ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی جس پر لوگ چیخیں گے، وزیر خزانہ

جاسم محمد

محفلین
ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی جس پر لوگ چیخیں گے، وزیر خزانہ
ویب ڈیسک بدھ 13 مارچ 2019

1589133-asadumer-1552477749-513-640x480.jpg

جب معیشت بحال ہورہی ہو تو مہنگائی بڑھتی ہے، اسد عمر فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے عوام پر قیمتوں کا مزید بوجھ ڈالنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جس پر عوام چیخیں گے۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے بجلی کی قیمت کو انتخابی مہم کے لیے استعمال کیا تھا، اس نے ایک سال میں توانائی شعبہ میں 450 ارب روپے کا خسارہ کیا اور گیس کی کمپنیوں میں 150 ارب روپے کا نقصان کیا
 

جان

محفلین
ترمیم شدہ ورژن۔۔۔۔۔

عوام: تھوڑا ظلم کرو اللہ کا عذاب آ جائے گا۔
عمران خان: ظلم تو نواز شریف نے کیا تھا میں تو اللہ کا عذاب ہوں۔
 

زیک

مسافر
مہنگائی ابھی نہ کریں بس روپے کی قدر مزید گرائیں تاکہ میں چکر لگا لوں
 
حدثنا محمد بن زياد ، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الاعلى ، ‏‏‏‏‏‏حدثنا سعيد ، ‏‏‏‏‏‏عن قتادة ، ‏‏‏‏‏‏عن ابي نضرة ، ‏‏‏‏‏‏عن ابي سعيد ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ غلا السعر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏فقالوا:‏‏‏‏ لو قومت يا رسول الله، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "إني لارجو، ‏‏‏‏‏‏ان افارقكم ولا يطلبني احد منكم بمظلمة ظلمته".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مہنگائی بڑھ گئی، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ نرخ مقرر کر دیں تو اچھا رہے گا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ میں تم سے اس حال میں جدا ہوں کہ کوئی مجھ سے کسی زیادتی کا جو میں نے اس پر کی ہو مطالبہ کرنے والا نہ ہو“۔

تخریج دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۴۳۸، ومصباح الزجاجة: ۷۷۴)، مسند احمد (۳/۸۵) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں غذائی اجناس کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں شاید اس کا سبب قحط سالی اور بارش کا نہ برسنا تھا، یا مدینہ اور شام کے درمیان راستے کا خراب ہونا جہاں سے مدینہ منورہ کو غلہ آتا تھا، لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیمتوں اور منافع پر کنٹرول کی گزارش کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملے کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا دیا کہ وہی رزاق ہے اور اسی کے ہاتھ میں روزی کو کم اور زیادہ کرنا ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نرخ پر کنٹرول اس خیال سے نہ کیا کہ اس سے خواہ مخواہ کہیں لوگ ظلم و زیادتی کا شکار نہ ہو جائیں، لیکن حاکم وقت لوگوں کی خدمت کے لیے عادلانہ اور منصفانہ نرخ پر کنٹرول کا اقدام کر سکتا ہے، عام مصلحت کے پیش نظر علماء اسلام نے اس کی اجازت دی ہے، امام ابن القیم فرماتے ہیں کہ نرخ کے کنٹرول میں بعض چیزیں حرام کے قبیل سے ہیں، اور بعض چیزیں انصاف پر مبنی اور جائز ہیں، قیمتوں پر کنٹرول سے اگر لوگ ظلم کا شکار ہوں یا ناحق ان کو ایسی بیع پر مجبور کیا جائے، جو ان کے یہاں غیر پسندیدہ ہو یا ان کو مباح چیزوں سے روکنے والی ہو تو ایسا کنٹرول حرام ہے، اور لوگوں کے درمیان عدل و انصاف کا ضامن کنٹرول جیسے لوگوں کو اس بات پر مجبور کرنا کہ وہ وہی قیمت لیں جس کے وہ حقیقی طور پر حقدار ہیں، اور ان کو اس حقیقی قیمت سے زیادہ لینے سے روک دے جو ان کے لیے لینا حرام ہے، تو ایسا کنٹرول جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، خلاصہ کلام یہ کہ اگر لوگوں کی مصلحتیں قیمتوں پر کنٹرول کے بغیر نہ پوری ہو رہی ہوں تو منصفانہ طور پر ان کی قیمتوں کی تحدید کر دینی چاہئے اور اگر اس کی ضرورت نہ ہو اور اس کے بغیر کام چل رہا ہو تو قیمتوں پر کنٹرول نہ کرے۔ علامہ محمد بن ابراہیم آل الشیخ مفتی اکبر سعودی عرب فرماتے ہیں کہ ہم پر جو چیز واضح ہوئی اور جس پر ہمارے دلوں کو اطمینان ہے وہ وہی ہے جسے ابن القیم نے ذکر فرمایا ہے کہ قیمتوں کی تحدید میں سے بعض چیزیں ظلم ہیں، اور بعض چیزیں عدل و انصاف کے عین مطابق تو دوسری صورت جائز ہے، قیمتوں پر کنٹرول سے اگر لوگ ظلم کا شکار ہو رہے ہوں یا ناحق انہیں ایسی قیمت پر مجبور ہونا پڑے جس پر وہ راضی نہیں ہیں، یا اس سے وہ اللہ کی مباح کی ہوئی چیزوں سے روکے جا رہے ہوں تو ایسا کرنا حرام ہے، اور اگر قیمتوں پر کنٹرول سے لوگوں کے درمیان عدل کا تقاضا پورا ہو رہا ہے کہ حقیقی قیمت اور واجبی معاوضہ لینے پر ان کو مجبور کیا جا رہا ہو یا اس تدبیر سے ان کو اصلی قیمت سے زیادہ لینے سے روکا جا رہا ہو جس کا لینا ان کے لیے حرام ہے، تو یہ جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، پس قیمتوں پر کنٹرول دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے، پہلی شرط یہ ہے کہ ایسی چیزوں کی قیمتوں پر کنٹرول ہو جن کے محتاج سارے لوگ ہوں، دوسری شرط یہ ہے کہ مہنگائی کا سبب بازار میں سامان کا کم ہونا ہے یا طلب کا زیادہ ہونا، تو جس چیز میں یہ دونوں شرطیں پائی جائیں اس میں قیمتوں کی تحدید عدل و انصاف اور عام مصلحتوں کی رعایت کے قبیل سے ہے، جیسے گوشت، روٹی اور دواؤں وغیرہ کی قیمتوں پر کنٹرول۔ مجمع الفقہ الإسلامی مکہ مکرمہ نے تاجروں کے منافع کے کنٹرول سے متعلق (۱۴۰۹) ہجری کی ایک قرارداد میں یہ طے کیا کہ حاکم صرف اس وقت مارکیٹ اور چیزوں کے بھاؤ کے سلسلے میں دخل اندازی کرے جب مصنوعی اسباب کی وجہ سے ان چیزوں میں واضح خلل پائے، تو ایسی صورت میں حاکم کو چاہئے کہ وہ ممکنہ عادلانہ وسائل اختیار کر کے اس مسئلے میں دخل اندازی کرے اور بگاڑ، مہنگائی اور غبن فاحش کے اسباب کا خاتمہ کرے۔ (ملاحظہ ہو: توضیح الأحکام من بلوغ المرام، تالیف عبداللہ بن عبدالرحمن البسام، ۴/۳۲۹
 
Top