برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش

آہ و فغاں سے اب ہمیں پیچھا چھڑانا چاہیے
گو غم بھلانے کے لیے دل کو زمانہ چاہیے

جب جھوٹ ہی چلتا ہے منصف کی عدالت میں تو پھر
انصاف کی خاطر اسے بھی آزمانا چاہیے

جس کی مہک سے تشنگی کی آگ لگنے کا ہو ڈر
اس مے کی چھینٹوں سے ہمیں دامن بچانا چاہیے

بارش کے قطروں کی طرح بہنے کے عادت ہے جنھیں
ان آنسوؤں کو خلوتوں میں ہی بہانا چاہیے

کب تک رہو گے چپ یونہی جذبات کو روکے ہوئے
حالات ایسے ہیں کہ اب محشر اٹھانا چاہیے

اس دل کے بارے میں کسی مردِ قلندر نے کہا
یہ ایک ہے اور ایک ہی اس میں بسانا چاہیے

خط میں ہمارے نام سے حیرت ہوئی ورنہ اسے
کچھ اور لفظوں پر بھی تو یوں ہچکچانا چاہیے

پر عزم ہر انسان سے ہم نے تو سیکھا ہے یہی
تکلیف کے لمحات میں بھی مسکرانا چاہیے

راہِ طریقت پر کسی سالک کو چلنے کے لیے
پہلے خود اپنے نفس کو کامل مٹانا چاہیے​
 
Top