حمد باری تعالی ( برائے اصلاح )

الف عین
فلسفی، خلیل الرحم ،یاسر شاہ و دیگر
------------------
ستاروں بھراآسماں دیکھتا ہوں
ہے قدرت تری میں جہاں دیکھتا ہوں
-------------
یہ ممکن نہیں ہےتجھے دیکھنا تو
میں تیرے ہزاروں نشاں دیکھتا ہوں
----------------
تمہارے ہی جلوے ہیں سارے جہاں میں
میں سارے زمیں آسماں دیکھتا ہوں
-------------
ہوئے دور تجھ سے تو دکھ ہی اُٹھائے
میں دنیا میں آہ و فغاں دیکھتا ہوں
---------------
خدا کی محبّت ضرورت ہے میری
میں کیوں اب بھی جانبِ بتاں دیکھتا ہوں
----------
زمانے نے چاہا خدا سے ہو دوری
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
----------------
تری ذات نے سب کو گھیرا ہوا ہے
احاطے میں سارے جہاں دیکھتا ہوں
---------------
ہیں قبضے میں تیرے یہ لوح و قلم بھی
بنے کُن سے سارے جہاں دیکھتا ہوں
----------------
ہے ارشد کا دل تو محبّت سے روشن
خدا کی محبّت جواں دیکھتا ہوں
-------------------
------------------
 

الف عین

لائبریرین
دو دن سے فرصت نہیں مل سکی، اس وقت یہ سطریں ایرپورٹ میں بورڈنگ کے انتظار میں بیٹھا لکھ رہا ہوں۔ پرسوں ہند و پاک کے دوپہر ١١، ١٢ بجے سینٹا کلارا، کیلیفورنیا پہنچوں گا، اس کے بعد فرصت میں ہی ساری اصلاحات دیکھوں گا ان شاء اللہ
 
میں نیو جرسی میں رہتا ہوں۔اس طرف آئیں تو غریب خانے پر ضرور تشریف لائیں ۔سر اور آنکھیں بٹھانے کو حاضر ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نیو جرسی میں رہتا ہوں۔اس طرف آئیں تو غریب خانے پر ضرور تشریف لائیں ۔سر اور آنکھیں بٹھانے کو حاضر ہیں۔
یہ تو علم ہے، لیکن اس ڈیڑھ ماہ میں سینٹا کلارا اور ڈیوس، کیلیفورنیا کے علاوہ ہم لوگ شاید ہی کہیں جا سکیں
 

الف عین

لائبریرین
اب دیکھتا ہوں اسے.....

ستاروں بھراآسماں دیکھتا ہوں
ہے قدرت تری میں جہاں دیکھتا ہوں
------------- دو لخت محسوس ہوتا ہے، محض ایک ہی مثال پہلے مصرع میں نہ ہو بلکہ دو تین دی جائیں

یہ ممکن نہیں ہےتجھے دیکھنا تو
میں تیرے ہزاروں نشاں دیکھتا ہوں
---------------- مربوط نہیں ہو سکا، یوں دیکھیں
تجھے دیکھنا گرچہ ممکن نہیں ہے

تمہارے ہی جلوے ہیں سارے جہاں میں
میں سارے زمیں آسماں دیکھتا ہوں
------------- سارے؟ کتنی زمینیں ہیں؟ دوسرا مصرع یوں ہو تو
تو آتا نظر ہے جہاں دیکھتا ہوں
اور اس لحاظ سے پہلے میں بھی تبدیلی ضروری ہے
ترے ہی نظارے ہیں سارے جہاں میں

ہوئے دور تجھ سے تو دکھ ہی اُٹھائے
میں دنیا میں آہ و فغاں دیکھتا ہوں
--------------- یہ بھی دو لخت محسوس ہوتا ہے
اس طرح دیکھیں
سبھی تجھ سے ہیں دور، بس یہ سبب ہے
کہ دنیا میں آہ.......

خدا کی محبّت ضرورت ہے میری
میں کیوں اب بھی جانبِ بتاں دیکھتا ہوں
---------- دوسرا مصرع تو بحر سے خارج ہو گیا
میں کیوں اب بھی سمتِ بتاں.....

زمانے نے چاہا خدا سے ہو دوری
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
---------------- یہ بھی مربوط نہیں۔
خدا سے رہوں دور، سب کہہ رہے ہیں
ہو سکتا ہے

تری ذات نے سب کو گھیرا ہوا ہے
احاطے میں سارے جہاں دیکھتا ہوں
--------------- سارے جہاں ؟ محل تو 'سارا جہاں' کا ہے!

ہیں قبضے میں تیرے یہ لوح و قلم بھی
بنے کُن سے سارے جہاں دیکھتا ہوں
---------------- یہاں بھی دوسرا مصرع مربوط نہیں

ہے ارشد کا دل تو محبّت سے روشن
خدا کی محبّت جواں دیکھتا ہوں
------------------ قافیہ فٹ نہیں ہو رہا، دوسرا مقطع کہیں
 
الف عین
-------------------
دوبارا
---------------
زمیں ،کہکشاں، آسماں دیکھتا ہوں
ہے قدرت تری میں جہاں دیکھتا ہوں
-------------
تجھے دیکھنا گرچہ ممکن نہیں ہے
میں تیرے ہزاروں نشاں دیکھتا ہوں
-------------
ترے ہی نظارے ہیں سارے جہاں میں
تُو آتا نظر ہے ، جہاں دیکھتا ہوں
---------------------
سبھی تجھ ہیں دور ، یہ ہی سبب ہے
میں دنیا میں آہ و فغاں دیکھتا ہوں
------------------
خدا کی محبّت ضرورت ہے میری
میں کیوں اب بھی سمتِ بتاں دیکھتا ہوں
-------------
خدا سے رہوں دور ، سب کہ رہے ہیں
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں
---------------------
تری ذات نے سب کو گھیرا ہوا ہے
احاطے میں سارا جہاں دیکھتا ہوں
----------------
تُو مالک ہے رازق ہے سارے جہاں کا
ہے جلہ ترا میں جہاں دیکھتا ہوں
--------------------
ہے ارشد تو تیرا ہی بندہ خدایا
میں خود پر تجھے مہرباں دیکھتا ہوں
----------------------
 

الف عین

لائبریرین
سبھی تجھ ہیں دور ، یہ ہی سبب ہے
'سے' بھول گئے ہیں شاید۔ 'یہ ہی' میں ہی بھرتی کا لگتا ہے، درست 'یہی' ہوتا ہے ۔ میں نے 'بس یہ سبب' لکھا تھا، اور اب بھی میں اسی کو ترجیح دوں گا

تُو مالک ہے رازق ہے سارے جہاں کا
ہے جلہ ترا میں جہاں دیکھتا ہوں
یہ نیا شعر بھی پسند نہیں آیا اسے نکال ہی دو
باقی حمد درست ہے
 
Top