برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش

ترے سینے کے پتھر کو ہم اب تک دل سمجھتے ہیں
جہاں والے جسے تعزیر کے قابل سمجھتے ہی

ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو بھروسہ ٹوٹنے پر بھی
محبت کو ہمیشہ زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

ہماری قبر سے راہِ وفا کا فیض پائیں گے
ابھی جو عشق کے دعوے کو ہی باطل سمجھتے ہیں

قلم نے چوم کر جو ہونٹ پر نقطہ بنا ڈالا
ترے عاشق تو اس اک داغ کو بھی تل سمجھتے ہیں

مسلسل پانیوں میں رہ رہے ہیں جو مسافر لوگ
سمندر میں جزیرے کو بھی وہ ساحل سمجھتے ہیں

غنیمت ہے کہ دنیا میں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں
جو ہم جیسوں کو بھی اصلاح کے قابل سمجھتے ہیں

طریقت کو شریعت سے جدا کہتے ہیں بازی گر
انھیں کچھ لوگ جانے کیوں ولی کامل سمجھتے ہیں

ردیف و قافیہ اوزان کے اکثر اصولوں کو
سخن ور مبتدی جذبات کا قاتل سمجھتے ہیں

اذانِ فجر سے پہلے عبادت کر کے سوئے ہیں
فرائض سے اہم نفلوں کو جو غافل سمجھتے ہیں

خدایا تیری ستاری کے باعث فلسفیؔ کو لوگ
سمجھ کر متقی تعظیم کے قابل سمجھتے ہیں​
 

م حمزہ

محفلین

الف عین

لائبریرین
قلم نے چوم کر جو ہونٹ پر نقطہ بنا ڈالا
ترے عاشق تو اس اک داغ کو بھی تل سمجھتے ہیں
بس ہہ دوسرا مصرع رواں نہیں لگتا
ترے عشاق تو اس داغ کو.....
باقی تو
غنیمت ہے کہ دنیا میں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں
جو ہم جیسوں کو بھی اصلاح کے قابل سمجھتے ہیں
 

فلسفی

محفلین
شکریہ سر
قلم نے چوم کر جو ہونٹ پر نقطہ بنا ڈالا
ترے عاشق تو اس اک داغ کو بھی تل سمجھتے ہیں
بس ہہ دوسرا مصرع رواں نہیں لگتا
ترے عشاق تو اس داغ کو.....
ٹھیک ہے سر

باقی تو
غنیمت ہے کہ دنیا میں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں
جو ہم جیسوں کو بھی اصلاح کے قابل سمجھتے ہیں

(n) سر اس سے تو میں نے اپنی نالائقی ظاہر کی تھی۔ دوسرا مطلب تو ذہن میں بھی نہیں تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
[QUOTE="فلسفی, post: 2108986, member: 18681"
(n) سر اس سے تو میں نے اپنی نالائقی ظاہر کی تھی۔ دوسرا مطلب تو ذہن میں بھی نہیں تھا۔[/QUOTE]
یہی تو ہماری استادی ہے میاں!
 
Top