاتمے یا ماہان ایئر کے اپنے ملک میں اترنے کے حقوق ختم کر کے ایران کی ضرررساں سرگرمی کا جواب دیا ہے۔ اگلے قدم کے طور پر ہم ایران پر دباؤ ڈالنے کی مہم کو مزید آگے بڑھائیں گے جسے پہلے ہی نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ جیسا کہ 21 مئی 2018 کی تقرری میں شامل 12 مطالبات سے واضح ہوتا ہے ہم ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا جاری رکھیں گے یہاں تک کہ اس کے رہنما اپنا تخریبی طرزعمل تبدیل کر لیں، ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کریں اور مذاکرات کی میز پر واپس آ جائیں

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اگلے دس سے پندرہ سالوں میں چین نئی سپر پاور ہوگا اور سب سے پہلے امریکہ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو بو رہے ہو گے وہ کاٹو گے ضرور۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایرانی حکومت کی جانب سے آج اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کے ارادے کا اعلان عالمگیر اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور دنیا کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔
تو یہ کیا ہے؟
ایک سال پہلے آج کے دن صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ مشترکہ جامع منصوبہ عمل میں اپنی شرکت ختم کر دے گا اور اس کے بجائے ایران کے تخریبی طرزعمل کا خاتمہ کرنے اور اسے جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے ایک دلیرانہ اور نئی حکمت عملی شروع کرے گا۔
ایران سے عالمی معاہدہ توڑنے میں پہلی امریکہ بہادر نے ہی کی تھی۔ ایران کی جوابی کاروائی پر ڈرامہ کیوں؟
 

آصف اثر

معطل
ایران بھی اپنے بحری جہازوں پر چینی اور روسی جھنڈے لگا کر امریکہ کو جھنڈیاں دکھا رہا ہے۔ کھیل دلچسپ ضرور ہے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ



32493690347-bd1ccd8e88-o.jpg



صفدر حسينی

کاروبار ميں ہيرا پھيری اور غير منصفانہ کاروباری طور طريقے

حاليہ انکشاف کے مطابق جب حسينی نيشنل دولوپمنٹ فنڈ کے چيرمين تھے، جو کہ ايران کا خومختاری دولت فنڈ ہے تو وہ ماہانہ 23 ہزار سے زائد تنخواہ لے رہے تھے جو کہ نچلے طبقے کے حکومتی اہلکاروں کی تنخواہ سے درجنوں گنا زيادہ ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جاسم محمد

محفلین
حاليہ انکشاف کے مطابق جب حسينی نيشنل دولوپمنٹ فنڈ کے چيرمين تھے، جو کہ ايران کا خومختاری دولت فنڈ ہے تو وہ ماہانہ 23 ہزار سے زائد تنخواہ لے رہے تھے جو کہ نچلے طبقے کے حکومتی اہلکاروں کی تنخواہ سے درجنوں گنا زيادہ ہے۔
یہ سب ایرانیوں کا داخلی معاملہ ہے۔ آپ کا امریکہ بہادر کیوں اس معاملہ میں دلچسپی لے رہا ہے؟ :sneaky:
 
Top