نیب نے پلی بارگین سے حاصل کردہ ایک ارب روپے مالیت کی جائیداد پنجاب حکومت کے سپرد کردی

جاسم محمد

محفلین
نیب نے پلی بارگین سے حاصل کردہ ایک ارب روپے مالیت کی جائیداد پنجاب حکومت کے سپرد کردی

ویب ڈیسک

16 اپریل ، 2019

199082_560130_updates.JPG

گزشتہ دنوں نیب نے پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ کمپنی کے سابق سی ایف او اکرام نوید سے ایک ارب روپے کی جائیداد پلی بارگین میں واپس لی تھی۔ فوٹو: فائل

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں سے ایک کمپنی میں کرپشن سے بنا اثاثہ پنجاب حکومت کے سپرد کر دیا۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چیف سیکریٹری پنجاب کو جائیداد کے کاغذات سپرد کیے۔

اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اس جائیداد کی مالیت تقریباً ایک ارب روپے بنتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں نیب نے پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ کمپنی کے سابق سی ایف او اکرام نوید سے ایک ارب روپے کی جائیداد پلی بارگین میں واپس لی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ سیاسی انتقام کیلئے بنائی گئی ایک آمر کی نیب نے کیا ڈرامہ شروع کر دیا ہے؟ پلی بار گن کے ذریعہ ریکوری کر کے قومی خزانہ کیوں بھر رہی ہے؟ نیب کے خلاف قومی احتجاج ہونا چاہیے
 

فاتح

لائبریرین
یہ سیاسی انتقام کیلئے بنائی گئی ایک آمر کی نیب نے کیا ڈرامہ شروع کر دیا ہے؟ پلی بار گن کے ذریعہ ریکوری کر کے قومی خزانہ کیوں بھر رہی ہے؟ نیب کے خلاف قومی احتجاج ہونا چاہیے
1۔ نیب تو ہمیشہ سے پلی بارگین سے حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں ہی جمع کرواتی ہے۔ یعنی نیب یہ "ڈراما" تو سالہا سال سے کرتی چلی آ رہی ہے۔
2۔ یہ بتائیں کہ "بارگین" کیا کرتے ہیں plea میں؟
 

جاسم محمد

محفلین
1۔ نیب تو ہمیشہ سے پلی بارگین سے حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں ہی جمع کرواتی ہے۔ یعنی نیب یہ "ڈراما" تو سالہا سال سے کرتی چلی آ رہی ہے۔
2۔ یہ بتائیں کہ "بارگین" کیا کرتے ہیں plea میں؟
۱۔ اگر کرپشن کیسز میں ریکوری ہوئی ہے اور مال قومی خزانہ میں واپس گیا ہے تو اس کا مطلب نیب سیاسی انتقام کیلیے بنایا گیا ادارہ نہیں ہے۔ کیونکہ حلال کمانے والا اپنے تمام تر اثاثہ جات نیب عدالت میں ثابت کر سکتا ہے۔ وہ کسی صورت نیب سے پلی بارگین نہیں کرے گا۔
۲۔ پلی میں عموماً وعدہ معاف گواہ بن کر قانونی سزا سے بچا جاتا ہے۔ اور اس کے عوض جرم کا اقرار اور لوٹا ہوا مال قومی خزانے میں واپس جمع کروانا ہوتا ہے۔ کرپٹ اشرافیہ کی چیخیں ایسے ہی نہیں نکل رہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
۱۔ اگر کرپشن کیسز میں ریکوری ہوئی ہے اور مال قومی خزانہ میں واپس گیا ہے تو اس کا مطلب نیب سیاسی انتقام کیلیے بنایا گیا ادارہ نہیں ہے۔ کیونکہ حلال کمانے والا اپنے تمام تر اثاثہ جات نیب عدالت میں ثابت کر سکتا ہے۔ وہ کسی صورت نیب سے پلی بارگین نہیں کرے گا۔
آپ نے لکھا تھا کہ
نیب نے کیا ڈرامہ شروع کر دیا ہے؟
میں نے آپ کی اس "شروع کر دیا" کا جواب دیا ہے کہ اب کچھ "شروع" نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے ایسا ہی کرتی آ رہی ہے نیب تو۔
۲۔ پلی میں عموماً وعدہ معاف گواہ بن کر قانونی سزا سے بچا جاتا ہے۔ اور اس کے عوض جرم کا اقرار اور لوٹا ہوا مال قومی خزانے میں واپس جمع کروانا ہوتا ہے۔ کرپٹ اشرافیہ کی چیخیں ایسے ہی نہیں نکل رہیں۔
یہ تو ہو گیا کہ "پلی" میں کیا کرتے ہیں۔۔۔ میرا سوال تو اب بھی وہیں ہے کہ bargain کیا کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تو ہو گیا کہ "پلی" میں کیا کرتے ہیں۔۔۔ میرا سوال تو اب بھی وہیں ہے کہ bargain کیا کرتے ہیں؟
اس کا جواب اوپر دیا جا چکا ہے۔ اعتراف جرم (پلی) کے بدلے قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرم کو قانونی کاروائی سے تحفظ (بارگین) فراہم کرتے ہیں۔ لیکن اس کی قیمت مجرم کو ہی چکانا پڑتی ہے۔
جیسے حالیہ بحریہ ٹاؤن اراضی کیس میں اقبال جرم سامنے آنے پر عدالت عظمی نے کرپشن کیس نیب کو نہیں بھیجا۔ بلکہ لوٹ مار کا سارا پیسا پلی بارگین کے ذریعہ موقع پر ریکور کروایا تھا۔
بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول، قومی احتساب بیورو کی کاروائی معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط

لیکن اس ناشکری قوم پر آفرین کہ ۴۶۰ ارب روپے کی ریکارڈ کرپشن کا اقبال جرم اور ریکوری پر بھی ناخوش ہے۔ اور غمگین ہے کہ چوروں کو الٹا نہیں لٹکا کر عدالتی ریلیف دیا گیا ہے۔ وہ جو اربوں ڈالر قومی خزانے میں واپس آرہے ہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے آپ کی اس "شروع کر دیا" کا جواب دیا ہے کہ اب کچھ "شروع" نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے ایسا ہی کرتی آ رہی ہے نیب تو۔
اچھا۔ یعنی اگر نیب شروع سے ہی پلی بارگین کے ذریعہ ریکوریاں کرکے قومی خزانہ بھر رہی ہے تو اپوزیشن کا الزام کہ یہ سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا ایک آمر کا ادارہ ہے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟
ظاہر ہے ریکوری وہیں ہو سکتی ہے جہاں کرپشن ہوئی ہے۔ اقبال جرم ہوا ہے۔ اور قانونی سزا سے بچنے کیلیے مجرم مجبوراً پلی بارگین کرتا ہے۔ اور لوٹا ہوا مال قومی خزانے میں واپس جمع کرواتا ہے۔
اگر یہ سب معمول کا حصہ ہے تو اپوزیشن کو کیا مروڑ اٹھ رہے ہیں جو نیب کو سیاسی ادارہ بنا کر جھوٹا پروپگنڈہ کر رہی ہے۔ اگر اپوزیشن نے سابقہ ادوار میں ایک ڈھیلے کی کرپشن نہیں کی تو نیب کورٹس میں اپنے اثاثہ جات کی منی ٹریل پیش کردے۔ اور اگر ایسا نہیں کر سکتی تو اقبال جرم کرکے لوٹا ہوا مال قومی خزانہ میں واپس جمع کروا دے۔ اور یوں قانونی سزا سے بچ جائے۔
اپوزیشن کے پاس ان کرپشن کیسز سے نکلنے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ ماسوائے اس کے کہ اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح پھر کوئی جدہ ڈیل یا این آر او دے کر کرپشن کیسز میں عام معافی دلوا دے۔
 

فاتح

لائبریرین
اس کا جواب اوپر دیا جا چکا ہے۔ اعتراف جرم (پلی) کے بدلے قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرم کو قانونی کاروائی سے تحفظ (بارگین) فراہم کرتے ہیں۔ لیکن اس کی قیمت مجرم کو ہی چکانا پڑتی ہے۔
جیسے حالیہ بحریہ ٹاؤن اراضی کیس میں اقبال جرم سامنے آنے پر عدالت عظمی نے کرپشن کیس نیب کو نہیں بھیجا۔ بلکہ لوٹ مار کا سارا پیسا پلی بارگین کے ذریعہ موقع پر ریکور کروایا تھا۔
بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول، قومی احتساب بیورو کی کاروائی معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط
آپ نے خود ہی بحریہ ٹاؤن کیس کا حوالہ دے دیا اور بارگین کی جو تعریف آپ اپنے اوپر کے جملے میں کر رہے تھے اس سے اختلاف کر گئے۔
ملک ریاض سے "بارگیننگ" شروع تو شاید 1500 ارب روپے سے ہوئی تھے اور بالآخر 460 پر اختتام پذیر ہوئی۔
یہی سوال تھا میرا کہ کیا بارگیننگ اماؤنٹ پر ہوتی ہے یا نہیں اور آپ نے ملک ریاض کاحوالہ دے کر بتا دیا کہ "ہاں"۔ :laughing:
اس کا مطلب ہے ایک ارب کی لوٹ مار کرو اور پلی بارگیننگ کر کے دس کروڑ واپس کرو اور گنگا نہا لو۔
ایڈمرل منصور الحق کا کیس بھی دیکھیے گا۔ آبدوزوں میں انھوں نے ہیرا پھیری کتنی رقم کی کی اور واپس کتنے کیے۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
اچھا۔ یعنی اگر نیب شروع سے ہی پلی بارگین کے ذریعہ ریکوریاں کرکے قومی خزانہ بھر رہی ہے تو اپوزیشن کا الزام کہ یہ سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا ایک آمر کا ادارہ ہے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟
ظاہر ہے ریکوری وہیں ہو سکتی ہے جہاں کرپشن ہوئی ہے۔ اقبال جرم ہوا ہے۔ اور قانونی سزا سے بچنے کیلیے مجرم مجبوراً پلی بارگین کرتا ہے۔ اور لوٹا ہوا مال قومی خزانے میں واپس جمع کرواتا ہے۔
اگر کہ یہ سب معمول کا حصہ ہے تو اپوزیشن کو کیا مروڑ اٹھ رہے ہیں جو نیب کو سیاسی ادارہ بنا کر جھوٹا پروپگنڈہ کر رہی ہے۔ اگر اپوزیشن نے سابقہ ادوار میں ایک ڈھیلے کی کرپشن نہیں کی تو نیب کورٹس میں اپنے اثاثہ جات کی منی ٹریل پیش کردے۔ اور اگر ایسا نہیں کر سکتی تو اقبال جرم کرکے لوٹا ہوا مال قومی خزانہ میں واپس جمع کروا دے۔ اور یوں قانونی سزا سے بچ جائے۔
اپوزیشن کے پاس ان کرپشن کیسز سے نکلنے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ ماسوائے اس کے کہ اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح پھر کوئی جدہ ڈیل یا این آر او دے کر کرپشن کیسز میں عام معافی دلوا دے۔
یہ آپ کا سیاسی بیان ہےجس پر میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ :)
آپ نے لکھا تھا کہ نیب نے ایک کام اب "شروع کیا" ہے اور میں نے بتایا کہ اب شروع نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے کر رہی ہے۔ بس، اس سے آگے آپ کے سیاسی بیانات سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ :rollingonthefloor:
 

جاسم محمد

محفلین
ملک ریاض سے "بارگیننگ" شروع تو شاید 1500 ارب روپے سے ہوئی تھے اور بالآخر 460 پر اختتام پذیر ہوئی۔
آپ کی معلومات ناقص ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے پہلے کیس ختم کرنے کیلیے ایک ہزارارب روپے مانگے تھے۔ جو ملک ریاض کیلئے دینا ممکن نہیں تھا۔ بالآخر جج صاحبان ۵۰۰ ارب روپے پر اڑ گئے۔ سیٹلائٹ سے پیمائش اور وقت کے ساتھ قیمت میں اضافہ لگا کر بھی اس زمین کی مالیت اتنی ہی بن رہی تھی۔ مسئلہ بارگین دینے والے میں نہیں مجرم میں آرہا تھا جس نے ابتداء ۲۵۰ ارب سے کی اور بالآخر ۴۶۰ ارب روپے پر جاکر مان گیا۔ عدالت چاہتی تو یہ آخری آفر بھی قبول نہ کرتے ہوئے کیس نیب میں بھیج دیتی۔ جہاں کیس اسی طرح ضمانتوں کی بھینٹ چڑھتا رہتا اور کوئی خاطر خواہ ریکوری نہ ہوتی۔ البتہ اس کیس میں عدالت نے ۴۶۰ ارب کی ریکارڈ آفر قبول کی اور یوں آپ کا بحریہ ٹاؤن کسی بڑے بحران سے بچ گیا۔
500 – Pakistan24
 

جاسم محمد

محفلین
ایڈمرل منصور الحق کا کیس بھی دیکھیے گا۔ آبدوزوں میں انھوں نے ہیرا پھیری کتنی رقم کی کی اور واپس کتنے کیے۔
ملک کی مقدس گائے کا بلڈی سویلین کے ساتھ مقابلہ کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کیا کوئی یہ سوچ بھی سکتا تھا کہ فوج کے بعد ملک کا سب سے بڑا ریل اسٹیٹ ٹائیکون قانون کی گرفت میں آئے گا۔ کجا یہ کہ ریکارڈ کرپشن کا اعتراف جرم کرتے ہوئے ۴۶۰ ارب روپے کی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے کو واپس کرے گا؟
اس ناشکری قوم کا کوئی علاج نہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا مطلب ہے ایک ارب کی لوٹ مار کرو اور پلی بارگیننگ کر کے دس کروڑ واپس کرو اور گنگا نہا لو۔
یہ پلی بارگیننگ کی وہ مضحکہ خیز تعریف ہے جو سوائے پاکستان کے اور کہیں سننے کو نہیں ملتی۔ پوری دنیا میں مالی کرپشن کے مقدمات کو تیزی سے نبٹانے کیلئے پلی بارگین کا سہارا لیا جاتا ہے۔ جس سے فوری ریکوری بھی ہوتی ہے اور عدالتوں کا قیمتی وقت بھی بچ جاتا ہے۔
بس یہیں عوام کو مروڑ اٹھتا ہے کہ کرپٹ لوگوں کا پوری عدالت لگا کر احتساب کرو۔ چاہے ایک ڈھیلے کی ریکوری نہ ہو۔
نواز شریف کا کیس اٹھا کر دیکھ لیں۔ تین سال نیب عدالت میں کیا ہوا ہے؟ پیشیاں، سزا، اپیل، سزا معطل، پھر سزا، پھر اپیل، پھر سزا عارضی معطل۔ اور ابھی تک ایک روپے کی ریکوری نہیں ہوئی ہے۔ الٹا قومی خزانے کا کروڑوں روپیہ ان کرپشن کیسز میں ضائع ہو چکا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top