مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح: پاکستان کی عوام پر بیمار معیشت کا کتنا بوجھ ہے؟

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح: پاکستان کی عوام پر بیمار معیشت کا کتنا بوجھ ہے؟
شمائلہ جعفری بی بی سی، اسلام آباد
  • 4 گھنٹے پہلے
_106602198_shamoon2.jpg

Image captionشمعون کہتے ہیں کہ مہنگائی کے باعث وہ پہلے ہی تین نوکریاں کر رہا ہیں اور حالات مزید خراب ہوں گے تو کیا کیا کریں گے
ایک معمولی سی گرمیوں کی صبح تھی اور شمعون مسیح اپنے ہاتھوں سے رضائی کی سلائی کر رہے تھے۔ لحاف کو زمین پر بچھایا ہوا تھا اور سر نیچے کر کہ اپنی انگلیوں سے دھاگا تیزی سے چادر کے اندر باہر کر رہے تھے۔ تھوڑے تھوڑے وقفے سے شمعون اوپر دیکھ کر اپنے بھائی سے بات کرتے جو اس چادر کی دوسری طرف بیٹھے کام کر رہے تھے۔

یہ ان کا جز وقتی پیشہ ہے۔ شمعون پاکستانی افواج کے ساتھ رنگ ساز کا کام کرتے ہیں اور انھیں اپنا گزارا چلانے کے لیے تین نوکریاں کرنی پڑتیں ہیں۔

شمعون نے شکایت کرتے ہوئے کہا ’بچے ہر وقت کچھ نہ کچھ مانگتے رہتے ہیں، لیکن میں ان کو خالی جیب سے کیا لے کر دوں؟‘

شمون کی بیٹی اب سکول جانے کی عمر میں ہے، لیکن یہ اس کو بھرتی نہیں کر پائے کیونکہ وہ کہتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں۔

ان کا کہنا ہے ’بجلی، گیس، پیٹرول، سب کچھ اتنا مہنگا ہے۔ صرف والدین ہی بچوں کو سکول وقت پر نہ بھیج پانے کے درد سمجھ سکتے ہیں۔‘
_106591936_gettyimages-1135033820.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionورلڈ بینک کے مطابق پاسکتان کی معیشت موجودہ سال میں صرف 3.4 فیصد سے بڑھے گی اور اگلے سال تک صرف 2.7 فیصد سے
شمعون کہتے ہیں ’ڈالر 141 روپے تک تو پہلے ہی پہنچ گیا ہے اور اب کہا جا رہا ہے کہ 150 تک بھی جا سکتا ہے۔ اس طرح نہیں چل سکتا۔ میں پہلے ہی تین نوکریاں کر رہا ہوں تو مستقبل میں کیا کروں گا؟‘

گذشتہ چند ماہ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے افراط زر سے پاکستانی عوام کو کافی دھچکہ لگا ہے۔ صرف ایک سال میں پاکستانی روپے کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں قیمت 23 فیصد گھٹ گئی ہے۔ اور جہاں عوام کو اس بحران کا درد محسوس ہو رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کے اگلے دو سال مزید ہیبت ناک بتا رہے ہیں۔

حال میں ورلڈ بینک کی ’ساؤتھ ایشیا اکانومک فوکس - اکسپورٹس وانٹڈ‘ نامی رپورٹ نے پيش گوئی کی ہے کہ اس مالیاتی سال پاکستان میں مہنگائی 7.1 فیصد بڑھے گی اور اگلے سال تک 13.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

زہرہ مصطفیٰ اکیلی ماں ہیں اور وہ گھر سے کھانا بنا کر بیچنے کا چھوٹا سا کاروبار کرتی ہیں۔ زہرہ کا کہنا ہے کہ ان کے کاروبار پر اثر ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے۔

’جو گاہک مجھ سے ہفتے میں تین دفعہ کھانا منگواتے تھے وہ اب دو دفعہ خرید رہے ہیں اور ان کی کھانے میں پسند بھی بدل رہی ہے۔ درآمد شدہ اجزا سے بننے والے کھانے اب طلب نہیں کیے جاتے۔‘

زہرہ سمجھتی ہیں کہ ان کے جیسے چھوٹے کاروبار اس مہنگائی کی لہر میں گزارا نہیں کر سکیں گے جب تک حکام کوئی مداخلت نہ کریں۔ ان کا کہنا ہے ’متوسط طبقے کے کاروبار سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اگر اسی طرح چلتا رہا تو زیادہ تر لوگوں کا کام بند ہو جائے گا۔‘

_106602202_zarazkitchen.jpg

Image captionزہرہ کے مطابق جو گاہک ان سے ہفتے میں تین دفعہ کھانا منگواتے تھے وہ اب دو دفعہ خرید رہے ہیں
’بہت سی خواتین چھوٹے پیمانے پر کوئی کاروبار چلاتی ہیں۔ عام طور پر ان کی مالیاتی حالت زیادہ مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے ان کو اپنی بچت پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جو کہ ایسے حالات میں زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔‘

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قومی قرضہ 2018 کے آخر تک مجموعی ملکی پیداوار کا 73.2 فیصد بن چکا تھا۔ 2019 میں 17 سالہ اونچے ترین 82.3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

عمران خان کی حکومت پر اقتصادی بد عملی کی سخت تنقید ہو رہی ہے۔ پی ٹی آئے کے وزیرِ خزانہ اسد عمر کو گذشتہ ہفتے میں اپنی وزارت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ اب حکومت آئے ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ منصوبہ طے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن اس ڈیل کی تفصیلات نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے۔

ڈاکٹر طلعت انور ایک نامور ماہرِ معاشیات ہیں اور ان کا یقین ہے کہ آئے ایم ایف کے پروگرام سے عام لوگوں کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔

’اگر آئے ایم ایف شرائط رکھ کر پاکستان کو اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کرنے پر مجبور کرے تو روز مرہ کی اشیا کی قیمتیں اور زیادہ ہو جائیں گی۔ اور اگر یہ حکومت سے شرح سود بھی زیادہ کروا لیں، جو کہ پہلے ہی 10.75 فیصد پر ہے، تو سرمایہ کاری رک جائے گی۔‘

_106602204_wb.jpg

تصویر کے کاپی رائٹWORLD BANK
Image captionورلڈ بینک کی 'ساؤتھ ایشیا اکانومک فوکس - اکسپورٹس وانٹڈ' نامی رپورٹ
ڈاکٹر طلعت کہتے ہیں کہ اگر سرمایہ کاری تھم جائے تو شرح نمو بھی متاثر ہو گی اور روزگار کے مواقع بھی کم ہو جائیں گے۔

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی معیشت موجودہ سال میں صرف 3.4 فیصد سے بڑھے گی اور اگلے سال صرف 2.7 فیصد سے۔

ان حالات سے پاکستان کو نکالنے میں چین بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان دوبارہ بیجنگ کے دورے پر جا رہے ہیں۔ یہ اگست کے بعد ان کا دوسرا دورہ ہے اور اس بار یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو فورم میں دنیا کے 40 ممالک کے سربراہوں کے سامنے خطاب کریں گے۔

امید کی جا رہی ہے کہ عمران خان چینی حکومت کے ساتھ تجارت اور کاروبار سے منسلک معاہدے طے کر کے آئیں گے۔

پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے اور اکثر پاکستانیوں کا یقین ہے کہ ان کی بیمار معیشت کی دوا اسی میں ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا چین پاکستان اقتصادی راہداری اس ملک کے تمام مسائل کا حل ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں! پہلی اور دوسری جنگ عظیم بھی نون لیگ کی وجہ سے ہی ہوئی تھی ۔۔۔!
ن لیگ نے معاشی کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کی کوشش کی تھی جس کا خمیازہ آج ۶ سال بعد پوری قوم بھگت رہی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ اگر کسی کو جلد کا کینسر ہو اور وہ اس کا علاج جسم کے اندر سے کروانے کی بجائے باہر سے میک اپ تھوپ کر کہے کہ دیکھو میں تو بالکل ٹھیک ہوں۔ یہ میک اپ کونسا مستقل رہتا ہے؟
WhatsApp-Image-2018-08-14-at-11.59.29-e1534231750936.jpeg

Atif-Mian-Tweet-2-e1534231820444.jpg

Atif-Mian-Tweet-3-e1534232036108.jpg

Atif-Mian-Tweet-4-e1534232148667.jpg

Atif-Mian-Tweet-5-e1534232416769.jpg

Atif-Mian-Tweet-7-e1534232640240.jpg

ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کو جب پاکستان کی بیمار معیشت کی تشخیص اور علاج کیلئے رکھا گیا تو قوم نے کافر کافر کہہ کر فارغ کر دیا۔ اب مرض کی دوا اسی حکیم سے لی جا رہی ہے جو معیشت کا کباڑہ کرکے لندن بیٹھا قوم کو حکومت مخالف بھاشن دیتا ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ن لیگ نے معاشی کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کی کوشش کی تھی جس کا خمیازہ آج ۶ سال بعد پوری قوم بھگت رہی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ اگر کسی کو جلد کا کینسر ہو اور وہ اس کا علاج جسم کے اندر سے کروانے کی بجائے باہر سے میک اپ تھوپ کر کہے کہ دیکھو میں تو بالکل ٹھیک ہوں۔ یہ میک اپ کونسا مستقل رہتا ہے؟
WhatsApp-Image-2018-08-14-at-11.59.29-e1534231750936.jpeg

Atif-Mian-Tweet-2-e1534231820444.jpg

Atif-Mian-Tweet-3-e1534232036108.jpg

Atif-Mian-Tweet-4-e1534232148667.jpg

Atif-Mian-Tweet-5-e1534232416769.jpg

Atif-Mian-Tweet-7-e1534232640240.jpg

ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں کو جب پاکستان کی بیمار معیشت کی تشخیص اور علاج کیلئے رکھا گیا تو قوم نے کافر کافر کہہ کر فارغ کر دیا۔ اب مرض کی دوا اسی حکیم سے لی جا رہی ہے جو معیشت کا کباڑہ کرکے لندن بیٹھا قوم کو حکومت مخالف بھاشن دیتا ہے :)
ڈاکٹر عاطف میاں کا نام لینے سے معیشت کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ اُن کا امتحان تو لیا ہی نہ جا سکا تو پھر تبصرہ کاہے کو کیا وے؟ دراصل، یہ صرف ایک پارٹی کا ایشو نہیں ہے، ملک کے حالات کی ذمہ داری صرف ایک فرد یا پارٹی پر عائد کرنا زیادتی ہے۔ 2013ء میں جب نون لیگ نے ملک کو سنبھالا تو ان کے گلے شکوے بھی قریب قریب یہی تھے، جو آج آپ کر رہے ہیں۔ تب چین مدد کو آگے آیا، وگرنہ، ہر ملک نے ہم سے کنارہ کر لیا تھا؛ شاید آپ کی یادداشت کمزور ہے۔ اب آپ چاہیں، سی پیک کو گیم چینجر سمجھیں یا ملک کی تباہی و بربادی کا نقطہء عروج، یہی سچ ہے کہ اس زمانے میں دوست ممالک کے تیور بھی بدلے بدلے محسوس ہو رہے تھے۔ یہ درست ہے کہ ہمیں بیرونی قرضے لینے سے اجتناب کرنا چاہیے تاہم اس کے بغیر تو آج آپ کا گزارا بھی نہیں چل رہا ہے۔ قرض تو لینے پڑیں گے تاہم اس کے بعد معاشی انتظام کیا ہو گا، اس حوالے سے آپ کا براہ راست مقابلہ نون لیگ سے ہو گا۔ جب آپ اس میدان میں کامیاب ہو جائیں تو پھر ہی آپ کی بات میں وزن پیدا ہو گا۔ فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر عاطف میاں کا نام لینے سے معیشت کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ اُن کا امتحان تو لیا ہی نہ جا سکا تو پھر تبصرہ کاہے کو کیا وے؟ دراصل، یہ صرف ایک پارٹی کا ایشو نہیں ہے، ملک کے حالات کی ذمہ داری صرف ایک فرد یا پارٹی پر عائد کرنا زیادتی ہے۔
ڈاکٹر عاطف میاں کو گو کام نہیں کرنے دیا گیا۔ مگر اپنی عالمی اقتصادی قابلیت کی بدولت انہوں نے معاشی مرض کی بالکل صحیح تشخیص کی ہے۔ جس میں سے چنیدہ نکات جیسے اسحاق ڈار کا ڈالر کی قیمت کو مصنوعی سطح پر رکھنا اور سی پیک منصوبہ میں کئے گئے غلط معاہدے بعد میں سچ ثابت ہوئے ہیں
چین سے ن لیگ دور میں ہونے والے معاہدہ سے 14 ارب ڈالر نقصان ہوا، مشیر تجارت
 

فرقان احمد

محفلین
ڈاکٹر عاطف میاں کو گو کام نہیں کرنے دیا گیا۔ مگر اپنی عالمی اقتصادی قابلیت کی بدولت انہوں نے معاشی مرض کی بالکل صحیح تشخیص کی ہے۔ جس میں سے چنیدہ نکات جیسے اسحاق ڈار کا ڈالر کی قیمت کو مصنوعی سطح پر رکھنا اور سی پیک منصوبہ میں خراب معاہدے شامل ہیں
چین سے ن لیگ دور میں ہونے والے معاہدہ سے 14 ارب ڈالر نقصان ہوا، مشیر تجارت
ڈالر کے حوالے سے موصوف کی رائے میں وزن ہے اور اس حوالے سے یقینی طور پر ماہرین معیشت کی اکثریت کا یہی خیال ہے کہ ڈالر کو مصنوعی سطح پر نہیں رکھا جانا چاہیے تھا۔ سی پیک کے حوالے سے ماہرین معیشت کی رائے بٹی ہوئی ہے۔ دراصل، چین نے اس وقت اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جب پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول نہایت خراب تھا، معاشی حالت سخت ابتر تھی اور ملک میں امن و امان کے سنگین مسائل بنے ہوئے تھے۔ کراچی کی صورت حال آپ کے سامنے ہے۔ بجلی بحران نے عوام کا سوا ستیاناس کر رکھا تھا۔ طالبان آئے روز ملک میں مختلف مقامات پر خود کش حملے کر رہے تھے۔ ملک میں ضرب عضب مشن جاری تھا۔ یعنی کہ، پاکستان کی صورت حال قابل رحم تھی۔ اس عالم میں، چین کی جانب سے سی پیک کا منصوبہ قریب قریب سبھی کو خوشگوار ہوا کا جھونکا محسوس ہوا تھا۔ ذرا اپنے ذہن پر زور دیجیے گا؛ شاید آپ کو وہ دورِ حبس یاد آئے۔ جہاں تک ڈاکٹر عاطف میاں کی جانب سے مرض کی تشخیص کا تعلق ہے تو یہ درست بھی ہو تب بھی اصل کام علاج ہی ہوتا ہے۔ کیا وہ ایسا کر پاتے یا نہیں؟ یہ جواب اب شاید ہمیں کبھی نہ مل پائے گا۔ آپ کی پارٹی نے انہیں معاشی مشیر بنایا تھا، تو پھر ان کو ہٹایا کیوں؟ جب آپ اک ذرا سا دباؤ بھی برداشت نہ کر سکے، تو آپ اب کس سے گلہ کر رہے ہیں؟ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
سی پیک کے حوالے سے ماہرین معیشت کی رائے بٹی ہوئی ہے۔ دراصل، چین نے اس وقت اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جب پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول نہایت خراب تھا، معاشی حالت سخت ابتر تھی اور ملک میں امن و امان کے سنگین مسائل بنے ہوئے تھے۔
چین پاکستان میں ۶۰ کی بجائے ۱۰۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے، اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مسئلہ وہاں آتا ہے جب اتنی بڑی سرمایہ کاری کے معاہدوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
اس بار پاکستان کے آئی ایم ایف پیکیج میں دیر اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ وہ امداد سے قبل یہ یقین رکھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیسے چین کو قرض کی ادائیگی کیلئے خرچ نہیں ہوں گے۔ چین نے اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے گھاٹا اٹھایا ہے تو اس کا نقصان آئی ایم ایف پورا کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ اسی لئے وہ سی پیک منصوبوں کے معاہدے حکومت سے مانگ رہے ہیں اور حکومت انکار پہ انکار کر رہی ہے۔ کہ شاید ماضی کی حکومت معاہدہ میں یہ لکھ کر گئی ہے کہ سی پیک منصوبوں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ واللہ اعلم
 

فرقان احمد

محفلین
چین پاکستان میں ۶۰ کی بجائے ۱۰۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے، اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مسئلہ وہاں آتا ہے جب اتنی بڑی سرمایہ کاری کے معاہدوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
اس بار پاکستان کے آئی ایم ایف پیکیج میں دیر اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ وہ امداد سے قبل یہ یقین رکھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیسے چین کو قرض کی ادائیگی کیلئے خرچ نہیں ہوں گے۔ چین نے اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے گھاٹا اٹھایا ہے تو اس کا نقصان آئی ایم ایف پورا کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ اسی لئے وہ سی پیک منصوبوں کے معاہدے حکومت سے مانگ رہے ہیں اور حکومت انکار پہ انکار کر رہی ہے۔ کہ شاید ماضی کی حکومت معاہدہ میں یہ لکھ کر گئی ہے کہ سی پیک منصوبوں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ واللہ اعلم
آپ ہمارے گزشتہ مراسلات پھر سے دیکھیے ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آپ کی پارٹی نے انہیں معاشی مشیر بنایا تھا، تو پھر ان کو ہٹایا کیوں؟ جب آپ اک ذرا سا دباؤ بھی برداشت نہ کر سکے، تو آپ اب کس سے گلہ کر رہے ہیں؟
انہیں اپوزیشن کے دباؤ پر نہیں بلکہ تحریک انصاف کے اندر موجود کالی بھیڑوں نے ہٹایا تھا۔ مسئلہ وہی کلچرل تھا کہ کسی سرکاری پوسٹ پر میرٹ کے مطابق لوگ تعینات نہ ہونے پائیں۔ وگرنہ نظام درست ہوجائے گا اور کالی بھیڑوں کا صفایا۔
حال ہی میں جو کابینہ میں رد و بدل ہوئی ہے اور وکیل فواد چوہدری کو وزیر سائنس ٹیکنالوجی کا قلمدان پکڑا دیا گیا ہے۔ اس پر مجھے ماہر طبیعات اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام یاد آ گئے جو ولایت سے اعلی تعلیم مکمل کرکے پاکستان آئے تو گورنمنٹ کالج لاہور نے ان کو فٹبال کوچ بنا دیا :)
 

فرقان احمد

محفلین
چین پاکستان میں ۶۰ کی بجائے ۱۰۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے، اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مسئلہ وہاں آتا ہے جب اتنی بڑی سرمایہ کاری کے معاہدوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
اس بار پاکستان کے آئی ایم ایف پیکیج میں دیر اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ وہ امداد سے قبل یہ یقین رکھنا چاہتے ہیں کہ یہ پیسے چین کو قرض کی ادائیگی کیلئے خرچ نہیں ہوں گے۔ چین نے اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے گھاٹا اٹھایا ہے تو اس کا نقصان آئی ایم ایف پورا کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ اسی لئے وہ سی پیک منصوبوں کے معاہدے حکومت سے مانگ رہے ہیں اور حکومت انکار پہ انکار کر رہی ہے۔ کہ شاید ماضی کی حکومت معاہدہ میں یہ لکھ کر گئی ہے کہ سی پیک منصوبوں کو خفیہ رکھا جائے گا۔ واللہ اعلم
ویسے بھی آپ کی انقلابی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔! آپ کے مقرر کردہ مشیر برائے معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا چاہیے اور اگر ہم چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں ۔۔۔!
 

فرقان احمد

محفلین
انہیں اپوزیشن کے دباؤ پر نہیں بلکہ تحریک انصاف کے اندر موجود کالی بھیڑوں نے ہٹایا تھا۔ مسئلہ وہی کلچرل تھا کہ کسی سرکاری پوسٹ پر میرٹ کے مطابق لوگ تعینات نہ ہونے پائیں۔ وگرنہ نظام درست ہوجائے گا اور کالی بھیڑوں کا صفایا۔
حال ہی میں جو کابینہ میں رد و بدل ہوئی ہے اور وکیل فواد چوہدری کو وزیر سائنس ٹیکنالوجی کا قلمدان پکڑا دیا گیا ہے۔ اس پر مجھے ماہر طبیعات اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام یاد آ گئے جو ولایت سے اعلی تعلیم مکمل کرکے پاکستان آئے تو گورنمنٹ کالج لاہور نے ان کو فٹبال کوچ بنا دیا :)
آپ کے گلے شکوے کافی بڑھ گئے ۔۔۔! اتنے اختلافات کے بعد تو، میاں بیوی سے بھی گزارش کر دی جاتی ہے کہ دونوں اپنی اپنی راہ لیں ۔۔۔! :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ویسے بھی آپ کی انقلابی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔! آپ کے مقرر کردہ مشیر برائے معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا چاہیے اور اگر ہم چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں ۔۔۔!
متفق۔ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے پاس جائے بغیر چل سکتی ہے۔ لیکن آپ کے محبوب ڈھول سپاہیا کا پیٹ نہیں بھر سکتی۔ اگر حکومت بچانی ہے تو آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر ہے :)
 
Top