بھارتی فضائیہ کی ایل او سی کی خلاف ورزی، پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بھاگ نکلے

جاسم محمد

محفلین
بھارت کے میزائل حملے کی دھمکی پر پاکستان کا جواب اور امریکی مداخلت
17/03/2019 ڈوچے ویلے



پاکستان اور بھارت نے آپس کی حالیہ شدید کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کو میزائل حملوں کی دھمکیاں بھی دے دی تھیں۔ ان دونوں حریف ہمسایہ جوہری طاقتوں کے مابین ایک نئی جنگ کا بھرپور خطرہ امریکا کی مداخلت کے بعد ٹلا تھا۔

اتوار سترہ مارچ کو خبر رساں ادارے روئٹرز کی اسلام آباد او نئی دہلی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے مابین سیاسی اور عسکری تناؤ اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ یہ دونوں ممالک ایک نئی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ اس دوران انہوں نے ایک دوسرے کو میزائل حملوں کی دھمکیاں بھی دے دی تھیں۔

لیکن اس خطرے کے بروقت ٹل جانے میں دیگر ممالک کے نمائندوں کے علاوہ اعلیٰ امریکی حکام نے بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا، جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن بھی شامل تھے۔ روئٹرز نے اس کشیدہ صورت حال سے باخبر کم از کم پانچ انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ نئی دہلی نے اہداف کی تخصیص کیے بغیر کہہ دیا تھا کہ وہ پاکستان پر کم از کم چھ میزائل فائر کرے گا۔ اس کے جواب میں پاکستان کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ بھارت کو ایسے ممکنہ حملوں کا جواب اپنے میزائلوں کے ’تین گنا‘ حملوں کے ساتھ دے گا۔


کشمیر دنیا کے خطرناک ترین تنازعات میں سے ایک
مغربی سفارت کاروں کے علاوہ واشنگٹن، اسلام آباد اور نئی دہلی میں حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے روئٹرز نے لکھا ہے کہ جس طرح فروری میں پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین ایک نئی جنگ کا شدید خطرہ پیدا کر دیا تھا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر کا وہ متنازعہ اور منقسم خطہ، جس پر دونوں ہی ریاستیں اپنی اپنی ملکیت کے دعوے کرتی ہیں، آج بھی دنیا کے سب سے خطرناک علاقوں اور تنازعات میں سے ایک ہے۔

نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین یہ کشیدگی صرف دھمکیوں کے تبادلے تک ہی محدود نہیں رہی تھی۔ اس دوران پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے خلاف فضائی کارروائیاں بھی کیں اور پاکستان نے بھارت کا ایک جنگی طیارہ بھی مار گرایا تھا۔ یہی نہیں بلکہ اس طیارے کے جس پائلٹ کو پاکستان نے اپنی سرزمین سے گرفتار کر لیا تھا، اسے بعد میں امریکا کے مبینہ دباؤ پر واپس بھار ت کے حوالے بھی کر دیا گیا تھا۔

روایتی ہتھیاروں کی دھمکیاں
روئٹرز نے لکھا ہے کہ ان دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین اس تناؤ کا ایک خاص پہلو یہ بھی تھا کہ اس دوران جن میزائلوں کے دوطرفہ استعمال کی دھمکیاں دی گئی تھیں، وہ روایتی ہتھیاروں سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھے۔ پھر بھی اس صورت حال پر واشنگٹن، بیجنگ اور لندن تک میں بہت تشویش پائی جانے لگی تھی۔


پاکستانی فضائیہ نے فروری کے اواخر میں جو بھارتی جنگی طیارہ مار گرایا تھا، وہ دونوں ممالک کے مابین 1971 ء کی جنگ کے بعد سے ایسا پہلا واقعہ تھا کہ ان میں سے کسی ایک ملک نے دوسرے کا کوئی جنگی جہاز مار گرایا تھا۔ اس جنگی طیارے کا بھارتی پائلٹ ابھینندن کمار اس لیے پکڑا گیا تھا کہ وہ اپنے ہوائی جہاز کی تباہی سے پہلے ہی اس سے بروقت نکل تو گیا تھا اور اپنے پیراشوٹ کے ذریعے وہ جہاں پر اترا تھا، وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ تھا۔

آئی ایس آئی کے سربراہ کو فون پر دھمکی
روئٹرز کے مطابق جس روز پاکستانی حکام نے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کیا تھا اور اس کی آنکھوں پر بندھی پٹی اور ہتھکڑیوں والی تصویر بھارتی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، اسی شام بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے ایک ’محفوظ‘ ٹیلی فون لائن پر پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ عاصم منیر سے بات بھی کی تھی۔

اس گفتگو کی تفصیلات سے آگاہ مغربی سفارتی اور بھارتی حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اجیت دووال نے عاصم منیر کو بتا دیا تھا کہ بھارت اپنی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے تحت پاکستان میں ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں سے باز نہیں آئے گا، جو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس دوران دووال نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کی یہ جنگ صرف ان عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ہے، جو پاکستانی سرزمین سے بھارت پر حملوں کی وجہ بنتے ہیں۔

پاکستان کا جواب
چند مغربی سفارتی ذرائع کے علاوہ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کے خواہش مند ایک پاکستانی وزیر نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ اجیت دووال اور آئی ایس آئی کے سربراہ کے مابین گفتگو میں نئی دہلی کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ بھارت کم ازکم بھی پاکستان میں چھ اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق اس پر آئی ایس آئی کے سربراہ عاصم منیر نے نہ صرف اجیت دووال کو ایسے کسی بھی حملے کی صورت میں بھرپور جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا تھا، ”اگر آپ ایک میزائل فائر کریں گے، تو ہم تین کریں گے۔ بھارت نے اگر کچھ بھی کیا، تو اس پر پاکستان کی طرف سے جواب تین گنا ہو گا۔ “

امریکی مداخلت
نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین اس تقریباً جنگی صورت حال میں کمی کے لیے امریکی کوششوں نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ اس دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اجیت دووال، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔

اس تناؤ میں کمی کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن بھی بہت سرگرم رہے تھے، جو نئی دہلی اور اسلام آباد میں اعلیٰ شخصیات کے ساتھ بار بار رابطے کر رہے تھے۔ اسی دوران پاکستان کے ایک وزیر کے بقول اس کھچاؤ میں کمی کے لیے چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے اپنے طور پر بھرپور کوششیں کی تھیں۔
بشکریہ ڈوئچے ویلے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کے خلاف گریٹ گیم اور دشمنوں کی کہانی میں جھول
شاہد اللہ اخوند پير 18 مارچ 2019

1592148-greatgamex-1552889993-732-640x480.jpg

اس صورت حال کو باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کہانی نہایت آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سینئر صحافی حامد میر نے گزشتہ دنوں اپنے پروگرام ’’کیپیٹل ٹاک‘‘ میں انکشاف کیا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر پاکستان پر میزائل حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، اور پاکستان کے دو شہروں کراچی اور بہاولپور کو نشانہ بنانے کی پوری تیاری کر لی تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف اس مشترکہ منصوبہ بندی میں پانچ جگہوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کی گئی تھی۔

لیکن پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کو جب اس خفیہ منصوبہ بندی کا علم ہوا تو پاکستان نے میزائلوں کو تباہ کرنے اور جوابی کارروائی کےلیے بھرپور طریقے سے اپنے آپ کو تیار کیا جبکہ ساتھ ساتھ سعودی عرب، امریکا، روس اور چائنہ کو بھی اطلاع دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں امریکا کے ذریعے بھارت کو سنگین نتائج کی بابت پیغام بھی پہنچا دیا گیا، جس کے بعد بھارت اور اسرائیل کی اس خفیہ منصوبہ بندی پر پانی پھر گیا؛ اور بھارت اس حملے سے باز آیا۔

یہ حقائق منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی ایک اور خبر بھی حکومتی ذرائع سے سامنے آئی کہ پاکستان کے خلاف اس خفیہ منصوبہ بندی میں بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ایک اور ملک بھی شامل تھا۔ ذرائع کے مطابق بھارت اور اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے خلاف اس خفیہ منصوبہ بندی میں ایران بھی شامل تھا۔ بنیادی طور پر پاکستان کے خلاف یہ گریٹ گیم بھارت، اسرائیل اور ایران نے بنایا تھا جس پر پاکستان نے بروقت پانی پھیر دیا۔

بظاہر دیکھا جائے تو پاکستان کے خلاف اس وقت یہ تین طاقتیں سازش کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ اسی بنا پر تینوں ممالک کا پاکستان کے خلاف اس منصوبہ بندی میں شریک ہونا بعید از قیاس نہیں۔ پاکستان کے خلاف حالیہ منصوبہ بندی کے پس منظر کو اگر دیکھا جائے تو نہایت واضح نتیجہ مل جاتا ہے کہ کونسا ملک پاکستان کے خلاف اس سازشی منصوبے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

اگر دیکھا جائے تو 13 فروری کو ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں پاسدران انقلاب کے کم ازکم 27 محافظ ہلاک ہوگئے جبکہ 20 سے زائد افراد اس میں زخمی ہوئے۔ محافظوں کو منتقل کرنے والی گاڑی کو پاک ایران سرحد سے متصل سیستان بلوچستان صوبے میں خاش زاہدان روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کے فوراً بعد ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر نے الزام لگایا کہ حال ہی میں ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ہونے والے ایک خودکش حملے کے ذمہ داران کی پاکستان کی سکیورٹی فورسز پشت پناہی کرتی ہیں۔

ہفتے کے روز ایرانی سرکاری میڈیا پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا کہ ایران میں ’’انقلاب کے مخالفین اور اسلام کے دشمنوں‘‘ کو پاکستانی حکومت پناہ دیتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران جانتا ہے کہ یہ حملہ آور کہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ’’پاکستان اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جوابی کارروائی کرے اور دہشت گردوں کو سزا دے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جیش العدل کو پناہ دی ہے جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو ایران میں ہونے والے اس حملے کے ایک روز بعد، یعنی 14 فروری کو، اسی طرح کا حملہ بھارتی فوجی قافلے پر بھی ہوا۔ جموں سری نگر قومی شاہراہ پر محو سفر سکیورٹی افواج کا ایک کاروان جب مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے قصبے اونتی پورہ کے نزدیک واقع گاؤں لیتھپورہ سے گزر رہا تھا تو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی قافلہ کی ایک بس سے ٹکرا دی۔ اس حملے کے نتیجے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے چھیالیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔ بھارت نے اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی تنظیم پر ڈالتے ہوئے پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار دیا؛ اور پاکستان کو اس حملے کے نتائج بھگتنے کی دھمکی دے ڈالے… جبکہ ساتھ ساتھ ایل او سی کی خلاف ورزی بھی۔

اس صورت حال کو باریک بینی سے دیکھنے کی ہر گز ضرورت نہیں، بلکہ یہ کہانی نہایت آسانی سے سمجھ آتی ہے کہ دو ملکوں میں ایک ہی دن کی دوری پر دونوں کے فوجی قافلوں پر ایک جیسا حملہ ہوا جس میں ایک جیسا بڑا نقصان سامنے آیا۔ جبکہ دونوں ممالک نے بلا تحقیق کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا۔

بھارت نے جیش محمد کا بہانہ بنا کر جبکہ ایران نے جیش العدل کا بہانہ بنا کر پاکستان کے سر اس کا الزام تھوپ دیا۔

اس صورت حال میں تینوں ممالک بھارت، ایران اور اسرائیل کی پاکستان کے خلاف خفیہ منصوبہ بندی کے انکشاف کو سمجھنا چنداں مشکل نہیں، جس کا نتیجہ یوں نکلتا ہے کہ پلوامہ اور پاسداران انقلاب پر حملہ کہیں ایک ہی مشن کی کڑی تو نہیں؟ وہ کیوں؟ ملاحظہ کرلیجیے:

1۔ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کرنے والے تھے۔

2۔ حملے کا طریقہ کار ایک جیسا تھا۔

3۔ بھارت میں حملہ لائن آف کنٹرول سے 150 کلومیٹر دور اور ایران میں چاہ بہار کے قریب ہوا۔

4۔ چاہ بہار وہی جگہ ہے جہاں سے کلبھوشن اپنی کارروائیاں کرتا تھا۔

5۔ حملے کے فوراً بعد بھارت اور ایران کا مؤقف یکساں تھا۔

6۔ سب سے زیادہ قابل غور بات یہ ہے کہ حملے کے فوراً بعد دونوں ممالک نے پاکستان ہی کو اس حملے میں کیوں ملوث قرار دیا؟

اس تمام صورت حال کا لازمی نتیجہ اور لب لباب یہی نکلتا ہے کہ گھڑی ہوئی کہانیوں میں کہیں نہ کہیں جھول رہ جاتا ہے!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

فلسفی

محفلین
تین نہیں پانچ ملک سازش میں شامل تھے۔ افغانستان اور امریکہ بھی شامل تھے۔ طالبان اگر ان کو حالیہ حملوں میں نہ الجھاتے تو ایک حملہ مغربی سرحد پر کرنے کا بھی منصوبہ تھا جو ناکام ہو گیا۔ اس کے باوجود کچھ لوگ یہود و ہنود کو معصوم ثابت کرنے پر بلا وجہ اپنی توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔

اسرائیل ہو، امریکہ یا ان کے اتحادی، ان کی منافقت کو اسٹریٹیجی کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ بدبخت کسی کے سگے نہیں۔ لیکن پاک فوج کے طالبان سے روابط پر تنقید کی جاتی ہے۔ ان جیسے بدبختوں سے نمٹنے کے لیے یہ بھی ایک اسٹریٹیجی ہے۔ طالبان کا اقتدار ختم ہونے پر سب سے زیادہ خوشی بھارت کو ہوئی جس کا اظہار ایل کے ایڈوانی نے اس وقت کیا تھا، اب بھی امریکی افواج کی واپسی کی صورت میں سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستان کی فضائی حدود بند کرنے پر بھارتی کمپنیوں کی چیخیں نکل گئیں
Pakistan's Airspace Ban Costs Air India Crores, Passengers Extra Time
یہ صرف "مغالطہ" ہے، پاکستان کو اس سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ 26 فروری سے لے کر اب تک سیالکوٹ ائیر پورٹ مسلسل بند ہے، روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے، مسافروں کو الگ پریشانی کہ ان کی سیالکوٹ فلائٹ لاہور یا اسلام آباد میں اتر رہی ہے۔ مشرق سے آنے والی فلائٹس بھی بند ہیں، مثال کے طور پر تھائی ایئر ویز کا بنکاک - لاہور - بنکاک ایک مصروف ترین اور سستا روٹ ہے جس پر نہ صرف مسافر بلکہ فار ایسٹ سے لاتعداد کارگو بھی آتا ہے وہ بھی بند ہے، اور فلائٹس دبئی کے راسطے سے اور مہنگے کرایہ پر آ رہی ہیں۔ اسی طرح سیالکوٹ ایئر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے دوسرے شہروں سے جانے والی فلائٹس نے کارگو کے کرائے بڑھا دیے ہیں جس سے ایکسپورٹ امپورٹ والوں کا اچھا خاصہ نقصان ہو رہا ہے۔ سیالکوٹ ایئر پورٹ کی مینیجمنٹ کی اس وقت صحیح معنوں میں چیخیں نکل رہی ہیں!
 

زیک

مسافر
یہ صرف "مغالطہ" ہے، پاکستان کو اس سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ 26 فروری سے لے کر اب تک سیالکوٹ ائیر پورٹ مسلسل بند ہے، روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے، مسافروں کو الگ پریشانی کہ ان کی سیالکوٹ فلائٹ لاہور یا اسلام آباد میں اتر رہی ہے۔ مشرق سے آنے والی فلائٹس بھی بند ہیں، مثال کے طور پر تھائی ایئر ویز کا بنکاک - لاہور - بنکاک ایک مصروف ترین اور سستا روٹ ہے جس پر نہ صرف مسافر بلکہ فار ایسٹ سے لاتعداد کارگو بھی آتا ہے وہ بھی بند ہے، اور فلائٹس دبئی کے راسطے سے اور مہنگے کرایہ پر آ رہی ہیں۔ اسی طرح سیالکوٹ ایئر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے دوسرے شہروں سے جانے والی فلائٹس نے کارگو کے کرائے بڑھا دیے ہیں جس سے ایکسپورٹ امپورٹ والوں کا اچھا خاصہ نقصان ہو رہا ہے۔ سیالکوٹ ایئر پورٹ کی مینیجمنٹ کی اس وقت صحیح معنوں میں چیخیں نکل رہی ہیں!
شکریہ۔ حیران ہوں کہ پاکستانی میڈیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ ائرسپیس بند ہونے کے پاکستانی معیشت پر نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
شکریہ۔ حیران ہوں کہ پاکستانی میڈیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ ائرسپیس بند ہونے کے پاکستانی معیشت پر نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہو۔
پاکستانی معیشت پہلے کونسا سونے کے انڈے دے رہی ہے جو اس حوالہ سے مزید منفی سُرخیاں لگائی جائیں
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ۔ حیران ہوں کہ پاکستانی میڈیا میں کہیں نہیں دیکھا کہ ائرسپیس بند ہونے کے پاکستانی معیشت پر نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہو۔
ان خبروں کا واقعی بلیک آؤٹ کیا گیا ہے اور جو خبر اوپر درج ہے وہ بھی صرف پی آئی اے کے متعلق ہے۔ پاکستان کی مشرقی ایئر سپیس آج کی اطلاع کے مطابق 29 مارچ تک بند کر دی گئی ہے۔ اور ایک انتہائی معتبر اور "اندر" کے بندے سے گفتگو کے مطابق ائیر سپیس بندش سے پاکستان سول ایویشن اتھارٹی کو روزانہ کم از کم ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر شدید سیاسی دباؤ اپوزیشن کو سچ بولنے پر مجبور کر دیتا ہے تو ہماری دعا ہے یہ ہمہ وقت زیر دباؤ ہی رہا کریں
 

جاسم محمد

محفلین
کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو اس لئے حراست میں لیا گیا کہ بھارتی طیارے انہیں اڑا نہ دیں، بلاول

1598478-bilawalphotoppi-1553098384-941-640x480.jpg

جب کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتے ہیں توہمیں نوٹس ملتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری فوٹو: پی پی آئی

کراچی: بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو اس لئے حراست میں لیا گیا کہ بھارتی طیارے انہیں اڑا نہ دیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت آئینی اورجمہوری حق استعمال کرنے والوں پر تشدد کر رہی ہے جب کہ جنونی اور انتہاپسند قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈال رکھے ہیں، میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں، میں مطالبہ کررہا ہوں کہ حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں، میں ان وزرا کی بات کر رہا ہوں جن کا ان تنظیموں کے ساتھ تعلق ہے، میرے کھانے اور دھوبی کے بل کو بھی نکال لیا جاتا ہے، اگر ہمت ہے تو احسان اللہ احسان پر بھی جے آئی ٹی بنائیں، ہمیں بلایا ہے تو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کو بھی بلائیں۔ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو اس لئے حراست میں لیا گیا کہ بھارتی طیارے انہیں اڑا نہ دیں۔ حکومت کیسے کالعدم جماعتوں کی حمایت کرنے والوں کو اپنی کابینہ میں شامل کرسکتی ہیں۔

اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے نیب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نیب کوپیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے بنایا گیا، پیپلزپارٹی نے نیب قوانین میں تبدیلی نہیں کی، یہ ہماری غلطی تھی، مستقبل میں آئین سے آمرکا ہرقانون نکال دیں گے، آج جس کمپنی کیس میں بلایا گیا، میں اس وقت ایک سال سےبھی کم عمرتھا، میرا احتساب ایک سال سے کم عمر سے کیا جارہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتے ہیں توہمیں نوٹس ملتے ہیں، ہم بینظیرکے جیالے ہیں ان نوٹسزسے نہیں ڈرتے اورکالعدم تنظیموں کے خلاف آوازبلند کرتے رہیں گے۔

بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کوللکارتے رہیں گے، حکومت 3 وزراکووفاقی کابینہ سےفارغ کرے، ملک میں سیاسی بحران کے خلاف آواز اٹھارہا ہوں، ہم نے ہرآمریت کا مقابلہ کیا، کٹھ پتلی حکومت کا بھی مقابلہ کریں گے، بھٹو کا وعدہ نبھائیں گے، پاکستان کوبچائیں گے۔

پیشی سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپرپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شاعرانہ انداز میں معروف شاعرحبیب جالب کی ایک نظم کے چند اشعارٹوئٹ کیئے تھے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ میں بھی خائف نہیں تختہِ دارسے، میں بھی منصورہوں کہہ دواغیارسے، کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے، ظلم کی بات کو جہل کی رات کو، میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا۔
---
ترجمہ: این آر او دے دو این آر او دے دو
 

جاسم محمد

محفلین
بھارت کے الیکشن تک خطرہ ہے ہمیں تیار رہنا ہوگا، وزیراعظم

1600898-imrankhan-1553173948-796-640x480.jpg

جنگجو گروپوں کو رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے،وزیراعظم، فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی الیکشن میں ریٹنگ نیچے جارہی ہےاس لیے ہمیں زیادہ تیار رہنا ہوگا۔

اسلام آبادمیں اخبارات کے ایڈیٹرز اور مالکان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں الیکشن مہم پاکستان کی نفرت کی بنیاد پر ہورہی ہے،ہم بھارت کے حوالے سے ہونے والی کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں تاہم انتخابات تک خطرہ ہےاس لیے زیادہ تیار رہنا ہے۔

معاشی صورتحال پر وزیراعظم نے بتایا کہ جب حکومت سنبھالی تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی،غیر مستحکم اور غیر یقینی کی صورتحال میں سب سے بڑا چیلنج ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا،ابتدا میں آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تو انہوں نے سخت شرائط رکھیں لیکن دوست ممالک سے فنڈز اکٹھے کیے اور اب آئی ایم ایف سے معاملات کنٹرول میں ہیں۔

کالعدم تنظیموں سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو کسی صورت برادشت نہیں کیا جائے گا، ماضی میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے بڑی غلطی ہوئی اب عالمی برادری ہم پر انگلیاں اٹھاتی ہے،کوئی بھی ملک مسلح جتھوں کو رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ہم بھی مسلح ملیشیا کے وجود کو برادشت نہیں کریں گے۔

جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نومبر میں ریٹائرمنٹ کے حوالے سے پوچھا گیا تو وزیراعظم مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ابھی نومبر بہت دور ہے جنرل باجوہ کی مدت ِ ملازمت میں توسیع کا ابھی نہیں سوچا۔


وزیراعظم نے سرکاری اخراجات کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ شہبازشریف نے طیارے پر 35 کروڑ روپے خرچ کیے لیکن میں نے 22 لاکھ روپے کا خرچہ کیا وہ بھی سرکاری منصوبوں کے افتتاح کی مد میں کیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے افواہوں پر وزیراعظم نے عثمان بزدار کا مکمل دفاع کیا اور کہا کہ وزیراعظم پنجاب متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ، لیڈر بننے میں تھوڑا وقت تو لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان نے پلوامہ واقعہ سے متعلق بھارتی ڈوزئیر کا جواب دے دیا
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1608803-ForeignofficePakBuildingFile-1553695428-125-640x480.jpg

خطے میں قیام امن اور سیکیورٹی کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، پاکستان۔۔ (فوٹو: فائل)

اسلام آباد: پاکستان نے پلوامہ واقعہ سے متعلق بھارتی ڈوزئیر کا ابتدائی جواب دے دیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے پلوامہ واقعہ سے متعلق بھارتی ڈوزئیر کا ابتدائی جواب دے دیا ہے، پاکستان نے بھارتی کی جانب سے مہیا کی گئی رپورٹ کا جائیزہ لیا اور بھارتی ہائی کمشنر کو ابتدائی سفارشات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈوزیئر کے جواب میں پاکستان نے مؤقف پیش کیا ہے کہ بھارت پلوامہ حملے کے حوالے سے مزید شواہد اور معلومات مہیا کرے، پاکستان خطے میں قیام امن اور سیکیورٹی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اس حوالے سے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے کی امن و سلامتی کی خاطر تعاون کرتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ حملہ کے بعد تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی تھی اور پاکستان نے اس معاملہ پر بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے مکمل تعاون کیا۔

ترجمان دفترخارجہ نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ حملہ کے بعد تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی تھی، جس کے جواب میں بھارت نے صرف ایک صفحہ 27 فروری کو دیا، اور پاکستان نے اس کا آج جواب دے دیا ہے، اور بھارتی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ بلا کر پلوامہ حملے پر فائنڈنگ شیئرکیگئیں۔
 
Top