محبت خواہشوں کی آخری دنیا

کسی یلغار سے پہلے
کسی کی جیت کے اندر
محبت کار فرماں ہے
محبت حور جیسی ہے
محبت طور نے دیکھی
محبت نور یزداں ہے
کہیں اشکوں کے بہنے سے ذرا پہلے محبت اک دعا ہوگی
کسی کے کانپتے ہونٹوں پہ جاری ایک لاغر التجا ہوگی
محبت جاگتا جثّہ محبت ایک طاقت ہے
محبت کی بہت شکلیں بہت سے نام ہوتے ہیں
محض اک ظرف کا پتلہ
بہت نایاب سا ذرّہ بہت ہی عام سا پھل ہے
کسی کو مفت ملتا ہے کوئی حیلے سے پاتا ہے
محبت جابجا آنسو محبت چاندنہ دل کا
محبت سانحہ بن کر رولاتی ہے فقیروں کو
یہ آخر ٹوٹنے والی بڑی مضبوط حسرت ہے
بہت آساں وظیفہ ہے سراپا درد بننے کا
محبت خواہشوں کی آخری دنیا
محبت بے نیازی ہے
محبت ربط باہم کا شگفتہ گل ہرا پتّہ
محبت صاف پانی کی نہایت دل نشیں نیّا
محبت چار چیزوں کا مرکب ہے جسے میں عاجزی سمجھا ۔ ۔
اسامہ جمشیدؔ
دن چار بجے، 11 نومبر 2018
خیابان سر سید، راولپنڈی​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
محبت ربط باہم کا شگفتہ گل ہرا پتّہ
محبت صاف پانی کی نہایت دل نشیں نیّا
محبت چار چیزوں کا مرکب ہے جسے میں عاجزی سمجھا
 
Top