آسیہ بی بی کو رہا کر دیا گیا ہے ۔ پورے ملک میں شدید احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ابوعبید

محفلین
توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کو بری کئےجانے کے عدالتی فیصلے پر تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی، لاہور،راول پنڈی سمیت کئی چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج کیاجارہاہے۔
پنجاب بھرمیں عوامی اجتماعات پردفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ جلسے جلوس، سڑکوں پراحتجاج کرنے پرپابندی ہوگی۔ صوبائی محکمہ داخلہ کےمطابق 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پرپابندی ہے۔ امن وامان یقینی بنانے کیلئے دفعہ 144نافذ کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کےمطابق حساس مقامات پررینجرزکو تعینات کیا جائےگا۔
کراچی میں نمائش ،بلدیہ،حب ریور روڈ،ٹاور،نیٹی جیٹی،اسٹار گیٹ ،قائد آباد،سہراب گوٹھ پر احتجاج کیا جارہاہے۔ گوجر خان میں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے دونوں جانب سے جی ٹی روڈ بلاک کردی ہے۔ سرگودھا میں 12 بلاک چوک شہید میں بھی احتجاج جاری ہے اور مظاہرین نے دکانیں بند کروا دیں ہیں۔
توہین رسالت کیس،سپریم کورٹ کا آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد میں آب پارہ اور فیض آباد چوک میں بھی احتجاج جاری ہے۔ لاہور مال روڈ پر بھی احتجاج کیا جارہاہے۔
اس کے علاوہ ایکسپریس وے نیو شکریال، میلاد چوک خانیوال، جنرل بس اسٹینڈ بورےوالا، کشمیر چوک خوشاب میں بھی احتجاج جاری ہے۔ لاہور میں رائیونڈ روڈ کئی مقامات پر بند کردی گئی ہے اور مظاہرین وہاں موجود ہیں۔ لاہور میں داتا دربار ، فیصل چوک،چونگی امر سدھو، بھٹی چوک ،غازی روڈ پر بھی مظاہرین موجود ہیں۔
عبداللہ چوک شجاع آباد، جی ٹی چوک دینا، بوہڑ چوک سوہاوا،مالن والا جی ٹی روڈ پتوکی میں بھی احتجاج کیا جارہاہے۔

آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج
 

زیرک

محفلین
آسیہ ملعونہ کی بریت کا فیصلہ اور توہین رسالتﷺ کا قانون
سپریم کورٹ کی طرف سے آسیہ ملعونہ کو بری کرنا مجھے تو یہ ایک بندوبستی فیصلہ لگتا ہے، یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ماضی میں قانون کی ناک مروڑ کر ریمنڈ ڈیوس کو رات کے اندھیرے میں پیسے لے کر اور سر جھکا کر امریکہ روانہ کر دیا گیا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں رہا ہے کہ حکومت، میڈیا، عدالت اور وردی سبھی اللہ اور رسول اللہﷺ کی بجائے امریکہ اور اقوام متحدہ کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بلاشبہ آج کا دن پاکستانی عدالتی تاریخ کا ایک اور سیاہ ترین دن ہے۔ یہاں میں تصویر کا دوسرا رخ بھی ضرور دکھانا چاہوں گا کہ اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ کچھ لوگ اپنے مذموم مقاصد کےحصول کے لیے توہین رسالتﷺ کے قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ اللہ کے نبیﷺ کےنام پر کسی پر بہتان لگا کر اسے توہین رسالتﷺ کے جرم میں سزا دلوانا بھی کسی سنگین ترین جرم سے کم نہیں ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ اس قانون کو بہتر بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں اس پر سیر حاصل بحث ہونی چاہیے اور جہاں کہیں اس کو بہتر بنایا جا سکتا ہو بنایا جائے تاکہ اس قانون کی اصل روح یا اس کو بنانے کا مقصد برقرار رہے۔
 
عدالتِ عظمٰی نے آج ایک فیصلے میں آسیہ بی بی کو گستاخی کیس میں بری کر دیا ہے جس پر تحریکِ لبیک پاکستان ملگ گیر احتجاج کر رہی ہے۔ ابھی کچھ دیر قبل وزیر اعظم نے اس معاملے پر قوم سے خطاب بھی کیا ہے۔
ملک ایک مرتبہ پھر "نازک ترین صورتحال سے گزر رہا ہے۔"
 

فرقان احمد

محفلین
بہرصورت، عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر ہی عمل درآمد ہو گا۔ ریاستی رِٹ کو چیلنج کرنا مناسب نہیں۔ خادم رضوی صاحب کو چاہیے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور ملکی نظام کو چلنے دیں۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔ دوسری صورت یہی ہے کہ ریاست کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا جائے جس کا نتیجہ مزید خون خرابے کی صورت میں نکلے گا۔
 
بلے میرے کپتان دے !!!


وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام خطاب میں کہا ہے کہ آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔ اس پر ایک چھوٹے سے طبقے نے احتجاج کیا ہے۔ یہ عناصر اپنا ووٹ بینک بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان عناصر نے جو زبان استعمال کی ہے اس پر قوم سے براہ راست خطاب پر مجبور ہوا ہوں۔ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی کہ سڑکیں روکنے اور توڑ پھوڑ سے گریز کریں ورنہ ریاست شہریوں کی ذمہ داری کا فرض ادا کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، ہم کواس طرف نہ لے جائیں کہ ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہوجائے اور اگر ایسا کیا گیا تو پھر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے اور کوئی ٹریفک نہیں رکنے دیں گے، لوگوں کی املاک اور جان و مال کی حفاظت کی جائے گی۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے صرف اس لئے آیا ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے جس طر ح زبان استعمال کی اس پر میں آپ سے بات چیت کرنے کے لئے مجبور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کے ججز واجب القتل ہیں اور آرمی چیف غیر مسلم ہے، جنرلز اور فوج کو کہنا کہ وہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کریں۔ انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ انسان کا ایمان مکمل ہی نہیں جب تک وہ حضور نبی کریم ﷺ سے عشق نہ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہم نے ڈچ پارلیمنٹ سے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ ملتوی کروایا، ا س پر او آئی سی سے رابطہ کیا، یہ ہم نے عملی طور پر کرکے دکھایا ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کونسا ملک چل سکتا ہے کہ جب کہا جائے کہ سپریم کورٹ کو قتل کر دو، آرمی چیف کو قتل کردو۔

انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ پسند نہ آئے تو سڑکیں بند کردو تو ایسے کوئی ملک چل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان کے اکسانے میں نہ آئیں، یہ کوئی اسلام دوستی نہیں ہورہی بلکہ ملک دشمن ایسی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان کی باتوں میں نہ آئیں جواپنی سیاست چمکانے کے لئے اور ووٹ بینک بڑھانے کے لئے ایسے کررہے ہیں، سڑکیں بند کرنے سے عوام کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایسا کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہم کو اس طرف نہ لے کرجائیں کہ ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہوجائے۔ ہم ملک میں توڑ پھو ڑ نہیں ہونے دیں گے، احتجاج کرنے والے ریاست سے نہ ٹکرائیں بصورت دیگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کرے گی۔ ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے اور ٹریفک نہیں رکنے دیں گے۔



ہم سب
 

فرقان احمد

محفلین
بلے میرے کپتان دے !!!


وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام خطاب میں کہا ہے کہ آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔ اس پر ایک چھوٹے سے طبقے نے احتجاج کیا ہے۔ یہ عناصر اپنا ووٹ بینک بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان عناصر نے جو زبان استعمال کی ہے اس پر قوم سے براہ راست خطاب پر مجبور ہوا ہوں۔ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی کہ سڑکیں روکنے اور توڑ پھوڑ سے گریز کریں ورنہ ریاست شہریوں کی ذمہ داری کا فرض ادا کرے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، ہم کواس طرف نہ لے جائیں کہ ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہوجائے اور اگر ایسا کیا گیا تو پھر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے اور کوئی ٹریفک نہیں رکنے دیں گے، لوگوں کی املاک اور جان و مال کی حفاظت کی جائے گی۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے صرف اس لئے آیا ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے جس طر ح زبان استعمال کی اس پر میں آپ سے بات چیت کرنے کے لئے مجبور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کے ججز واجب القتل ہیں اور آرمی چیف غیر مسلم ہے، جنرلز اور فوج کو کہنا کہ وہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کریں۔ انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ انسان کا ایمان مکمل ہی نہیں جب تک وہ حضور نبی کریم ﷺ سے عشق نہ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ہم نے ڈچ پارلیمنٹ سے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ ملتوی کروایا، ا س پر او آئی سی سے رابطہ کیا، یہ ہم نے عملی طور پر کرکے دکھایا ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کونسا ملک چل سکتا ہے کہ جب کہا جائے کہ سپریم کورٹ کو قتل کر دو، آرمی چیف کو قتل کردو۔

انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ پسند نہ آئے تو سڑکیں بند کردو تو ایسے کوئی ملک چل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان کے اکسانے میں نہ آئیں، یہ کوئی اسلام دوستی نہیں ہورہی بلکہ ملک دشمن ایسی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان کی باتوں میں نہ آئیں جواپنی سیاست چمکانے کے لئے اور ووٹ بینک بڑھانے کے لئے ایسے کررہے ہیں، سڑکیں بند کرنے سے عوام کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ میں ایسا کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہم کو اس طرف نہ لے کرجائیں کہ ریاست ایکشن لینے پر مجبور ہوجائے۔ ہم ملک میں توڑ پھو ڑ نہیں ہونے دیں گے، احتجاج کرنے والے ریاست سے نہ ٹکرائیں بصورت دیگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کرے گی۔ ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے اور ٹریفک نہیں رکنے دیں گے۔



ہم سب

شاید اس 'خطاب' کی فی الوقت کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ابھی سے 'توپ' چلا دی گئی۔ اللہ رحم فرمائے!
 

جاسم محمد

محفلین
شاید اس 'خطاب' کی فی الوقت کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ابھی سے 'توپ' چلا دی گئی۔ اللہ رحم فرمائے!
ضرورت کیوں نہیں تھی؟ رضویوں کا اصل چہرہ سادہ لوح عوام کو دکھانا ضروری تھا۔ یہ فسادی لوگ اسلام کے لئے نہیں اسلام آباد کیلئے ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ ثبوت کے طور پر آج کی تقاریر اور بیانات سُن لیں:
 

فرقان احمد

محفلین
کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ فیض آباد میں چند سو لوگ موجود ہیں۔

ضرورت کیوں نہیں تھی؟

سوشل میڈیا پر چند سو لوگوں کی کوریج سے اس قدر خطرہ محسوس نہیں کرنا چاہیے کہ وزیراعظم صاحب بذاتِ خود قوم سے خطاب کرنے لگ جائیں۔ اس سے یہ تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ ملک شدید بحران کی لپیٹ میں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس سے یہ تاثر پختہ ہو رہا ہے کہ ملک شدید بحران کی زد میں ہے۔
ماضی کی حکومت نے ان چند سو لوگوں کو خطرہ نہ سمجھ کر ایکشن لیا۔ نتیجہ ملک بھر میں ان کے حواری پھیل گئے۔ اس صورت حال سے بچنے کیلئے حکومت نے یہ نئی پالیسی اپنائی ہے۔ اگر یہ جلد از جلد دھرنا ختم نہیں کرتے تو پولیس اور فوج مل کر کاروائی کریں گے۔ اور ایسا پورے پاکستان میں ایک ساتھ ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
ماضی کی حکومت نے ان چند سو لوگوں کو خطرہ نہ سمجھ کر ایکشن لیا۔ نتیجہ ملک بھر میں ان کے حواری پھیل گئے۔ اس صورت حال سے بچنے کیلئے حکومت نے یہ نئی پالیسی اپنائی ہے۔ اگر یہ جلد از جلد دھرنا ختم نہیں کرتے تو پولیس اور فوج مل کر کاروائی کریں گے۔ اور ایسا پورے پاکستان میں ایک ساتھ ہوگا۔
سبحان اللہ! :) یعنی کہ ان چند سو افراد کو خطرہ سمجھ کر ایکشن بھی لیا جائے گا جس میں پولیس اور فوج مل کر کاروائی کریں گے۔ :)
 

ربیع م

محفلین
وزیراعظم سے لگتا ہے خطاب کروایا گیا ہے اور صورتحال اس خطاب سے مفاہمت کے بجائے مزید بگڑ گئی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم سے لگتا ہے خطاب کروایا گیا ہے اور صورتحال اس خطاب سے مفاہمت کے بجائے مزید بگڑ گئی ہے
عمران خان کل چین کے دورہ پر نکل رہے ہیں۔ اس دوران حالات مزید کشیدہ ہو جائیں گے۔ عدالت عظمیٰ کی اس حساس کیس کو لے کر فیصلہ سنانے کی ٹائمنگ کمال کی تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان کی فطرت سے اچھی طرح واقف ہیں۔ پہلے وہ آرام سے سمجھاتا ہے۔ اس کے بعد۔۔۔ :)
عمران خان صاحب کو تو شاید یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ہو کیا رہا ہے۔ اس وقت عملی طور پر آرمی چیف نے کمان سنبھال رکھی ہے۔ سب کو معلوم ہونا چاہیے۔ :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top