میرے خواب

محفلین سے گزارش ہیں کہ وہ اس لڑی میں اپنا ایک دلچسپ خواب ہمارے ساتھ شریک کریں،
شکریہ
سب سے پہلے میں حاضری دیتا ہوں میرا خواب
خواب
خواب ہر کوٸی دیکھتا ہے مگر خواب کیوں آتے ہیں؟اس بارے میں مجھے کوٸی خاص جان کاری حاصل نہیں ہے،بس اتنا ہی معلوم ہے کی جب ہماری آنکھ لگ جاتی ہے تو نیند میں طرح طرح کے خواب دیکھنے کو ملتے ہیں،
یہ خواب مختلف قسم کے ہوتے ہیں،کچھ خواب الہامی کیفیت کے حامل ہوتے ہیں جو نیک بندوں کو نصیب ہوتے ہیں ، کچھ خواب سچے،کچھ جھوٹے،کچھ ڈرٶانے،کچھ سہانےاور بعض خواب شیطانی قسم کے بھی ہوتے ہیں
مجھے بھی اکثر عجیب وغریب قسم کے خواب دیکھنے کو ملتے ہیں لکین میں خوابوں پر کھبی دھان نہیں دیتا اور نہ کسی کے ساتھ اپنا خواب شیٸر ہی کرتتا ہوں، لیکن چند دن پہلے جو خواب میں نے دیکھاجس سے بیدار ہونے پر میرے سارے خواب چکنا چور ہوگئے قاریٸن کے ساتھ شیٸر کرنا چاہتا ہوں
میں نے خواب میں دیکھا کہ سویرے میری ماں نے مجھے نید سے جگایا اور کہا کہ بیٹا سکول نہیں جاناہے کیا، میں ہڑبڑاکر اٹھ گیا کیونکہ اس وقت میں ایک خطرناک قسم کا خواب دیکھ رہا تھا،جاگتے ہی اللہ کا شکر ادا کیا کہ شکر ہے کہ میں ایک خواب دیکھ رہا تھا لیکن اس کے بعد بھی میں ایک عجیب کشمکش میں مبتلا ہوا کہ ایا وہ ایک خواب تھا جس سے مجھے جگایا گیا یا اب میں ایک خواب کا حصہ ہو
ادھر اٌدھر نظر دوڑاٸی حالات کا جایٸزہ لیا اور اس وقت مجھے تسلیم کرنا پڑا کہ یہ خواب نہیں بلکہ حقیقی ماحول تھا اور اس سے پہلے میں خواب دیکھ رہا تھا
ایسے میں دوبارہ ماں کی پیار بھری اواز میری سماعت سے ٹکراٸی ، لیٹ ہورہے بیٹا جلدی کرو،اس وقت اپنی ماں کو حیات دیکھ کر میری خوشی کاکوٸی ٹھکانہ رہا،میں جلدی جلدی اسکول جانے کی تیاری میں مصروف ہوگیا، اج میں سکول جانےکے لیے من مانی نہیں کررہا تھا،اج پہلی مرتبہ اسکول جانےکو بے تاب تھا مزکورہ خواب نے مجھے بہت کچھ سکھا دیا ،جس اسکول سے مجھے نفرت تھی آج وہ مجھےبے حد پیارا لگ رہاتھا،جی چاہ رہاتھاکہ اڑ کر اسکول پہنچ جاٶں، اسکول جاتے وقت ماں نے ایک روپیہ میرے ہاتھ میں تھما دیا، یہ ایک روپیہ مجھے ان ہزار نوٹوں سے زیادہ لگا جو میں نے خواب میں دیکھے تھے، ان نوٹوں کے حصول نے ہماری زندگی اجیرن بناٸی تھی،ان نوٹوں ہی نے ہمارے دلوں سے پیار ومحبت کا جذبہ ختم کر کے رکھ دیا تھا اورنفرت اور بےزاری کا ماحول پیدا کیا ہوا تھا، ان ہی نوٹوں کے ساتھ مساٸل کے بے شمار پہاڑ موجود تھے،لیکن ماں کا عنایت شدہ ایک روپیہ میرے لیے بہت کچھ تھا، ان کے ساتھ کوٸی مسلہ جڑا ہوا نہیں تھا بلکہ ایسے خوب خرچ کرنا تھا،اس ایک روپیہ کو میں نے خوشی خوشی لے لیا اور اگلے لمحے میں اسکول میں تھا ، بچوں کے ساتھ اسکول میں کھیل رہا تھا دوڑ رہاتھا ، چیخ رہا تھا، یہ میرے لیے خوشی کا ایک یاد کار لمحہ تھا لیکن ساتھ ساتھ رات والا ڈرونا خواب بھی میرے ذہن پر چھایا ہوا تھا، وہ خواب بار بار میری خوشی میں خلل ڈال رہاتھااور مجھے پریشان کررہاتھا،
یہاں اس خواب کا ذکر کرتا چلو جو رات کو میں نے دیکھا تھا،خواب میں میں نے دیکھا کہ میں بہت بڑا ہو گیا ہوں اتنا بڑا کہ میری شادی ہوگٸ ہے اور تین چار بچوں کا باپ ہوں ،برسرروزگار ہوں خوب کماتا ہوں لیکن پھر بھی زندگی ادھوری سی ہے، دنیا کے حصول کیلے سرگراں اپنی چھوٹی موٹی خوشیوں کا گلہ گھونٹ رہا ہوں، دوسروں کی خوشی کیلے خود کو خفا کر رہا ہوں، بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ مساٸل بھی بڑے اور زیادہ ہوگٸے ہیں اور ہر مسلٸے نے اژدھے کی طرح منہ کھولا ہوا ہے او یہی مساٸل ہمیں کھانے کے بجاے ہمارے بدن سے خون چوس رہے ہیں،
آج مجھے احساس ہوگیا کہ بڑا ہونا کتنا بڑا گناہ ہے، وہ جو میں بڑا ہونے کے سپنے دیکھ رہا تھا وہ سارے سپنے چکناچور ہوگٸے،اب مجھے بڑا ہونے سے ڈر ہونے لگا، اب مجھے بڑا ہونے کا کوٸی شوق نہیں رہا،کیونکہ خواب میں بڑا ہونے کے جو بڑے بڑے مساٸل دیکھنے کو ملے ،تب احساس ہوگیا کہ بڑا ہونا کوٸی بڑی کام نہیں الٹا مساٸل کودعوت دینا ہے، لہذا میں نے فیصلہ کرلیا کہ اب میں بڑے ہونے کے خواب نہیں دیکھو گا اپنے بچپن کو خوب انجٶاے کرونگا ،اپنے والدین کا خیال رکھوں گا ،اسکول کو شوق سے جایا کروں گا لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی احساس تھا کہ ایک نہ ایک دن مجھے ضرور بڑا ہونا ہے،لہذا بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ جو ابھرنےوالے مساٸل تھے،ان سے نمٹنے کیلے ابھی سے منصوبہ بندی شروع کی،یہ خواب میرے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہوا، مجھے جینے کا ایک نیا ڈھنگ مل گیا ، میرا بچپن واپس لوٹ آیا، میری خوشی کی کوٸی انتہا نہ تھی، خوشی سے میں ہوا میں اڑ رہاتھا کہ ایسے میں ایک کرخت اواز میری سماعت سے ٹکراٸی،،
”اٹھو ،آج کام پر نہیں جانا ہے کیا؟“
 

منیب الف

محفلین
عبدالرحمن آزاد بھائی نے ”خواب“ کے عنوان سے ایک لڑی شروع کی
اور تمام محفلین سے گزارش کی کہ وہ اپنے دلچسپ خواب سنائیں۔
میں چونکہ پہلے بھی دو، تین بار اپنے خواب شیئر کر چکا ہوں،
سوچا ایک اور سناؤں۔
فائدہ تو کچھ نہیں، ایک دل لگی ہی سہی!
یہ کل رات کا خواب ہے:
میں نے دیکھا کہ میں انڈیا پہنچ گیا ہوں۔
وہاں ایک چھوٹے سے ہال میں ایک ہندو پنڈت اپنے شاگردوں کو بھگوت گیتا کا درس دے رہے ہیں۔
میں بھی سب سے پچھلی صف میں ایک کرسی پہ جا کر بیٹھ جاتا ہوں۔
درس کے دوران اچانک میں اونچی آواز سے کہتا ہوں،
”پنڈت جی، یہ جو باتیں آپ کر رہے ہیں، ان میں سے اکثر تو قرآن مجید میں بھی ہیں۔“
لیکن میری آواز ان تک نہیں پہنچتی۔
میرے آگے بیٹھا ایک اور شاگرد میری بات کو مزید اونچی آواز سے دہراتا ہے تاکہ پنڈت جی تک پہنچ جائے۔
وہ اسے سن کے جواب دیتے ہیں،
”اس کی باتیں نہ سنو۔ یہ گھٹیا انسان ہے۔“
میں حیران ہوتا ہوں کہ پنڈت صاحب میری بےعزتی کیوں کر رہے ہیں؟
مجھے لگتا ہے جیسے وہ میرا امتحان لے رہے ہیں کہ مجھے اپنے غصے پہ قابو ہے کہ نہیں۔
اس خیال سے میں کچھ جواب نہیں دیتا بلکہ مسکرا کے چپ بیٹھا رہتا ہوں۔
اور خواب ختم!
 
آخری تدوین:
ہماری والی لڑی میں تو کسی نے خاص دلچسپی ظاہر نہیں کہ لیکن خیر ھم بھی مایوس ہونے والے میں نہیں ہے شاید محفلین کو خواب اتے ہی نہیں یا شاید ہمارے ساتھ شیٸر کرنا نہیں چاہتے(n)(n)
 

محمد وارث

لائبریرین
عبدالرحمن آزاد بھائی نے ”خواب“ کے عنوان سے ایک لڑی شروع کی
اور تمام محفلین سے گزارش کی کہ وہ اپنے دلچسپ خواب سنائیں۔
میں چونکہ پہلے بھی دو، تین بار اپنے خواب شیئر کر چکا ہوں،
سوچا ایک اور سناؤں۔
فائدہ تو کچھ نہیں، ایک دل لگی ہی سہی!
یہ کل رات کا خواب ہے:
میں نے دیکھا کہ میں انڈیا پہنچ گیا ہوں۔
وہاں ایک چھوٹے سے ہال میں ایک ہندو پنڈت اپنے شاگردوں کو بھگوت گیتا کا درس دے رہے ہیں۔
میں بھی سب سے پچھلی صف میں ایک کرسی پہ جا کر بیٹھ جاتا ہوں۔
درس کے دوران اچانک میں اونچی آواز سے کہتا ہوں،
”پنڈت جی، یہ جو باتیں آپ کر رہے ہیں، ان میں سے اکثر تو قرآن مجید میں بھی ہیں۔“
لیکن میری آواز ان تک نہیں پہنچتی۔
میرے آگے بیٹھا ایک اور شاگرد میری بات کو مزید اونچی آواز سے دہراتا ہے تاکہ پنڈت جی تک پہنچ جائے۔
وہ اسے سن کے جواب دیتے ہیں،
”اس کی باتیں نہ سنو۔ یہ گھٹیا انسان ہے۔“
میں حیران ہوتا ہوں کہ پنڈت صاحب میری بےعزتی کیوں کر رہے ہیں؟
مجھے لگتا ہے جیسے وہ میرا امتحان لے رہے ہیں کہ مجھے اپنے غصے پہ قابو ہے کہ نہیں۔
اس خیال سے میں کچھ جواب نہیں دیتا بلکہ مسکرا کے چپ بیٹھا رہتا ہوں۔
اور خواب ختم!
سین تو اچھا ہے، درس بھی زبردست ہے، آپ کی پذیرائی شاید یوں ہوگئی کہ جب استاد بول رہا ہو تو پیچھے بیٹھنے والے یوں آوازے نہیں کسا کرتے! :)
 

منیب الف

محفلین
سین تو اچھا ہے، درس بھی زبردست ہے، آپ کی پذیرائی شاید یوں ہوگئی کہ جب استاد بول رہا ہو تو پیچھے بیٹھنے والے یوں آوازے نہیں کسا کرتے! :)
خواب کا ماحول ایسا تھا کہ میرا بولنا بےادبی نہیں تھا۔
دوسرے شاگرد بھی درمیان میں بول کے سوال کر رہے تھے۔
جیسے کلاسوں میں عام طور پر ہوتا ہے۔
اسی طرح میں بھی بیچ میں بول پڑا۔
لیکن کئی تفصیلات لکھتے وقت میں غیرضروری سمجھ کے چھوڑ دیتا ہوں۔
خیر، ایک اور بات میں نے آپ سے پوچھنی ہے۔
وہ یہ ہے کہ ہر بار خواب سنا کے میں سوچتا ہوں کہ کیوں سنایا؟
ایک الجھن سی گھیر لیتی ہے کہ خواہ مخواہ اپنے آپ کو expose کر رہا ہوں۔
کچھ ایسی کیفیت شاعری لکھ کے بھی ہوتی ہے۔
اس کا حل کیا ہے؟
کیا لکھنا چھوڑ دیا جائے؟
یا کوئی درمیانی راستہ بھی ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
خواب کا ماحول ایسا تھا کہ میرا بولنا بےادبی نہیں تھا۔
دوسرے شاگرد بھی درمیان میں بول کے سوال کر رہے تھے۔
جیسے کلاسوں میں عام طور پر ہوتا ہے۔
اسی طرح میں بھی بیچ میں بول پڑا۔
لیکن کئی تفصیلات لکھتے وقت میں غیرضروری سمجھ کے چھوڑ دیتا ہوں۔
خیر، ایک اور بات میں نے آپ سے پوچھنی ہے۔
وہ یہ ہے کہ ہر بار خواب سنا کے میں سوچتا ہوں کہ کیوں سنایا؟
ایک الجھن سی گھیر لیتی ہے کہ خواہ مخواہ اپنے آپ کو expose کر رہا ہوں۔
کچھ ایسی کیفیت شاعری لکھ کے بھی ہوتی ہے۔
اس کا حل کیا ہے؟
کیا لکھنا چھوڑ دیا جائے؟
یا کوئی درمیانی راستہ بھی ہے؟
جو آپ کا دل چاہے کریں جناب، منظوم کریں یا منثور لکھیں۔

ویسے خواب مجھے بھی یاد رہتے ہیں مکمل تفصیلات کے ساتھ، لیکن اللہ کی خاص نعمت ہے کہ ادھر میرا دن شروع ہوا ادھر خواب میرے دھیان سے ایسے نکلا جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا۔ :)
 

منیب الف

محفلین
خواب سنانے سے پہلے میں اتنا بتانا چاہوں گا کہ میرے ابو عربی زبان کے استاد تھے اور ساری عمر قرآن مجید کا درس دیتے رہے۔
یوٹیوب پر ان کا چینل بھی ہے جہاں ان کے خطبات ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔
اس مختصر تعارف کے بعد شاید اب بہتر طور پر سمجھا جا سکے کہ میں نے اس خواب میں انھیں ایسے حلیے اور ایسی جگہ کیوں دیکھا؟
خیر، اب خواب سنیے:
کل رات میں نے دیکھا کہ میں کسی سڑک پہ چل رہا ہوں۔
آس پاس دوسرے لوگ اور ٹریفک بھی رواں دواں ہے۔
اچانک میری نظر سامنے چلنے والے ایک بزرگ پہ پڑتی ہے۔
وہی چال ڈھال، وہی نیلے رنگ کی شلوار قمیص، وہی سر پہ سفید رومال اور کندھے پہ سفید بیگ جو اکثر وہ سفر میں ساتھ رکھتے تھے۔
میں کہتا ہوں یہ تو میرے ابو ہیں۔
یہ یہاں کیا کر رہے ہیں؟
اور فوراً ان تک پہنچنے کے لیے تیز تیز چلنے لگتا ہوں۔
چونکہ فاصلہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے میں انھیں روک نہیں پاتا اور وہ دور کسی مدرسہ نما عمارت میں داخل ہو جاتے ہیں۔
میں بھی جلدی جلدی اس عمارت کی طرف بڑھنے لگتا ہوں۔
جیسے ہی اس کے اندر داخل ہوتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میرے ابو صحن میں ایک کرسی پہ بیٹھے ہیں۔
میں فوراً ان کے پاس پہنچتا ہوں اور دوسرے لوگوں کو مخاطب کر کے کہتا ہوں،
”لوگو! دیکھو!
یہ میرے ابو ہیں!
یہ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ تم نے انھیں یہاں کیوں بلایا ہے؟“
پھر میں ابو سے مخاطب ہو کر کہتا ہوں،
”ابو جی!
آپ یہاں ہیں! ہم کب سے آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں!
جلدی گھر چلیں!
تین سال ہو گئے!
امی پریشان ہیں! سارے گھر والے پریشان ہیں کہ پتہ نہیں آپ کہاں چلے گئے ہیں؟
اور آپ اس مدرسے میں کام کر رہے ہیں۔“
ابو ان باتوں کا جواب نہیں دیتے، بس تھوڑا بہت مسکرا دیتے ہیں۔
آخر میں کچھ ایک دو جملے بولتے بھی ہیں لیکن وہ اب میرے ذہن میں نہیں ۔۔
اور خواب ختم ہو جاتا ہے۔
-
یہ میرے ابو اور چچا کی تصویر ہے۔
بائیں طرف میرے ابو ہیں جن کے ہاتھ میں لاٹھی ہے، جبکہ دائیں طرف چچا۔

42586745_454922768363156_6086428546350186496_n.jpg

وے صورتیں الٰہی! کس دیس بستیاں ہیں
اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں​
 

م حمزہ

محفلین
خواب سنانے سے پہلے میں اتنا بتانا چاہوں گا کہ میرے ابو عربی زبان کے استاد تھے اور ساری عمر قرآن مجید کا درس دیتے رہے۔
یوٹیوب پر ان کا چینل بھی ہے جہاں ان کے خطبات ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔
اس مختصر تعارف کے بعد شاید اب بہتر طور پر سمجھا جا سکے کہ میں نے اس خواب میں انھیں ایسے حلیے اور ایسی جگہ کیوں دیکھا؟
خیر، اب خواب سنیے:
کل رات میں نے دیکھا کہ میں کسی سڑک پہ چل رہا ہوں۔
آس پاس دوسرے لوگ اور ٹریفک بھی رواں دواں ہے۔
اچانک میری نظر سامنے چلنے والے ایک بزرگ پہ پڑتی ہے۔
وہی چال ڈھال، وہی نیلے رنگ کی شلوار قمیص، وہی سر پہ سفید رومال اور کندھے پہ سفید بیگ جو اکثر وہ سفر میں ساتھ رکھتے تھے۔
میں کہتا ہوں یہ تو میرے ابو ہیں۔
یہ یہاں کیا کر رہے ہیں؟
اور فوراً ان تک پہنچنے کے لیے تیز تیز چلنے لگتا ہوں۔
چونکہ فاصلہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے میں انھیں روک نہیں پاتا اور وہ دور کسی مدرسہ نما عمارت میں داخل ہو جاتے ہیں۔
میں بھی جلدی جلدی اس عمارت کی طرف بڑھنے لگتا ہوں۔
جیسے ہی اس کے اندر داخل ہوتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میرے ابو صحن میں ایک کرسی پہ بیٹھے ہیں۔
میں فوراً ان کے پاس پہنچتا ہوں اور دوسرے لوگوں کو مخاطب کر کے کہتا ہوں،
”لوگو! دیکھو!
یہ میرے ابو ہیں!
یہ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ تم نے انھیں یہاں کیوں بلایا ہے؟“
پھر میں ابو سے مخاطب ہو کر کہتا ہوں،
”ابو جی!
آپ یہاں ہیں! ہم کب سے آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں!
جلدی گھر چلیں!
تین سال ہو گئے!
امی پریشان ہیں! سارے گھر والے پریشان ہیں کہ پتہ نہیں آپ کہاں چلے گئے ہیں؟
اور آپ اس مدرسے میں کام کر رہے ہیں۔“
ابو ان باتوں کا جواب نہیں دیتے، بس تھوڑا بہت مسکرا دیتے ہیں۔
آخر میں کچھ ایک دو جملے بولتے بھی ہیں لیکن وہ اب میرے ذہن میں نہیں ۔۔
اور خواب ختم ہو جاتا ہے۔
-
یہ میرے ابو اور چچا کی تصویر ہے۔
بائیں طرف میرے ابو ہیں جن کے ہاتھ میں لاٹھی ہے، جبکہ دائیں طرف چچا۔

42586745_454922768363156_6086428546350186496_n.jpg

وے صورتیں الٰہی! کس دیس بستیاں ہیں
اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں​
اللہ آپ کے والدِ محترم کو جزائے خیر سے نوازے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
 
آخری تدوین:
Top