نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ، متعدد افراد ہلاک

جاسم محمد

محفلین
آج مزید مساجد پر حملے ہوئے ہیں :(

برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ
حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے دئیے، برطانوی پولیس نے حملوں کی تصدیق کر دی
1530270996_admin.jpg._1
مقدس فاروق اعوان جمعرات 21 مارچ 2019 14:43
pic_99e22_1553163426.jpg._3

برطانیہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 مارچ 2019ء) : برطانوی شہر برمنگھم میں 4 مساجد پر حملہ ہوا جس کی برطانوی پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا جگیا ہے کہ سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد مذہبی انتہا پسندی میں کمی نہیں آ رہی۔ حملہ آوروں نے برمنگھم کی چار مساجد پر حملہ کیا گیا ہے۔مساجد میں ویسٹ میڈلنڈز میں قائم برمنگھم مسجد بھی شامل ہے۔حملہ آوروں نے مسجد کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد مقامی میڈیا میں خوف و ہراس پھیل گیا۔گذشتہ روز بھی امریکی شہر نیو یارک کے علاقے بروکلین میں پاکستانی نژاد امریکی خاتون بھی نصلی تعصب کا شکار ہو ئی تھیں۔ کہ بروکلین میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی نژاد خاتون امبر نے میڈیا کو بتایا کہ سفید فام شخص نے اسے سڑک پر چلتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید عدم تحفظ کا شکار ہے۔پولیس نے شدید دباؤ کے بعد اس واقعے کو نسل پرستی کا واقعہ قرار دے دیا۔اس موقع پرپاکستان خاتون سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر مکتبہ فکر سے وہاں لوگ موجود تھے۔پاکستانی خاتون کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ اس طرح کا واقعہ پہلی بار ہوا ہے اس لیے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوں،میں نے اپنا کلچر ڈریس پہنا ہوا تو جس کو دیکھتے ہوئے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ مسلم کمیونیٹی کی جانب سے حملہ آور کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔تاہم یہاں ہر یہ بات قابل غور ہے کی مغربی ممالک میں انتہا پسندی بڑھتی جا رہی ہے سفید فام انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 15 مارچ کو جمعہ کے روز ایک سفید فام انتہا پسند نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 50 افراد شہیدجبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ہے۔تاہم ٹرمپ کرائسٹ چرچ سانحہ کو دہشت گردی قرار دینے سے گریزاں ہیں۔
 


اس کی بہت ہی سادی سی وجہ ہے کہ مسلمان بہت ہیٓ برا دہشت گرد ہے، اس کی دہشت گردی ، اس کی تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ گو کہ یہ بہت دکھ کا مقام ہے پچاس کے قریب مسلمان مارے گئے ۔ لیکن کیا کبھی نے غور کیا ہے کہ مسلمانوں نے پاکستان میں امن پٓسند یہودیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ درج ذیل لنک کو کلک کیجئے۔،

پاکستان میں یہودی:

کیا غیر مسلموں کے ہمارا سلوک ٓکسی سے ڈھکا چھپا ہے؟ کیا آسیہ بی بی ، سلمان تاثیر کو لوگ بھول گئے ہیں؟ کیا آج بھی ہم اپنے مدرسوں میں، فورمز پر، عوامی اشتہارات میں یہی پیغام نہیں ٓدیتے ہیں کہ کافر کو قتل کردو۔ کیا نادر شاہ کی بربریت، ہم بھول گئے ہیں یا اس پر فخر کرنا بند کردیا ہے؟ کیا ان لاکھون ہندوؤں کا خون معاف ہوگیا ہے جن کو دور مغلیہ میں قتل کیا؟

خراب بات یہ ہے کہ ہم آج بھی اپنی عورتوں کو انتہائی بے غیرتی سے "غیرت" کے نام پر قتل کرتے ہیں اور اس کی ترغیب بھی دیتے ہیں
خراب بات یہ ہے کہ ہم آج بھی غیر مسلموں کے ساتھ انتہائی بہٓیمانہ سلوک کرتے ہیں اور اس کا پرچار بھی کرتے ہیں
خراب بات یہ ہے کہ آج بھی ہمارے نصابی درسگاہیں ایسے ہی پیغامات سے بھری پڑی ہیں۔ ٓکل بھاول پور یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا قتل ، اس بات پر کہ یونیورسٹی میں لڑکے اور لڑکیاں ساتھ پڑھیں، ہم کو ہماری ذہنی سطح بتاتا ہے۔
یقین کیجئے کہ ہم میں سےئ وہ جو اپنے آپ کو اس سے الگ سمجھتے ہیں ، الگ نہیں۔

جہاں میں اس قتل کیبھرپور مذمت کرتا ہوں ۔ وہاں ہر اس مسلمان کی مذمت کرتا ہوں جو ان مندرجہ بالاء حماقتوں کا مرتکب ہوتا ہے۔

انصآف یہ ہے کہ آپ جب مخالف پوززیشن میں ہون ۔ تو آپ کو بھی وہی سلوک قبول ہو جو آپ دوسروں سے کرتے ہیں۔ دعا ہے کہ مسلمان معاشٓرہ سدھرے اور دوسرے مذاہب کے افراد کی عزت دل سٓے کرے ورنہ

بے جور و خطا ، جس ظالم نے معصوم ذبح کر ڈالا ہے
اس ظالم کے بھی لہو کا پھر بہتا ندی نالہ ہے
یاں دیر نہیں اندھیر نئیں، یاں عدل و انصاف پرستی ہے
اس ہاتھ سے دو ، اُس ہاتھ ملے ، یاں سودا دست بدستی ہے

مذمت اس سلوک کی جو بدسلوکی کی دعوت دیتا ہے۔
 
وزیراعظم کا نیوزی لینڈ کی ہم منصب کو فون، کرائسٹ چرچ واقعے پر اقدامات کو سراہا

1600772-im-1553164783-205-640x480.jpg

نیوزی لینڈ مسلم کمیونٹی کو آزادی اور تحفظ کا یقین دلاتا ہے، جسینڈا آرڈرن

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے کرائسٹ چرچ واقعے کے بعد کیے گئے اقدامات کو سراہا۔

وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی ہم منصب جسینڈا آرڈرن کو ٹیلی فون کیا اور کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی، وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے گفتگو میں حملے کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات کو سراہا اور دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

وزیراعظم عمران خان نے مسلمانوں کے لیے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے جذبات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اقدامات نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، پاکستان کا دہشت گردی میں 70 ہزار سے زائد جانوں کا نقصان ہوا، دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے۔

وزیراعظم عمران خان سے گفتگو میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے پاکستانیوں بالخصوص نعیم راشد کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ مسلم کمیونٹی کو آزادی اور تحفظ کا یقین دلاتا ہے، نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعے پر پورا ملک صدمے میں تھا تاہم واقعے کے فوری بعد ملک میں اسلحہ پر پابندی عائد کی۔

کیا وزیر اعظم صآحب، آسیہ بی بی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی مذمت کرنے کی ہمت رکھتے ہیں؟

کیا آپ اس غیر اسلامی قانون کو ختم کرنے کی ہمت رکھتے ہیں جو قانونٓی طور پر غیر مسلموں کی جان لینے کی رعایت دیتا ہے؟

کل اگر یہ سب غیر اسلامی ممالگ، اپنے ملکوں میں مسلمانوں کے قانونی قتل کا قانون بنائیں تو پھر پاکستانی کیا ٓکریں گے؟
 

سید عمران

محفلین
مسلمانوں نے پاکستان میں امن پٓسند یہودیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا؟
پاکستانیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا کیا؟؟؟
انصاف تو یہی ہوتا کہ ان کے ساتھ وہی کیا جاتا جو انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ صابرہ اور شتیلا میں کیا تھا!!!
 

سید عمران

محفلین
نیوزی لینڈ میں مسلمانوں پر حملہ سارا پلانٹڈ تھا...
قتل و غارت گری کا منصوبہ پورا کرکے بعد میں مگرمچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
انصاف تو یہی ہوتا کہ ان کے ساتھ وہی کیا جاتا جو انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ صابرہ اور شتیلا میں کیا تھا!!!
ایک دفعہ پھر وہی: دنیا کے 2 ارب مسلمان ایک اکائی نہیں ہیں۔ اسی طرح دنیا کے ڈیڑھ کروڑ یہودی بھی ایک اکائی نہیں ہیں۔ اگر کہیں یہودی مسلمانوں کو قتل کر دیں تو اس کا بدلہ کسی اور جگہ یہودی قتل کر کے نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ دنیا میں ایک مقام پر ہوئے سانحہ کا ہزاروں میل دور کسی دوسرے مقام سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ بغیر سیاق سباق جہاد اور بدلے لینے والی اسی بے سروپا پالیسی کا نتیجہ ہے جو پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کی بدنامی ہوئی ہے۔
اس سفید فام دہشت گرد کی بھی ان حملوں کے پیچھے یہی منطق تھی کہ وہ نیوزی لینڈ میں بے گناہ مسلمان قتل کر کےکہیں اور( مسلمانوں کے ہاتھوں) مرنے والے سفید فاموں کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔ اس مضحکہ خیز انصاف کی دلیل کے ساتھ تو آپ اس دہشت گرد کی حمایت کر رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
یہ بھی سنیے، خاص طور پر وہ جنھیں مغرب میں صرف ہرا ہرا نظرا آتا ہے۔

باقی کے حملہ آوروں کے بارے میں میڈیا کیوں خاموش ہے؟ انٹیلیجنس ایجینسیز کے کردار پر اوریا مقبول جان اپنے پروگرام میں تفصیل سے گفتگو کر چکے ہیں۔ باقی کیا کچھ ہے آپ خود سنیے ۔۔۔ گورا کہہ رہا گورا، بھورا یا کالا نہیں۔


کئی مرتبہ ٹویٹ نظر نہیں آتی۔ اس لیے نیچے اپنے الفاظ میں بھی لکھ دیا کریں۔
 

فلسفی

محفلین
کئی مرتبہ ٹویٹ نظر نہیں آتی۔ اس لیے نیچے اپنے الفاظ میں بھی لکھ دیا کریں۔
جی آئندہ سے کوشش کروں گا۔
یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی گئی ہےا سلئے نظر نہیں آ رہی
اظہارے رائے کی آزادی ۔۔۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو
 

سید عمران

محفلین
ایک دفعہ پھر وہی: دنیا کے 2 ارب مسلمان ایک اکائی نہیں ہیں۔ اسی طرح دنیا کے ڈیڑھ کروڑ یہودی بھی ایک اکائی نہیں ہیں۔ اگر کہیں یہودی مسلمانوں کو قتل کر دیں تو اس کا بدلہ کسی اور جگہ یہودی قتل کر کے نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ دنیا میں ایک مقام پر ہوئے سانحہ کا ہزاروں میل دور کسی دوسرے مقام سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ بغیر سیاق سباق جہاد اور بدلے لینے والی اسی بے سروپا پالیسی کا نتیجہ ہے جو پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کی بدنامی ہوئی ہے۔
اس سفید فام دہشت گرد کی بھی ان حملوں کے پیچھے یہی منطق تھی کہ وہ نیوزی لینڈ میں بے گناہ مسلمان قتل کر کےکہیں اور( مسلمانوں کے ہاتھوں) مرنے والے سفید فاموں کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔ اس مضحکہ خیز انصاف کی دلیل کے ساتھ تو آپ اس دہشت گرد کی حمایت کر رہے ہیں۔
سارے مسلمان یہودیوں کی نظر میں ایک ہیں...
اور مسلمانوں کو ہلاک کرنے میں سارے یہودی ایک...
پھر آپ بتائیے کہ کم از صابرہ شتیلا کا بدلہ کیسے اور کس سے لیں...
لیکن یہ بات بھلا آپ کیوں بتانے لگے!!!
 

فلسفی

محفلین
کئی مرتبہ ٹویٹ نظر نہیں آتی۔ اس لیے نیچے اپنے الفاظ میں بھی لکھ دیا کریں۔
وہ ٹویٹ، ٹویٹر سے ڈیلیٹ ہوچکی ہے۔ اپنی آخری پوسٹ میں اس بندے نے یہی کہا تھا کہ ویڈیوز اپنے پرسنل ڈیوائسز میں محفوظ کر لیں جائیں کیونکہ اس طرح کی تمام ٹویوٹس اور ویڈیوز ڈیلیٹ کی جارہی ہیں۔ اور وہ خود بھی شاید منظر عام سے غائب ہوجائے یا کردیا جائے۔

اس کے ساتھ مکمل طور پر متفق ہونا ضروری نہیں۔ لیکن جو سوالات اس نے اٹھائے ہیں اس میں سے اکثر ایسے ہیں جو آپ کو کہانی کا دوسرا رخ دیکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ فقط ایک مختلف نقطہ نظر ہے، جو ممکن ہے درست ہو یا غلط۔

Former Blind Liberal @MahuRascal
 

جاسم محمد

محفلین
سارے مسلمان یہودیوں کی نظر میں ایک ہیں...
اور مسلمانوں کو ہلاک کرنے میں سارے یہودی ایک...
یہ محض آپ کی تعصب پر مبنی سوچ ہے۔ جو بعد میں شدت پسندی اختیار کرتے ہوئے دنیا کے ہر یہودی کو اسلام اور مسلمانوں کا دشمن بنا کر پیش کرتی ہے۔
پچھلے سال پٹسبرگ امریکہ میں جس یہودی گرجا گھر پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے درجنوں یہودیوں کو شہید کر دیا تھا۔ آج وہی نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے مسلمانوں کے لواحقین کیلئے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں
Pittsburgh synagogue raises money for New Zealand victims

برائے مہربانی تعصب کی عینک اب اتار دیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر آپ بتائیے کہ کم از صابرہ شتیلا کا بدلہ کیسے اور کس سے لیں...
لیکن یہ بات بھلا آپ کیوں بتانے لگے!!!
صابرہ شتیلا سانحہ لبنانی مسیحی دہشت گردوں نے کیا تھا۔ اس وقت وہ فلسطینی کیمپ اسرائیلی آرمی کے زیر نگرانی تھا۔ ان کو معلوم تھا کہ وہاں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے مگر وہ اسے روکنے میں ناکام رہے۔ یوں اس سانحہ کا بدلہ اسرائیل کی آرمی سے لیا جا سکتا ہے۔ نہتے اسرائیلیوں یا یہودیوں سے نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم نیوزی لینڈ کا نمازجمعہ سے قبل حضورپاک ﷺ کی حدیث مبارک سے خطاب کا آغاز

1601423-jesandaardrn-1553229147-397-640x480.jpg

ہم سب ایک ہیں، وزیراعظم نیوزی لینڈ: فوٹو: اے ایف پی

کرائسسٹ چرچ: ہیگلے پارک میں نمازجمعہ کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے حضورپاک ﷺ کی حدیث مبارک پڑھ کرسناتے ہوئے خطاب کا آغاز کیا۔

وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے نیوزی لینڈ کے ہیگلے پارک میں نمازجمعہ کی ادائیگی سے قبل حضورپاک ﷺ کی حدیث مبارک پڑھ کرسناتے ہوئے خطاب کا آغازکیا۔

’حضورﷺ نے فرمایا جو ایمان رکھتے ہیں، ان کی باہمی رحم دلی، ہمدردی اوراحساس ایک جسم کی مانند ہوتا ہے، اگرجسم کے کسی ایک حصے کو بھی تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے۔‘
وزیراعظم نے حدیث پڑھنے کے بعد مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ آپ کے ساتھ دکھ میں شریک ہے، ہم سب ایک ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
شکریہ کیوی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن

1599056-shukriyanzpmx-1553147168-664-640x480.jpg

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اور دوسرے غیرمسلموں کا رویہ دیکھ کراحساس ہوتاہے کہ جس اعلی اخلاق کا درس اسلام نے دیا ہے، اس پر عمل وہاں ہورہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہم سے ہزاروں کوس دور نیوزی لینڈ ایک ایسا خطہ ہے جو ہماری دسترس سے کہیں دور رہا۔ تاریخ میں آج تک کسی بھی مسلم حکمران یا داعی نے اس طرف نہیں دیکھا، نہ ہی کبھی کوئی باقاعدہ دعوتی مشن اس طرف روانہ کیا گیا۔ 1850 میں جب برصغیر میں اسلامی حکومت پر زوال آیا، تب ایک ہندوستانی گجراتی مسلم خاندان، نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں آن بسا۔ اس کے بعد کچھ دیگر ممالک کے مسلمان بھی اس طرف وقتاً فوقتاً رخ کرتے رہے۔ نیوزی لینڈ میں 1950 تک مسلمان بہت ہی معمولی تعداد میں رہے جن کی نہ تو کوئی شناخت تھی اور نہ عبادت گاہ۔ 1951 میں یوگوسلاویہ سے نقل مکانی کرکے انے والے ’’مظہر سکری‘‘ نے پہلی بار نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں بکھرے ہوئے مسلمانوں سے رابطہ کرکے انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جن میں زیادہ تر پاکستانی، لبنانی اور بھارتی مسلمان شامل تھے۔

1979 میں مظہر سکری نے فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشنز آف نیوزی لینڈ (FIANZ) کی بنیاد رکھی جس سے مسلمانوں کو وہاں قومی سطح پر ایک پہچان ملی، جس کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کےلیے ’’حلال غذا‘‘ (حلال فوڈ) اور دیگر مسائل کے حل کی کوششیں شروع کی گئیں۔ 1984 میں ایک پاکستانی مسلمان سائنسدان ڈاکٹر اشرف چوہدری اسلامک ایسوسی ایشن (FIANZ) کے صدر منتخب ہوئے۔ ان کے دور میں ہی نیوزی لینڈ میں پہلی باقاعدہ مسجد بنائی گئی جس کا نام ’’النور مسجد‘‘ رکھا گیا اور باقاعدہ دعوتی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔ ڈاکٹر اشرف صاحب نے نیوزی لینڈ کی لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی سیاست میں بھی قدم رکھا اور 2002 میں نیوزی لینڈ کے پہلے مسلمان سینیٹر منتخب ہوئے۔ ان کے حلف اٹھانے کےلیے نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں پہلی دفعہ قرآن پاک لایا گیا۔ 9/11 کے بعد یہاں کے باشندوں میں بھی اسلام کے بارے میں مزید تجسس پیدا ہوا جو بہت سے لوگوں کے اسلام قبول کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔

مجموعی طور پر نیوزی لینڈ ایک پرامن ملک ہے جہاں مختلف رنگ، نسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ خوش و خرم بس رہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں کی پولیس بھی عام طور پر اسلحے کے بغیر ہوتی ہے۔ ملک میں عدل و انصاف کا مثالی نظام قائم ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو برداشت کرتے اور جینے کا مکمل حق دیتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے 15 مارچ 2019 کو ایک سفید فام صلیبی دہشت گرد، نیوزی لینڈ کی سب سے بڑی اور پرانی مسجد ’’النور‘‘ میں گھستا ہے اور جمعہ کی نماز کےلیے آنے والے نہتے مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں پچاس کے لگ بھگ شہادتیں موقعے پر ہوجاتی ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک کی طرف میتیں روانہ کی جاتی ہیں۔

تمام عالم اسلام غم و غصے کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مگر نیوزی لینڈ کی حکومت اور مقامی آبادی اس موقعے پر بہترین کردار ادا کرتے ہوئے، کھل کر اقلیتی مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں۔ مساجد میں شہریوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ لوگ شہداء کے لواحقین کو پھولوں کے گلدستے پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے غم کو اپنا غم قرار دیتی ہیں۔ حتی کہ سر پر دوپٹہ اوڑھے اسلامی لباس میں مسجد النور میں تعزیت کےلیے جاتی ہیں اور روتی بیواؤں اور یتیم بچوں کو اپنے گلے سے لگاتی ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ فوراً مجرم کو پکڑ کر اس پر فرد جرم عائد کرکے عدالتی کارروائی شروع کردی جاتی ہے؛ اور ملکی اسلحے کے قوانین میں ترمیم کر دی جاتی ہے جس پر عمل درآمد بھی شروع کردیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی مزید دلجوئی کےلیے پارلیمنٹ کا اجلاس شروع کرنے سے پہلے تلاوت قرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

نیوزی لینڈ کے ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشنوں سے جمعے کی اذان بطورِ خاص نشر کی جاتی ہے تاکہ وہاں معمولی تعداد میں موجود مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا جائے۔

بین الاقوامی طور پر مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کے نتیجے میں ہونے والی دہشت گردی کا شکار سمجھا جاتا ہے۔ یہ سب دیکھ کر دل میں وزیراعظم جیسنڈا کےلیے عزت و احترام بہت بڑھ جاتا ہے کہ انہوں نے کتنے احسن طریقے سے اس سانحے کا سامنا کیا۔ اللہ تعالی کا بھی الگ ہی قانون ہے کہ اس حملے سے سفید فام دہشت گرد کی خواہش مٹی میں مل جاتی ہے۔

ایک مرتبہ پھر نیوزی لینڈ کے مسلمان مساجد کا رخ کرتے ہیں لیکن اس بار مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اظہار یکجہتی کےلیے نیوزی لینڈ کے دیگر لوگ بھی مسجد پہنچتے ہیں۔ مسلمان نماز پڑھتے ہیں اور دیگر مذاہب کے ماننے والے ان کی حفاظت کےلیے صفوں کے پیچھے کھڑے نظر آتے ہیں۔ کچھ اطلاعات کے مطابق تو غیر مسلم، مسجد میں اسلام کے بارے میں متجسسانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سوالات کر رہے ہیں۔ اقبالؒ کا شعر ملاحظہ کیجیے:

ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مِل گئے کعبے کو صنَم خانے سے

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اور وہاں کے غیر مسلموں کا رویہ دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ جس اعلی اخلاق کا درس اسلام نے ہمیں دیا ہے، اس پر عمل وہاں ہورہا ہے۔

شکریہ کیوی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن… ہماری فراموش کردہ اخلاقی اقدار، اپنے کردار و عمل سے، ہمیں ایک بار پھر یاد کروانے کےلیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 
Top