نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ، متعدد افراد ہلاک

فلسفی

محفلین
یہ ہماری سرزمین، کلچر اور نوجوانوں کے مستقبل کے تحفظ کا معاملہ ہے۔

برینٹن ٹیرنٹ اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لگاتار یورپ اور دیگر ممالک میں تبدیل ہوتے کلچر اور ان تہذیبوں پر پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر غم و غصے سے بھری پوسٹیں شیئر کیا کرتا تھا

مسلمانوں کے خلاف نفرت واضح دیکھی جا سکتی تھی۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ہم اگر یہ بات کہیں تو سب سے زیادہ تکلیف براؤنیز کو ہوتی ہے:)

عجیب خود ساختہ محبت کا رشتہ ہے کچھ براؤنیز کا گوری چمڑی سے کہ بات گورے کو کرو آگ براؤنیز کو لگتی ہے۔ :LOL::LOL:

حالانکہ ہم فقط منافقت واضح کرنا چاہتے ہیں کہ "معتدل" طبقہ ایک ہی ترازو استعمال کرے، کتا کتا ہی کہلائے گا چاہے ٹامی ہو یا شیرو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
دہشت گرد انسان نے بڑی چالاکی سے آسٹریلیا سے آ کر نیوزی لینڈ میں نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ نیوزی لینڈ کی حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کیسے اس سانحے کے اثرات کو ریورس کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور ملٹی کلچرل ازم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عجیب خود ساختہ محبت کا رشتہ ہے کچھ براؤنیز کا گوری چمڑی سے کہ بات گورے کو کرو آگ براؤنیز کو لگتی ہے۔
بھائی مسئلہ چمڑی کا نہیں آئیڈیولوجی کا ہے۔ دیسی لبرل مغربی لبرلز سے مرعوب ہیں۔ ان کے خلاف بات کریں گے تو منفی ریٹنگ ملے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
دہشت گرد انسان نے بڑی چالاکی سے آسٹریلیا سے آ کر نیوزی لینڈ میں نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی ہے لیکن اب یہ نیوزی لینڈ کی حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کیسے اس سانحے کے اثرات کو ریورس کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور ملٹی کلچرل ازم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
ناروے اور دیگر لبرل ممالک میں تو ایسا نہیں ہو سکا۔ بلکہ ہر ایسے حملے کے بعد شدت پسندوں کے سپورٹر ہی بڑھے ہیں۔ دیکھتے ہیں نیوزی لینڈ والے کیا کرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ناروے اور دیگر لبرل ممالک میں تو ایسا نہیں ہو سکا۔ بلکہ ہر ایسے حملے کے بعد شدت پسندوں کے سپورٹر ہی بڑھے ہیں۔ دیکھتے ہیں نیوزی لینڈ والے کیا کرتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سیکولر ازم سے پہلے مذہب موجود تھا اور سیکولر ازم کے آنے کے بعد بھی مذہب موجود ہے۔
آپ مذہبی اختلاف سے ہونے والی لڑائی کو چھوڑ کر سیکولر ازم کی طرف آ بھی جائیں تو سیکولر معاشرے میں بھی زبان اور کلچرل اختلافات سامنے آ جاتے ہیں۔
ہمیں اختلاف کو برداشت کرنا ہوگا۔
مسئلے کا حل مذہب کو چھوڑ کر سیکولر ازم کی طرف جانا نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین مثبت مکالمہ اور پر امن بقائے باہمی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مسئلے کا حل مذہب کو چھوڑ کر سیکولر ازم کی طرف جانا نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین مثبت مکالمہ اور پر امن بقائے باہمی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
عین متفق!بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ لبرل، سیکولر سیاست میں مذہب کی آمیزش کو ترقی پسند (progressive) معاشرے کی ضد سمجھتے ہیں۔ جبکہ قدامت پسند (conservative) قدیم زمانہ سے قائم معاشرتی روایات واقدار کو بحال رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی نظریاتی ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں اطراف انتہا پسند پیدا ہوتا ہے، اور ہوتا رہے گا۔ کیونکہ ان دو متضاد نظریات کے درمیان خلا کو منطقی انداز سے پُر کرنا ممکن نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عین متفق!بنیادی مسئلہ وہی ہے کہ لبرل، سیکولر سیاست میں مذہب کی آمیزش کو ترقی پسند (progressive) معاشرے کی ضد سمجھتے ہیں۔ جبکہ قدامت پسند (conservative) قدیم زمانہ سے قائم معاشرتی روایات واقدار کو بحال رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی نظریاتی ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں اطراف انتہا پسند پیدا ہوتا ہے، اور ہوتا رہے گا۔ کیونکہ ان دو متضاد نظریات کے درمیان خلا کو منطقی انداز سے پُر کرنا ممکن نہیں۔
جہاں مذہب کی بنیاد پر انتہا پسند موجود ہوتا ہے وہیں سیکولر بنیادوں پر بھی انتہا پسندی ہوتی ہے۔
مسئلے کا حل مذہب کو چھوڑ کر سیکولر ازم کی طرف جانا نہیں بلکہ مختلف مذاہب کے مابین مثبت مکالمہ اور پر امن بقائے باہمی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
اگر آپ پائیدار ترقی چاہتے ہیں تو سیکولر ازم پر مبنی ترقی پسندی میں مذہب کی اہمیت کو تسلیم کرنا شامل کریں اور معاشرہ و ریاست میں اس کو جگہ دیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہائے یہ سچائی سیکولرز کو کون سمجھائے
کون سمجھائے؟
یہ راہ ایسی ہے کہ بین المذاہب مکالمہ اور پر امن بقائے باہمی کی طرف جاتی ہے اور اس کو سیکولر معاشرہ ارتقائی منازل طے کر کے اور حادثات و سانحات سے سبق لے کر سیکھ جائے گا۔ یعنی یہ ذمہ داری معاشرے کے ریگولیٹرز پر عائد ہوتی ہے ، خود سیکھ لیں تو بہتر ہے ورنہ نظریہ ارتقاء تو موجود ہے ان کے لیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر آپ پائیدار ترقی چاہتے ہیں تو سیکولر ازم پر مبنی ترقی پسندی میں مذہب کی اہمیت کو تسلیم کرنا شامل کریں اور معاشرہ و ریاست میں اس کو جگہ دیں۔
اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
WO-AV827_ISRPOL_9U_20150318184823.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
WO-AV827_ISRPOL_9U_20150318184823.jpg
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل پر امن بقائے باہمی کا اصول بھول چکا ہے اور فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے۔
جہاں تک اسرائیل کے جمہوری ہونے کا سوال ہے تو یہ جمہوریت کی بدترین ڈیفی نیشن کو بھی سیٹیفائی نہیں کرتا۔
 
اسرائیلی جمہوریہ میں اس حوالے سے پچھلے 10 سالوں میں مسلسل دائیں بازو کی یہودی مذہبی جماعتیں حکومت کر رہی ہیں۔ مگر نتائج کسی بہتری کی سمت نہیں جا رہے۔ اصولاً مذہبی جماعتوں کی سیاست میں شمولیت سے معاشرہ میں یہود اور دیگر مذاہب کے ساتھ ہم آہنگی بڑھنی چاہئے۔ لیکن شماریات بتاتے ہیں کہ اس سے معاشرہ میں اتفاق کی وجہ بجائے ٹوٹ پھوٹ اور انتہا پسندی بڑھ گئی ہے۔ جس سے اسرائیل کی عرب اقلیت کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
WO-AV827_ISRPOL_9U_20150318184823.jpg

اسرائیل کا دائیاں بازو نام کے علاو ہ کہاں مذہب کو کوئی اہمیت دیتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل پر امن بقائے باہمی کا اصول بھول چکا ہے اور فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے۔
میں اس سے متفق نہیں ہوں ۔ کیونکہ 1993 میں اسی اسرائیل کی بائیں بازو کی لبرل جماعتوں نے عرب جماعتوں کے ساتھ مل کر فلسطین کے ساتھ اوسلو امن معاہدہ کیا تھا۔ جسے اسرائیلی عوام کی اکثریت کے ساتھ ساتھ اقوام عالم میں بھی بہت پذیرائی ملی تھی۔ لیکن اس ڈویلپمنٹ سے دائیں بازو کے مذہبی جنونی خوش نہیں تھے۔ جس کے بعد ان میں سے کسی ایک دہشت گرد نے امن معاہدہ پر دستخط کرنے والے وزیر اعظم کو پبلک ریلی میں گولیوں سے چھننی کر دیا۔
نتیجتاً اگلے الیکشن میں اسرائیل کے حالیہ دہشت گرد وزیر اعظم اقتدار میں آگئے اور یوں اوسلو امن معاہدہ ان کی انتھک سازشوں سے اپنے اختتام کو پہنچا۔
 
Top